کراچی / لاہور / فیصل آباد / ملتان : ماہ رمضان کے پہلے روز ملک کے محتلف شہروں میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بجلی کی لوڈ شیڈ نگ جاری رہی، اورمشتعل روزہ دار عوام بجلی کی عدم فراہمی کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔
کچھ برس پہلے کی بات ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف لاہورمیں اپنی کابینہ سمیت مینارپاکستان کے سامنے ٹینٹ لگاکربیٹھے رہاکرتے تھے، ہاتھ میں پنکھے ہواکرتے تھے۔ اورالیکشن مہم میں انہوں نے ایک چیلنج دیاتھا، جسے وہ تا حال پورا نہ کر سکے، اورآج نواز لیگ ملک بھر تو کیا پنجاب میں بھی لوڈشیڈنگ پر بھی قابو نہ پاسکی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی، لاہور، فیصل آباد،ملتان، پشاوراور دیگر شہروں میں بھوکے پیاسے روزہ دار تنگ آکر احتجاج پر اتر آئے۔
رمضان المبارک کی پہلی سحری کی طرح پہلی افطاری میں بھی کراچی کے شہریوں کوغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا ، شہر میں سب سے زیادہ بجلی کی عدم فراہمی سے متاثرہ علاقے نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی ، ایف بی ایریا ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر اور شاہ فیصل کالونی شامل ہیں۔
ملتان میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ نے پہلے ہی روزے کو شہریوں کی چیخیں نکلوادیں، جس پر سارا ہی دن مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔
میپکو نے دعوی کیا تھا کہ رمضان المبارک میں سحری،افطاری اور تراویح کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی، لیکن آج پہلے ہی روزبدترین اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی گئی جس کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
حرم گیٹ کے مکینوں نے سب ڈویژن کا گھیراؤ کرلیا اور روڈ بلاک کرکے ٹائر جلاکر احتجاجی مظاہرہ کیا ،مظاہرین کا کہنا تھا کہ آج صبح سے ہی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ٹرپنگ اور لو وولٹیج کے باعث شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوچکی ہے لہٰذا وفاقی وزیر پانی و بجلی کو فوری طور پر مستعفی کیا جائے، ملتان کے علاقے نیو سبزی منڈی اور رحمان پورہ کے ملحقہ علاقوں میں بجلی غائب شہری سراپا احتجاج بن گئے۔
طویل لوڈ شیڈنگ پر لودھراں میں بھی واپڈا مردہ باد کے نعرے لگ گئے بجلی کے قومی بحران پر گوجرانوالہ کے شہری بھی آگ بگولہ تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے وعدہ پورا نہیں کیا، خانیوال میں بھی بجلی کی غیر اعلانیہ بندش نے روزے داروں کا بُرا حال کردیا، شہریوں کا کہنا ہے روزے دار گرمی سے بلک رہے ہیں اور سرکار سورہی ہے۔
حکومت اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا اگلا لائحہ عمل کیا ہوگا ۔عوام کو اس سے کوئی سروکار نہیں وہ توصرف بلا تعطل بجلی کی فراہمی چاہتے ہیں۔
پہلا روزے کو خٰیبر پختونخواہ میں بھی بجلی غائب رہی، روزے داروں کا گرمی سے براحال ہوگیا چارسدہ اور صوابی میں مشتعل مظاہرین نے پیسکو کے دفاتر پرحملہ کردیا ۔
کراچی سے خیبر تک بجلی غائب نظر آئی۔ خیبر پختونخواہ کے عوام بجلی کی تلاش میں سرگرداں رہے ۔چارسدہ میں لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام نے بجلی کے تقسیم کار کمپنی کے مقامی دفتر پر دھاوا بول دیا۔ اور توڑ پھور شروع کردی، پولیس میں بھی تبدیلی آگئی جو چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔
پولیس نے بزرگوں کو بھی نہ چھوڑا۔لاٹھی چار ج سے پندرہ افراد زخمی ہوگئے۔صوابی کے علاقے چھوٹا لاہور میں مشتعل مظاہرین نے پیسکو کے سب ڈویژنل دفتر کو آگ لگادی۔
ریکارڈ جل کرراکھ کا ڈھیر بن گیا۔ پشاور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ سے کاروبار بالکل ختم ہوگیا، چمن کے شہریوں نے بھی رمضان میں بجلی کے غائب ہونے پر شکوہ کرتے نظر آئے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کے وعدے صرف وعدے ہی ہیں۔ جو کبھی وفا نہیں ہوتے ہیں۔