Tag: mummy

  • قدیم ممی کی دریافت، ماہرین ممی کی زبان دیکھ کر حیران رہ گئے

    قدیم ممی کی دریافت، ماہرین ممی کی زبان دیکھ کر حیران رہ گئے

    قاہرہ: مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو ایسی ممی ملی ہے جس کی زبان ٹھوس سونے کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین نے یہ ممی تاپوسیرس میگنا میں کھدائی کے دوران دریافت کی جو ایک ایسا شہر ہے جسے 270-280 قبل مسیح کے درمیان قائم کیا گیا تھا، اس مہم کی قیادت یونی ورسٹی آف سینٹو ڈومنگو نے کی۔

    تاپوسیرس میگنا کی یہ تدفین کی جگہ 2 ہزار سال پرانی ہے، جو ممی یہاں سے دریافت ہوئی اس کی زبان ٹھوس سونے کی ہے، یہ ممی 15 دیگر ممیوں کے ساتھ برآمد ہوئی جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھی اُسی دور کی ہیں۔

    سونے کی زبان کے علاوہ ممیوں میں سے ایک کو طلائی ڈیکوریشنز کے ساتھ تابوت میں بند کیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ممی کی اپنی اصلی زبان ہٹا کر سونے کی اس لیے رکھی گئی تھی کیوں کہ قدیم حکمران اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ اس سے مردے کو مردوں کے خدا اوسیریز کے ساتھ بات کرنے کا موقع ملے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے مصر میں ایک تدفین کی جگہ سے 13 تابوت دریافت کیے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ڈھائی ہزار سال سے مہر بند ہیں۔

    چند ہفتوں بعد ماہرین آثار قدیمہ نے مصر میں لوگوں کے سامنے 2500 سال قدیم تابوتوں میں سے ایک کو کھولا، اس ممی کو تدفین کے چمک دار کپڑے میں لپیٹا گیا تھا، اور اسے اس طرح سجایا گیا تھا کہ مرنے والے مذہبی پیشوا کے چہرے کا عکس معلوم ہوتا تھا۔

    ابتدائی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ یہ تابوت مکمل طور پر بند تھے اور جب سے انھیں دفن کیا گیا تھا تب سے انھیں نہیں کھولا گیا۔

    اس کے بعد نومبر میں ایک اور مقام سے 100 سے زیادہ تابوت اور تقریباً 40 مجسمے کھدائی میں دریافت ہوئے۔

  • پچیس سو سال پرانے تابوت سے حنوط شدہ لاش برآمد

    پچیس سو سال پرانے تابوت سے حنوط شدہ لاش برآمد

    سڈنی: آسٹریلیا کے سائنس دانوں کو پچیس سو سال پرانے تابوت سے حنوط شدہ لاش کی باقیات ملی ہے، ماضی میں تابوت کو خالی تصور کیا جاتا رہا اور اس پر تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سڈنی یونیورسٹی کی نیکولسن عجائب گھر کے اندر گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے مصر لائے گئے تابوت موجود ہیں، ان میں سے تین تابوتون میں حنوط شدہ لاشیں موجود تھیں۔

    گزشتہ برس جب سائنس دانوں نے چوتھا تابوت کھولا تو وہ توقع کررہے تھے کہ انہیں اس میں سے کچھ ہڈیاں ہی مل پائیں گی، مگر وہ اس وقت حیران رہ گئے جب تابوت سے باقیات برآمد ہوئیں۔

    اس ٹیم کے ریسرچر جیمی فریسر کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق یہ تابوت خالی بتایا گیا تھا اور فقط کچھ ہی مواد پڑا ملا تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر اس حنوط شدہ لاش کی لگ بھگ دس فیصد باقیات موجود ہیں۔

    یہ تابوت فرعون کی چھبیسویں نسل کا ہے، فریسر کے مطابق ابتدائی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ حنوط شدہ لاش تیس برس کے انسان کی تھی، ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ لاش کسی مرد کی تھی یا خاتون کی۔

    واضح رہے کہ جرمنی کے ایک میوزم میں ایک قدیم مصری خاتون کی حنوط شدہ لاش موجود ہے، اب محققین اس ممی کا انتہائی باریکی سے معائنہ کررہے ہیں تاکہ صدیوں پہلے جراثیم اور بیماریوں کو جانچا جاسکے۔

    خیال رہے کہ مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے کھدائی کے دوران برآمد ہونے والی 3500 سال پرانی حنوط شدہ لاش کو نمائش کے لیے پیش کیا تھا، ماہرین کا ماننا تھا کہ یہ مصر کی شاہی سلطنت کے ایک سینئر اہلکار کی ممی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چورانوے سال پرانی ’ممی‘نے سب کوحیرت میں ڈال دیا

    چورانوے سال پرانی ’ممی‘نے سب کوحیرت میں ڈال دیا

    اٹلی کے ایک میوزم میں چورانوے سال پرانی دوسالہ معصوم بچی کی ممیائی ہوئی نعش نے سب کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔

    میوزیم کیوریٹر نے انکشاف کیا کہ سنہرے بالوں والی یہ ممی روزانہ ایک مخصوص وقت پر آنکھیں کھول کربند کرتی ہے۔ ماہرین نے اسے ’سسلیپنگ بیوٹی ‘کا نام دیا ہے۔

    کیوریٹر کے اس انکشاف نے دنیا بھر کے ماہرینِ آثارِقدیمہ اورماہرِبشریات کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق معصوم روزالیہ لمبارڈو سن 1920 میں محض دوسال کی تھی جب نمونیے کے باعث اس کا انتقال ہوگیا، صدمے سے نڈھال اس کے باپ نے ایک مقامی صنع گر’الفریڈو سالافیہ‘سے اس کی میت کو ممیانے کی درخواست کی جس نے اس کو اتنی نفاست سے ممیایا کہ آج چورانوے سال بعد اس کا شمار دنیا کی بہترین طریقے سے محفوظ کی گئی ممیوں میں ہوتا ہے۔

    بالاخر ماہر بشریات ڈاریو مسکالی نے اس راز سے پردہ اٹھایا کہ آخر سنہرے بالوں والی 94 سال قدیم ممی ایسا کرتی کیسے ہے۔

    انہوں نے تجربہ کرکے دکھایا کہ یہ سب درحقیقت سایئڈ سے آنے والی روشنی کی کرنوں کا کمال ہے کہ جب وہ ایک مخصوص زاویے سے روزالیہ کی ممیائی ہوئی آنکھوں پر پڑتی ہے تو دیکھنے والوں کی نظر کو دھوکہ ہوتا ہے کہ اس نے آنکھیں کھول کر بند کیں اور ایسا صرف دن کے مخصوص اوقات میں ہوتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سب کے پیچھے سالافیہ کی کاری گری کا کمال ہے کہ اس نے ممیاتے وقت روزالیہ کی آنکھیں مکمل بند نہیں کی تھیں بلکہ ادھ کھلی رکھی تھیں اوریہی وجہ ہے کہ دیکھنے والوں کو روشنی مخصوص زاویے سے پڑنے پر لگتا ہے کہ اس نے آنکھیں کھولیں ہوئیں ہیں۔