Tag: murder

  • انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر کہا ہے کہ مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے، حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے پرتشدد ہتھکنڈوں کا طویل اور سنگین ریکارڈ ہے۔

    ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کینیا میں صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے۔

    کمیشن کے مطابق حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ٹویٹ میں کمیشن نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

    خیال رہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر گزشتہ رات سامنے آئی تھی، کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

    کینیا پولیس کے سینئر افسر نے ارشد شریف کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد شریف پولیس کی گولی لگنےسے جاں بحق ہوئے اور ان کے ساتھ یہ واقعہ شناخت میں غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

    کینیا پولیس کے مطابق انہیں نیروبی کے علاقے کجیاڈو میں بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی اور بچے کے اغوا کی خبر پر وہاں گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی، اسی سلسلے میں گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے سڑک کو بند کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تھی، جس گاڑی میں ارشد شریف تھے اسے روک کر شناخت بتانے کا کہا گیا تھا۔

    ارشد شریف کے قتل کے بعد ملک بھر میں بے یقینی کی کیفیت ہے اور صحافی و سول تنظیموں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ایک جلسے میں مودی سرکار کی ناک کے نیچے کھلے عام لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا گیا اور ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو گروپوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام میں مسلم مخالف اور نفرت آمیز تقریریں کی گئیں، جلسے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پرویش سنگھ ورما نے مسلمانوں کا مکمل سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی اور وہاں موجود لوگوں سے اس کا حلف بھی لیا۔

    اس موقع پر کئی اراکین اسمبلی، وی ایچ پی کے رہنما اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

    اتوار کے روز ہونے والا یہ جلسہ ایک 25 سالہ ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، موبائل فون چوری کے واقعے میں منیش نامی مذکورہ نوجوان کو مبینہ طور پر 3 مسلمان نوجوانوں نے چاقو مار کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

    تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ پرانی دشمنی کا معاملہ ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جلسے میں پرویش سنگھ ورما نے ہندوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اگر انہیں (مسلمانوں کو) سبق سکھانا ہے اور ایک ہی بار میں مسئلہ کو حل کرنا ہے تو اس کا ایک ہی علاج ہے، ان کا مکمل بائیکاٹ۔

    انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے حلف لیا جس میں کہا گیا کہ ہم ان سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے، ہم ان کی دکانوں سے سبزیاں نہیں خریدیں گے۔

    تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورما پر سخت تنقید کی جارہی ہے حالانکہ ایک حلقہ ان کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

    ورما نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا، میں نے کسی مذہبی فرقے کا نام نہیں لیا، میں نے تو صرف یہی کہا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایسے خاندانوں کا اگر کوئی ہوٹل ہے، یا ان کی تجارت ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

    متعدد سماجی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بی جے پی رہنما کے بیان کی سخت مذمت کی ہے، متعدد افراد نے ورما کی تقریر کی ویڈیو وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ بھی کی ہے۔

    بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کے یقیناً بین الاقوامی مضمرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ آپ کی حکومت یا آپ کی پارٹی کی سرکاری پالیسی ہے اور کیا آپ نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

    رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، اگر حکمران جماعت کا رکن پارلیمان قومی دارالحکومت میں اس طرح کی بات کر سکتا ہے تو پھر ملکی آئین کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔

    مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل

    مذکورہ جلسے میں موجود کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ہاتھ اور سر قلم کر دینے کی بھی اپیل کی۔

    جگت گرو یوگیشور اچاریہ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو، ان کے سر کاٹ دو۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کو جیل جانا پڑے گا، لیکن اب ان لوگوں کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔ ان لوگوں کو چن چن کر مارو۔

    ایک دیگر ہندو مذہبی رہنما مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس لائسنس یا بغیر لائسنس والی بندوقیں ہیں؟ اگر نہیں تو بندوقیں حاصل کرو، لائسنس حاصل کرو۔ اگر لائسنس نہ ملے تب بھی کوئی بات نہیں۔ کیا جو لوگ آپ کو مارنے آتے ہیں ان کے پاس لائسنس ہوتے ہیں؟

    مہنت نول کشور کا کہنا تھا کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو پولیس بھی کچھ نہیں کرے گی، بلکہ دہلی پولیس کمشنر ہمیں چائے پلائیں گے اور ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اس طرح کی نفرت آمیز تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث بھارت کی بین الاقوامی طور پر بدنامی ہوئی ہے۔

    رواں برس امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  • بھارت کے ریزورٹ میں لڑکی کا قتل: اہم شخصیت کا نام سامنے لانے کا مطالبہ

    بھارت کے ریزورٹ میں لڑکی کا قتل: اہم شخصیت کا نام سامنے لانے کا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے ایک ریزورٹ میں ایک نوجوان خاتون کے پراسرار حالات میں قتل کے بعد مقامی کانگریس رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث وی آئی پی شخصیات کا نام منظر عام پر لایا جائے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس ہیڈ کوارٹر میں کانگریس ریاستی صدر کرن ماہرا نے سینئر لیڈروں کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران انکتا بھنڈاری قتل کیس میں اتراکھنڈ حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    کانگریس نے اس پورے واقعہ کی سی بی آئی سے تفتیش کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ قصورواروں کو سخت سزا دی جانی چاہیئے۔

    کانگریس کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ جس ریزورٹ میں قتل ہوا وہ بغیر رجسٹریشن کے تھا، کئی بااثر افراد لگاتار ریزورٹ میں آتے رہے تھے، جس کے لیے ثبوتوں کو مٹایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس نے ریمانڈ لینے کے لیے کوئی درخواست نہیں لگائی، آخر کیوں؟

    کانگریس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس وی آئی پی شخصیت کا نام بھی منظر عام پر لایا جائے جو اس معاملے میں ملوث ہے۔

    انہوں نے اب تک ہونے والی کارروائی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے جامع تفتیش کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے کہ اتراکھنڈ کے ریزورٹ میں چند روز قبل ایک نوجوان خاتون کا پراسرار حالات میں قتل ہوا تھا۔ خاتون کے آخری میسجز کے اسکرین شاٹس بھی منظر عام پر آئے ہیں جس میں انہوں نے ریزورٹ کے مالک پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

  • بھارت: ریزورٹ میں لڑکی کا پراسرار قتل، آخری میسجز کے اسکرین شاٹ منظر عام پر

    بھارت: ریزورٹ میں لڑکی کا پراسرار قتل، آخری میسجز کے اسکرین شاٹ منظر عام پر

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ایک ریزورٹ میں قتل کی گئی لڑکی کے کیس میں نئے انکشافات ہوئے ہیں، مقتولہ کے آخری پیغامات کے اسکرین شاٹس منظر عام پر آگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اترا کھنڈ کے ریزورٹ میں قتل کی گئی انکتا بھنڈاری کی لاش چیلا بیراج سے برآمد کرلی گئی اور پوسٹ مارٹم کے بعد میت کو اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا۔

    موت سے قبل متاثرہ کی جانب سے اپنے دوستوں کو ارسال کیے گئے پیغامات منظر عام پر آرہے ہیں۔ ان پیغامات میں سے ایک میں انکتا نے اپنے دوست کو مطلع کیا تھا کہ ملزم پلکت آریہ اسے جسم فروشی میں دھکیلنے پر آمادہ ہے، مقتولہ کے پیغامات کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

    سامنے آنے والے پیغامات میں انکتا بتا رہی ہے کہ اسے کس طرح گاہکوں کو اسپیشل سروس فراہم کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے اور اس کے عوض اسے 10 ہزار روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔

    ان پیغامات کے وائرل ہونے کے بعد پولیس بھی ان کی تحقیقات کر رہی ہے، پولیس عہدیداروں کے مطابق بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام پیغامات متاثرہ کے ہی ہیں، اس کی تصدیق کے لیے فرانزک جانچ کروائی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل متاثرہ کے ایک فیس بک فرینڈ نے کہا تھا کہ متاثرہ کو اس لیے مارا گیا کیونکہ اس نے پلکت آریہ کے دباؤ ڈالنے کے باوجود ریزورٹ میں آنے والے مہمانوں کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس رات اس نے اپنے دوست کو فون کر کے اس کی اطلاع دی، اس کے بعد سے ہی متاثرہ کا فون ناقابل رسائی ہو گیا۔

    دوستوں کی مسلسل کوششوں کے بعد بھی جب متاثرہ کا فون نہیں لگا تو انہوں نے پلکت آریہ کو فون کیا۔

    تب پلکت آریہ نے کہا تھا کہ متاثرہ اپنے کمرے میں سونے گئی ہے لیکن اگلے دن جب متاثرہ کے دوستوں نے پلکت کو ایک بار پھر فون کیا تو اس بار اس کا فون بھی بند تھا۔

    یار رہے کہ معاملہ کا مرکزی ملزم پلکت آریہ اس ریزورٹ کا مالک ہے، جہاں انکتا ملازمت کرتی تھی۔ پلکت ہریدوار کے بی جے پی لیڈر ونود آریہ کا بیٹا ہے، جو اتراکھنڈ ماٹی کلا بورڈ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔

    بی جے پی لیڈر کے بیٹے نے غیر قانونی طریقے سے ضلع کے یمکیشور بلاک میں اس ریزورٹ کو تعمیر کروایا، جسے جمعہ کے روز مسمار کر دیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ہفتہ کے روز کہا کہ ملزمان کے غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ریزورٹ پر بلڈوزر کے ذریعے گزشتہ رات دیر گئے کارروائی کی گئی ہے، گھناؤنے جرم کے قصور واروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

  • بھارت میں دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، 6 افراد گرفتار

    بھارت میں دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، 6 افراد گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں 2 دلت لڑکیوں کو زیادتی کے بعد قتل کردینے اور ان کی لاشیں درخت سے لٹکا دینے کے بعد ایک بار پھر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پولیس نے اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والی 2 لڑکیوں کے ریپ اور قتل کے الزام میں 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ ان دو دلت لڑکیوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق 15 اور 17 سالہ دو لڑکیوں کی لاشیں بھارت کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست اتر پردیش کے ضلع لکھم پور کھیری سے ملی ہیں۔

    مقامی پولیس کے عہدے دار سنجیو سمن نے بتایا کہ ملزمان میں سے چار افراد لڑکیوں کو جھانسہ دے کر کھیتوں میں لے گئے اور وہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

    سنجیو کے مطابق واقعے کی تفصیلی تحقیقات جاری ہیں تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لڑکیوں کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد ان کے ڈوپٹوں کے ساتھ انہیں درخت سے لٹکا دیا گیا۔

    بھارت میں ابھی تک ذات پات کا نظام قائم ہے اور بالخصوص کمتر سمجھی جانے والی ذاتوں کی خواتین پر تشدد کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔

    دوسری جانب مقتولہ لڑکیوں کے خاندانوں نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان لڑکیوں کو موٹر سائیکل سواروں نے اغوا کیا، اس کے بعد ان کا ریپ کر کے انہیں قتل کر دیا۔

    اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ براجیش پاتھک نے کہا ہے کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اس قسم کے واقعات کو بہت سنجیدہ لیتی ہے، ہم قانون کے مطابق سخت ترین ایکشن لیں گے۔

  • دبئی: گھریلو ملازمہ پر تشدد اور قتل کرنے والے شخص کو 15 سال قید

    دبئی: گھریلو ملازمہ پر تشدد اور قتل کرنے والے شخص کو 15 سال قید

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں تشدد سے گھریلو ملازمہ کو ہلاک کرنے والے شخص کو 15 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی عدالت نے تشدد سے ملازمہ کی ہلاکت کے کیس میں غیر ملکی انجینیئر کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کی پوچھ گچھ اور مقدمے کی دستاویزات سے یہ بات ریکارڈ پر آئی کہ اکتوبر2019 کے دوران ایک ملازمہ غیر ملکی انجینیئر کے یہاں کام کر رہی تھی۔ ملازمت کے 5 ماہ بعد انجینیئر نے ملازمہ پر تشدد شروع کردیا۔

    تشدد اور غیر انسانی سلوک کے باعث گھریلو ملازمہ کی صحت بگڑتی چلی گئی، انجینیئر اسے اسپتال لے گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔

    پبلک پراسیکیوشن نے غیر ملکی انجینیئر پر طاقت کے بے جا استعمال، جسمانی و ذہنی تشدد اور 6 ماہ تک اسے علاج کی سہولت سے محروم کرنے اور موت کا باعث بننے والے اقدامات کا ملزم قرار دیتے ہوئے فرد جرم عائد کی۔

    پرائمری کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے بعد ستمبر 2021 کے دوران اسے قید با مشقت اور دبئی سے بے دخلی کی سزا سنائی تھی۔

    پبلک پراسیکیوشن نے پرائمری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور غیر ملکی انجینیئر کو موت کی سزا سنانے کا مطالبہ کیا، انجینیئر نے بھی پرائمری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

    ملزم کے وکیل محمد النجار نے اپیل کورٹ میں مؤقف اپنایا کہ ملازمہ گھر پر کام کررہی تھی، اس پر یہ الزام کہ ملزم نے اسے اپنی قید میں رکھا درست نہیں کیونکہ گھریلو ملازمہ کا گھر پر رہنا ڈیوٹی کے عین مطابق ہے۔

    وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملازمہ کچرا پھینکنے کے لیے گھر سے باہر بھی جاتی تھی اور اس نے اپنی موت سے ایک ماہ قبل اپنی تنخواہ گھر بھیجی تھی۔ اسے زبردستی گھر میں روکنے کا الزام درست نہیں۔

    وکیل نے دعویٰ کیا کہ ملازمہ کے وارث قصاص کے حق سے دست بردار ہوگئے ہیں کیونکہ انجینیئر انہیں شرعی دیت کی رقم ادا کرچکا ہے۔

    اپیل کورٹ نے دلائل سننے کے بعد انجینیئر کو پندرہ برس تک قید کی سزا دینے کا حکم دیا جس کی توثیق سپریم کورٹ سے بھی ہوگئی ہے۔

  • سدھو موسے والا قتل کیس: ملزمان انجام کے قریب

    سدھو موسے والا قتل کیس: ملزمان انجام کے قریب

    چندی گڑھ: بھارتی آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں، تمام ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کردی گئی جس میں ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے جمعہ کو مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا قتل کیس میں مانسا کی ایک عدالت میں فرد جرم داخل کر دی جس میں جیل میں موجود گینگسٹر لارنس بشنوئی کو قتل کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے۔

    جرم میں 1850 صفحات کی فرد جرم داخل کی گئی ہے جس میں 34 شوٹرز، ملزمان، ماسٹر مائنڈ اور دیگر لوگوں کے نام ہیں۔

    اینٹی گینگسٹر ٹاسک فورس کے چیف پرمود بان کی قیادت میں خصوصی ٹیم قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔ بان کا کہنا ہے کہ بشنوئی نے اعتراف کیا ہے موسے والا کا قتل، یوتھ اکالی دل لیڈر وکی مڈدوکھیڑا کے قتل کے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا اور اس کا منصوبہ گزشتہ سال اگست میں بنایا گیا۔

    پرمود بان کے مطابق شوٹرز 25 مئی کو جائے وقعہ موسیٰ گاؤں کے پاس مانسا پہنچے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب پہنچنے پر انہیں کچھ ہتھیار فراہم کیے گئے، قتل میں اے کے سیریز کی رائفلز کا استعمال کیا گیا، موسے والا کے قتل کے دن سے پہلے کئی بار ان کا پیچھا بھی کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا، یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔

    ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود 2 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں 19 سالہ مسلمان نوجوان کے بہیمانہ قتل کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    19 سالہ سمیر نامی نوجوان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ 17 جنوری کو پیش آیا تھا، سمیر کے والد سبحان کا کہنا ہے کہ ان کا گاؤں نرگند ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں کے لوگ محنت مزدوری کر کے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے پر امن ماحول کی فضا کو خراب کرنے کے لیے آر ایس ایس کی جانب سے ہندو مسلم کے درمیان نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی گئی۔

    مقتول سمیر کے والد کا کہنا تھا کہ اس قتل کے ذمہ دار آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے مقامی رہنما ہیں، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی، جس سے یہاں پر مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر حملے کرنے کی بار بار کوشش کی گئی۔

    واقعے کی رات سمیر اپنے دوست کے ساتھ دکان سے، جہاں وہ کام کرتا تھا گھر واپس آرہا تھا کہ اسی دوران سمیر پر حملہ کیا گیا، اس واقعے کے بعد سمیر کے والدین سے یہاں کے مقامی رکن اسمبلی، رکن پارلیمان اور تحصیلدار پولس افسران نے ملاقات کی اور تمام معلومات حاصل کیں۔

    سمیر کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے اور آر ایس ایس و بجرنگ دل کی تنظیم پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔

  • لاہور میں آئس کریم پارلر ملازم کا قتل، پولیس کا سنسنی خیز انکشاف

    لاہور میں آئس کریم پارلر ملازم کا قتل، پولیس کا سنسنی خیز انکشاف

    لاہور: دو روز قبل شاہدرہ میں قتل کئے گئے آئس کریم پارلر ملازم کے قاتلوں کا سراغ مل گیا، پولیس نے چشم کشا انکشافات کرڈالے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ستائیس جون کو شاہدرہ میں آئس کریم پارلر کے قتل کی گھتی سلجھ گئی، واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزم میں مقتول کا بھائی بھی شامل ہے، جس کا نام اسامہ بتایا گیا ہے،

    پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم سفیان عرف سنی کو وقوعہ کے روز ہی گرفتار کرلیاتھا جبکہ اسامہ پر قتل کی واردات میں مرکزی ملزم کی معاونت کاشبہ ہے۔

    پولیس نے انکشاف کیا کہ ملزم سفیان عرف سنی بچےسے تعلقات استوار کرناچاہتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: منگھو پیر قتل کیس کا ڈرامائی موڑ، بچی کے ٹوٹے الفاظ نے قاتل گرفتار کرادئیے

    ادھر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ شاہدرہ میں قتل ہونے والے بچے کا ملزم پکڑا جا چکا ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    مقتول بچے کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قانون موجود ہے لیکن انصاف میں تاخیر ہوتی ہے اور ان ملزموں کو مثال بنا دینا چاہیے۔

    واضح رہے کہ شاہدرہ میں 27 جون کو لاپتا کم سن بچے کی لاش برآمد ہوئی، جسے تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔

  • کراچی میں خاتون کا قتل، بچی کی لاش کے ساتھ ویڈیو وائرل

    کراچی میں خاتون کا قتل، بچی کی لاش کے ساتھ ویڈیو وائرل

    شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں قتل کی لرزہ خیز واردات نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق منگھوپیر ونگی گوٹھ میں پلاٹ سے خاتون کی لاش ملی ہے، خاتون کو تشدد کے بعد گولی مار کر قتل کیا گیا ہے فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔

    پولیس نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک بچی زندہ حالت میں ملی ہے جو کہ خاتون کی لاش کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی، ریسکیو ذرائع نے فوری طور پر بچی کوحفاظتی تحویل میں لیکر پولیس کے حوالے کیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کہتی ہے کہ پاپا نے مارا ہے، بچی کے بیان پر تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے،حکام نے اسے غیرت کے نام پر قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس نے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن کیا تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔