Tag: murder mystery

  • آرٹیفشل انٹیلیجنس نے کس طرح لاش کی شناخت اور قاتل کو پکڑنے میں مدد کی؟

    آرٹیفشل انٹیلیجنس نے کس طرح لاش کی شناخت اور قاتل کو پکڑنے میں مدد کی؟

    نئی دہلی: پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی جدید ترین ٹیکنالوجی اے آئی (آرٹیفشل انٹیلیجنس) کی مدد سے دہلی پولیس نے نہ صرف لاش کی شناخت کی بلکہ قاتل کو بھی پکڑ لیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی دہلی پولیس نے بدھ کے روز ایک قتل کا معمہ حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کیا، اے آئی نے نہ صرف متاثرہ کی شناخت میں بلکہ قتل کے ملزم کو گرفتار کرنے میں پولیس کی مدد بھی کی۔

    اس قتل کا معمہ 10 جنوری کو اس وقت شروع ہوا جب مشرقی دہلی کی گیتا کالونی میں ایک فلائی اوور کے نیچے سے ایک نوجوان کی لاش ملی، پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوجوان کو گلا دبا کر مارا گیا ہے، تاہم پولیس مقتول کی لاش کی شناخت کرنے میں ناکام رہی کیوں کہ لاش کے پاس کوئی ثبوت یا شناختی دستاویز نہیں ملی، اور چہرہ بھی اس حالت میں نہیں تھا کہ تصویر سے آسانی سے پہچانا جا سکے۔

    آخر کار دہلی پولیس نے قتل کا معمہ حل کرنے کے لیے نئی جدید ٹیکنالوجی یعنی مصنوعی ذہانت سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا۔ دراصل اخبارات میں جب شناخت کے لیے لاش کی تصاویر شائع کی جاتی ہیں، تو عام طور سے وہ واضح نہیں ہوتیں اور اس لیے اس کی پہچان بھی مشکل ہوتی ہے۔ تاہم اس کیس میں پولیس نے اے آئی کی مدد سے متوفی کا چہرہ اس حد تک واضح کیا کہ اسے بہ آسانی پہچانا جا سکے، آرٹیفشل انٹیلیجنس کی مدد سے چہرہ حتی الامکان اس طرح واضح کیا گیا، جس سے یہ اندازہ ہو سکتا تھا کہ وہ کھلی آنکھوں کے ساتھ اور نارمل حالت میں کیسے نظر آتا ہوگا۔

    یوں پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے متوفی کے پوسٹر بنائے اور انھیں دہلی کے مختلف علاقوں میں دیواروں پر چسپاں کر دیا، اور انھیں تھانوں میں اور واٹس ایپ گروپس پر بھی شیئر کیا گیا، پولیس والوں نے کُل پانچ سو پوسٹر چھاپے، دہلی پولیس نے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا تھا۔

    پولیس کی یہ کوشش اس وقت رنگ لائی جب چاؤلہ تھانے کے باہر پوسٹرز چسپاں ہونے کے بعد ایک کال آئی، کال کرنے والے نے دہلی پولیس کو اطلاع دی کہ تصویر اس کے بڑے بھائی ہتیش سے ملتی ہے، اس طرح مرنے والی کی شناخت ہو گئی، جب پولیس نے مزید تفتیش کی تو پتا چلا کہ ہتیش کا 3 نوجوانوں سے جھگڑا ہوا تھا، جنھوں نے بعد میں اسے گلا دبا کر قتل کر دیا۔

    پولیس نے جائے وقوعہ کا جائزہ لینے اور اضافی شواہد اکٹھے کرنے کے بعد تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا، یہ بھی انکشاف ہوا کہ شواہد چھپانے میں ایک خاتون نے ملزمان کی مدد کی تھی، اس اطلاع کے بعد پولیس نے فوری طور پر خاتون کو بھی گرفتار کر لیا۔

  • فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ دراصل ایک قتل کا معمہ تھی؟

    فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ دراصل ایک قتل کا معمہ تھی؟

    بھارت کی مشہور زمانہ فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ جو آج سے 25 سال قبل بنائی گئی اپنی کہانی اور خوبصورت گیتوں کی بدولت آج بھی فلم بینوں کی پسندیدہ فلم شمار کی جاتی ہے۔

    مذکورہ فلم کی کہانی دو ہیروئنوں اور ایک ہیرو راہول (شاہ رخ خان) انجلی (کاجول دیوگن) اور ٹینا (رانی مکھر جی) پر مشتمل ہے جس میں ٹینا کی شادی راہول سے ہوجاتی ہے اور اس کی اپنی بیٹی کی پیدائش کے کچھ دن بعد ہی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    اسی بات کے پیش نظر ایک سوشل میڈیا صارف نے اس فلم کی کہانی پر سوال اٹھایا اور اپنی ویڈیو میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ دراصل ایک قتل کا معمہ تھی۔

    KKHH

    صارف کرن میرچندانی نے انسٹاگرام پر اس فلم کے بارے میں اپنا تاثر شیئر کیا اور بتایا کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں کہ ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ دراصل ایک قتل کا معمہ تھا۔

    صارف کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ فلم کو "ہائی اسکول رومانس” کے طور پر دکھایا گیا ہے لیکن یہ دراصل پراسرار قتل کا ایک دلچسپ معمہ ہے کیونکہ یہ حل نہ ہونے کے برابر ہے۔

    کرن میرچندانی نے اپنے مؤقف کی مشکوک انداز میں کہانی کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک لڑکی ہے جسے اپنی ماں کی طرف سے آٹھ خطوط موصول ہوتے ہیں، جو اس کی پیدائش کے بعد پراسرار طور پر مرگئی اور یہ آٹھ خطوط پراسرار طور پر لکھے گئے تھے، جس میں اس نے اپنی بیٹی کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ اس کے شوہر یعنی بچی کے باپ راہول کو اپنے ہائی اسکول کی ایک لڑکی انجلی جس سے وہ بہت محبت کرتا ہے اسے ملانے کی ضرورت ہے۔

    اسی بات کو بنیاد بنا کر صارف نے ماں (ٹینا) کے حقیقی ارادوں پر سوال اٹھایا ہے جس نے قیاس کیا تھا کہ اس بچی کی ماں نے ہی اسے خط لکھے تھے، صارف کے مطابق اس پورے منصوبے کے پیچھے راہول اور انجلی ہی ماسٹر مائنڈ تھے۔

    صارف نے ویڈیو میں یہ بھی بتایا کہ ’انجلی اور راہل‘ اس فلم میں قتل کے ماسٹر مائنڈ کیوں تھے؟ صارف نے کہا کہ یہ دونوں کس طرح سے منظر میں آئے اور ہائی اسکول میں ٹینا سے ملے چونکہ ٹینا ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتی تھی جس کی وجہ سے دونوں کو ایک ماسٹر پلان بنانے کا خیال آیا۔

    کرن میر چندانی نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ اس سوچے سمجھے منصوبے میں کیا راہول اور انجلی نے سوچا تھا کہ راہول ٹینا سے شادی کرسکتا ہے اور پھر وہ پراسرار طور پر مر بھی کرسکتی ہے۔

    ٹینا کی موت کے بعد اس سازش میں صرف ایک ہی رکاوٹ تھی وہ تھی ٹینا کی بیٹی جس کا نام بھی خود ٹینا نے انجلی رکھا تھا، صارف حیران ہے کہ کیا یہی وجہ تھی کہ جرم میں دو شراکت داروں نے ایک مکمل فرضی رومانس ترتیب دیا تاکہ بچی کو بھی اپنے اس منصوبے میں شامل کیا جاسکے۔

    سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد کرن میرچندانی کی اس وضاحت سے متاثر ہوئی اور اس کی حمایت میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ اب آپ اپنے کمںٹس میں ہمیں بتائیں کہ آپ اس نظریے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟۔

  • طبی فضلہ فروخت کرنے والے شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات کا معمہ حل

    طبی فضلہ فروخت کرنے والے شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات کا معمہ حل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10، الصدف کالونی میں دو ہفتے قبل طبی فضلہ فروخت کرنے والے ایک شخص کے قتل کی سنسنی خیز واردات ہوئی تھی، پولیس نے اس کیس کا معمہ حل کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں مومن آباد شعبہ تفتیش نے ایک اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے ایک ملزم مراد کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 11 اگست کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں صفائی کا کام کرنے والے ایک ملازم 30 سالہ شاہد علی کو چھریاں مار کر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    ایس ایس پی انویسٹگیشن عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم کی جانب سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ اس سے قبل اس نے اپنے سابقہ سسر کو بھی قتل کر دیا تھا۔

    ایس ایس پی کے مطابق مقتول شاہد علی نجی اسپتال میں کام کرتا تھا اور اس کے علاوہ وہ پارٹ ٹائم کے طور پر اسپتال کا طبی فضلہ بھی لے جا کر فروخت کیا کرتا تھا، جس کے لیے انھیں کام کرنے والے افراد کی ضرورت ہوتی تھی، اور انھوں نے اس کے لیے مراد نامی شخص کو بھی رکھا ہوا تھا۔

    چھریاں مارنے کی واردات کی رپورٹ مقتول کے بھائی سید صغیر احمد شاہ نے کراچی غربی کے تھانے مومن آباد میں گیارہ اگست کو درج کرائی، ان کا کہنا تھا کہ انھیں فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی کو کسی نے گھر میں گھس کر چاقو کے پے در پے وار کر کے زخمی کر دیا ہے، اور انھیں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا ہے۔

    بھائی کے بیان مطابق شاہد علی کے بیوی بچے اپنے والدین کے گھر ضلع دادو میں رہائش پذیر تھے اور شاہد اورنگی ٹاؤن میں اکیلا رہتا تھا، معلومات لینے پر یہ پتا چلا کہ رات کو 4 یا 5 بجے کے وقت انھیں گھر میں گھس کر چھریاں ماری گئیں۔

    محکمہ پولیس کے تفتیشی شعبے کا کہنا ہے کہ زخمی شاہد علی ایک روز اسپتال میں ایمرجنسی میں زیر علاج رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لا کر انتقال کر گیا۔

    ایس ایس پی انویسٹگیشن عارف اسلم راؤ کے مطابق شعبہ تفتیش مومن آباد نے آخر کار مراد نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جو واردات کے بعد کراچی سے فرار ہو گیا تھا، اور اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    تفتیش کے دوران ملزم نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اس نے غیرت میں آ کر مالک کو قتل کیا تھا، مراد کے مطابق اس کو کچھ پیسوں کی ضرورت تھی، وہ مالک شاہد علی کے پاس گیا تو اس نے میری بیوی کے بارے میں نازیبا بات کر دی، جس پر غصے میں چھری اٹھا کر میں نے مالک کو چھریاں ماریں اور بھا گ گیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے دعویٰ کیا کہ پیسوں کے بدلے مالک شاہد علی نے اسے بیوی کے حوالے سے نازیبا بات کہی تھی، جو اس سے برداشت نہ ہوئی، اور اس نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم مراد سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • دبئی: پولیس نے خاتون کے قتل کا معمہ 24 گھنٹوں میں حل کردیا

    دبئی: پولیس نے خاتون کے قتل کا معمہ 24 گھنٹوں میں حل کردیا

    دبئی : ال براحہ کی عمارت سے مردہ حالت میں ملنے والی افریقی خاتون کے قتل کا معمہ 24 گھنٹے میں حل کرتے ہوئے قتل میں ملوث پاکستانی شخص کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع ال براحہ اپارٹمنٹ میں ایک افریقی خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں پولیس نے پاکستان سے ملازمت کی غرض سے یو اے ای میں مقیم شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔

    دبئی پولیس کے اسسٹنٹ کمانڈر انچیف میجر جنرل خلیل المنصوری کا کہنا ہے کہ گذشتہ اپارٹمنٹ کے سیکیورٹی گارڈ نے فلیٹ میں ناگوار تعفن اٹھنے پر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو فلیٹ کی تلاشی کے دوران ایتھوپین خاتون کی لاش ملی تھی، مقتول کو چند روز قبل قتل کیا گیا تھا جس کے باعث نعش بہت زیادہ خراب ہوچکی تھی۔

    میجر خلیل المنصوری نے بتایا کہ متاثرہ خاتون ایتھوپیا کی رہائشی تھی اور وزٹ ویزے پر دبئی میں مقیم تھی، جس کے ال عین میں رہائش پذیر پاکستانی شخص کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار کئے گئے ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ پچھلے کچھ ماہ سے مقتولہ سے ناجائز تعلقات تھے۔

    پولیس حراست میں ملزم بتایا کہ واردات سے پہلے مقتولہ کے ساتھ دو بار مکروہ فعل انجام دیا، جس کے عوض 200 درہم بھی ادا کیے تھے اور صبح تک رکنے کی خواہش ظاہر کی جس پر اس نے مزید 200 درہم کی رقم کا مطالبہ کیا تھا۔

    پولیس حراست میں ملزم نے کہا کہ ’میں نے خاتون کی جانب سے مزید رقم کا مطالبہ کرنے پر گلا دبا کر قتل کیا اور مقتولہ کے دو موبائل، 450 درہم اور دیگر اشیاء لے کر فرار ہوگیا تھا۔

    پولیس کمانڈر انچیف نے بتایا کہ دبئی پولیس نے مذکورہ قتل کیس کی تحقیقات 24 گھنٹوں میں مکمل کرکے قاتل کو گرفتار کرلیا  ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں