Tag: Murad Ali Shah

  • سندھ بجٹ 2020-2019:  12 کھرب  17 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ بجٹ 2020-2019: 12 کھرب 17 ارب کا بجٹ پیش

    کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ 2019 -2020  پیش کررہے ہیں، سندھ کے بجٹ کا حجم 12کھرب 17 ارب ہے ہے، کراچی کے لیے خصوصی پیکج بھی بجٹ کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سید مراد علی شاہ جو کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ وزیر خزانہ کے منصب کے بھی حامل ہیں ، صوبائی بجٹ پیش کررہے ہیں، بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 کھرب 60ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے جبکہ کراچی کے لیے ستر ارب کا خصوصی پیکج ہے۔

    وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئےمالی سال کابجٹ 12کھرب18ارب روپے ہے جبک نئےمالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کاہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا کہ وفاق سے موصول ہونے والی رقم مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے،835ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے ۔

    تعلیم


    سندھ حکومت نے رواں سال بجٹ میں تعلیم کے لیے 178.618 ارب روپے اسکول ایجوکیشن کے لیے مختص کیے ہیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت آٹھ ارب زیادہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں بھی تعلیم کے لیے 15.15 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں۔

    سندھ ایجوکیشن سیکٹر پلان اینڈر وڈ میپ (2019-23) مرتب دیا گیا ہے جس میں سول سوسائٹی ، ماہرین تعلیم اور دانشور شریک ہوں گے۔ سندھ حکومت اسکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے بھی خصوصی پلان لارہی ہے جبکہ بجٹ میں اسکولوں میں پینے کا صاف پانی ، واش روم ، بجلی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔

    صحت


    صحت کی مد میں سندھ حکومت نے 114.4 ارب روپے مختص کیے ہیں ، گزشتہ سال اس مد میں 96.8 ارب روپے رکھےگئے تھے۔ رواں برس جون میں 9 مزید منصوبے مکمل ہورہے ہیں۔

    سندھ حکومت لاڑکانہ میں میڈیکل کے لیے ساٹھ کروڑ روپے خرچ کرے گی جبکہ دماغی صحت کے شعبے میں بھی 24 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

    سندھ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 280 ارب روپے، تعلیم کے لیے 205 ارب، صحت کے لیے 110 ارب، امن وامان کے لیے 105 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے سمیت سندھ کسان کارڈ متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    کراچی کا حصہ


    حکومت سندھ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کی نئی اسکیموں کے لیے ایک ارب 70 کروڑ روپے اور جاری منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کر رہی ہے۔

    ایس تھری سیوریج منصوبے کے لیے رواں بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں جبکہ کراچی کی آبی قلت کو ختم کرنے کے لیے کے فور منصوبے  کے لیے سندھ حکومت پہلے ہی سات ارب سے زائد کی رقم جاری کرچکی ہے۔

    ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئندہ سال کوئی نیا میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا جائے گا، ایک ارب 70 کروڑ میں 25 کروڑ روپے آئی آئی چندریگر روڈ کی تزئین وآرئش کے لیے مختص کئے جائیں گے ۔

    جاری منصوبوں میں 5ارب روپے شہید ملت روڈ پر دو انڈر پاس، کورنگی میں ڈھائی نمبر اور پانچ نمبر پر فلائی اوور ، جام صادق برج تا فیوچر موڑ ،آٹھ ہزار روڈ کی بحالی اور لی مارکیٹ کے اطراف سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہو ں گے ۔

    زراعت


    زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، رواں سال زراعت کی بہتری کے لیے 8.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے 4.7 ارب روپے غیر ملکی فنڈنگ سے حاصل ہوں گے۔

    اس بجٹ میں 1850  نالوں کی جگہ نالیاں ڈالی جائیں گی جس سے پانی کے استعمال میں بچت ہوگی۔ زرعی آلات کی خریداری کے لیے سبسڈی بھی دی جائے گی۔

     

  • مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا

    مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کا اہم اجلاس آج پیر کی صبح 9 بجے سندھ سیکریٹریٹ میں میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علیٰ شاہ آج ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے، دوران اجلاس اہم امور زیرغور آئیں گے۔

    سندھ کابینہ کے اجلاس کے لیے جاری کردہ 8 نکاتی ایجنڈے میں دیگر امور کے علاوہ سندھ کابینہ گوررنرسندھ کی جانب سے دستخط کے بغیر دوبارہ غور کے لیے بھجوائے گئے پولیس ایکٹ سے متعلق بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    پولیس ایکٹ 1861کی منسوخی اور پولیس آرڈر2002 کی بحالی کا ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لے گی اور گورنر سندھ کے آئینی اعتراضات پر مشاورت کے بعد بل کو دوبارہ اسمبلی میں منظوری کے لیے بھجوانے سمیت ایجنڈے پر موجود دیگر امور سے متعلق صوبائی کابینہ اہم فیصلے کرے گی۔

    دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئے، پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس کل شام زرداری ہاؤس میں منعقد ہوگا۔

    آصف زرداری آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، دوسری طرف زرداری ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس منعقد ہوگا۔

    بلاول بھٹو دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئے، سی ای سی اجلاس کل منعقد ہوگا

    قبل ازیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے عمر کوٹ میں اقلیتی برادری پر پولیس تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، پولیس تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: مرادعلی شاہ اورقائم علی شاہ کیخلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل

    جعلی اکاؤنٹس کیس: مرادعلی شاہ اورقائم علی شاہ کیخلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل

    راولپنڈی : جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب راولپنڈی نے مرادعلی شاہ اورقائم علی شاہ کیخلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کردی، چیئرمین نیب نے منظوری دے دی ، عید کے بعد کیس میں گرفتاریوں کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں دادو اور ٹھٹھہ شوگر ملز کی فروخت کے معاملے پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ کے خلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے چئیرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے انوسٹیگیشن کی منظوری دے دی ہے، عید کے بعد کیس میں نامزدملزمان کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔

    دونوں شوگر ملز کو کوڑیوں کے بھاؤ اومنی گروپ کو فروخت کیاگیا، جس کے باعث قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا، قومی احتساب بیورو شوگر ملز کو دی جانے والی سبسڈی کےمعاملے پر بھی تحقیقات کررہا ہے، جس کے دوران بہت سی اہم باتیں سامنے آئیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بیان ریکارڈ کرادیا

    مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ اپنے بیانات بھی نیب کو ریکارڈ کرا چکے ہیں اومنی گروپ کے تمام عہدیداروں سے نیب کی تفتیش مکمل کرلی گئی ہے جبکہ سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

  • وفاقی حکومت نے اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی: وزیر اعلیٰ سندھ

    وفاقی حکومت نے اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی: وزیر اعلیٰ سندھ

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا کہ وفاقی حکومت نے 3 اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی، سندھ حکومت نے نظر ثانی کی درخواست فائل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز اور دیگر اسپتالوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 3 اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی، سندھ حکومت نے ریویو پٹیشن فائل کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوٹیفیکیشن سے ان اسپتالوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی، وفاقی حکومت نوٹیفیکیشن واپس کرے تاکہ غیر یقینی ختم ہو۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے کراچی کے تینوں بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا تھا، نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہوگیا۔

    اسی طرح این آئی سی وی ڈی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہوگئے۔

  • سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، سب کو بحث کا موقع ملتا ہے: مراد علی شاہ

    سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، سب کو بحث کا موقع ملتا ہے: مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ اپوزیشن ہمارا ساتھ دے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2000 سے 2015 تک بڑا مشکل دورتھا، امن و امان کی صورت حال خراب تھی، کراچی میں بہت سے ایسے علاقےتھے، جہاں داخل ہونامشکل تھا.

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومتی مشینری جب تک بااختیارنہیں ہوگی، مسائل حل نہیں ہوں گے، پیپلز پارٹی، اپوزیشن، سول سوسائٹی کو مل کر گولز حاصل کرنے ہیں، سوشل پروٹیکشن پروگرام بجٹ میں لائیں گے، سماجی تحفظ پروگرام ہماری پارٹی کا منشور ہے، مختلف پارٹیز کے لوگ بلائیں گے، جن سے ڈائیلاگ کریں گے.

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، ہم نے تمام صوبائی اسمبلیوں سے زیادہ قانون سازی کی ہے، سندھ اسمبلی میں سب کو کھل کر بحث کرنے کا موقع ملتا ہے.

    مزید پڑھیں: پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ تھرکوئلے سے جو معاشی ترقی ہوگی، اس کے لئے تھر فاؤنڈیشن بنائی ہے، تھر وسائل سے جو رائلٹی آئے گی، اسی سے سرمایہ کاری کریں گے، جو  ٹیکس دینے کی سہولت رکھتے ہیں، وہ ہی ٹیکس دیں گے، جو ٹیکس نہیں دے سکتے، ان پر کوئی بوجھ نہیں ڈالیں گے.

  • سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ‌ کے حکم پر عمل کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ‌ کے حکم پر عمل کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ میں مزید صوبوں سے متعلق نامناسب بات کی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا. مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں مسائل ہیں، نجی شراکت داری کے ساتھ کام کررہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ انڈس اسپتال لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پر ہمارے ساتھ کام کررہا ہے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی کارکردگی کچھ بہتر ہے.

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ چینی انجینئرز ساؤتھ اورایسٹ میں صفائی کا کام ٹھیک کر رہے ہیں، البتہ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کررہی ہے.

    انھوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں میں مزیدکینسر اسپتال کھولنےکی کوشش کررہےہیں،  اس وقت ہم این آئی سی وی ڈی کو 30ارب دیں گے، ڈاکٹر ادیب رضوی ایمان داری سےکام کرتےہیں، ایس آئی یو ٹی کے فنڈز بڑھارہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جوحکم ہوگا، اس پرعمل کریں گے، البتہ میں نے ابھی تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا.

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    یاد رہے کہ 9 مئی 2019 کو سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنےکا حکم دے دیا تھا.

    ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سڑکوں پرپولیس اور رینجرز کی چوکیاں بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اور ڈی جی رینجرز کونوٹس جاری کر دیا تھا.

  • وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

    وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں سندھ پولیس ایکٹ 2002 کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کا اجلاس آج شام وزیراعلیٰ ہاؤس میں طلب کرلیا۔

    اجلاس میں سندھ پولیس ایکٹ 2002 کا جائزہ لیا جائے گا، حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ایکٹ کو بحال کیا جائے گا۔

    سندھ پولیس ایکٹ 2002 سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں نافذ کیا گیا تھا، پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پولیس ایکٹ کو قانون سازی سے ختم کر دیا تھا۔

    سندھ پولیس ایکٹ 2002 کے تحت پولیس حکومت کے تابع ہوگی، ایکٹ کے تحت تقرریوں و تبادلوں کا اختیار سندھ حکومت کو ہوگا۔

    ضلع پبلک سیفٹی کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، پبلک سیفٹی کمیشن سیکریٹری کی تعیناتی سندھ حکومت کرے گی، پولیس مقدمہ درج کرنے کی منظوری سیفٹی کمیشن سے لینے کی پابند ہوگی۔

    سندھ حکومت پولیس ایکٹ 2002 میں معمولی ترامیم بھی کرے گی، کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چار دن قبل سندھ ہائی کورٹ کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک ماہ میں پولیس رولز اور ایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • سندھ عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کرنے والا واحد صوبہ ہے: مرادعلی شاہ

    سندھ عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کرنے والا واحد صوبہ ہے: مرادعلی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت واحد ہے جو عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کر رہی ہے، ورلڈ بینک سے مختلف معاہدے ہو رہے ہیں۔ لگ رہا ہے اس مرتبہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 100 ارب بھی نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے، جمہوریت سے کچھ لوگ ڈی ریل ہوگئے ہیں تو اللہ انہیں ہدایت دے۔

    انہوں نے کہا کہ کل صدر لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، کہہ رہے تھے اٹھارویں ترمیم سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ شاید وفاقی حکومت میں آپس میں بات چیت نہیں ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سال ہم کوئی بھی ترقیاتی اسکیم شروع نہیں کر سکتے، ریونیو کی ایسی صورتحال ہے کہ جاری منصوبے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ این ایف سی میں 120 ارب روپے کی کمی ہے۔ سال میں 8 ارب روپے ملنے تھے وہاں بھی 4 ارب روپے دیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے مجموعی 127 ارب روپے کی کمی ہے۔ جو فنڈز وفاق کی جانب سے ملے ان سے صرف تنخواہیں دی گئیں۔ لگ رہا ہے اس مرتبہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 100 ارب بھی نہیں ہوگا۔ اللہ نہ کرے اس مرتبہ وفاقی حکومت کا بجٹ عوام مخالف ہو۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس گندم کا اسٹاک موجود ہے، سندھ حکومت واحد ہے جو عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کر رہی ہے۔ ورلڈ بینک سے مختلف معاہدے ہو رہے ہیں۔ سندھ پولیس کی تنخواہ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے، میں کچھ کہوں گا تو بولیں گے این آر او مانگ رہے ہیں۔ کراچی میں ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ اس سال ٹیکسز میں کمی ہے، مطلب ٹیکس چوری بڑھ گئی ہے۔ گاڑی دھکا اسٹارٹ تو ہوگئی ہے لیکن زیادہ چلتی ہوئی نظر نہیں آرہی۔

  • وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی

    وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی

    کراچی: سندھ پولیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق اصلاحات نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت میں قابل لوگ ہیں توایکٹ کے ساتھ رولزکیوں نہیں بنا دیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق اصلاحات نہ کرنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی، اے جی سندھ نے وزیراعلیٰ کی یقین دہانی سے متعلق عدالت کوآگاہ کردیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی پریقین نہیں کیونکہ ان کی بد نیتی واضح ہوچکی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت میں قابل لوگ ہیں توایکٹ کے ساتھ رولزکیوں نہیں بنا دیتے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پولیس رولزکا معاملہ اسمبلی چلا گیا تو وہی ہوگا جو پہلے ہوتا آیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی آئی جی سندھ بھی نہیں کرسکتے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 9 جنوری اور22 مارچ کو کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔
    اے جی سندھ نے کہا کہ نیا پولیس ایکٹ بنانے کی کمیٹی میں آئی جی سندھ بھی شامل ہیں۔

    درخواست گزارکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کمیٹی نےعدالتی فیصلے کے مطابق قانون سازی سے انکارکردیا، کابینہ کمیٹی میں امتیازشیخ، شبیربجارانی، عبدالکبیرقاضی شامل ہیں۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا سندھ حکومت کے 2 وزرا سندھ ہائی کورٹ کوبتائیں گے کیا کرنا ہے؟ اے جی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت بند کمرے میں پولیس معاملے پرقانون سازی نہیں کررہی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکومت سندھ کوکوئی ہدایت جاری نہیں کی۔

    عدالت نے سندھ حکومت کو14مئی کو قانون بنا کررپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

  • سندھ کابینہ اجلاس: تھر کول اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کے لیے معاوضے کی منظوری

    سندھ کابینہ اجلاس: تھر کول اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کے لیے معاوضے کی منظوری

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں تھر کول فیلڈ اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں بجٹ کی حکمت عملی پر بحث کی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے 9 ماہ میں 269 ارب روپے کم آئے، وفاق سے 669 ارب ملنے تھے لیکن 411 ارب ہی مل پائے۔ وفاق سے کم فنڈ ملتے رہے تو یہ فنڈ تنخواہوں میں ہی پورے ہو جائیں گے۔ اس حساب سے ترقیاتی کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔

    اجلاس میں پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کے چارٹر پر بھی غور کیا گیا۔ مفتی تقی عثمانی پر حملے میں شہید افراد کے لیے امداد کی منظوری، سندھ ایکسپلوزو ایکٹ 2019 کی منظوری اور گنے کی قیمت کا تعین بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    مفتی تقی عثمانی پر حملے میں شہید پولیس کانسٹیبل فاروق کے اہلخانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کی امداد، فاروق کے اہلخانہ کو 2 ملازمتیں اور پلاٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی۔ شہید اہلکار کے 7 بچوں میں سے 3 نابینا ہیں جن کے علاج کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں عارضی پیرول پر قیدیوں کی رہائی کے اختیارات سیکریٹری داخلہ کے سپرد کردیے گئے، پیرول پر قیدیوں کی رہائی کا اختیار پہلے حکومت کے پاس تھا۔ بی کلاس کی سہولت کے اختیارات بھی ہوم سیکریٹری کو دے دیے گئے۔

    صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صحرائی علاقے تھر کول فیلڈ اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ مذکورہ علاقوں کے متاثرین کی تعداد 575 ہے اور ہر متاثرہ خاندان کو ایک لاکھ سالانہ معاوضہ دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ یہ وہ متاثرین ہیں جو تھر میں کوئلے کی کان کے قریب رہائش پذیر تھے اور کان کی کھدائی کے لیے انہیں دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔

    اسی طرح گھرانو ڈیم وہ مقام ہے جہاں کان سے نکلنے والے پانی کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے، یہاں سے بھی متعدد خاندانوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں لاڑکانہ میں قتل کیے گئے 3 مزدوروں کے لواحقین کے لیے بھی امداد منظور کرلی گئی، ہر شہید ہونے والے مزدور کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    اجلاس میں سندھ ایکسپلوزو ایکٹ 2019 منظور کر کے اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا، وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری داخلہ کو قوانین بنانے کی ہدایت کردی۔

    کابینہ اجلاس میں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے گریڈ ایک سے گریڈ 4 کے ٹائم اسکیل پر بحث ہوئی۔ تمام محکموں کے نچلے گریڈ ملازمین کے ترقیوں کے کیس کابینہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    کابینہ نے کاشت کاروں سے گنا 182 روپے فی من خریدنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سندھ میں کرشنگ سیزن 30 نومبر سے شروع ہوگا۔

    اجلاس میں سندھ ایڈوائزر ایکٹ 2003 میں ترمیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت وزیر اعلیٰ آرٹیکل 130 کی کلاز 2 کے تحت خود 5 مشیر تعینات کر سکتا ہے۔ کابینہ نے ترمیم کی منظوری دے کر ترمیمی بل سندھ اسمبلی کو بھیج دیا۔

    اجلاس میں اقلیتوں اور ان کی آخری رسومات کے لیے زمین کی نشاندہی کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی جس میں وزیر ریونیو، وزیر بلدیات، وزیر ایکسائز اور چیف سیکریٹری کو شامل کیا گیا ہے۔