Tag: muhammad ali jinnah

  • بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • وزیر اعظم کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب

    وزیر اعظم کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب

    نیویارک: وزیرِ اعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پرپردہ نہیں ڈال سکتے، انہیں نے بھارت کی سلامتی کونسل میں ممکنہ شمولیت پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کوئی نیا مستقل ممبر نہیں بننا چاہئیے۔

    اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کررہے تھے اوران کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ کی سطح پر بھارت سے مذاکرات کے خاتے پرافسوس ہوا، کشمیری عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیں اورایک عرصے سے تنازعے کے حل کا انتظارکررہے ہیں ہم اس پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔

    انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر فلسطینی عوام کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نےغزہ میں بربریت کا مظاہرہ کیا عالمی برادری کو چاہئے کہ فلسطینیوں پرہونے والے مظالم روکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم پا کستان کو اپنے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی خواہش کے مطابق ایک فلاحی مملکت بنانا چاہتے ہیں۔

    ان کاکہنا تھا کہ ہم ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہیں اور ہماری افواج دہشت گردی کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ لڑرہی ہیں اور پاکستان کی عوام فوج کی پشت پرہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں اوراپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں ہم نے نیوکلیئر سیکیورٹی کے جدید ترین انتظامات کررکھے ہیں، اور ہم خطے میں اسلحہ کی کسی دوڑ کا حصہ نہیں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل میں کوئی نیا مستقل ممبر نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے بلواسطہ بھارت کے سیکیورٹی کونسل میں مستقل ممبر بننے کے امکان پر تحفظات کا اظہارکیا۔