Tag: muqam e ibrahim

  • مقام ابراہیم کی تزئین و آرائش جاری،  سنہری خول کا شیشہ تبدیل

    مقام ابراہیم کی تزئین و آرائش جاری، سنہری خول کا شیشہ تبدیل

    مکہ مکرمہ : سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الحرام میں مقام ابراہیم کی مرمت کا کام جاری ہے، مقام ابراہیم  میں بیرون سنہری خول کا شیشہ تبدیل کیا جائےگا۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق حرمین شریفین انتظامیہ نے گزشتہ دنوں مقام ابراہیم سمیت مکبریہ(مؤذن اور مکبر کی جگہ) کے علاوہ حجر اسماعیل کے پتھروں کی تبدیلی اور مرمت کا آغاز کردیا گیا۔

    حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اور مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے مقام ابراہیم میں جاری کام کا جائزہ لیا، انہوں نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک سے قبل مرمت کا کام مکمل ہونا چاہیے۔

    حرمین انتظامیہ نے کہا کہ مقام ابراہیم میں جاری مرمت میں بیرون سنہری خول کا شیشہ تبدیل ہوگا۔ علاوہ ازیں نیا سنہری خول چڑھایا جائے گا۔

    مقام ابراہیم کی بنیاد میں سنگ مرمر کی تبدیلی کی جائے گی۔ دوسری طرف مکبریہ میں بھی شیشے کی تبدیلی کے علاوہ بنیادی آلات کی تبدیلی کا کام کیا جارہا ہے۔

    اسلامی علمائے کرام کے مطابق مقام ابراہیم میں موجود پتھر پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم نے کعبے کی دیواریں تعمیر کی تھیں اور اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشانات آج بھی موجود ہیں جبکہ ان قدموں کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھایا گیا ہے۔

    مختلف ادوار میں اس مقام کی تزئین و آرائش کا کام ہوتا رہا،اور اسے سیسے کی پلیٹوں سے بنی کرسی پر چسپاں کرایا، خلیفہ منتصر باللہ نے 241ھ میں سیسے کے بجائے چاندی کی پلیٹیں تیارکرائیں۔

    بعد ازں مقام ابراہیم کے لیے ایک کمرہ بنوایا گیا۔900ھ میں اسے از سرنوتعمیر کرایا گیا۔ عثمانی سلطان عبدالعزیز نے گنبد کو ڈیڑھ میٹر اونچا کرادیا پھر جب امیر سعود بن عبدالعزیز آل سعود نے حج کیا تو انہوں نے گنبد ختم کرادیا۔18

    رجب 1387ھ کو مقام ابراہیم کو اعلیٰ درجے شوکیس میں رکھنے کی تقریب منعقد کی گئی جس کی بدولت حرم شریف میں تقریباً پانچ مربع میٹر کا رقبہ خالی ہوگیا۔

  • خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک مستطیل نماعمارت ہے جو کہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور اس کی جانب رخ کرکے عبادت کی جاتی ہے یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے اور صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہرخاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں مالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

    موجودہ خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اوردو چھتیں ہیں بابِ کعبہ کےمتوازی ایک اوردروازہ تھا یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتےتھے۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجس کے 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پرسوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کےاندر سنگ مرمر کےپتھروں سےتعمیر ہوئی ہےاور قیمتی پردےلٹکےہوئےہیں جبکہ قدیم ہدایات پرمبنی ایک صندوق بھی اندررکھا ہوا ہے۔

    کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر و توسیع کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دومیٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیرِابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےحضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کےرہنےکےلئےبنایا تھا اسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔

    حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے اس دیوار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔

    مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر بلند ہوکر دیوار تعمیر کریں۔ مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔

    کعبہ کےجنوب مشرقی رکن پر نصب تقریباً اڑھائی فٹ قطر کےچاندی میں لگائے گئے مختلف شکلوں کے8 چھوٹےچھوٹےسیاہ پتھر ہیں جن کےبارےمیں اسلامی عقیدہ ہےکہ تعمیرِ ابرہیمی کےوقت جنت سےحضرت جبرائیل علیہ السلام لائےتھےاور بعد ازاں تعمیر قریش کےدوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےدست مبارک سےاس جگہ نصب کیا تھا اور ایک بہت بڑےفساد سےقوم کو بچایا۔ یہ مقدس پتھر حجاج بن یوسف کےکعبہ پرحملےمیں ٹکڑےٹکڑےہوگیا تھا جسےبعد میں چاندی میں جڑدیا گیا۔ کعبہ شریف کا طواف بھی حجراسود سےشروع ہوتا ہےاور ہر چکرپراگر ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دینا چاہئےورنہ دور سےہی ہاتھ کےاشارےسےبوسہ دیا جاسکتا ہے۔

    مسجد حرام میں کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانےمیں آب زمزم کا کنواں ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہ السلام کےشیر خوار بیٹےحضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانےکے واسطےاللہ تعالٰیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیاتھا،وقت کےساتھ یہ کنواں سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارہٗ خداوندی سےاسے تلاش کر کےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوئوں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں