Tag: Municipal elections

  • کراچی ضمنی انتخابات : 11 میں سے 7 یوسیز کے غیرحتمی نتائج

    کراچی ضمنی انتخابات : 11 میں سے 7 یوسیز کے غیرحتمی نتائج

    کراچی کی 11 یوسیز میں سے 7 یوسیز کے غیر سرکاری غیر حتمی مکمل نتائج آگئے، پانچ یوسیز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار جبکہ دو میں سے ایک جماعت اسلامی اور ایک پر پی ٹی آئی امیدوار  نے کامیابی حاصل کی۔

    غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی یو سی2بہارکالونی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر 3243ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    کراچی کے حلقے کورنگی کی یوسی نمبرٹو میں پیپلزپارٹی کے محمد اسرار خان 2647 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔

    ضلع کیماڑی کی یو سی ٹو بلدیہ ٹاؤن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عارف تنولی 3009 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔

    اس کے علاوہ غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق یو سی 8 مومن آباد ضلع غربی میں پیپلز پارٹی کے ارشد خان 2805 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔

    کراچی کے ضلع وسطی یوسی 13 نیو کراچی کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار شاہ زیب مرتضیٰ 5558ووٹ لے کر کامیاب جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار 1253 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    کراچی کے ضلع اورنگی یونین کونسل ون کا غیرسرکاری غیر حتمی مکمل نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار شکیل احمد 2925ووٹ لیکر کامیاب جبکہ جماعت اسلامی کے خالد زمان 2658ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    کراچی کے ضلع وسطی نارتھ ناظم آباد یونین کونسل 6کا غیر حتمی مکمل نتیجے میں جماعت اسلامی کے امیدوار فیصل ندیم 4055ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پیپلز پارٹی کے عابد شاہد 1169ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں 449 پولنگ اسٹیشنز میں سے 292 انتہائی حساس اور 157 حساس قرار دیئے گئے تھے، تمام انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے۔ انتخابات میں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ٹی ایل پی اور پی ٹی آئی کے 434 امیدوار مدمقابل تھے۔

    پولنگ کاعمل صبح 8بجے سے شام5بجے تک بلاتعطل جاری رہا، پولنگ کے دوران کچھ مقامات پر ناخوشگوار صورتحال پیش آئی جس پر پولیس اور مقامی سیاسی رہنماؤں نے مداخلت کرکے قابو پالیا۔

    سندھ بھر کے24 اضلاع کے غیرحتمی غیر سرکاری نتائج

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جارہ کردہ بیان کے مطابق سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پولنگ مقررہ وقت پر شروع ہوئی اور پرامن ماحول میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا۔

    سندھ بھر کے24 اضلاع میں غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 64نشستوں میں سے18پر پیپلزپارٹی کامیاب جبکہ پی ٹی آئی 2، جماعت اسلامی ایک نشست پر کامیاب رہی، آزاد امیدوار 5نشستوں پر کامیاب ہوئے۔

    حیدرآباد کی یوسی 17نیورون کوٹ کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق
    یوسی چیئرمین کی نشست پر آزاد امیدوار ملک اسلم 1258ووٹ لے کر کامیاب جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار ملک عثمان اور دلدار مگسی 1224ووٹ لیکر ہار گئے۔

    حیدرآباد کی یوسی 118 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج میں پی ٹی آئی امیدوار آرزو فیصل 744ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    حسین آباد یونین کمیٹی 137کے چار پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی نتیجے میں پیپلزپارٹی کے امیدوار میرذوالفقار تالپور1195ووٹ لیکر کامیاب جبکہ پی ٹی آئی کے سیف الرحمان 523ووٹ حاصل کرسکے۔

    دادو کے غیر حتمی نتائج

    دادوضلع کی2 یونین کونسلز اور میونسپل کمیٹی وارڈ 20کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق دو یونین کونسل میں ایک پر پی پی اور ایک پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب قرار پائے۔

    یونین کونسل بٹڑا کے مکمل غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار شاہد تھیبو 2808ووٹ لے کر کامیاب جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کے امیدوار شوکت علی 2356ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    دادو کی یونین کونسل پٹ گل محمد کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار شاہد خان لغاری 1762ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، پیپلزپارٹی کے اسلم خان لغاری 1614 ووٹ حاصل کرسکے۔

    میونسپل کمیٹی دادو وارڈ 20کے مکمل غیرحتمی غیرسرکاری نتائج میں پیپلزپارٹی کے امیدوار محمد اقبال سولنگی 417 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے اور پی ٹی آئی کی امیدوار بشیراں سولنگی 138 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    سکھر اور خیرپور کے غیر حتمی نتائج

    غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق ضلع سکھرکی پیپلزپارٹی نے یوسی چیئرمین شپ جیت لی، پیپلزپارٹی کے امیدوار شفقت بھٹو 2975 ووٹ لے کرکامیاب جبکہ جے یوآئی کے امیدوار صدیق کلہوڑو 2322 ووٹ لے کر دوسرے نمبرپر رہے۔

    خیرپور میں صوبھو دیرو کی یوسی میرک کے وارڈ 3 کےغیرحتمی نتائج کے مطابق جی ڈی اے امیدوارسعید احمد بھٹی 433 ووٹ لیکرکامیاب،پیپلزپارٹی کے امیدوار 351 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    خیرپورمیں ٹاؤن کمیٹی ببرلوء کے وارڈ نمبر 4 کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے سید محمد شاہ 859 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار پیر ذیشان حیدر 66 ووٹ کے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

  • بلدیاتی انتخابات : پولنگ اسٹیشنوں پر کارکنان کی ہنگامہ آرائی

    بلدیاتی انتخابات : پولنگ اسٹیشنوں پر کارکنان کی ہنگامہ آرائی

    کراچی / سکھر : صوبہ سندھ میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے دوران کراچی اور مختلف شہروں میں بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کے واقعات پیش آئے ہیں۔

    اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی کے ضلع غربی یوسی 2میں پولنگ اسٹیشن نمبر29 کے باہر بدنظمی سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔

    اورنگی سیکٹر ساڑھے 11میں پیپلزپارٹی اورٹی ایل پی کارکنان آمنے سامنے آگئے، پولیس کی نفری پولنگ اسٹیشن کے باہر پہنچ گئی۔

    یو سی13نیوکراچی میں پی پی اور جماعت اسلامی کارکنوں میں جھگڑے کے باعث دو کارکنان زخمی ہوگئے، جھگڑے کے بعد پولیس کی بھاری نفری طلب پولنگ روک دی گئی جو کچھ دیر کے بعد بحال کردی گئی۔ پولیس نے سیاسی جماعت کے ایک کارکن کو اسلحہ سمیت گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔

    کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد ہونے کے باوجود کورنگی میں ایک سیاسی جماعت کا کارکن گن مین کے ساتھ علاقے میں دیدہ دلیری سے گھومتا رہا، پولیس نے اسلحہ بردار افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

    اس کے علاوہ سکھر میں پولنگ اسٹیشن بچل دھاریجو پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کارکنان میں تلخ کلامی ہوگئی، پولنگ اسٹیشن کے سامنے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد بات تلخ ککلامی تک جاپہنچی۔

    بعد ازاں صورتحال کو نوٹس لیتے ہوئے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں اور پولیس نے کارکنان کےدرمیان بیچ بچاؤ کرایا، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

  • پیپلزپارٹی کی کامیابی کراچی والے بھی تسلیم نہیں کررہے، حلیم عادل شیخ

    پیپلزپارٹی کی کامیابی کراچی والے بھی تسلیم نہیں کررہے، حلیم عادل شیخ

    کراچی : تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی کامیابی کراچی والے بھی تسلیم نہیں کررہے۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ آج شکست خوردہ عناصر نے بہت گھٹیا حرکت کی، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ نوٹس لیں۔

    حلیم عادل نے کہا کہ آئی جی سے ایس ایس پی تک پولیس گردی اور ٹھپہ گردی سے بلدیاتی الیکشن ہوا، میں اپوزیشن لیڈر ہوں ہماری نظر اس الیکشن کی کوئی حیثیت نہیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ڈی سی کورنگی اس نظام کا بروکر ہے قبضے کرانے والا افسر ہے، اس نے ہمارے ایم پی ایز کو بھی گرفتار کرایا۔

    انہوں نے کہا کہ کرپٹ اے سی اور مختیار کاروں کو الیکشن کا سسٹم دیا ہوا ہے، دراصل یہ الیکشن ہی سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں حلیم عادل شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس دھاندلی زدہ الیکشن اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والے ناجائز حکومت کو ختم کروا دیں گے۔

  • بلدیاتی انتخابات : غیرسرکاری تنائج کی آمد کا سلسلہ تاحال جاری

    بلدیاتی انتخابات : غیرسرکاری تنائج کی آمد کا سلسلہ تاحال جاری

    کراچی سمیت اندرون سندھ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے بعد غیر سرکاری اور غیرحتمی نتائج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    پولنگ کا وقت ختم ہوئے تقریباً 8 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرچکا ہے، تاہم ووٹوں کی گنتی اور غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کی آمد کا سلسلہ تا دم تحریر جاری ہے۔

    اس صورتحال کے سبب بلدیاتی نتائج آنے میں غیرمعمولی تاخیر کا سامنا ہے، موجودہ صورتحال پر جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مداخلت کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

    کراچی اور حیدرآباد سمیت16 اضلاع میں پولنگ ہوئی، کہیں ترازو کا پلڑا بھاری رہا تو کہیں تیر نے بازی ماری، کہیں بلے کی یلغار نظر آئی، کراچی میں جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی میں سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، مجموعی طورپر ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

    غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق ضلع وسطی اور شرقی میں جماعت اسلامی کے زیادہ امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ ضلع ملیر اور جنوبی میں تیر چل گیا، لیاری میں جیالوں نے میدان مارلیا اور کیماڑی میں تیر اور بلے میں کانٹے کا مقابلہ رہا۔

    اس کے علاوہ حیدرآباد، بدین اور سندھ کے دیگر اضلاع میں پیپلزپارٹی کو واضح طور پر برتری حاصل ہے ، اے آر وائی نیوز نے سب سے پہلے نتیجہ دینے کی روایت برقرار رکھی۔

    قبل ازیں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مجموعی طور پر شفاف اور پرامن طریقے سے مکمل ہوا البتہ چند مقامات سے بدامنی اور انتخابی بے ضابطگیوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

    صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک مسلسل جاری رہا جبکہ الیکشن کمیشن نے واضح کہا تھا کہ پولنگ کے وقت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اور 5 بجے کے بعد صرف پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود شہریوں کو ہی حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

  • ایم کیوایم حکومتیں بنانے اور چلانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے، خالد مقبول

    ایم کیوایم حکومتیں بنانے اور چلانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے، خالد مقبول

    کراچی : ایم کیوایم پاکستان نے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم حکومتیں بنانے اور چلانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے۔ موجودہ انتخابات کو ہم نہیں مانتے۔

    ایم کیوایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن میں مبینہ بدانتظامی اور بائیکاٹ سے متعلق رپورٹ مرتب کرلی اس حوالے سے پریس کانفرنس میں ایم کیوایم نے الیکشن سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کی عوام نے سازش کو مسترد کردیا ہے، انتہائی کم ٹرن آؤٹ نے ثابت کردیا کہ بلدیاتی انتخابات غلط تھے۔

    انہوں نے کہا کہ آج دھاندلی ہار گئی اور کراچی و حیدرآباد جیت گئے، لوگوں نے گھروں میں بیٹھ کر ایم کیوایم کے دستبرار ہونے پر ریفرنڈم کردیا، آج عوام نے شہروں پر قبضہ کرنے اور انتخابات چھیننے کی کوشش ناکام بنادی۔

    ہم پوچھتے ہیں کہ کیا اتنے کم ٹرن آؤٹ پر منتخب نمائندگان کراچی اورحیدرآباد کی درست نمائندگی کرسکیں گے، عوام کی سیاسی بصیرت اور جمہوریت پسندی کو سلام پیش کرتے ہیں۔

    ایم کیوایم انتخابی سیاست اور ایوانوں کی مرہون منت نہیں ہے،1993میں بھی ہم نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا، جب بھی موقع ملا لوگوں نے ایم کیوایم کا بھرپورساتھ دیا ہے،2001میں انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا، جماعت اسلامی کے پاس موقع تھا کہ وہ کراچی کی خدمت کرتی۔

    بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ سے ہمیں کیا سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے؟ کراچی کو چلانے کیلئے ہم ایوانوں سے باہر بیٹھ کر زیادہ کام کرسکتے ہیں، موجودہ بلدیاتی انتخابات کو ہم مانتے ہی نہیں ہیں۔

    عوام امید رکھیں اور حوصلہ رکھیں، ان کے وارث اورساتھی موجود ہیں، موجودہ بلدیاتی انتخابات کو کوئی قبول نہیں کرے گا، ان کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں، آنے والے دنوں میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی،

    پولیس والوں سے ہمدردی ہے انہیں آج ٹھپے لگانے کا اضافی کام کرنا پڑا، کراچی سب کا ہے ان کا نہیں جو صرف یہاں اسے لوٹنے کیلئے آتے ہیں، کراچی تو سب کا ہے لیکن کراچی کے لیے بھی تو کچھ کریں، کراچی کو صرف لوٹ مال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات : غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ

    بلدیاتی انتخابات : غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ

    کراچی : سندھ کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے صوبے کے مختلف شہری اور دیہی وارڈز میں ووٹنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

    اس حوالے سے غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج بھی ملنا شروع ہوگئے، ذرائع کے مطابق کراچی میں ضلع وسطی نارتھ ناظم آباد یوسی 8کے علمیہ اسکول میں گنتی جاری ہے یہاں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم98ووٹ لے کر آگے،جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار28ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضلع حیدرآباد، یوسی 125میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین 79ووٹ لے کر آگے جبکہ قومی عوامی تحریک کے طاہر احمد میمن20ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    اس کے علاوہ ضلع ٹھٹھہ یوسی مکلی کے وارڈ 5میں غیرسرکاری غیرحتمی نتیجہ میں پیپلزپارٹی کے ٹاؤن کمیٹی امیدوارسید فدا حسین شاہ 148ووٹ لے کر کامیاب جبکہ جماعت اسلامی کے محمد علی خان 26ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے۔

    کراچی کے ضلع ملیرگڈاپ ٹاؤن کی یوسی 2گگھرپولنگ اسٹیشن خان محمد کے غیرحتمی نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین حاجی اکبرکلمتی، وائس چیئرمین عبدالستار280ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار نورحسین قیصرانی 118ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    کراچی کے ضلع کورنگی یوسی6ماڈل ٹاؤن کا غیرسرکاری غیرحتمی نتیجہ میں جماعت اسلامی کے چیئرمین عبدالحسیب 100ووٹ لے کر آگے تحریک انصاف کے سعداللہ 58ووٹ لے کردوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ٹھٹھہ وارڈ ٹو میں میونسپل کمیٹی کی نشست کے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار شہریارشیخ 158ووٹ لے کر آگے جبکہ پیپلزپارٹی کے اظہر شاہ 126ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    ٹنڈو محمد خان یوسی ون سے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق پیپلزپارٹی کے سید امیر چیئرمین منتخب ہوگئے۔

    ٹنڈو محمدخان یوسی ٹو سے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق پیپلزپارٹی کے ظہیر نظامانی چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ حیدرآباد میونسپل ٹاؤن کمیٹی قاسم آباد یوسی 145 سے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق پی پی کے عبدالقدس چیئرمین منتخب ہوئے۔

    غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق ٹنڈو محمدخان یوسی 10سے پیپلزپارٹی کے پیربخش چانگ چیئرمین منتخب اور ٹنڈومحمد خان یوسی 16 سے پیپلزپارٹی کے عنایت چانڈیو چیئرمین منتخب قرار پائے۔

    اس کے علاوہ غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق ٹنڈومحمدخان یوسی17 سے پیپلزپارٹی کے شیریزدان چیئرمین منتخب جبکہ ٹنڈو محمدخان یوسی18 سے ہی پیپلزپارٹی کے ابراہیم کاتیار چیئرمین منتخب ہوئے۔

  • کراچی اور حیدرآباد میں  بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

    کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

    کراچی : سندھ کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے صوبے کے مختلف شہری اور دیہی وارڈز میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

    پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود افراد ہی ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    Image

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی، حیدرآباد،بدین ،ٹھٹھہ، مٹیاری ،سجاول ،جامشورو میں پولنگ ہوئی۔ ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں پولنگ ہوئی۔

    واضح رہے کہ کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کیلئے 9ہزار 58امیدوار میدان میں تھے، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بے یقینی کے باعث سیاسی جماعتیں موثر انتخابی مہم نہ چلاسکیں، روایتی انتخابی گہما گہمی نہ ہونے پر بلدیاتی انتخابات سے متعلق ووٹرز تذبذب کا شکار رہے۔

    کراچی کے ووٹرز کو متحرک اور متوجہ کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں نے کارنر میٹنگز اور گھر گھر مہم کے علاوہ سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے انتخابی ماحول بنایا۔

  • ایم کیوایم نے الیکشن سے فرار کا بہانہ بنایا، علی زیدی

    ایم کیوایم نے الیکشن سے فرار کا بہانہ بنایا، علی زیدی

    کراچی : تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم نے الیکشن سے فرار کا بہانہ بنایا، یہ لوگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔

    یہ بات انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہی۔

    انہوں نے کہا کہ ٹوٹل 246یونین کونسلیں ہیں، ایم کیوایم کے پاس ان یو سیز کیلئے امیدوار ہی نہیں، ایم کیوایم نے الیکشن سے فرار کا بہانہ بنایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو کراچی اور حیدرآباد کا میئرمبارک ہو،ایم کیوایم کے بائیکاٹ کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم والے ایک دوسرے کو قاتل اور را کا ایجنٹ کہا کرتے تھے، آج شیر وشکر ہیں۔

  • بلدیاتی انتخابات :  ووٹرز کے لیے الیکشن کمیشن کا ہدایت نامہ جاری

    بلدیاتی انتخابات : ووٹرز کے لیے الیکشن کمیشن کا ہدایت نامہ جاری

    کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ووٹرز اپنا اصلی قومی شناختی کارڈ ووٹ ڈالنے کیلئے ساتھ لائیں، ووٹرز کا زائدالمعیاد شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز کے قومی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی قابل قبول نہیں ہوگی، پولنگ اسٹاف شناختی کارڈ کے مطابق انتخابی فہرست میں تفصیل چیک کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ووٹرز کا نام اور سلسلہ نمبر بلند آواز میں پولنگ ایجنٹ کے سامنے پکارا جائے گا آپ کے نام کے سامنے انگوٹھےکا نشان لیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پہلے یونین کونسل کے3رنگ کے بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے۔

  • متحدہ متحد ہوگئی : پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

    پاکستان کی سیاسی صورتحال اس وقت بڑے عدم استحکام سے دوچار ہے پہلے تو صرف وفاقی سطح پر سیاسی بحران تھا پھر صوبہ پنجاب اس کا شکار بنا اور جیسے ہی وہ مسئلہ حل ہوا تو اب سندھ کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔

    صوبہ سندھ میں خود کو شہری علاقوں کی نمائندہ سمجھنے والی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان جو اپنے بانی سے علیحدگی کے بعد شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی، آخر کار کسی حد تک سمٹ گئی ہے اور ’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘‘ کے مصداق اس کے دھڑوں نے آپس میں انضمام کرلیا ہے۔

    پی ایس پی سمیت ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو متحد کرنے پر اتفاق - اسلام ٹائمز

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا متحدہ قومی موومنٹ کے متحد ہونے سے بلدیاتی الیکشن میں کوئی سرپرائز ملے گا؟ یا جماعت اسلامی تمام جماعتوں کو حیران کردے گی، فیصلہ کل یعنی 15 جنوری کو ہوجائے گا۔

    تمام قیاس آرائیاں اور گیڈر بھپکیاں دم توڑ گئیں، الیکشن کمیشن کے دوٹوک اعلان نے کراچی اور حیدرآباد کو انتہائی اہم بنادیا ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی پیپلزپارٹی سمیت کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں نے کمرکس لی ہے اور انتخاب کی تیاری میں مصروف ہوگئے۔

    کراچی کی موجودہ صورت حال پر نظر دوڑائی جائے تو گزشتہ دنوں ہونے والی متحدہ کے تین دھڑوں کی مشترکہ پریس کانفرنس یقیناً ایک اچھا عمل تھا مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایم کیو ایم کے یہ دھڑے (مائنس الطاف) کرکے الیکشن میں اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرپائیں گے؟

    ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو ستر اسی کی دہائی میں کراچی میں جماعت اسلامی کا اثرورسوخ تھا مگر ایم کیو ایم کے قیام سے جماعت اسلامی کا ووٹ بینک بری طرح تقسیم ہوا۔

    حافظ نعیم کا ایم کیو ایم کی بلدیاتی انتخابات پر دھمکی کا نوٹس لینے کا مطالبہ - ایکسپریس اردو

    مگرجماعت اسلامی مستقل مزاجی اور اپنے نظریہ پر کاربند رہتے ہوئے کراچی کی بلدیاتی الیکشن میں بھرپور حصہ لیتی رہی، اسی جماعت اسلامی نے شہرقائد کو عبدالستار افغانی، نعمت اللہ خان جیسے میئر دئیے، جنہوں نے اپنے دور نظامت میں کراچی کے کئی میگا پروجیکٹ کو مکمل کیا۔

    ادھر ایم کیو ایم کے دھڑوں کے انضمام کے بعد ایک بار پھر مہاجر کارڈ کھیلنے کی تیاری کی جارہی ہے مگر اس بار متحدہ کو جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف سے مقابلے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

    پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کا مقام تبدیل کردیا - Pakistan - AAJ

    اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں متحدہ قومی موومنٹ اپنے ماضی کی طرح اپنی ساکھ دوبارہ قائم کرسکے گی یا نہیں ؟ یا پھر اس کے سابق ووٹرز جماعت اسلامی، پی ٹی آئی یا تحریک لبیک سے واپسی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے؟۔

    (تحریر : اعجازالامین)

    اعجاز الامین قریشی پیشے کے اعتبار سے ایک صحافی ہیں اور ان دنوں ایک معروف ادارے میں بحیثیت ویب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس سے قبل وہ اخبارات سے بھی وابستہ رہے ہیں۔

    نوٹ : 
    مندرجہ بالا تحریر / مضمون نگار کے خیالات اور اس کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، اس مضمون سے اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے۔