Tag: murder

  • نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس سے متعلق ایڈیشنل آئی جی کی زیرصدارت تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں معاملے کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے پہلے اجلاس میں نقیب اللہ قتل کیس کی تفتیش کا ازسر نو اور بھرپور جائزہ لیا گیا جبکہ اس موقع پر ڈی آئی جی ولی اللہ، ڈی آئی جی آزاد خان سمیت دیگر ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔

    اجلاس سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مختلف جے آئی ٹیز کی تفتیش کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ کیس میں اب تک کی گئی تحقیقات پر مشتمل فائل بھی طلب کر لی گئی ہے، تفتیشی افسرعابد قائمخانی سے بھی معلومات لی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں راؤ انوار کو طلب نہیں کیا گیا تاہم کمیٹی کے اگلے اجلاس میں مرکزی ملزم راؤ انوار کی طلبی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    نقیب قتل کیس: راؤ انوارسخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد سے کراچی منتقل

    خیال رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی آفتاب پٹھان تھی جو گذشتہ دنوں مرکزی ملزم کی پیشی پر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا، اب ازسر نو تفتیش کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا آج پہلا اجلاس ہوا۔

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوئٹہ: سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو سزائے موت

    کوئٹہ: سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو سزائے موت

    کوئٹہ : سات سال کی بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو موت کی سزا سنادی گئی، چار سال قید اور دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا ۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے عبداللہ مگسی کی رپورٹ کے مطابق چار سال قبل کوئٹہ کی رہائشی سات سالہ کمسن سحر بتول کو درندہ صفت ملزم جنید شہزاد نے نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا تھا بلکہ زیادتی کے بعد معصوم بچی کو قتل بھی کر دیا تھا ۔

    عدالت میں چار سال تک کیس چلتا رہا، آج انسداد دہشت گردی کی عدالت ٹو نے ملزم جنید شہزاد کو سحر بتول کے قتل میں سزا موت اور زیادتی کا نشانہ بنانے کا جرم ثابت ہونے  پر چار سال قید اور دو لاکھ روپے کا جرمانے کی سزا سنادی ہے۔

    سحر بتول کے قاتل کو سزا سنائے جانے کے بعد مقتولہ بچی کے والدین اور اہل خانہ نے اطمینان کا اظہار کیا، سحر بتول والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹی تو چلی گئی لیکن انصاف مل گیا ،دوسری جانب سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں نے سحر بتول کیس میں مجرم کو سزا موت سنائے جانے کو انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : زینب کے قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    یاد رہے کہ لاہور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو بھی چار بارسزائے موت کا حکم سنایا تھاجبکہ مجرم کو ایک بارعمر قید ، 32 لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی تھی۔
    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پروین رحمان قتل کیس: نئی جے آئی ٹی قائم کرنے کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری

    پروین رحمان قتل کیس: نئی جے آئی ٹی قائم کرنے کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: معروف سماجی کارکن اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل سے متعلق ازسرنو تحقیات کے لیے نئی جے آئی ٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ارونگی ٹاؤن میں قتل کی جانے والی اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کے کیس میں نئی پیش رفت ہوئی جس کے تحت اب کیس کی ازسرنو تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی قائم، نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    پروین رحمان قتل کیس کا مرکزی ملزم رحیم سواتی گرفتار

    محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق کمیٹی میں حساس اداروں کے اہلکار، رینجرز اور سی ٹی ڈی کے افسران شامل ہوں گے۔ کمیٹی کی سربراہی ایس ایس پی ویسٹ کے سپرد کی گئی ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی 15 روز میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی، کمیٹی میں مبینہ طور پر کیس کا رخ تبدیل کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا جس کی باریکی سے تحقیقات کی جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق کمیٹی میں اسپیشل برانچ اور ایف آئی اے کے افسران بھی شامل ہوں گے جو 15 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ جمع کرائیں گے۔

    پروین رحمان قتل کیس کا مرکزی ملزم گرفتار

    خیال رہے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو 2013 میں اس وقت قتل کیا گیا جن وہ اپنے دفتر سے گھر کے لیے جا رہی تھیں ، ملزمان نے ان کی گاری کو بنارس کے قریب نشانہ بنایا جس میں وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

    بعد ازاں متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، گذشتہ سال پروین رحمان قتل کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو منگھو پیر سے حراست میں لے لیا تھا جو کہ اے این پی کے ٹکٹ پر کونسلر بھی رہ چکا تھا اور جس کے تحریک طالبان سے بھی تعلقات تھے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارتی شہریوں کی بے حسی مرتے شخص کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے

    بھارتی شہریوں کی بے حسی مرتے شخص کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے

    نئی دہلی: بھارت میں مشتعل ہجوم نے چوری کے الزام میں ایک شخص کو بہیمایہ تشدد کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا، اس دوران اردگرد کھڑے افراد سیلفیاں لینے میں مصروف رہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ بھارت کے جنوبی ریاست کیرالہ میں اس وقت پیش آیا جب مادھو نامی شخص پر ہجوم نے چوری کا الزام لگا کر تشدد کے بعد قتل کردیا، پورے واقعے کے دوران آس پاس موجود لوگ سیلفیاں اور تصویریں بناتے رہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مادھو کو پہلے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔ قتل کیا جانے والا شخص دیہی باشندہ تھا، پولیس نے واقعہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    سیلفی لینے والے ذہنی مریض ہیں، ماہرین نفسیات کا انکشاف

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس حکام نے کہا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اہلکار بروقت جائے وقوع پہنچے، جس کے بعد فوری کارروائی شروع کی، پولیس قتل میں ملوث دیگر افراد کی تلاش کے لیے بھی چھاپے مار رہی ہے۔

    ریاست کیرالہ کے وزیر اعظم نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، ایسے واقعات کیرالہ کے ترقی پسند معاشرے پر دھبہ ہیں۔

    نئی دہلی:بھارت میں حکومتی بے حسی، متاثرہ کیمپ میں34بچے ہلاک

    علاوہ ازیں بھارتی اداکار ماموتی نے بھی واقعہ سے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مادھو کی ہلاکت کا ذمہ دار ہمارا نظام ہے، یہ کیسا نظام ہے جہاں ہجوم مل کر خود انصاف کا فیصلہ کرے، جو شخص دوسروں پر حملہ کرے وہ انسان نہیں ہوسکتا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور سماجی راجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین نے بھی انسانیت سوز واقعے کی کھل کر مذمت کی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشعال قتل کیس: مکمل انصاف نہیں ملا، والد مشعال

    مشعال قتل کیس: مکمل انصاف نہیں ملا، والد مشعال

    کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کے والد نے کہا ہے کہ فوٹیج میں نظر آنے کے باوجود بھی ملزمان کو نہیں پکڑا گیا، ہمیں مکمل انصاف نہیں ملا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائے کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، عدالتی فیصلے کے بعد مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ مشعال کے قتل کے بعد مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ مشعال قتل سے پہلے اے پی ایس، باچا خان یونیورسٹی واقعہ بھی ہوا لیکن موثر اقدامات نہیں کئے گئے، کسی کو بلاوجہ قتل کرنا ایک انتہائی شرمناک جرم ہے۔

    مشعال کیس فیصلہ : مقتول کے بھائی کا عمران خان کو فون

    مشال کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا کسی غلط سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا، اس پر جھوٹے الزامات لگا کر قتل کیا گیا، اب فیصلہ سامنے ہے ثابت ہوگیا مشعال بے گناہ تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فوٹیج میں نظر آنے والے تمام افراد کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے جس کے لیے ہم عدالت جائیں گے۔

    مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، مشال کے بھائی کا مطالبہ

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں عبدالولی یونیورسٹی مردان میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان پر اہانت مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    خیال رہے مشعال خان کے قاتل کو سزائے موت کے فیصلے کے بعد مقتول کے بھائی ایمل خان نے چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان کو ٹیلی فون کرکے اظہار تشکر کیا ہے جبکہ اس موقع پر مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ کیس میں مفرور 3 ملزمان کو بھی جلد گرفتار کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ماہ رخ کے والد نے امریکا سے فون کر کے دھمکایا، قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے:انتظار کے والد کا انکشاف

    ماہ رخ کے والد نے امریکا سے فون کر کے دھمکایا، قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے:انتظار کے والد کا انکشاف

    کراچی: ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے انتظار کے والد نے کہا ہے کہ ماہ رخ میرے بیٹے کی دوست تھی، لڑکی کے والد نے امریکا سے فون کر کے مجھے دھمکیاں دی تھیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ ماہ رخ میرے بیٹے کے ساتھ اسکول میں پڑھا کرتی تھی اور وہ میرے بیٹے کو پسند کرتی تھی۔

    انتظار قتل کیس: واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    انہوں نے کہا کہ ماہ رخ کے والد اپریل 2016 سے امریکا میں مقیم ہیں، لڑکی کے والد نےمجھے  دھمکی دی تھی کہ میرا بھائی کراچی میں بڑی پوسٹ پر تعینات ہے، ماہ رخ سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی مقدس حیدر کی بھتیجی ہے۔

    انتظار قتل کیس: والد تفتیش سے دلبرداشتہ، چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

    والد انتظار کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو اسی خوف سے ملائیشیا بھیج دیا تھا، بیٹے کے قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے ہیں، میں چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کرتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف نہ ملا تو خاندان سمیت پریس کلب پر بھوک ہرتال کروں گا۔

    یاد رہے کہ چند ہفتوں قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جیکٹ کے بٹنز نے زینب کے قاتل تک پہنچنےمیں مدددی ، بی بی سی

    جیکٹ کے بٹنز نے زینب کے قاتل تک پہنچنےمیں مدددی ، بی بی سی

    لندن : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ملزم کی جیکٹ کے بٹنز نے زینب کے قاتل عمران تک پہنچنےمیں مدددی اور ملزم کی والدہ نے بھی گرفتاری میں پولیس کاساتھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم عمران نے زپ والی جیکٹ پہن رکھی تھی، جس کے دونوں کندھوں پردوبڑے بٹن لگے تھے، عمران کے گھرکی تلاشی میں ملنے والی جیکٹ پرلگے دوبڑے بٹنوں کی مددسے ملزم کی گرفتاری میں مدد ملی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم عمران نے پانچ بچیوں کو زیر تعمیر گھروں میں زیادتی اور پکڑے جانے کے ڈرسے گلاگھونٹ کرقتل کرنے کا اعتراف کیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عمران کے ڈی این اے کی تصدیق کے بعد عمران کی والدہ نے گرفتاری میں مدد دی۔

    بی بی سی کا کہنا ہے کہ پولیس کی توقع کے برعکس ملزم زیادہ چالاک اور ہوشیار نہیں، پہلے قتل کی سنجیدگی سے تحقیقات کی جاتیں تومعاملہ اتنا سنگین نہیں ہوتا، پولیس حکام کے مطابق عمران سیریل کلر اور سیریل پیڈوفائل ہے

    رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی اداروں نےگیارہ سوپچاس افراد کےڈی این اے ٹیسٹ کئے اور گیارہ سوآٹھواں ڈی این اے ٹیسٹ ملزم سے سوفیصد میچ کرگیا، جبکہ آئی جی پنجاب ملزم کی گرفتاری کیلئےخوداس کےگھرگئےاورتلاشی لی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار


    یاد رہے گذشتہ روز  زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا،  پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    پولیس افسران کےمطابق ملزم نےتفتیشں کے دوران سارے قتل اورجرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد

    بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے نوجوان انتظار احمد کے والد نے کہا ہے کہ اسپتال میں پولیس اہلکار بیان بدل رہے تھے، ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ ’سی سی ٹی وی دیکھ کر یقین ہوگیا تھا کہ بیٹے کو باقاعدہ حکمتِ عملی کے بعد قتل کیا گیا ہے کیونکہ حادثے کے بعد گاڑی کے بجائے مخالف سمت میں گئی تھی۔

    والد انتظار احمد کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر کسی اہلکار نے مجھ سے کوئی مدد نہیں لی اور نہ ہی یا پوچھ گچھ کی، 9 روز تک تفتیشی ٹیم نے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے کے احکامات آئے تو پولیس اہلکاروں نے سارا ریکارڈ نکال کر ختم کرنے کی کوشش کی، مجھے بتایا جائے کہ ایسا کیا معاملہ تھا جو میرے بیٹے کو اس بے دردی سے قتل کیا گیا؟۔

    یاد رہے چند روز قبل  کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی  افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا  کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: انتظار قتل کیس: لڑکی کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے، والد کا مطالبہ

    واضع رہے واقعے کے رونما ہونےکے بعد  وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھا کہ ’انتظار کے والدین کے غم میں برابر شریک ہیں، اعلیٰ پولیس افسران نے یقین دہانی کروائی ہے کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی‘۔

    یہ بھی یاد رہے کہ انتظار قتل کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مقتول کے والدین سے ملاقات کی اور قاتلوں کی ہر ممکن گرفتاری کا یقین دلایا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت میں قصور واقعے کے تذکرے پر چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قصور واقعے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آج وکلا نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے، جس پر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی ، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سےزیادہ میری اہلیہ گھرمیں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور سوگ اپنی جگہ مگرہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہڑتال احتجاج کرنیوالوں پرفائرنگ کیخلاف کی جارہی ہے، دعا کریں غرور ہمارے لیے موت کا باعث بنے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے، تشدد روکنا آپ وکلاکی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہہ رہاہوں کہ تشدد نہ کیا کریں۔
    .
    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاتحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون سازاب وہی کردارادا کرنا ہوگا، صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس


    عدالت کی خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو انسپکشن ٹیم کیلئے3،3نام دینے کی ہدایت دیدی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حیرت انگیز قتل‘ تدفین کے چھ ماہ بعد مقدمہ درج

    حیرت انگیز قتل‘ تدفین کے چھ ماہ بعد مقدمہ درج

    چترال : پاکستان کے دور دراز ضلع میں ہونے والے مبینہ حیرت انگیز قتل کا مقدمہ چھ ماہ بعد درج کرلیا گیا‘ تدفین کے کئی مہینے بعد قتل کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کےمطابق چترال ٹاؤن سے 150کلومیٹر شمال کی جانب واقع وادی یارخون کے ایک گاؤں بریپ سے تعلق رکھنے والا اسلم بیگ ولدپردوم خان اپریل 2017ء میں چھٹیوں پر گھر آیا تو پراسرا رحالات میں اس کی موت واقع ہوگئی ۔

    خاندانی ذرائع کےمطابق اسلم بیگ کی شادی کو 18ماہ کا عرصہ گزرا تھا کہ 14اپریل کی رات دس بجے اچانک اس کی موت واقع ہوگئی‘ مقتول کے چچا حکیم خان نے بتایا کہ انہوں نے اہل ِ خانہ کےبلانے پر مقتول کی سانس چیک کی اور نبض پر ہاتھ رکھا تو اس کا انتقال ہوچکا تھا۔

    ان کا کہنا تھاکہ ’رات کو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ مقتول کے جسم پرتشدد کا کوئی نشان ہے لیکن جب اگلی صبح ہم جنازے کو غسل دینے لگے تو ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئے، ہمیں قتل کا کوئی شبہ نہیں تھا اس لئے ہم ان نشانات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔

    cold blooded murder
    مقتول اسلم بیگ کی یادگار تصویر

    ایک اوررشتہ دار سرور الدین نے کہنا ہے کہ ’ہمیں ان کے جسم بالخصوص ناک ، گلے اور سینے پر زخم کے نشانات نظر آئے تو ہمیں شک ٹھہرا‘ گھر والوں کے سامنے اپنے شبہ کا اظہار کیا۔ تاہم سب نےمقتول کی بیوی کے بیان پر اعتبار کیا کہ رات کو سوتے میں اچانک دل کا دورہ پڑا اور انتقال ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق اسلم بیگ کے کفن دفن کے وقت بعض رشتے داروں نے شدید اعتراضات کئے اور اس معاملے کو قانون کے حوالے کرنے پر اسرار کیا لیکن عزت خطرے میں پڑجانےکے خوف سے جلد بازی میں لاش کو دفنا دیاگیا ۔

    کچھ عرصے تک یہ افواہیں زیرِ گردش رہیں کہ اسلم بیگ کی بیوہ کے ایک پولیس اہلکار سے تعلقات تھے‘ تاہم پہلے سے شادی شدہ اس پولیس اہلکار نے مقتول کی بیوہ کو بھگا کر شادی کی تو وہ افواہیں یقین میں بدل گئیں اور گھر والوں کو یقین ہونے لگا کہ دونوں نے مل کر مقتول کو راستے سے ہٹایا ہے‘ اسی سبب واقعے کے لگ بھگ چھ ماہ بعد مبینہ قتل کا مقدمہ مستوج تھانےمیں درج کرایا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتول کے ورثا میں سے پانچ گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں جبکہ تفتیشی آفیسر نے قبر کشائی کے لئے عدلیہ سے رجوع کیا ہے۔ ملزمہ کو گرفتار کرکے ایف آئی آر میں نامزد ملزم پولیس اہلکار کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری کی ہے ۔

    پولیس ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اسلم بیگ کی موت سے ایک ماہ قبل سے لے کر ان کی موت کے دن تک دونوں ملزمان کے موبائل فون ڈیٹا کی جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے اور بہت جلد سارے ثبوت سامنے لائے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔