Tag: Muqtada al-Sadr

  • مقتدی الصدر کا شام کی صورتحال پر اہم بیان

    مقتدی الصدر کا شام کی صورتحال پر اہم بیان

    عراق میں صدر تحریک کے رہنما مقتدی الصدر کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ وہ شام کے معاملات میں عدم مداخلت کے اپنے موقف کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقتدی الصدر کا کہنا تھا کہ شام کی صورت حال کی بغور نگرانی کر رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عراقی حکومت، ملیشیا، یا سیکورٹی فورسز کو شام کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عدم مداخلت کے اصول کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی فریق کو سزا دی جانی چاہیے۔

    واضح رہے کہ عراقی وزیراعظم کے مشیر حسین علاوی کا کہنا تھا کہ شام کے اتحاد پر بغداد کا موقف واضح ہے، ہم شام کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور صرف تماشائی کا کردار ادا نہیں کریں گے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے چند روز قبل انکشاف کیا تھا کہ عراقی مسلح دھڑوں کے 200 سے زائد جنگجو شامی فوج کی حمایت کے لیے شام کی سرزمین میں داخل ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب شام میں حکومت مخالف باغی فورسز اور شامی فوج کے درمیان لڑائی میں شدت آگئی ہے، شامی باغیوں نے حماہ شہر پر قبضہ کرلیا، شامی فوج کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    شامی باغیوں کی جانب سے گورنر ہاؤس، شامی فضائیہ کے ایئربیس پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، مرکزی جیل سے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے والا ڈرون طیارہ شامی فوج نے تباہ کردیا ہے۔

    ایران شام کے معاملات سے دور رہے، امریکا

    شامی فوج کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ اس نے حماہ شہر سے انخلا شروع کر دیا ہے، جو ملک کے مرکز میں علامتی اور اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔

  • عراق میں فورسز اور عوام میں جھڑپیں، اب تک 23 افراد ہلاک

    عراق میں فورسز اور عوام میں جھڑپیں، اب تک 23 افراد ہلاک

    بغداد : عراق میں جاری سیاسی تعطل کے درمیان معروف مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد پیر کے روز سے بغداد میں جاری تشدد آمیز واقعات کو روکا نہیں جا سکا ہے اور اب تک 23 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں پھر پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، فورسزکے ساتھ جھڑپوں کے دوران 23 افرادجاں بحق ہوگئے جبکہ 380 زخمی ہوئے ہیں۔

    صورتحال کے پیش نظرمزید ہلاکتوں سے بچاو، تشدد اور ہتھیاروں کا استعمال رکنے تک مقبول سیاسی لیڈر مقتدیٰ الصدر نے بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔

    Supporters of Iraqi populist leader Muqtada al-Sadr gather for Friday Prayers in front of the parliament near the Green Zone in Baghdad on August 12.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراق میں فورسز اور مقتدیٰ الصدرکے حامی ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں، خراب صورتحال کے باعث سرکاری دفاتر بند ہوگئے، شہروں میں افراترفی کا سماں ہے۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق مقتدیٰ الصدر کا کہنا ہے کہ جب تک تشدد اور ہتھیاروں کا استعمال رک نہیں جاتا، وہ بھوک ہڑتال پر ہی رہیں گے۔

    Iraq: At least 23 dead amid fighting after Moqtada al-Sadr quits - BBC News

    عراق کی موجودہ صورتحال پر ترکی نے شہریوں کو بغداد کا سفرکرنے سے روک دیا ہے، کویت نے اپنے شہریوں کو عراق چھوڑنے کی ہدایات جاری کردیں جبکہ ایران نے بھی اپنی سرحدیں آمدورفت کیلئے بند کرتے ہوئے فلائٹ آپریشن معطل کردیا ہے، یورپی یونین نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    Fighting in Iraqi capital leaves 23 dead after Sadr quits politics - GulfToday

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے دستبردار ہونے اور اپنا سیاسی دفتر بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان کے حامی سڑکوں پرنکل آئے تھے۔

    مظاہرین نے بغداد کے گرین زون میں واقع اہم سرکاری عمارت ریپبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد فوج نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔

    عراق صورتحال پر امریکہ کا اظہار تشویش

    دوسری جانب امریکہ نے عراق کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اس حوالے سے وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے مشیرجان کربی نے کہا ہے کہ عراق کی صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت ممکن بنائی جائے۔

    جان کربی نے ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کے ذریعے اپنی بریفنگ میں کہا کہ بغداد کی صورتحال باعث تشویش ہے، یہ وقت کشیدگی کا نہیں مذکرات کا ہے لہٰذا امریکہ ان پر تشدد واقعات کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے