Tag: murder

  • اوم پوری طبعی موت نہیں مرے، قتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

    اوم پوری طبعی موت نہیں مرے، قتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

    نئی دہلی : بھارتی اداکار اوم پوری کی موت دل کا دورہ پڑنے سے نہیں ہوئی، پورسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق سر پر زخم کا نشان ہے، پولیس نے مرحوم کی موت سے متعلق مزید تحقیقات شروع کردیں۔ رپورٹ کے بعد شکوک وشبہات یقین میں بدلنے لگے کہ پاکستان کی حمایت پربھارتی اداکاراوم پوری کو را نے ٹھکانےلگایا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے معروف اداکار اوم پوری چھ جنوری دو ہزار سولہ کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے، ابتدائی طور پر ان کی موت کو ہارٹ اٹیک کی وجہ بہان کیا گیا، تاہم بعد ازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کی موت کو نیا موڑ دے دیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوم پوری کو قتل کیاگیا، ان کی موت غیر طبعی تھی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق را ایجنٹس نے اوم پوری کو نشہ آور مشروب میں ہارٹ فیلئر کی ادویات ملا کر قتل کیا۔ پانچ اکتوبر دو ہزارسولہ کو بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے پرپاکستان کی کھل کرحمایت کرنے پراوم پوری کوقتل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : اداکار اوم پوری اس دنیا میں نہیں رہے

    سر پرلگا ڈیڑھ انچ گہرا زخم موت سے چند لمحےپہلے کا ہے، ذرائع کے مطابق بھارتی ایجنسیز کے پاس ایسی ادویات ہوتی ہیں جو دل کے دورے کاسبب بنیں، پراسرار قتل کا منصوبہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول کی جانب سے بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : اوم پوری کی فلموں کے یادگار سین

    بھارتی پولیس نے اوم پوری کی حادثاتی موت کامقدمہ کا درج کرکے ڈرائیوراور اہل خانہ سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، ذرائع کے مطابق بھارتی ایجنسیز کا اگلا ہدف عالمی شہرت یافتہ بالی ووڈ اداکار شاہ رخ اور پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان ہیں۔

  • اداکارہ قسمت بیگ قتل‘ چارملزمان گرفتار

    اداکارہ قسمت بیگ قتل‘ چارملزمان گرفتار

    لاہور: اسٹیج اداکارہ قسمت بیگ کے قتل میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے پولیس نے موبائل ریکارڈ کی مدد سے مبینہ مرکزی ملزم سمیت چار دیگر افراد کوگرفتار کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق سی آئی اے پولیس نےفیصل آباد اور گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے اداکارہ کےقتل کےالزام میں چار ملزمان رانا مزمل‘رانا فہیم‘ رانا تجمل اور شاہد کو حراست میں لیاہے۔پولیس نے ملزمان کو موبائل فون ریکارڈ سےٹریس کیا۔

    اس سے قبل مقتولہ کے سیکرٹری علی رضا بٹ اور ان کے ڈرائیور کو بھی پولیس نے گرفتار کیا تھاجبکہ ایک اور اداکارہ مانور کو بھی تفتیش کا دھاراوسیع کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا ۔

    قسمت بیگ قتل کیس، ڈرائیوراورگن مین کو بھی حراست میں لے لیا

     پولیس کا کہنا ہےمرکزی ملزم رانا مزمل ہے جو کہ اداکارہ کا سابق شوہرہے اوراس کے تاحال اداکارہ کے ساتھ تعلقات تھے اوراسے قسمت بیگ کی دوسروں سے دوستی پسند نہیں تھی۔

    واضح رہے کہ لاہور کی اسٹیج اداکارہ قسمت بیگ کو دو روز قبل ہربنس پورہ کے علاقے میں تھیٹرسے واپسی پر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔ پولیس نے کیس سے جڑے تمام افراد سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

  • آج ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کی چھٹی برسی ہے

    آج ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کی چھٹی برسی ہے

    کراچی/ لندن: متحدہ قومی موومنٹ کےمقتول رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق کی آج چھٹی برسی ہے ، ملزمان گرفتار لیکن مقتول کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظرہیں۔

    ایم کیوایم پاکستان آج ڈاکٹر عمران فاروق کی چھٹی برسی منائے گی ۔ برسی کے سلسلے میں قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔

     مزید پڑھیں: جج نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت سے معذرت کرلی

    آج سے چھ سال قبل 16 ستمبر 2010کو برطانوی دارالحکومت لندن میں دو نوجوانوں نے چاقو اور اینٹ کے وار کرکے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کردیا تھا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پچاس سالہ رہنما چھریوں کے وار سے ہلاک ہوئے تھے جبکہ جائے وقوعہ سے ایک ساڑھے پانچ انچ کی چھری اور ایک اینٹ بھی برآمد کی گئی تھی۔

    imran-1

    اس سلسلے میں پاکستان میں معظم علی، محسن اور کاشف نامی تین افراد مرکزی ملزم کی حیثیت سے گرفتار ہیں جبکہ ان تینوں سمیت دیگر ملزمان سے تفتیش کے دوران کئی انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔

    ڈاکٹر عمران فاروق کی چھٹی برسی کے موقع پر برطانوی تحقیقاتی ادارے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ متحدہ رہنما کے قتل کے حوالے سے اب تک 4 ہزار 636 لوگوں سے تفتیش کی جا چکی ہے جب کہ ہزاروں دستا ویزات کابھی جائزہ لیا جاچکا ہے۔

    یہ خبر پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے برطانوی حکومت کی منتظر

    ڈاکٹرعمران فاروق آزادانہ طورپرسیاسی کیریئرشروع کرناچاہتے تھےاور پولیس ان ہی خطوط پر تحقیقات کر رہی ہے، لندن پولیس کہنا ہے کہ ہماری تحقیقات کا مرکز بھی اسی نکتے پر ہے۔

    اسکاٹ لینڈیارڈ نے کہا کہ ڈاکٹرعمران فاروق کےقتل کیس کی تفتیش میں تعاون کیا جائے، کسی کے پاس کوئی معلومات ہیں توہم سے شیئرکریں، میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق تحقیقات اب بھی جاری ہیں اور برطانوی پولیس پاکستانی حکام سے قریبی رابطے میں ہے۔

    عمران فاروق نے سن 2004 میں لندن میں شادی کی تھی اوراپنے پسماندگان میں انہوں نے اہلیہ شمائلہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔

    imran-3

    ڈاکٹر عمران فاروق اور ایم کیو ایم

    ڈاکٹر عمران فاروق متحدہ قومی موومنٹ کے بانی قائدین میں شمار ہوتے تھے ‘ 1978 میں انہوں نے آل پاکستان مہاجرقومی موومنٹ کی بنیادرکھنے میں مدد کی، 1984 میں جب مہاجر قومی موومنٹ نے اے پی ایم ایس او کے بطن سے جنم لیا تو عمران فاروق اس کے پہلے جنرل سیکرٹری اور کنوینئر منتخب ہوئے ۔

    ڈاکٹر عمران فاروق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا ( موجودہ این اے 246) سے 1988 اور 1990 میں قومی اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہوئے اور قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر بھی قرار پائے۔

    imran-2

    سن 1992 میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا جس کے سبب ڈاکٹر عمران فاروق روپوش ہوگئے اور سات سال روپوشی کی حالت میں زندگی گزارنے کے بعد 1999 کو پاکستان سے فرار ہوکر لندن پہنچے اور سیاسی پناہ حاصل کی۔

    پاکستان سے فرار ہونے کے وقت حکومت نے دہشت گردی کے الزام میں ان کے سر کی قیمت مقرر کی ہوئی تھی تاہم بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے انہیں تمام الزامات سے بری قرار دیتے ہوئے ان کے سر پر مقرر قیمت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

  • لاہور:معروف اسٹیج اداکارہ گھر میں پراسرار طور پر ہلاک

    لاہور:معروف اسٹیج اداکارہ گھر میں پراسرار طور پر ہلاک

    لاہور : اسٹیج کی معروف اداکارہ سنگم رانا گھر میں پراسرار طور پر ہلاک ہو گئی، متوفیہ کے لواحقین اس واقعے خودکشی اور پولیس قتل قرار دے رہی ہے۔

    اسٹیج اداکارہ سنگم رانا کی پنکھے سے لٹکی لاش اس کے کمرے سے ملی۔ پولیس کے مطابق شواہد ثابت کرتے ہیں کہ سنگم رانا کو قتل کر کے لاش پنکھے سے لٹکائی گئی۔

    اس کا رات پروڈیوسر سے جھگڑا بھی ہوا تھا۔ ورثاء نے لاش بغیر پوسٹ مارٹم لینے کی درخواست کی، جسے پولیس نے رد کر دیا۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم سے اصل حقائق سامنے آئیں گے اور انہیں کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • بیوی سے جھگڑا، شوہر نے غصہ میں گیارہ ماہ کی بیٹی کو مار ڈالا

    بیوی سے جھگڑا، شوہر نے غصہ میں گیارہ ماہ کی بیٹی کو مار ڈالا

     کراچی : سرجانی ٹاؤن میں میاں بیوی کے جھگڑے نے شیرخوار بچی کی جان لے لی۔ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیاہے ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں شوہر نے بیوی سے جھگڑے کے بعد غصہ میں آکر اپنی گیارہ ماہ کی معصوم بچی کو تشدد کا نشانہ بنا کر مارڈالا۔

    http://s10.postimg.org/fbfkqlj6h/child_pic.jpg

    ملزم عامر کو باتھ روم میں صابن نہ ہونے پر غصہ تھا۔ بیوی کے جواب پر مشتعل ہوکر شیرخوار ماہ نور کے پیٹ پر زور سے لات ماری جس سے بچی ہلاک ہوگئی۔

    سرجانی ٹاؤن میں شیرخوار بچی کےقتل کیس میں گرفتار ملزم باپ عامر نے اپنے ہی لخت جگر کو قتل کرنے کااعتراف کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچی کی موت تشدد سے ہوئی۔ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں تاہم پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنے پر ملزم پرقتل کامقدمہ درج ہوگا۔

    اس سے پہلے ملزم کے اہل خانہ نے بچی کی ماں کو نفسیاتی مریضہ قرار دیاتھا اور اسے موت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ملزم عامر کے اہل خانہ نے پولیس کی کارروائی کو یک طرفہ قرار دیا ہے۔

    ایک رشتہ دار خاتون کا کہنا ہے کہ ماں اور باپ دونوں بچی کی موت کی ذمہ دار ہیں۔ بچی کی ماں کو بھی گرفتار کیاجائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد ملزم باپ کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • کراچی : غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں بیٹی اور پڑوسی قتل

    کراچی : غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں بیٹی اور پڑوسی قتل

    کراچی : سرجانی ٹاؤن میں غیرت کے نام پر لڑکا اورلڑکی کو قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن میں باپ نے غیرت میں آکر اپنی بیٹی اور پڑوسی نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سرجانی کے علاقے تیسر ٹاؤن میں مبینہ طور پر باپ نے اپنی بیٹی اور پڑوسی کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے اور قتل کرنے کے بعد فرار ہوگیا ہے۔

    لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کیاگیا ہے،مارے جانیوالوں میں بائیس سالہ شاہد اللہ اور بیس سالہ عصمت شامل ہیں۔

    دہرے قتل کے واقعے میں ملوث ملزم کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں، واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

  • لاڑکانہ : کارو کاری کے الزام میں خاتون اور نوجوان کا بہیمانہ قتل

    لاڑکانہ : کارو کاری کے الزام میں خاتون اور نوجوان کا بہیمانہ قتل

    لاڑکانہ : سیاہ کاری کے الزام میں ملزمان نے فائرنگ کرکے خاتون اور نوجوان کو قتل کردیا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ مقتول نوجوان کو کراچی سے اغوا کرکے قتل کیا گیا ہے،پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا، ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے نواحی گاؤں آگانی میں ملزمان نے فائرنگ کرکے 25 سالہ نوجوان تسیلم گاد اور 35 سالہ خاتون حنیفاں گاد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔

    ملزمان نے دونوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو کھیتوں میں پھینک دیا تھا، اہل علاقہ کی جانب سے اطلاع دینے پر تھانہ ماہوٹہ کی پولیس نے پہنچ کر لاشوں کو چانڈکا اسپتال منتقل کیا اور پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ورثاء کے حوالے کیا۔

    مقتول تسیلم گاد کے بھائی وسیم گاد کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی پر سیاہ کاری کا الزام جھوٹا تھا، میرا بھائی کراچی میں رہتا تھا جس کو حنیفاں کے ورثاء نے اغوا کرکے حنیفاں کے ساتھ قتل کیا اور لاشیں کھیتوں میں پھینک دیں۔

    ادھر واقعہ کا مقدمہ پانچ ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا تاہم پولیس نے مقدمے کے حوالے سے تاحال کوئی گرفتاری طاہر نہیں کی۔

  • لیگی رہنما رانا شمشاد قاتلانہ حملے میں بیٹے اور ساتھی  سمیت جاں بحق

    لیگی رہنما رانا شمشاد قاتلانہ حملے میں بیٹے اور ساتھی سمیت جاں بحق

    گوجرانوالہ : کامونکی میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا شمشاد قاتلانہ حملے میں بیٹا اور ساتھی جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کا سوئچ آن ہوگیا، گوجرانوالہ کے علاقے کامونکی میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

    دہشت گردوں نے راناشمشاد کے گھرکے سامنےان کی گاڑی پراندھا دھند فائرنگ کردی۔جس کی زد میں آکر رانا شمشاد اور ان کا بیٹا اور ساتھی جاں بحق ہوگئے۔

    سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے بھی رانا شمشاد اور ان کے بیٹے کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا شمشاد کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔

    سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے  واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رانا شمشاد اور ان کے بیٹے کے قتل کو حکومت کی ناکامی قرار دے دیا۔

    ایم پی اے کے قتل پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

  • چارسدہ: رشتے کے تنازے پر 10افراد قتل

    چارسدہ: رشتے کے تنازے پر 10افراد قتل

    چارسدہ :رشتے کے تنازعے پرجنونی بھتیجے نے چچا کے گھر میں گھس کرخواتین اور بچوں سمیت دس افراد کو قتل کردیا۔

    چارسدہ کی تحصیل تنگی میں بھتیجے نے چچا کے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت دس افراد ہلاک ہو گئے۔

    پولیس کے مطابق حادثہ رشتے کے تنازعے کی بنا پر پیش آیا،بھتیجے نے رشتہ نہ دینے پر چچا کے گھرمیں گھس کر فائرنگ کی اور قتل کے بعد موقع سےفرار ہوگیا۔

    قاتل بھتیجے نے اس سے قبل اپنے والدین اور بہن،بھائی کو بھی فائرنگ کرکے قتل کردیا تھااور چھ ماہ سے مفرور تھا۔ لاشیں تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال تنگی منتقل کر دی گئیں۔

  • تعزیراتِ پاکستان کے تحت مختلف جرائم کی سزائیں

    تعزیراتِ پاکستان کے تحت مختلف جرائم کی سزائیں

    ہمارے وطن پاکستان میں مجرمانہ کاروائیوں میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اوراس کی بنیادی وجہ قانون سے ناواقفیت ہے۔ تعزیراتِ پاکستان میں ہرجرم کی ایک مخصوص سزا ہے یہاں چند انتہائی اہم جرائم اور ان کی سزا کی فہرست پیش کررہے ہیں۔

    قتل:

    انسانی جان چاہے کسی بھی مقصد سے لی جائے ایک بڑا جرم ہے اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 قتلِ عمد میں عائد کی جاتی ہے جس کے تحت دو طرح کی سزائیں ممکن ہیں

    قصاص: یہ ایک اسلامی سزا ہے جس کے تحت ریاست کو اختیار ہے کہ مقتول کی جان بدلے قاتل کی جان لے لی جائے۔

    عمرقید: اگر قتل کے ثبوت ناکافی ہوں یا کسی مخصوص حالات کے تحت مجرم کو قصاص کے بجائے عمر قید کی سزا دی جاتی ہے جو کہ عموماً 14 سال کی ہوتی ہے لیکن 25سال تک بڑھائی جاسکتی ہے۔

    جنسی زیادتی (ریپ):

    پاکستان سمیت دنیا بھرمیں جنسی تشدد کی کاروائیاں بڑھتی جارہی ہیں، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 367 کے تحت جنسی تشدد کو بڑا جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کی دو طرح کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

    قانون کے مطابق زیادتی کا ارتکاب کرنے والے مجرم کو سزائے موت یا کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔ سزا کی معیاد کا تعین کیس کی نوعیت پر ہوتا ہے اور مجرم پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اجتماعی زیادتی کی صورت میں ملوث تمام تر افراد کو سزائے موت یا عمرقید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

    ڈکیتی:

    ڈکیتی بذاتِ خود ایک سنگین جرم ہے اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 392 کے تحت کم سے کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال کی سزا دی جاسکتی ہے۔ سزاکی معیاد کا تعین واردات کی سنگینی کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

    بھتہ خوری:

    پاکستان کے معاشی حاکات کے تناظر میں بھتہ خوری ایک تیزی سے مقبول ہوتا جرم ہے اور تعزیراتِ پاکستان دفعہ 384 کے تحت اس کی سزا تین سال قید یا جرمانہ یا بیک وقت دونوں ہے۔ ملک میں بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے رحجان کے باعث بھتہ خوری کی سزا بڑھانے پرغور کیا جارہا ہے۔

    توہینِ مذہب:

    پاکستان مین توہینِ مذہب ایک انتہائی سنگین جرم ہے اور اس کے مرتکب کی ضمانت نہیں ہوتی ہے۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295بی اور 295 سی کے تحت اس جرم کی سزا دی جاتی ہے۔

    دفعہ 295 بی کے تحت توہینِ قرآن کے مجرم کو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    توہینِ رسالت کے مجرم کو دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔

    کرپشن:

    پاکستان کی معیشت کو کھوکھل اکرنے میں کرپشن کا بہت بڑا کردار ہے اور اسکی روک تھام کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے ’قومی ادارہ برائے احتساب‘(نیب) تشکیل دیا گیا۔

    نیب ایک خودمختار ادارہ ہے جو کہ کرپشن میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے تحقیق کرنے اور سزا دینے کا مجاز ہے، نیب سے سزا یافتہ ملزمان دس سال تک کوئی بھی سیاسی عہدہ رکھنے کے اہل نہیں ہیں۔

    بجلی اور گیس کی چوری:

    تعزیراتِ پاکستان کی دفعی 379 کے تحت بجلی اور گیس کی چوری کا ارتکاب کرنے والوں کو تین سال قید یا جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے اور بعض صورتوں میں دونوں سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔

    سائبر جرائم:

    پاکستان میں جیسے جیسے ٹیکنالوجی کی استعمال بڑھتا جارہا ہے ویسے ویسے سائبر جرائم کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے اسی لئے حال میں سائبر جرائم پر سزاؤں کا ایک بل منظور کیا گیا ہے۔

    بل میں مختلف نوعیت کے جرائم کے لئے مختلف سزائیں تجویز کی گئیں ہیں اور اس میں کم سے کم سزا چھ ماہ قید اور پچاس ہزار رہپے جرمانہ جبکہ زیادہ سے زیادہ ایک سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے۔

    انسانی اسمگلنگ:

    پاکستان میں انسانوں کی اسمگلنگ ایک سنگین جرم ہے اور تعزیراتِ پاکستان کے تحت اس جرم میں ملوث افراد کو کم سے کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال کی سزا اور بھاری جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔