Tag: mulana fazlurahman

  • آزادی مارچ‌: کیا ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی؟

    آزادی مارچ‌: کیا ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی؟

    لاہور: مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ نے مسلم لیگ ن کو دو  واضح حصوں میں تقسیم کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے.

    شہبازشریف، خواجہ آصف، رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے.

    پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا  کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے.

    دوسری جانب مشاہد اللہ ،جاوید لطیف، محمد زبیر، مرتضیٰ عباسی نے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے، مریم نواز کے حامی گروپ نے کہا کہ اگر کارکنوں نے شمولیت اختیارکرلی، تو پھر پارٹی کہاں کھڑی ہوگی.

    مزید پڑھیں: فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    اجلاس میں خواجہ آصف کی جانب سے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی مخالفت کی گئی، انھوں نے ن لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے.

    محمد زبیر نے آزادی مارچ سے لاتعلقی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں، انھوں نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ آزادی مارچ کی حمایت نہیں کرنی تویہاں کیوں بیٹھے ہیں.

  • کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو: بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو: بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد کیا. دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی.

     بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے موجودہ صورت حال پر بات چیت ہوئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا الگ سیاسی نظریہ ہے، مگر ہماری تاریخ بھی آپ سب لوگوں کے سامنے ہے، ملک میں پارلیمانی نظام پیپلزپارٹی اورجے یو آئی نےمل کر بنایا.

    انھوں نے کہا کہ جب مشرف کے خلاف احتجاج ہوا، تب بھی ہم مل کر ساتھ چلے تھے، ہمارے سامنے اس وقت چیلنج عوام دشمن بجٹ ہے، کوشش ہونی چاہیے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہونے دیں، پاکستانیوں نے یہ بجٹ نہیں بنایا، یہ باہر کا بنایا ہوا بجٹ ہے.

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارےمؤقف میں اتنا فرق نہیں، پیپلز پارٹی کا مؤقف یہی رہا کہ پارلیمان کومدت پوری کرنی چاہیے، جب سےعوام دشمن بجٹ کو دیکھا ہے، دلی دکھ ہوا ہے.

    اس حکومت کا خاتمہ ہی ملک کی خوش حالی کا راستہ ہے: مولانا فضل الرحمان


    اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عزت بخشنے پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بلاول بھٹو نے جو باتیں کیں، ان کی تائید کرتا ہوں، سیاسی جماعتیں جعلی الیکشن پر پہلے دن سے متفق ہیں، حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سےغریب آدمی راشن بھی نہیں خرید سکتا، یہ ملک اورغریب دشمن بجٹ ہے، یہ پاکستان کا بجٹ نہیں، بجٹ براہ راست آئی ایم ایف نمائندے نے بنایا ہے، ڈالرکی قیمت آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے. ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں چڑھا، جتنا اس دور میں چڑھ گیا.

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حکومت کا خاتمہ ہی ملک کی خوش حالی کا راستہ ہے، یہ لوگ ملک پرحکومت کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے، جون کےآخری عشرہ میں اپوزیشن کی اے پی سی ہوگی، اے پی سی کے فیصلے کے بعد میدان میں نکلیں گے.

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی ایم ہو یا پیپلزپارٹی، کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو رہے، پیپلزپارٹی، ن لیگ کے مزید ارکان کی گرفتاری کے امکانات ہیں، ان ہاؤس تبدیلی سمیت کسی بھی آپشن پر غورکیا جا سکتا ہے.

  • سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت پرکوئی اعتراض نہیں: مولانا فضل الرحمان

    سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت پرکوئی اعتراض نہیں: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت پرکوئی اعتراض نہیں.

    مولانا فضل الرحمان کے مطابق سی پیک کا بنیادی فلسفہ ون بیلٹ ون روڈ ہے، سعودی عرب اگر شامل ہوتا ہے، تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں.

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کےاختیارات واپس لینےکی اجازت کوئی صوبہ نہیں دے گا، اس کی مخالفت کی جائے گی.

    انھوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم اور 58 ٹوبی کے لئے ماحول موجود نہیں، جلد بازی نہ کی جائے. کالاباغ ڈیم کی وجہ سے قومی سطح پرمسائل پیدا ہوں گے.

    مزید پڑھیں: نئی حکومت کی وجہ سے چین سے تعلقات متاثر ہوئے: مولانا فضل الرحمان

    یاد رہے کہ 2018 کے الیکشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے دیگر مذہبی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنایا تھا اور کتاب کے نشان پر الیکشن لڑتا تھا.

    البتہ متحدہ مجلس عمل متوقع نتائج حاصل نہیں‌ کرسکی، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور حلف نہ اٹھانے کا عندیہ دیا گیا.

    بعد ازاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے پارلیمنٹ میں احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے حلف اٹھا لیا.

  • مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے کے صدر منتخب، اتحاد میں‌ شامل تمام جماعتوں‌ کو یکساں قرار دے دیا

    مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے کے صدر منتخب، اتحاد میں‌ شامل تمام جماعتوں‌ کو یکساں قرار دے دیا

    کراچی: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کا صدر منتخب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مذہبی جماعت کے اتحاد ایم ایم اے کے مشترکہ اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان کو اتحاد کا صدر، لیاقت بلوچ کو جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا۔

    اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ متحدہ مجلس عمل میں شامل تمام جماعتوں  کی یکساں اہمیت ہے، اس ضمن میں کوئی تفریق نہیں۔ پلیٹ فورم سے فیصلہ سازی میں بھی تمام جماعتوں کی برابر حیثیت ہوگی۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ایم ایم اے کی تنظیم سازی کا جلد آغاز ہوگا،

    [bs-quote quote=”اس وقت ملک میں بے چینی، اضطراب اور بغاوت سراٹھا رہی ہے، ضرورت ہے کہ ملک میں قیام امن کی پالیسی بنائی جائے” style=”default” align=”left” author_name=”مولانا فضل الرحمان” author_job=”سربراہ جمعیت علمائے اسلام” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/03/Molana-60×60.jpg”][/bs-quote]

    قائدین عوام کو شیڈول سے آگاہ کریں گے، اس ضمن میں کام جاری ہے۔ نئی مردم شماری کےحساب سےآبادی 22 کروڑ کے قریب ہے، پاکستان جس مقصد کے لئے بنا تھا، اس مقصد کو اب حاصل کرنا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں بے چینی، اضطراب اور بغاوت سراٹھا رہی ہے، ضرورت ہے کہ ملک میں قیام امن کی پالیسی بنائی جائے، ایسی حکمت عملی بنانی ہے کہ ہرشخص، صوبے، قبیلے کو حقوق ملیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں داخلی امن کی ضرورت ہے، سودی معیشت نے ہمارے معاشرتی نظام کوجکڑ لیا ہے۔


    ایم ایم اے انتخابی اتحاد ہے، دیگرجماعتوں کو بھی شامل کریں گے، سراج الحق


    انھوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کا تسلسل ٹوٹنا نہیں چاہیے تھا، مرکز کے بعد صوبوں، اضلاع میں تنظیم سازی شروع کریں گے، پاکستان کی بہت بڑ ی آبادی تشنگی میں مبتلا ہے، ہر صوبے کو ہر قبیلے کو انسانی حقوق کا تحفظ دیا جائے، مختلف گروپ ریاست کے خلاف بغاوت پراتر آئے ہیں۔


    ایم ایم اے کے قیام سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ناصر حسین شاہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔