Tag: muhammad bin salman

  • سعودی عرب : محمد بن سلمان کا بڑا اقدام، دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    سعودی عرب : محمد بن سلمان کا بڑا اقدام، دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    کویت : سعودی عرب کے شہر تبوک میں ایک کثیر ملکی اور کثیر سرحدی مجوزہ اقتصادی شہر کا نام نیوم ہے جس کا رقبہ 10,230 مربع میل (26,500 مربع کلومیٹر) ہے۔

    یہ جدید اور حیرت انگیز شہر مشترکہ طور پر سعودی عرب، اردن اور مصر کے سرحدی علاقوں میں تعمیر کیا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نئے شہر نیوم سے متعلق پراعتماد پروجیکٹ کی نئی حیرت انگیز تصاویر جاری کی ہیں۔

    سعودی عرب کے نئے منصوبے کے حوالے سے پر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مستقبل کی سعودی میگا سٹی میں دو فلک بوس عمارتیں ریگستان اور پہاڑی علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔

    170کلومیٹر (100 میل سے زیادہ) تک پھیلی ہوئی آئینے سے جڑی فلک بوس عمارتوں کے متوازی ڈھانچے جنہیں اجتماعی طور پر "دی لائن” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    صنعتی مرکز

    بحیرہ احمر کی میگا سٹی نیوم کا مرکز ہے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خلیجی ریاست کے تیل پر منحصر معیشت کو تیل کے علاوہ متنوع بنانے کی ایک کوشش ہے۔

    سب سے پہلے 2017 میں اعلان کیا گیا جس میں نئے بننے والے شہر نیوم میں اڑنے والی ٹیکسیوں اور روبوٹ کا تذکرہ کیا گیا ہے یہاں تک کہ ماہرین تعمیرات اور اقتصادیات نے اس کی تکمیل پر سوال اٹھایا۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نئے شہر نیوم سے متعلق پر اعتماد، پراجیکٹ کی نئی حیرت انگیز تصاویر جاری

    پیر کی رات ایک پریزنٹیشن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایک اور شاندار وژن کا خاکہ پیش کیا جس میں گاڑیوں سے پاک شہر کی وضاحت کی گئی جو اب تک کرہ ارض کا سب سے زیادہ قابل رہائش شہر بن جائے گا۔

    تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ نیوم کے منصوبوں نے کئی سالوں میں اپنا رخ بدل دیا ہے جس سے یہ شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ آیا "دی لائن” کبھی حقیقت بن پائے گی؟

    نیوم کو کبھی علاقائی "سلیکون ویلی” کہا گیا جو 26,500 مربع کلومیٹر (10,000 مربع میل) پر پھیلا ہوا ایک بائیوٹیک اور ڈیجیٹل مرکز بنے گا۔

    اب یہ صرف 34 مربع کلومیٹر کے نقشے پر شہری زندگی کو دوبارہ تصور کرنے کے لیے ایک جگہ ہے جس کو شہزادہ محمد "رہائش پذیری اور ماحولیاتی بحران” سے نمٹنے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

    حکام نے پہلے کہا تھا کہ نیوم کی آبادی 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی لیکن شہزادہ محمد نے کہا کہ یہ تعداد 2030 تک 1.2 ملین تک پہنچ جائے گی اور 2045 تک نو ملین تک پہنچ جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو دنیا کا تیل کا سب سے بڑا خام برآمد کنندہ، اقتصادی پاور ہاؤس بنانا ضروری ہوگا، 2030 کا ہدف نئے شہر میں 50 ملین افراد کو بسانا ہے جبکہ 2040 تک 100 ملین افراد کا ہدف ہے۔

    سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا کہ نیوم کاروباری زون 2024 تک پبلکلی لسٹڈ ہوگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو کہا کہ نیوم جس کی تعمیر شروع ہوگئی ہے سعودی اسٹاک مارکیٹ کی قدر میں ایک کھرب ریال (266 ارب ڈالر) شامل کرے گا۔

    ولی عہد نے اس امر کا اظہار صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اس وقت کیا جب ‘دا لائن’ سٹی کے ڈیزائن کا اعلان کر رہے تھے۔ اس پراجیکٹ پر 500 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔

    ولی عہد نے کہا کہ نیوم سٹی کے حوالے سے پیش رفت پر مبنی منصوبوں کی وجہ سے سعودی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں ابتدائی طور پر کم از کم 320 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا جبکہ مجموعی طور پر 1،3 ٹریلین ڈالر تک جائے گی جو کہ پانچ ٹریلینز سعودی ریال کے برابر ہوگی۔

    پیر کو جاری ہونے والی ایک پروموشنل ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ یہ سائٹ 100 فیصد قابل تجدید توانائی سے چلائی جائے گی اور "قدرتی وینٹیلیشن کے ساتھ سال بھر کی معتدل مائیکرو آب و ہوا” کی خصوصیت ہوگی۔”

  • سعودی عرب کی ترقی کیلئے محمد بن سلمان کا بڑا اقدام

    سعودی عرب کی ترقی کیلئے محمد بن سلمان کا بڑا اقدام

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحرا میں سرسبز اور جدید شہر بسانے کا خواب پورا کردکھایا، یہ مستقبل کا ایک ایسا نقشہ ہے جس کے تحت ملک ترقی اور جدیدیت کی منازل طے کرے گا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے نیوم میں مستقبل کے شہر ’دا لائن‘کا ڈیزائن جاری کردیا ہے۔ یہ قدرتی ماحول سے ہم آہنگ پائیدار طرز معاشرت کے حوالے سے مثالی بین الاقوامی ماڈل ہے اور اس کا محور انسان کو بنایا گیا ہے۔

    سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان گزشتہ برس جنوری میں دا لائن سٹی کا ابتدائی تصور پیش کرچکے ہیں۔ ان کا یہ تصور شہری ترقی کے خیال اور ممکنہ طور پر مستقبل کے شہروں کے نظریے پر مشتمل ہے۔

    دا لائن سٹی کا ڈیزائن سڑکوں، گاڑیوں اور کاربن کی آلودگی سے پاک ہوگا۔ یہ مستقبل کے ایسے شہروں کا مثالی نمونہ ہوگا جسے پوری دنیا میں اپنایا جائے گا۔

    Mirror Line: Saudi Arabia to Build Skyscraper Stretching 121 Kms, Rising Up to 488 Metres

    رپورٹ کے مطابق منصوبہ نیوم کے 95 فیصد قدرتی مناظر کے تحفظ میں مدد گار ثابت ہوگا۔ سو فیصد جدت پذیر توانائی پرمنحصر ہوگا۔ اس کا دارومدار انسان کی صحت اور خوشحالی پر رکھا گیا ہے۔

    روایتی شہروں کے برعکس بنیادی ڈھانچے اور ٹرانسپورٹ کو مقدم رکھنے کے بجائے انسان کی صحت کو فوقیت دی جائے گی۔

    دا لائن شہر اہم خوبیوں پر مشتمل ہوگا۔ اس کی چوڑائی 200 میٹر ہوگی جبکہ 170 کلو میٹرطویل ہوگا۔ سطح سمندرسے500 میٹر بلندی پر واقع ہوگا۔ پورا شہر کا مجموعی رقبہ 34 کلو مربع میٹر کے ہوگا۔

    مستقبل کے اس شہر میں 90 لاکھ افراد کی آبادی کی گنجائش ہوگی۔ اس جیسے حجم والے شہر کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔

    اس کی وجہ سے بنیادی ڈھانچہ زیادہ نہیں پھیلے گا۔ اس کا موسم سال بھر مثالی ہوگا۔ اس کے شہری قدرتی مناظر سے ہر وقت لطف اندوز ہوں گے۔ چہل قدمی کرتے وقت انہیں مزہ آئے گا۔

    دا لائن کے تمام باشندے 5 منٹ کے اندر رفاع عامہ کے تمام ذرائع تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔ شہر کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کو 20 منٹ کے اندر جوڑنے والی تیز رفتار ٹرین چلائی جائیں گی۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے جو نیوم مجلس انتظامیہ کے چیئرمین بھی ہیں نے کہا کہ ’دا لائن کا تصور بیان کراتے وقت وعدہ کیا گیا تھا کہ اس کا حقیقی محور انسان ہوگا اور یہ جدید ترقیاتی معاشروں کے لیے ایک مثال ہوگا‘۔

    ’آج دا لائن کا ڈیزائن پیش کرکے یہ وعدہ پورا کردیا گیا ہے۔ اس سے شہر کا کثیر منزلہ داخلی ڈھانچہ اجاگر ہوگا۔ یہ روایتی افقی شہروں کے مسائل سے آزاد ہوگا۔ یہ قدرتی ماحول کے تمام ذرائع کے تحفظ اور تمدنی ترقیاتی عناصر کے درمیان مکمل ہم آہنگی کی ایک مثال ہوگا‘۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہاکہ ہم ماحولیاتی بحران کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ اسی طرح دنیا بھر کے شہروں کو درپیش طرز حیات کے بحران سے بھی آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔ ہماری کوشش ہے کہ نیوم میں اچھوتے اور جدید ترین ماڈل پیش کرنے والوں میں سرفہرست ہوں۔

    نیوم ورکنگ ٹیم اور فن تعمیر میں دنیا بھر کے اعلی ترین ذہن رکھنے والے گروپ کی قیادت میں ’نئے طرز تعمیر‘ کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا نیوم سعودی وژن 2030 کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ ’دا لائن‘سٹی ہمارے اس پختہ عزم کا اظہار ہے کہ مثالی نمونہ پوری دنیا کے سامنے رکھا جائے گا۔ نیوم بہتر مستقبل کا خوابوں کا شہر ہوگا۔

    دا لائن سٹی میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ یہاں کےباشندے یومیہ ضروریات کے حوالے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے آجاسکیں۔ دفاتر، سکولوں، پارکوں اور گھروں تک پانچ منٹ کے اندر رسائی ہوجائے۔

    نیوم ٹیم کے ساتھ ایسے ماہرین تعمیرات اور دنیا کے ایسے مشہور انجینیئر کام کررہے ہیں جو اپنی مثال آپ ہیں۔ یہاں رہنے والے ناقابل فراموش لمحے گزاریں گے اور یہاں زندگی کا ایسا تجربہ کریں گے جو غیرمعمولی ہوگا۔

  • شہزادہ محمد بن سلمان کی اشیاء کی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے اہم ہدایات

    شہزادہ محمد بن سلمان کی اشیاء کی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے اہم ہدایات

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ انتہائی ضرورت مند شہریوں کے مسائل کا لحاظ رکھا جائے، مارکیٹوں پر نظر رکھی جائے اور نرخوں کو کنٹرول کیا جائے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو جدہ کے قصر السلام میں اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل کے اجلاس کی صدارت کی ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس میں کہا کہ بین الاقوامی تبدیلیوں کے باعث انتہائی ضرورت والی بعض چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں۔ ضرورت مند شہریوں کے حالات کا خیال کیا جائے۔

    سعودی ولی عہد نے وزارتوں اور متعلقہ سرکاری اداروں سے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دیں, اشیاء کی رسد کو یقینی بنائیں۔

    انہوں نے ہدایت دی کہ بازاروں میں ہونے والی تبدیلیوں پر کڑی نظر رکھیں، مارکیٹ میں ضرورت کا سامان وافر مقدار میں مہیا اور ان کی قیمتیں کنٹرول میں رہیں۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ مبنی بر انصاف مسابقت کا تحفظ اور دکانداروں ک یحوصلہ افزائی کرتے ہوئے اجارہ داری کو روکا جائے۔ اجارہ داروں کو صارفین کے مفاد یا جائز مسابقت پر اثر انداز ہونے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے۔

    اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل کے اجلاس میں کئی اقتصادی و ترقیاتی امور کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر وزارت ماحولیات و پانی و زراعت اور وزارت اقتصاد و منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر وزارت تجارت کی جانب سے سعودی مارکیٹوں میں ضرورت کی اہم اشیا کے نگرانی کی اہمیت اجاگر کی گئی تھی۔

    اقتصادی و ترقیاتی امورکونسل کے اجلاس میں کورونا وبا سے متعلق صحت مسائل اور تبدیلیوں کے تناظر میں وزارت صحت کے ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا۔

    اقتصادی و ترقیاتی کونسل نے کورونا وبا کے اثرات اور اقتصادی سرگرمیوں پر سے پابندی اٹھانے کے فیصلے کے نتائج کا جائزہ بھی لیا، یہ جائزہ وزارت اقتصادیات و منصوبہ بندی نے پیش کیا تھا۔ اس حوالے سے دیگر کئی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔

  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ملکی ترقی کیلئے بڑا اعلان

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ملکی ترقی کیلئے بڑا اعلان

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پائیدار اور جامع قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ قومی ترقیاتی فنڈ حکمت عملی کے اجراء کا مقصد تمام اقتصادی شعبوں کے پائیدار ترقیاتی اہداف کی تکمیل میں مدد دینا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’ترقیاتی فنڈ بینکوں اور فنڈز کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر کی قومی معیشت میں شراکت تین گنا سے زیادہ بڑھائے گا اور 2030 تک یہ ہدف حاصل کیا جائے گا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ قومی ترقیاتی فنڈ 2030 تک ملک کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار میں 570 ارب ریال سے زیادہ انجیکٹ کرے گا۔ یہ 2030 تک تیل کے ماسوا مجموعی قومی پیداوار میں تین گنا سے زیادہ آمدنی لائے گا۔ 605 ارب ریال تک کی آمدنی دے گا۔

    علاوہ ازیں 2030 تک مملکت میں روزگار کے نئے مواقع بھی مہیا کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی ترقیاتی بینکوں اور فنڈز کو وافر مقدار میں فنڈز فراہم کرکے مملکت کے ترقیاتی اہداف پورے کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

    ترقیاتی فنڈ کے ڈپٹی چیئرمین محمد التویجری نے بیان میں کہا کہ حکمت عملی کے اجرا پر وہ ولی عہد کے شکر گزار ہیں، اس کی بدولت فنڈ جامع ترقیاتی فنڈ ادارے میں تبدیل ہوجائے گا۔

    ترقیاتی فنڈ کے گورنر کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے سرکاری ترقیاتی بینکوں اور فنڈز کی استعداد بڑھانے کا بڑا موقع ہے۔،

    یاد رہے کہ قومی ترقیاتی فنڈ شاہی فرمان کے تحت قائم ہوا تھا، اس کی سفارش اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل کے سربراہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کی تھی۔

    قومی ترقیاتی فنڈ اثاثوں کے حوالے سے بڑے ترقیاتی فنڈز میں سے ایک ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ جی 20 کی معیشتوں کی مجموعی قومی پیداوار میں 496 ارب ریال کے اثاثوں کی بدولت بڑا فنڈ ہے۔

  • سعودی عرب : شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے سال کا بڑا اعزاز

    سعودی عرب : شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے سال کا بڑا اعزاز

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان کے چاہنے والوں نے عرب ممالک میں سال2021 کا سب سے قد آور رہنما قرار دے دیا۔

    اس حوالے سے روس کے معروف نیوز چینل "آر ٹی عربک” نے ایک خصوصی سروے کا اہتمام کیا، جس میں صارفین سے پوچھا گیا تھا کہ اُن کی نظر میں 2021 میں سب سے قد آور عرب رہنما کون ہے؟

    مذکورہ سروے کا آغاز16 دسمبر2021 سے کیا گیا تھا اور9 جنوری2022 کی نصف شب تک یہ سلسلہ جاری رہا جس میں لوگوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔

    سروے میں53 لاکھ 20 ہزار927 افراد نے حصہ لیا، ان میں سے19 لاکھ47 ہزار362 نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حق میں ووٹ دیا جوکل رائے دہندگان کا 36.7 فیصد ہے۔

    نتائج کے مطابق اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی کو13 لاکھ87 ہزار643 ووٹ ملے وہ تیسرے نمبر پر رہے، انہوں نے مجموعی طور پر26.1 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

    عراق کے مذہبی پیشوا مقتدی الصدر کو 88 ہزار69 ووٹ ملے جن کے ساتھ وہ چوتھے نمبر پر رہے، مراکش کے شاہ محمد السادس پانچویں، الجزائر کے عبدالمجید تبون چھٹے، حزب اللہ کے حسن نصر اللہ ساتویں، مصر کے عبدالفتاح السیسی آٹھویں، شام کے بشار الاسد نویں اور سوڈان کے عبدالفتاح البرھان دسویں نمبر پر آئے۔

    آرٹی کے سروے میں دیگر عرب رہنماؤں کے حوالے سے بھی اظہار رائے کیا گیا ان میں ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید، دبئی کے محمد بن راشد آل مکتوم، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، بحرینی فرمانروا شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ، امیر کویت نواف الاحمد الجابر الصباح، سلطنت عمان کے فرمانروا ھیثم بن طارق، تیونس کے صدر قیس سعید شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ تیونس کی وزیراعظم نجلا بودن، فلسطینی صدر محمود عباس، لبنانی صدر میشال عون، عراقی صدر برھم صالح، عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی، یمنی صدر عبدربہ منصور ھادی، لیبیا کی قومی فوج کے کمانڈر جنرل فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر، لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ اور لیبیا کی وزیر خارجہ نجلا المنقوش وغیرہ کے نام بھی شامل ہیں۔

  • سعودی عرب : شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم اعلان

    سعودی عرب : شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب کو دنیا کی جدید اور ترقی یافتہ مملکت بنانے کیلئے جدہ کو منفرد قسم کا تجارتی، رہائشی اور سیاحتی مرکز بنانے کے کام کا اغاز ہوگیا۔ اس سلسلے میں ولی عہد نے اہم اقدامات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ ڈاؤن ٹاؤن پروجیکٹ کا ماسٹر پلان جاری کردیا ہے جس کا  مقصد شہر کے قلب میں انٹرنیشنل فرنٹ تیار کرنا ہے۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق پروجیکٹ کی تخمینی لاگت 75 ارب ریال ہوگی۔57 لاکھ مربع میٹر کے علاقے کو پبلک انوسٹمنٹ فنڈ اور سعودی نیز غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فنڈنگ سے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔

    ولی عہد نے ڈاؤن ٹاؤن جدہ پروجیکٹ کے ماسٹر پلان کا اعلان مملکت کے تمام علاقوں اور شہروں کو ترقی دینے اور سعودی وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کی غرض سے کیا ہے۔

    ڈاؤن ٹاؤن جدہ منصوبے سے مملکت کی معیشت کو2030 تک سالانہ47 ارب ریال کی آمدنی ہوگی۔

    جدہ پروجیکٹ4 بڑے عالمی قابل دید مقامات پر مشتمل ہوگا۔ اوپیرا ہاؤس ، میوزیم ، اسپورٹس اسٹیڈیم اور اوشن بیسن اینڈ کورل فارمز تیار کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں 10 تفریحی مراکز اور سیاحتی سینٹرز بھی قائم کیے جائیں گے۔

    ڈاؤن ٹاؤن جدہ پروجیکٹ کے منصوبوں پر عمل درآمد کی بدولت شہر میں جدید طرز کے رہائشی علاقے تیار ہوں گے۔ 17 ہزار مکانات اور مختلف درجے کے ہوٹلز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ ہوٹلوں میں کمروں کی تعداد27 سے زیادہ ہوگی۔

    ڈاؤن ٹاؤن جدہ پروجیکٹ کے تحت عالمی خصوصیات کی حامل بندرگاہ اور پرکشش سیاحتی تفریحی مقامات بھی بنائے جائیں گے۔

    ہوٹلوں، ریستورانوں، ملکی وبین الاقوامی قہوہ خانوں کی ایک چین بھی تعمیر کی جائے گی، مارکیٹنگ کی مختلف سہولتیں مہیا ہوں گی۔ ماسٹر پلان کی تیاری میں500 سے زیادہ انجینیئرز اور کنسلٹنٹ شریک ہوئے۔

    نیو جدہ ڈاﺅن ٹاﺅن کیا ہے؟

    سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے جدہ کورنیش کے سینٹر میں "واٹر فرنٹ” جدید خطوط پر استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد نیو جدہ ڈاﺅن ٹاﺅن بنانا ہے جس سے یہ پورا علاقہ منفرد قسم کا تجارتی، رہائشی اور سیاحتی مرکز بن جائے گا۔

    نیو جدہ ڈاﺅن ٹاﺅن جدہ شہر کو منفرد اور پرکشش ماحول بخشے گا۔ اسے دنیا کے سو بہترین شہروں کی فہرست میں شامل کرایا جائے گا۔ یہاں لاکھوں سیاح ، مقامی باشندے، زائرین اور تارکین وطن مارکیٹنگ، سیر و تفریح اور دماغ کو تروتازہ کرنے کے لیے پہنچا کریں گے۔

  • سعودی عرب : معیشت کی بہتری کیلئے محمد بن سلمان کا اہم اعلان

    سعودی عرب : معیشت کی بہتری کیلئے محمد بن سلمان کا اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب نے تیل پر منحصر اپنی معیشت کو متنوع بنانے کی کوشش کے تحت نئی قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کا اعلان کیا ہے، ریاض نے اس کے تحت سالانہ 100ارب ڈالر سے زیادہ کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق مملکت سعودیہ کے عملاً حکمراں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قومی سرمایہ کاری حکمت عملی پیش کی ہے۔

    یہ حکمت عملی سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے، اس اسٹریٹیجی کے تحت سالانہ تقریباً 103 ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے اور 2030 تک گھریلو سرمایہ کاری کو بڑھا کر1.7 ارب ڈالر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وژن2030 کا اعلان سال 2016 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک کی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔

    این آئی ایس میں کیا ہے؟

    ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جو کے ایم بی ایس کے نام سے معروف ہیں نے اس موقع پر کہا کہ آج سعودی عرب سرمایہ کاری کے ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے جو مملکت کے اور بین الاقوامی پرائیویٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کو مزید اور زیادہ بہتر مواقع فراہم کرے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نئی قومی سرمایہ کاری حکمت عملی (این آئی ایس)کے تحت مختلف شعبوں بشمول مینوفیکچرنگ، قابل تجدید توانائی، ٹرانسپورٹ اور لوجسٹکس، سیاحت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ہیلتھ کیئر میں سرمایہ کاری کے جامع منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ حکمت عملی اس مقصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہے اور ہمیں اپنے اہداف تک پہنچنے اور اپنے عظیم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں پر بھروسے کا بھی مظہر ہے۔”

    ولی عہد کے مطابق قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کا محور”سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانا، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا، مالیاتی حل فراہم کرنا اور مسابقت کو بڑھانا” ہے۔ یہ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان شراکت داری کو بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہو گی۔

    شہزادہ محمد نے وضاحت کی ہے کہ مملکت کے اہم سرمایہ کاری اہداف مشترکہ کوششوں اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) جیسے متعدد اداروں کی اپنی حکمت عملی کے مطابق سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔

    ایس پی اے کے مطابق نئی قومی سرمایہ حکمت عملی کے اہداف کے حصول کے لیے خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے، مسابقتی ضابطے بنائے جائیں گے اورخصوصی مراعات دی جائے گی۔ پرائیوٹ سیکٹر کو سرمایہ کاری کے حصول کے لیے نئے مالیاتی حل تیار کیے جائیں گے۔

    ایس پی اے کے مطابق این آئی ایس سے سعودی عرب کی غیر تیل برآمدات کے تناسب کو مجموعی غیرتیل جی ڈی پی کے 16 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک کیا جائے گا۔ نیز بے روزگاری کی شرح کو سات فی صد تک کم کرنے اور 2030 تک عالمی مسابقتی اشاریہ میں مملکت کو دس اعلیٰ ممالک میں شامل کرنے کے ویژن کے اہداف بھی حاصل ہوں گے۔

    عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب اپنے انتہائی قدامت پسند امیج کو تبدیل کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔

    سن 2017 میں مملکت کے عملاً رہنما بننے کے بعد سے ہی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متعدد اقتصادی اور سماجی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت، سنیما ہال کھولنے، موسیقی کے پروگراموں اور دیگر تفریحی تقریبات میں مردو خواتین کی مشترکہ شرکت کی اجازت وغیرہ شامل ہے۔

    محمد بن سلمان نے تاہم اسی کے ساتھ ساتھ اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔ اب تک متعدد خواتین کارکنوں، مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں نیز ایم بی ایس کی مخالفت کرنے والے شاہی خاندان کے افراد کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    سعودی عرب نے جس طرح کی قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کا اعلان کیا ہے خلیج کے دیگر ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات پہلے سے ہی اس پر عمل پیرا ہے۔

     

  • تین دوستوں کی خوشگوار ملاقات، نایاب تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    تین دوستوں کی خوشگوار ملاقات، نایاب تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور امارات میں قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زاید کی بحیرہ احمر میں دوستانہ ماحول میں ملاقات کی تصویر اور وڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    ولی عہد کے نجی دفتر کے ڈائریکٹر بدر العساکر نے ٹوئٹر کے اکاؤنٹ پر تینوں رہنماؤں کا گروپ فوٹو جاری کیا ہے، اس میں تینوں تفریحی موڈ میں نظر آرہے۔

    بدرالعساکر نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن لکھا کہ بحیرہ احمر میں برادرانہ اور دوستانہ ملاقات، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، امیر قطر اور امارات کے قومی سلامتی مشیر ایک ساتھ۔

    ٹوئٹر صارفین نے تصویر پر پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا کہ یہ تصویر العلا معاہدے کے بعد تینوں ملکوں کے درمیان استوار ہونے والے مضبوط تعلق کا پتہ دے رہی ہے۔

  • سعودی عرب : ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم بیان

    سعودی عرب : ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم بیان

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے کہا ہے کہ مملکت کے ویژن2030 کے اصلاحاتی پروگرام کے ذریعے حاصل کیے گئے فوائد آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزید مستحکم ہوں گے۔

    سعودی خبررساں ادارے کے مطابق جانے والے قومی بجٹ اجلاس کے بعد اہم نکات بیان کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس میں شک نہیں کہ سال2020 ساری دنیا کے لیے مشکل ترین سال تھا، تاہم ترقی اور تعمیر کے سفر کو جاری رکھیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث پوری دنیا کو جس چیلنچ کا سامنا کرنا پڑا ایسے میں سعودی عرب کی معیشت نے عالمی سطح پر اپنی اہمیت کو تسلیم کرایا۔

    ولی عہد مملکت نے مزید کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے دوران سعودی حکومت نے نجی شعبے کو کافی مراعات دیں تاکہ شہریوں کے روزگار متاثر نہ ہوں۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے رواں مالی سال کے لیے پیش کیے جانےوالے بجٹ کے حوالے سے مزید کہا کہ بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ گزشتہ برس2020 سے 10.3 فیصد زیادہ ہے جس سے مالی استحکام میں مدد ملے گی جبکہ امسال بجٹ خسارے کو 141 ارب ریال پر لانے کا عندیہ دیا گیا ہے جو کہ گزشتہ برس 298 ارب ریال تھا۔

    ولی عہد مملکت نے واضح کیا کہ مملکت کی معیشت میں نجی شعبے میں مزید بہتری آنے کی قوی امید ہے جس کے لیے پرائیوٹ سیکٹر کو انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے علاوہ دیگر ترقیاتی امور میں بھی شرکت کے مواقع دیئے جائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سعودی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے انتہائی اہم ہوگا، فنڈ کے ذریعے آئندہ برسوں میں بہتری آئے گی جس سے ملازمت کے مزید مواقع میسر آئیں گےاور ملک کو اضافی محصولات فراہم ہوں گے۔

    قومی بجٹ اجلاس کے بعد گفتگو میں ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ تیل مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے حوالے سے اوپیک پلس گروپ کے تعاون کو بھی سراہا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں امور صحت سے منسلک شہریوں اورغیر ملکیوں کے کردار کی بھی تعریف کی جنہوں نے کورونا کی وبا کے دوران ثابت قدمی سے فرائض ادا کیے۔

  • شہزادہ محمد بن سلمان کا کورونا ویکیسن سے متعلق اہم اعلان

    شہزادہ محمد بن سلمان کا کورونا ویکیسن سے متعلق اہم اعلان

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں یکجہتی پیدا کر کے کورونا وبا کا مقابلہ کیا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے جی 20 کے اختتامی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی معیشت کو خسارے سے بچانے کےلیے 11 ٹریلین ڈالر سے زیادہ فراہم کیے گئے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ غریب ترین ممالک کے ساتھ تعاون کیا گیا، قرضوں کی ادائیگی معطل کر دی گئی۔
    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بتایا کہ ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو گروپ کی جانب سے قرضے معطل کرنے کے پروگرام سے فائدہ پہنچا، جون 2021 تک قرضوں کی سروسز کی ادائیگی معطل رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کورونا ویکسین فراہم کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔ سربراہ کانفرنس نے سرکلر کاربن پروجیکٹ کی توثیق کر دی۔ ڈبلیو ٹی او کی اصلاح کے لیے سعودی فارمولے کی بھی منظوری دے دی۔

    محمد بن سلمان نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب نے کورونا ویکسین کی تیاری کے لیے500ملین ڈالر پیش کیے جبکہ انسانی جانوں کی سلامتی کے لیے تمام اقدامات کیے گئے اور بے حد غریب زمروں میں شامل افراد کی مدد کی گئی۔

    ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس سے نمٹنے کےلیے فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کے لیے ضروری سامان فراہم کیا، وبا کے آغاز میں 21 ارب ڈالر سے زیادہ کا فوری فنڈ فراہم کیا گیا۔

    گروپ میں شامل ممالک کے عوام اور ان کی معیشتوں کو وبا کے اثرات سے بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے۔عالمی معیشت کو کھڑا رکھنے کے لیے 11 ٹریلین ڈالر سے زیادہ لگائے۔

    انتہائی خطرات سے دوچار ملکوں کو ہنگامی امداد فراہم کی۔ ایک ارب سے زیادہ آبادی والے غریب ترین ملکوں کے قرضوں کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر سے زیادہ فراہم کیے۔

    ترقیاتی بینکوں، عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے ذریعے 300 ارب ڈالر سے زیادہ محدود آمدنی والے ملکوں کو فراہم کیے گئے۔