Tag: murder

  • امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترک شہر استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کو بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث کچھ افراد کے ویزےمنسوخ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی، جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق حقائق کا پتا چلا رہے ہیں۔

    امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کا سفاکانہ طریقے سے دبایا جانا ناقابل برداشت ہے، اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    ریاض: جمال خاشقجی کے قتل کے ردعمل میں کئی عالمی کمپنیوں نے سعودی عرب میں ہونے والی عالمی اقتصادی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں تین روزہ بین الاقوامی اقتصادی کانفرسن کا آغاز ہوچکا ہے تاہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سبب اجلاس متاثر ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرمایہ کاری کے موضوع پر سعودی عرب میں ایک بین الاقوامی اجلاس شروع ہو گیا، تاہم کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں اور حکومتی وفود نے اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔

    دوسری جانب سعودی آئل کمپنی کے سربراہ امین نصیر کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، تحقیقات کے بعد ملزمان کو سزا ہونی چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس عالمی کانفرنس کے پہلے دن تقریباً 50 بیلن ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔ معاشی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرنے پر کانفرنس کو شدید نقصان پہنچے گا۔

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    سعودی عرب میں تیل، گیس اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں معاہدے طے پا چکے ہیں، اس تین روزہ کانفرنس کا ایک بڑا مقصد سعودی معیشت کا محض تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے۔

    گذشتہ دنوں امریکا نے بھی سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

  • سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    ریاض: ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے سے لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدرجنرل احمدالعسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا ہے۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔

    صحافی کی گمشدگی: سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں‌ پڑگئی

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے اور پھر ہلاکت کے معاملے نے عالمی منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اسی وجہ سے سعودی عرب پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ ہفتے ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد خطرے میں پڑگیا۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن میوچن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا ہے کہ میں آئندہ ہفتے ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کروں گا۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی طلاق کے کاغذات کی تصدیق کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا، تاہم اب ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔

  • لاہور میں سفاک بیٹے نے ماں اور بہن کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا

    لاہور میں سفاک بیٹے نے ماں اور بہن کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا

    لاہور: پنجاب میں پیش آیا دل دہلا دینے والا واقعہ جہاں سفاک بیٹے نے سگی ماں اور بہن کو تیز دھار آلے سے وار کرکے قتل کردیا۔

    تفصلات کے مطابق لاہور میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے سے انسانیت شرماگئ، درندہ سفت بیٹے نے سگی ماں اور بہن کو تیز دھار آلے سے حملہ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    یہ واقعہ سبزہ زار کے علاقے حسن ٹاؤن میں پیش آیا، قتل کے بعد ملزم فرار ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ساٹھ سالہ حمیدہ، تیس سالہ صائمہ کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا، واردات کے بعد ملزم ساتھی سمیت موقع سے فرار ہوگیا۔

    اس سے قبل رواں سال مارچ میں لاہور کے علاقے عسکری الیون میں تہرے قتل کی واردات میں تین کمسن بچوں کو گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    لاہورمیں تین کمسن بہن بھائیوں کا لرزہ خیزقتل، ماں گرفتار

    بعد ازاں پولیس نے شک کی بنیاد پر بچوں کی ماں کو ہی حراست میں لے لیا تھا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل فیصل آباد کے علاقے امین پارک میں دو بہنوں کو تیز دھار آلے سے گلہ کاٹ کرقتل کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتےلاہور میں ستر سالہ ماں اور پینتالیس سالہ بیٹے کو چھری کے وار سے قتل کردیا گیا تھا، قاتل کوئی اور نہیں بیٹا نکلا تھا، ملزم نے ملازموں کے ساتھ مل کر دادی اور اور باپ کو قتل کیا تھا۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے میں‌ سعودی عرب کے ساتھ ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی کے معاملے میں‌ سعودی عرب کے ساتھ ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    ابو ظہبی : اماراتی وزیر شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے جمال خاشقجی سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ ’یو اے ای سعودی عرب کا حامی ہے اور سعودیہ کی حمایت کرنا امارات کے لیے باعث عزت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں سے گمشدگی کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امارات ہر قدم پر سعودیہ کے ساتھ ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق اماراتی وزیر ایک روز قبل جاری بیان میں کہا کہ سعودیہ کے ساتھ کام کرنا متحدہ عرب امارات کے لیے عزت اور شرف کی بات ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد نے ایسے موقع پر سعودیہ کی حمایت میں بیان دیا ہے جب جمال خاشقجی کے سعودی سفارت خانے میں قتل کیے جانے کی افواہیں گردش کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ جمعرات کے روز وزیر خارجہ امور انور قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں صحافی کے معاملے پر سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جس کے خطرناک مضمرات ہوں گے۔

    اماراتی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی کامبابی کا ضامن سعودی عرب ہے، سعودیہ کی کامیابی مشرق وسطیٰ کی کامیابی ہے۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، عبدالعزیز بن سعود

    جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، عبدالعزیز بن سعود

    ریاض : سعودی عرب کے وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغواء اور قتل کے الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں، بہت جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں معروف صحافی و کالم نگار جمال خاشقجی کی سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل میں ریاست کو مورد الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کے لاپتہ اور قتل کی افواہیں سعودی عرب کے خلاف سازش ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر سعودی حکومت کو بھی تشویش ہے تاہم انہیں استنبول میں واقع سفارت خانے میں مدعو کرکے اغواء کرنا اور قتل کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    سعودی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنے شہریوں کی ہر طرح سے حفاظت کرنے کی خواہاں ہے، بہت جلد خاشقجی سے متعلق حقیقت منظر عام آجائے گی۔

    شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے شہری کے قتل کا الزام عائد کرنا ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے کی ناکام کوشش ہے جو عالمی قوانین اور اصولوں کے خلاف ہیں۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔

  • بلغارین صحافی وکٹوریا مارنیووا کا قاتل جرمنی سے گرفتار

    بلغارین صحافی وکٹوریا مارنیووا کا قاتل جرمنی سے گرفتار

    صوفیہ : بلغارین صحافی وکٹوریا مارینووا کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والا 21 سالہ نوجوان کو جرمنی سے گرفتار ، حکام نے بلغاریہ لانے کے لیے قانونی قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک بلغاریہ کی معروف صحافی وکٹوریا مارینووا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے مشتبہ ملزم کو سیکیورٹی اہلکاروں نے جرمنی سے گرفتار کرلیا جسے بلغاریہ لانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشتبہ قاتل کی گرفتاری سے حوالے بلغاریہ کے جنرل پراسیکیوٹر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 21 سالہ نوجوان قتل کے بعد ملک سے فرار ہوا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز بلغارین صحافی وکٹوریا کی لاش روزی شہر کے شمال میں دریا کے قریب واقع پارک سے ملی تھی، جس کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔

    بلغارین پولیس کا کہنا ہے کہ وکٹوریا کے گلے پر نشانات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ خاتون صحافی گلا گھونٹ پر قتل کیا گیا تھا جبکہ مقتولہ کی میڈیکل رپورٹ نے جنسی زیادتی کی تصدیق کی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وکٹوریا مارینووا کا تعلق ان کے نجی ٹی وی کام کرنے سے ہے یا نہیں لیکن بلغاریہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صحافتی آزادی کے حوالے سے یورپ کا بدترین ملک ہے۔

    روزی پولیس چیف تیوڈور اٹاناشو کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو خاتون صحافی کے قتل کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ ملزم نہیں تھا اس کے لیے اسے جلدی ہی رہا کردیا گیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ وکٹوریا پر مہلک حملہ کیا گیا تھا، خاتون صحافی کا موبائل فون، گاڑی کی چابیاں، گلاسیس اور کچھ تاحال غائب ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ30 سالہ وکٹوریا مارنیووا نجی ٹی وی چینل پر حالات حاضرہ کے حوالے سے ’ڈیٹکٹر‘ یعنی ’کھوجی‘ کے نام ٹاک کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سے اب تک وکٹوریہ مارنیووا تیسری بڑی صحافی جبکہ 2017 کے آغاز سے ابتک چوتھی صحافی ہیں جنہیں قتل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگست 2017 میں سوڈئش رپورٹر کم وال کو کوپن ہیگن میں قتل کیا گیا تھا جبکہ اکتوبر 2017 میں مالٹیسی صحافی کارنوانا کو ان کے گھر کے باہر بم دھماکے میں قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رواں برس فروری میں سلواکیہ سے تعلق رکھنے صحافی کو ان کی منگیتر کے ہمراہ گولیاں ماری گئی تھیں۔

  • سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    بیروت : لبنان میں موجود سعودی عرب کے قائم مقامم سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے سعودی صحافی کی گمشدگی ریاست کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان میں تعینات سعودی عرب کے قائم مقام سفیر ولید بخاری نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا ترکی میں لاپتہ ہونا ریاست کے خلاف غیر ملکیوں کی منظم سازش ہے۔

    قائم مقام سفیر ولید بخاری نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کو غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے سعودی عرب کو بدنام کرنے کے لیے کی گئی منصوبہ بندی ہے۔

    لبنان میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی شہری کی گمشدگی کے ڈرامے کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غیرمعمولی طور پر پذیرائی کی جارہی ہے جس کا مقصد سعودی عرب کا غلط چہرہ پیش کرنا ہے جس میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کئی صارفین نے سعودی صحافی کے قتل کے دعوؤں کو بھی سازش قرار دیا ہے اور ان لوگوں کو مصری یتنظیم اخوان المسلمون کے افکار سے متاثر قرار دیا ہے جو ریاست کو بدنام کرنا چاہے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجیترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے کہ ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں ترک پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوگئے اور انہیں قتل کرنے والی ٹیم اسی روز واپس چلی گئی۔

  • جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    برلن : جرمنی کی عدالت نے دو خوایتن کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم میں خاتون اور اس کے شوہر کو 13 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت نے قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے شمال مغربی ریاست کے ایک جوڑے کو دو خواتین کا بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے 49 سالہ انجیلکا واگنر کو اپنے 48 سالہ شوہر ولفرائڈ واگنر کے ہمراہ قتل کا جرم ثابت ہونے پر 13 اور 11 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرموں نے دو خواتین کو گھر میں بے تحاشا تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث دونوں خواتین کی موت واقع ہوگئی تھی، جرمنی کے علاقے رائن میں مذکورہ ملزمان کا گھر ’ہاوس آف ہارر‘ کے نام سے مشہور ہوگیا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق سزا یافتہ جوڑے نے متاثرین کو گھر کے اندر تشددکا نشانہ بنایا گیا، گلا دبایا، آگ سے جلایا اور گرم پانی کی بھاپ سے بھی جسم کے مختلف حصوں کو جلایا گیا تھا، مجرموں نے متاثرہ خواتین کے سر کے بال کاٹ کر بجلی کے جھٹکے بھی دئیے گئے اور آنکھوں میں کالی مرچ کا اسپرے بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین گھر گھر جاکر چیزیں فروخت کیا کرتی تھی اور مقتول مذکورہ جوڑے کے گھر بھی اشیاء فروخت کرنے آئی جہاں انہیں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ جوڑے اپنی گاڑی میں 41 سالہ متاثرہ خاتون کو اس کے گھر چھوڑنے جارہے کہ راستے میں گاڑی خراب ہوگئی جس کے بعد ایمبولینس میں خاتون کو گھر لے جانے کی کوشش کی تاہم ایمبولینس اسپتال لے گئی جہاں متاثرہ خاتون دوران علاج ہلاک ہوگئی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی کو پولیس نے اسپتال میں ہی گرفتار کرلیا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ 49 سالہ مجرمہ نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ سنہ 2013 میں بھی 33 سالہ خاتون کو تشدد کے بعد قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے نذر آتش کردیا تھا۔

  • گوجرانوالہ: کمسن گھریلو ملازمہ پر جان لیوا تشدد، گھر کے مالک اور مالکن فرار

    گوجرانوالہ: کمسن گھریلو ملازمہ پر جان لیوا تشدد، گھر کے مالک اور مالکن فرار

    گوجرانوالہ: پنجاب میں کمسن گھریلو ملازمہ مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی، گھر کے مالک اور مالکن فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کے اقبال ٹاؤن میں گیارہ سال کی زرینہ کو مبینہ طور پر تشدد کے بعد قتل کردیا گیا، زرینہ چھ سال کی عمر سے الیاس امانت کے گھر کام کرتی تھی۔

    گزشتہ روز الیاس نے لاش والدین کو دیتے ہوئے کہا کہ زرینہ نے خودکشی کرلی، جبکہ والد کا کہنا ہے زرینہ خودکشی نہیں کرسکتی اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی ہیں۔

    والدین نے تھانہ کینٹ میں مالک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرادیا، پولیس نے بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اپستال منتقل کردی، ملزم الیاس بیوی سمیت دو روز سے فرار ہے۔

    کم عمر ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والی مالکن کے خلاف شیریں مزاری کا نوٹس

    واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں ملتان میں مالک کے مبینہ تشدد سے 10 سالہ گھریلو ملازمہ جاں بحق ہوگئی تھی، رحمان کالونی سکندر آباد کی 10 سالہ رضیہ بی بی سورج میانی کے علاقہ سخی سلطان کالونی میں بیدار شاہ کے گھر ملازمت کرتی تھی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال گوجرانوالہ میں چائے لانے میں تاخیر پر مالک نے گھریلو ملازمہ کے چہرے پر چائے پھینک دی تھی، 12 سالہ معصوم رخسار کا چہرہ جھلس گیا تھا۔

    معمولی سی غلطی پر گھریلو ملازمہ کا قتل

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا نوٹس لے لیا تھا جس میں ایک خاتون کم عمر ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کر رہی تھی۔