Tag: mumtaz qadri

  • ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی اپیل خارج

    ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی اپیل خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی اپیل خارج کر دی .لارجر بینچ بنانے کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

    ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی.

    ممتاز قادری کے وکیل میاں نذیر اختر نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے مقدمہ کے اصل فیصلہ میں قصاص اور حد کے پہلو کو نہیں دیکھا،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ حد کا نہیں تعزیر کا کیس ہے۔

    میاں نذیر اختر نے کہا کہ یہ حد کا کیس ہی ہے،مگر شرائط پوری نہی ہوتیں،،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر یہ حد کا کیس ہوتا تو پھر دفعہ 302 اے لگتی جس کی سزا صرف موت ہے۔

    میاں نذیر اخترنے کہا کہ دفعہ 295 سی کی تشریح کی گنجائش موجود ہے،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں اور سلمان تاثیر نے بھی یہی کہا تھا، آپ کی درخواست میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں۔

    عدالت نے تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر فیصلہ سنایا،آپ نے پہلے توہین رسالت ثابت کرنا تھی،جو آپ کی فراہم کردہ دستاویزات سے ثابت نہیں ہوتی،لہٰذا جب توہین رسالت ہی ثابت نہیں ہوتی تو لارجر بینچ کیسے بنایا جا سکتا ہے۔

    ممتاز قادری نے ہر مرحلہ پر قتل کا اعتراف کیا اور وہ موقع سے گرفتار بھی ہوا،جہاں تک سزا میں کمی کی بات ہے تو یہ عدالت کا اختیار ہے،جس کے لئے اپیل کی جا سکتی تھی۔

    عدالت نے ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی اپیل اور لارجر بینچ بنانے کی استدعا مسترد کر دی۔

  • توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاح کی کسی درخواست کو توہین نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ اس قانون کو ختم کیا جارہاہے تاہم اصلاحات کا مقصد صرف توہینِ مذہب کے قانون کے غلط استعمال کی روک تھام ہے‘‘۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اسلام ازخود کسی پر غلط اور جھوٹا الزام لگانے کو سنگین جرم قراردیتا ہے اور توہینِ مذہب کے قانون میں تحفظات کو یقینی بنانے کا مقصد یہی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے اور اس پر کسی صورت اعتراض درست نہیں ہے۔

    عدالت نے عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سلمان تاثیر قتل کیس کے مرکزی مجرم ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو بھی خارج کردی، جس کی سزائے موت ایک عدالتی فیصلے کے تحت روکی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ممتاز قادری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو 4 جنوری 2011کو قتل کیا تھا اور گرفتاری پر اعترافِ جرم بھی کیا تھا جس پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اسے دو مرتبہ سزائے موت کا سزاوار قرار دیا تھا تاہم مارچ 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر مجرم کی سزائے موت ملتوی کی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے 39 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توہینِ مذہب ایک غیر اخلاقی اور ناقابل برداشت جرم ہے تاہم کسی پر اس نوعیت کا الزام عائد کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے۔

  • سپریم کورٹ کا ممتاز قادری کی سزا موت برقرار رکھنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا ممتاز قادری کی سزا موت برقرار رکھنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں ملزم ممتاز قادری کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے،اور ہائیکورٹ کی طرف سے معطل کی گئی دہشت گردی کی دفعات بھی بحال کردیں ۔

    تفصیلات کے مطابق سلمان تاثیر قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم ممتاز قادری کی سزا کیخلاف اپیل پرسپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سزائے موت کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔

    مذکورہ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

    وفاق کی طرف سے مؤقف تھا کہ توہین رسالت کے قوانین موجود ہیں اس لئے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خود فیصلہ کرے۔ اس کا فیصلہ صرف عدالت ہی کرسکتی ہے ۔

    تین رکنی بینچ نے ممتاز قادری کیس میں ہائیکورٹ کی طرف سے معطل کی گئی دہشت گردی کی دفعات بھی بحال کردیں۔

    یادرہے کہ ٹرائل کورٹ نے سابق گورنرسلمان تاثیر کے قتل کیس میں ممتاز قادری کی طرف سے اعتراف جرم کے بعد دومرتبہ سزائے موت سنائی تھی ۔

  • ممتاز قادری کے حق میں مظاہرہ . سنی تحریک کے 55 کارکنان گرفتار

    ممتاز قادری کے حق میں مظاہرہ . سنی تحریک کے 55 کارکنان گرفتار

    اسلام آباد : سنی تحریک کے پچپن کارکنان کو مظاہرے کے دوران اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر سنی تحریک کے پچپن کارکنان سلمان تاثیر کے قتل کے ملزم ممتاز قادری کے حق میں احتجاج کرنے پر گرفتار کر لئے گئے۔

    سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس کی سپریم کو رٹ میں سماعت ہوئی ۔دوران سماعت ملزم ممتاز قادری کے حق میں سنی تحریک کے کارکنا ن نے احتجاج کیا ،جس پر پولیس نے موقع پر کارروائی کرتے ہوئے پچپن کارکنان کو گرفتارکرلیا.

    کارکنان کی گرفتاری ریڈ زون میں دفعہ 144 نفاذ پر عمل میں لائی گئی۔ گرفتار افراد کو تھانہ سیکرٹریٹ اور تھانہ آبپارہ منتقل کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں موت کی سزا پانے والے ملزم ممتاز قادری کی جانب سے سزا کیخلاف اپیل کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل میاں نذیر اختر کو کل تک دلائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    اپیل کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔ بعد ازاں اپیل کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بس آپ کو سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ اخباری خبروں کے مطابق سلمان تاثیر نے توہین رسالت کے قانون کو غلط کہا تھا، سوال یہ ہے کہ قتل کرنے کی وجہ قانون کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟

  • ممتاز قادری کیس: سزا میں تخفیف کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

    ممتاز قادری کیس: سزا میں تخفیف کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے سلمان تاثیر قتل کیس کے ملزم ممتاز قادری کی سزا میں تخفیف اور دہشت گردی کی دفعات ختم کئے جانے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس ضمن میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہائی کورٹ کے ممتاز قادری کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتی ہے۔

    جس کی مدت کل ختم ہورہی ہے جبکہ دہشت گردی کے حوالے سے درکار دستاویزات کے حصول کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپیل دائر کرنے میں مہلت دی جائے اور تاخیر سے آنے والی اپیل زائدالمیعاد ہونے پر خارج نہ کی جائے۔

  • سلمان تاثیر قتل کیس: ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار

    سلمان تاثیر قتل کیس: ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار

    اسلام آباد: گورنر سلمان تاثیر قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزم ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

    سابق گورنر پنجاب شہباز تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی سزائے موت کیخلاف اپیل کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، عدالت نے مجرم ممتاز قادری کی اپیل خارج کرتے ہوئے سزائے موت کا حکم برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے سزائے موت کے مجرم کیخلاف انسداد دہشتگردی قانون کے تحت لگائی گئی دفعات کو ختم کردیا۔

    گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ جسٹس نورالحق این قریشی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں گرفتار ملک ممتاز قادری کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ہونے والے سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    ممتاز قادری کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سلمان تاثیر قتل کیس میں موت کی سزا سنائی تھی، جسے درخواست گزار نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

    کیس کے فیصلہ کے موقع پر سکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے جسکے تحت ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سکیورٹی خدشات کے باعث اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔

    ہائیکورٹ کی طرف سے آنے والے تمام داخلی و خارجی راستوں کو بلاک کردیا جائے گا اور عدالت کے اردگرد قائم عمارتوں پر کمانڈوز تعینات کئے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ ممتاز قادری نے چار جنوری دوہزار گیارہ کو اسوقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کردیا تھا، عدالت نے یکم اکتوبر دوہزار گیارہ کو ممتاز قادری کو موت کی سزا سنائی تھی ۔