Tag: murder

  • خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

    ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

    ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • قطر: جنسی زیادتی اور قتل کے مجرم کو 5 برس قید کی سزا

    قطر: جنسی زیادتی اور قتل کے مجرم کو 5 برس قید کی سزا

    دوحہ : بیٹی کو جنسی زیادتی کے بعد لاش کو جلانے والے مجرم کو 5 برس قید کی سزا سنانے پر مقتول کی والدہ نے قطری عدلیہ کو ظالم کا ساتھی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قطری عدالت نے برطانوی لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم میں قطری شہری کو سزا سناتے ہوئے 5 سال کےلیے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا تو مقتول کے اہل خانہ نے احتجاج کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قطری عدالت کی جانب سے لڑکو زیادتی کے بعد قتل کرنے اور جلانے کے والے مجرم کو غیر منصفانہ سزا دینے پر برطانوی خاتون نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مجرم ھاشم خمیس الجابر نے 24 سالہ لورین پیٹرسن نامی برطانوی لڑکی کو سنہ 2013 میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے اس کی لاش کو نذر آتش کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قطری شہری نے مقتول کی لاش کو صحرا میں نذر آتش کیا تھا جس کے بعد قطر کی فوج داری عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی لیکن مجرم نے سزا کی خلاف کی اور عدالت نے اپیل پر سماعت کرتے ہوئے سزا کو 10 برس قید میں تبدیل کردیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر کی فوجداری عدالت نے مجرم کی سزا 10 برس سے کم کرکے 5 برس کردی جس پر مقتول کے اہل خانہ نے عدالت کو ظالم کا ساتھی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنسی زیادتی کرکے قتل کرنے اور لاش کو جلائے جانے کے اتنے سنگین جرائم میں بھی معمولی سزا دینا کہاں کا انصاف ہے۔

    مقتول کی والدہ کا کہنا تھا کہ سنگین جرائم میں ملوث شخص کو بچانا قطری عدلیہ کے چہرے پر بد نما داغ ہے۔

  • لاہور : سوتیلے بیٹے نے ماں اور دو بہنوں کو قتل کردیا، لاشیں قبرستان سے ملیں

    لاہور : سوتیلے بیٹے نے ماں اور دو بہنوں کو قتل کردیا، لاشیں قبرستان سے ملیں

    لاہور : سفاک بیٹے نے باپ کی قبر پر بلا کر سوتیلی ماں اور دو بہنوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، تیسری بہن بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے شاد باغ میں تہرے قتل کی واردات ہوئی ہے، چن شاہ قبرستان سے تین عورتوں کی لاشیں ملیں، مذکورہ لاشیں دوبہنوں اور ان کی والدہ کی ہیں۔

    لاشیں ایک قبر کے پاس پڑی تھیں جو مقتولہ کے شوہر ملک اصغر بلو کی تھی، جائے وقوعہ سے جان بچا کر بھاگنے والی زخمی لڑکی کو  طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،ہلاک ہونے والی دونوں لڑکیوں عمریں 12 اور 16 سال ہے، پولیس نے مقتولین کی نعشیں میو اسپتال کے مردہ خانے میں منتقل کردی ہیں ۔

    پولیس کے مطابق واقعے میں زخمی حالت میں ملنے والی ایک لڑکی نے بتایا ہے کہ سوتیلے بھائی نے ہمیں بہانے سے والد کی قبر پر بلایا کر فائرنگ کی اس ساتھ بہنوئی بھی تھا۔،ہنوں اور سوتیلی ماں کو سوتیلے بھائی نے فائرنگ کر کے مارا, لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہوگئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملک اصغر عرف بلو کو بھی چند دن پہلے قتل کردیا گیا تھا، اس کی دیگر دو بیویاں قتل کےالزام میں گرفتار ہیں، ملک اصغر عرف بلو علاقے کی سیاسی شخصیت تھا۔

    پولیس کے مطابق ملک اصغر عرف بلو  نے چھ شادیاں کر رکھی تھیں، تہرے قتل کی واردات بھی خاندانی جھگڑا اور جائیداد کی ملکیت کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا: ترک صدر

    جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ فرانس سے وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے معاملے کی وضاحت اور ہر قسم کے اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے 18 افراد میں مبینہ طور قاتل موجود ہیں، خاشقجی کے قتل کے احکامات دینے والے کو ظاہر کرنا ہوگا، خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ حقیقتاً خوفناک ہے۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مبینہ ریکارڈنگ سے متعلق نیویارک ٹائمز کا انکشاف

    ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں امریکی، فرانسیسی، جرمن رہنماؤں سے خاشقجی قتل پر گفتگو ہوئی، ریکارڈنگ امریکا، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ سمیت سب کو سنوائیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسی نے خاشقجی قتل سے متعلق کچھ نہیں چھپایا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ سعودی انٹیلی جنس افسر ریکارڈنگ سن کر سکتے میں آگیا، سعودی انٹیلی جنس افسر نے کہا ایسا کچھ ہیروئن کے نشے میں کہا جاسکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی صحافی جمال خوشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    استنبول : ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو چھپانےکے لیے سعودی عرب کے قونصل خانے کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کیمروں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکومت کی حمایتی صباح نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ دو اکتوبر کو جس دن جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا، اس دن قونصل خانے کے اسٹاف نے کیمروں کو بند کرنے کی کوشش کی ، نیوز ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قونصل خانے نے باہر قائم پولیس چیک پوسٹ کے کیمرے کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

    دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چھ اکتوبر کو قونصل خانے کا ایک اسٹاف ممبر سیکیورٹی چیک پوسٹ میں گیا اور اس نے ویڈیو سسٹم تک رسائی حاصل اور ڈیجیٹل لاک کوڈ سسٹم میں ڈالا، تاہم اس سے کیمروں نے اپنا کام بند نہیں کیے بلکہ ویڈیو دیکھنے تک بھی رسائی بند کردی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے تاہم ابھی تک ان کی لاش کے حوالے سے کوئی بات حتمی طور پر سامنے نہیں آئی ہے کہ آیا اس کا کیا کیا گیا؟ خاشقجی کے بیٹوں نے سعودیہ سے اپنی والد کی میت کی حوالگی کا مطالبہ بھی کررکھا ہے ۔ اطلاعات ہیں کہ ان کی لاش کے ٹکڑے کرکے کسی کیمیکل کے ذریعے اسے تلف کردیا گیا ہے۔

    صباح نیوزایجنسی نے کچھ عرصے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی سعودی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔

    یاد رہے کہ مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

    اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کو امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نویس کے سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ قتل سے تین ہفتے قبل ہی اغواء کی سازش کا علم ہوگیا تھا۔

    خفیہ ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کسی اہم فرد کی جانب سے ریاست کی جنرل انٹیلیجنس ایجنسی کو اغواء کرکے ریاض لانے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کے یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والے تھے تاہم سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انہیں پہلے ہی سفارت خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوغان کا اصرار ہے کہ سعودی عرب بتائے کہ جمال کے قتل کا حکم کس نے صادر کیا تھا؟، ساتھ ہی وہ مصر ہے کہ قاتلوں پر استنبول کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں اس کیس کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر گرفتاریاں دیکھنے میں آئی ہیں اور متعدد اہم افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

  • امریکا: دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد

    امریکا: دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد

    واشنگٹن: امریکا میں دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، واقعہ خود کشی کا لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں ہیڈسن نامی دریا کے ساحل پر دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں ملی ہیں، واقعہ خودکشی کا لگتا ہے، تاہم تحقیقات جاری ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں سعودی قونصل خانہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیویارک میں دریائے ہیڈسن کے ساحل پر مردہ پائی گئی 2 سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں ، تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی پولیس نے واضح کیا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی عمریں 16 اور 22 سال ہیں، یہ دونوں نیویارک سے 250 میل دور ریاست ورجینیا کے فیئرفکس مقام پر رہائش پذیر تھیں۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ خودکشی کا لگتا ہے، دونوں لڑکیوں کی لاشیں ایک دوسرے سے بندھی ہوئی تھیں، جبکہ جسم پر کسی قسم کا گہرا زخم یا چوٹ کے نشان نہیں ہیں۔

    پولیس کے مطابق معاملے کی اصل وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی، پوسٹ مارٹم کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔ امریکا حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں ایک سعودی طالب علم کی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرکے ایک 28 سالہ بے گھر شخص کو گرفتار کیا جس پر شبہ ہے کہ اس نے سعودی لڑکے کو قتل کیا ہے، پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، ترکی نے قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    جمال خاشقجی کا قتل، ترکی نے قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    انقرہ: ترک حکام نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ترکی کے حوالے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے، جبکہ ترک حکام نے کہا ہے کہ ان قاتلوں کو ہمارے حوالے کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکام چاہتی ہے کہ قاتلوں کے خلاف کارروائی اور مقدمہ ترکی میں ہونا چاہیئے، تاکہ مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔

    دوسری جانب سعودی حکومت واضح کر چکی ہے کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں اٹھارہ افراد حراست میں لیے جا چکے ہیں اور پانچ اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کو بھی اُن کی نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترک صدر رجیب طیب اردوان نے سعودی عرب سے صحافی جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے والے کا نام بھی سامنے لایا جائے۔

    ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ترکی کے پاس اس کیس سے متعلق مزید معلومات بھی ہیں، گرفتار کیے گیے 18 لوگوں کو جانتے ہیں کہ خاشقجی کا قتل کس نے کیا، مجرم بھی ان میں سے ہیں اس لیے تفصیل نہیں بتاسکتے۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

  • صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا خفیہ ادارہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل کے پاس جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق اہم معلومات ہیں جو وہ امریکی صدر کو فراہم کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا گوسپل نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے آڈیو بھی سن رکھی ہے۔

    گذشتہ ہفتے سی آئی اے کی ڈائریکٹر ترکی میں موجود تھیں جہاں انہوں نے اس قتل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    لندن: امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلو ں پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو برطانیہ میں داخلے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے، اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    برطانوی حکام نے قاتلوں کے ویزے بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    علاوہ ازیں یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹُسک نے ریاض حکام سے اس قتل کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے گذشتہ روز قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

  • سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کی جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر منگل کے روز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس نے بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 21 افراد کے ویزے منسوخ کررہے ہیں، قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو سزائیں بھی دے گا جبکہ ملزمان پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی اتحاد کے اہم رکن سعودی عرب کے خلاف جمال جمال خاشقجی کے معاملے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے خلاف کی گئی منصوبہ بندی شروع سے خراب تھی، جس پر عمل درآمد بھی غلط انداز سے کیا گیا اور ان جرائم کو چھپانا تاریخ کی بدترین پردہ پوشی ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کو سفاکانہ طریقے سے دبانا ناقابل برداشت ہے، ’میں اور صدر اس صورت حال پر ناخوش ہیں‘ اور اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔