Tag: murder

  • بچے اسکول سے گھر لوٹے تو ماؤں کی لاشیں دیکھیں

    بچے اسکول سے گھر لوٹے تو ماؤں کی لاشیں دیکھیں

    واشنگٹن: امریکا میں ایک ایسا دل خراش واقعہ پیش آیا جہاں بچے اسکول سے گھر لوٹے تو ان کی ماؤں کی لاشیں خون میں لت پت پڑی ملیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست پنسلوانیا میں دو خواتین کی موت ایک معمہ بن گیا ہے، دو بچے(بھائی) اسکول سے گھر پہنچے تو اپنے سامنے والدین کی لاشیں دیکھ کر سہم گئے اور حواس باختہ ہوکر چیخنے چلانے لگے۔

    غیر ملکی خبرساں ادارے کے مطابق 38 اور 50 سالہ خواتین کی لاشیں گھر سے ملیں جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگیں۔ فائرنگ کس نے کی یہ ایک معمہ ہے، البتہ پولیس نے واقعہ قتل کے بعد خود کشی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔

    پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ بچوں نے واقعے کی اطلاع سیکیورٹی گارڈ کو دی بعد ازاں پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی، گھر سے ایک پستول بھی برآمد ہوئی پولیس کے مطابق دونوں خواتین کی موت اسی پستول سے ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آس پاس کے لوگوں نے جوڑے کی بڑی تعریف کی البتہ ماضی میں گھریلو ناچاکیوں پر دونوں کے درمیان لڑائی بھی ہوئی، جبکہ پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی، موت کی وجہ اور دیگر حقائق جلد سامنے آئیں گے۔

  • گوجرانوالہ میں 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

    گوجرانوالہ میں 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں ایک اور کمسن بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی۔ گوجرانوالہ کی 8 سالہ مریم کو مبینہ زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں 8 سالہ مریم لاپتہ ہوگئی تھی جس کی لاش 3 روز بعد کھیتوں سے برآمد ہوئی۔

    بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا۔ بچی کی لاش برآمد ہونے سے قبل پولیس نے شک کی بنیاد پر ہمسائے عبد الغنی کو گرفتار کیا تھا جس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کیا۔

    ملزم کی نشاندہی پر کمسن مریم کی لاش برآمد کی گئی۔

    پولیس کے مطابق ملزم عبد الغنی بچی کو چیز دلوانے کے بہانے کھیتوں میں لے گیا اور زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    بچی کے ورثا نے لاش جی ٹی روڈ پر رکھ کر احتج بھی کیا، مظاہرین نے جی ٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا جس سے لاہور اور گوجرانوالہ آنے جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی۔

    چند روز قبل راولپنڈی میں 7 سال بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا تھا۔ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک چوہدریاں میں 7 سال کی بچی سدرہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    سی پی او راولپنڈی کے مطابق ملزم بچی کا قریبی رشتہ دار ہے، ملزم نے بچی کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، پولیس کی بر وقت کارروائی سے ملزم کو فرار ہونے کا موقع نہیں مل سکا۔

  • امریکا میں پولیس گردی، سفید فام اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام خاتون قتل

    امریکا میں پولیس گردی، سفید فام اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام خاتون قتل

    واشنگٹن: امریکا میں سفید فام پولیس آفیسر نے گھر میں گھس کر سیاہ فام خاتون کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ایرن ڈین نامی پولیس آفیسر نے سیاہ فام خاتون کو گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیکساس کے شہر فوٹ ورتھ میں اٹاٹیانا نامی خاتون اپنے بھتیجے کے ساتھ ویڈیو گیم کھیل رہی تھیں کہ اچانک پولیس اہلکار نے گھر  میں گھس کر کمرے کی کھڑکی  سے فائرنگ کرکے خاتون کو ہلاک کردیا۔

    پولیس اہلکار کو ٹیلی فون کے ذریعے پڑوسی کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی کہ اٹاٹیانا کے گھر کا دروازہ کافی دیر سے کھلا ہے، جس کا جائزہ لیا جائے۔

    اطلاع ملتے ہی اہکار گھر پہنچا اور کمرے کی کھڑکی سے سیاہ فام خاتون کو دیکھتے ہی گولی مار دی، جہاں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں، بعد ازاں سیاہ فام افراد کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔

    امریکا میں پولیس کا سیاہ فام خاتون پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو منظرعام پر

    پولیس چیف ایڈکراس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد پولیس افیسر سے استعفیٰ لے کر کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزم کے خلاف شفاف کارروائی ہوگی۔

    امریکا میں سیاہ فام افراد کے ساتھ پولیس گردی کا واقعہ کوئی نئی بات نہیں، جولائی 2016 میں بھی ٹیکساس کے شہرآسٹن میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کی سیاہ فام خاتون ٹیچر کو زدو کوب اور تعصب پر مبنی جملے کہنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔

  • والدین کے قتل کیس میں چیئرمین نیب کے بھائی کو بری کردیا گیا

    والدین کے قتل کیس میں چیئرمین نیب کے بھائی کو بری کردیا گیا

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس میں ملوث ان کے بھائی سمیت تین ملزمان کو بری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    ہائیکورٹ نے ملزمان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین نیب کے بھائی سمیت کیس میں نامزد تینوں ملزمان کو بری کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزمان کو بری کیا۔

    پولیس کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کو 2011 میں قتل کیا گیا تھا، قتل کے الزام میں جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوید اقبال کی نشاندہی پر باقی ملزمان عباس اور امین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، ملزمان گھر سے رقم چوری کرنے آئے تھے تاہم مزاحمت پر جاوید اقبال کے والدین کو قتل کردیا گیا۔

    سنہ 2016 میں لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مقدمے میں نامزد تینوں ملزمان کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں ملزمان نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جس کا فیصلہ سناتے ہوئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیا اور تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    ملزمان کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزمان کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا، پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف شہادتیں بھی موجود نہیں ہیں، ٹرائل کورٹ نے 2016 میں حقائق کے برعکس سزائے موت سنائی، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ناکافی شواہد پر ملزمان کو بری کیا جائے۔

  • لاہور میں گھریلو تنازعے کے باعث خاتون نے خودکشی کرلی

    لاہور میں گھریلو تنازعے کے باعث خاتون نے خودکشی کرلی

    لاہور: پنجاب میں بیوی نے مبینہ طور پر جھگڑوں سے دلبرداشتہ ہو کر گلے میں پھندا لے کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں شوہر سے آئے دن جھگڑے کے باعث بیوی نے خودکشی کرلی، لاش اسپتال منتقل کردی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کوٹ لکھپت کے علاقہ شبنم کالونی کی رہائشی 26سالہ سونیا نے ارشد نامی شخص سے پسند کی شادی کی تھی لیکن دونوں کے درمیان آئے روز جھگڑا رہتا تھا۔

    سونیا نے مبینہ طو رپر آئے روز کے جھگڑ ے سے دلبرداشتہ ہوکر اپنے کمرے میں پھندالے کرزندگی کا خاتمہ کرلیا، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی جس نے ضروری شواہد اکٹھے کرنے کے بعد لاش کو اسپتال منتقل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ایک اور واقعہ میں ڈیفنس بی میں سرونٹ کوارٹر سے 30سالہ خاتون خالدہ کی لاش برآمد ہوئی ہے، بتایا گیا ہے کہ خالدہ اپنے خاوند کے ساتھ سرونٹ کوارٹر میں رہائش پذیر تھی۔

    خالدہ کی گردن اور ہاتھوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں، پولیس نے ضروری شواہد اکٹھے کرنے کے بعد لاش کو اسپتال منتقل کرکے تحقیقات شروع کردی۔

  • برطانیہ میں گھریلو تنازعات کے باعث قتل کے واقعات میں اضافہ

    برطانیہ میں گھریلو تنازعات کے باعث قتل کے واقعات میں اضافہ

    لندن: برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات میں اضافے کے بعد اب گھریلو تنازعات کے باعث قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں گھریلو تشدد یا جھگڑوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں گزشتہ 5 برس کے مقابلے میں اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث بنا گیا۔

    برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 43 پولیس اسٹیشنوں سے حاصل کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق گھریلو تشدد اور تنازعات میں کم از کم 173 مرد اور خواتین ہلاک ہوئیں جبکہ سال 2017 کے مقابلے میں سال 2018 میں 32 واقعات زیادہ رونما ہوئے۔

    گھریلو تشدد یا تنازعات میں ہلاک والے تین تھائی واقعات میں خواتین کو مارنے والے شریک حیات، سابق شریک حیات یا خاندان کا کوئی فرد تھا، بتایا گیا کہ مارنے والے زیادہ ترمرد تھے۔

    بی بی سی کی جانب سے فریڈم آف انفارمیشن کی بنیاد پر حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق 2014 میں 165، 2015 میں 160، 2016 میں 139 اور 2017 میں 141 گھریلو تشدد یا تنازعات کے باعث اموات ہوئیں۔

    برطانیہ میں‌ پولیس افسر بھی چاقو زنی کا شکار

    اس ضمن میں برمنگم سٹی یونیورسٹی کی پروفیسر ایلزبتھ یارڈلے نے کہا کہ ’گھریلو تشدد یا تنازعات میں ’قتل‘ کسی ارادے کے تحت نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ حملہ آور کی خواہش ’کنڑول‘ کرنے کی ہوتی ہے اور اسی دوران گھریلو تشدد یا قتل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور متاثرہ شخص کو اس کے دوستوں، اہلخانہ اور ملازمت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تا کہ مخالفت میں اٹھنے والی آواز سے کوئی خطرہ نہ ہو اور وہ آسانی سے کنٹرول حاصل کرلے۔

  • ریحان قتل کیس: ملزمان مزید ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ریحان قتل کیس: ملزمان مزید ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بہادر آباد میں کم عمر لڑکے ریحان کو چوری کا الزام لگا کر، برہنہ کر کے قتل کرنے والے ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے مزید ریمانڈ پر ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے بہادر آباد میں مبینہ طور پر چوری کا الزام لگا کر قتل کیے جانے والے کم عمر ریحان کے قتل کیس کی سماعت سٹی کورٹ میں ہوئی۔

    سماعت کے لیے گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ گرفتار ملزمان نے معصوم بچے کو ظالمانہ طور پر قتل کیا، بچے کو گھر کے عقوبت خانے میں ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔

    وکیل کے مطابق ریحان جمعے کو کام سے پیسے لے کر گھر جارہا تھا، بچے کو چوری کے جعلی الزام کے تحت پنجرےمیں بند کر کے قتل کیا گیا۔ وکیل نے استدعا کی کہ مقدمے میں دہشت گردی اور 30 اے سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں۔

    ملزمان کے وکیل صفائی نے کہا کہ بے گناہ افراد کو گرفتار کیا گیا، ایف آئی آر میں گھر میں موجود افراد شاہ رخ اور یاسین کا نام ہی نہیں لیکن پولیس کو جو ہاتھ آرہا ہے اسے گرفتار کر رہی ہے۔

    ملزم دانیال نے عدالت میں بیان دیا کہ مقتول ریحان گھر میں گھسا تھا اور اس کے ساتھ 2 مزید افراد بھی تھے، ’ریحان سمیت 3 افراد میرے گھر میں چوری کی نیت گھسے تھے۔ اہل علاقہ اور ہم نے ریحان کو پکڑ لیا، 2 فرار ہوگئے‘۔

    ملزم کے بیان پر جج برہم ہوگئے اور دریافت کیا کہ آپ کو کس نےحق دیا قانون اپنے ہاتھ میں لیں؟ جس پر دانیال نے کہا کہ ہم نے ریحان کو تھوڑا سا مارا تھا۔ جج نے مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جان سے مار دیا اور کہتے ہیں تھوڑا سا مارا ہے۔ دوسرے ملزم زبیر نے کہا کہ ہم نے چور پکڑا اور تھوڑا مارنے کے بعد رینجرز کو اطلاع دی۔

    پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ واقعہ سائبر کرائم اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، مقدمے میں ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل برآمد اور دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرنا ہے، پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نے ایک ملزم ایاز کی ضمانت منظور کرلی جبکہ مزید 5 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزمان میں دانیال یوسف، زبیر، انس، شارق اور مسعود شامل ہیں۔

    سماعت کے بعد ریحان کے لواحقین نے کمرہ عدالت کا گھیراؤ کرلیا، اہلخانہ نے فریاد کی کہ انصاف چاہیئے ملزموں کو ابھی پھانسی دو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کمرہ عدالت سے باہر نکالو اور رینجرز کے حوالے کرو۔

    لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس سے انصاف کی توقع نہیں۔

    مقتول کے اہلخانہ کے حملے کے خوف سے ملزمان کو ججز کے زیر استعمال راستے سے باہر نکالا گیا، پولیس ملزموں کو دوڑاتے ہوئے گاڑی تک لے گئی جس کے بعد انہیں جیل لے جایا گیا۔

    خیال رہے کہ 17 اگست کو سوشل میڈیا پر ایک دلدوز ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک 15 سالہ لڑکے کے ہاتھ باندھ کر اور برہنہ کر کے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

    پولیس کی کارروائی پر بہادر آباد میں ہونے والے واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کا مؤقف تھا کہ ریحان اپنے ساتھیوں کے ساتھ چوری کی نیت سے ان کے گھر میں داخل ہوا تاہم موقع پر پکڑا گیا۔

    ملزمان کے بیان کے مطابق موقع پر موجود افراد نے مل کر لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کے باعث لڑکے کی حالت غیر ہوئی تو رینجرز کو طلب کیا گیا۔ رینجرز اہلکاروں نے لڑکے کو چھڑایا لیکن اسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی ریحان نے دم توڑ دیا۔

    دوسری جانب لڑکے کے اہلخانہ کا مؤقف تھا کہ ریحان قصائی کا کام کرتا تھا۔ اس نے عید پر مذکورہ افراد کا جانور ذبح کیا تھا اور ان کے گھر اپنے پیسے لینے گیا تھا جب مذکورہ واقعہ پیش آیا۔

    لڑکے کی موت پر اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے پر بد ترین تشدد کیا گیا، اگر اس نے چوری کی بھی تھی تو پولیس کے حوالے کیا جاتا۔

    ورثا نے مطالبہ کیا تھا کہ ریحان کو سفاکی سے قتل کرنے کے بعد ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر ڈالی گئی، واقعے کا مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔

  • جنسی تسکین کی خاطر برطانوی ماں نے کمسن بیٹیوں کو قتل کردیا

    جنسی تسکین کی خاطر برطانوی ماں نے کمسن بیٹیوں کو قتل کردیا

    لندن :برطانیہ کی عدالت نے جنسی تسکین میں رکاوٹ بننے پر 2 بیٹیوں کے قتل کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے ماں کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برمنگھم براون کورٹ نے لیوزی پورٹن کو اپنی 17 ماہ اور تین سالہ دو بیٹیوں کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا اور عدالت نے سفاکانہ عمل پر انہیں 32 برس قید سنا دی۔

    میڈیارپورٹ کے مطابق لیوزی پورٹن نے 3 سالہ بیٹی کی موت کے اگلے روزڈیٹنگ ایپ پر 41 مردوں سے دوستی کی درخواست قبول کی،علاوہ ازیں جب لیوزی پورٹن کی بیٹی ہسپتال میں زندگی اور موت کی کش مکش میں تھی تب انہوں جنسی تعلقات قائم کرنے کی غرض سے ایک مرد کو اپنی برہنہ تصاویر ارسال کیں۔

    واروکشائر پولیس نے بتایا کہ شواہد سے واضح ہے کہ لیوزی پورٹن نے اپنی تین سالہ بیٹی کو جنوری 2018 میں ہی دم گھوٹ کر قتل کردیا تھا،رپورٹ کے مطابق برطانوی خاتون نے پہلے اپنی 3 سالہ بیٹی اور پھر 17 ماہ کی بیٹی کو قتل کیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جب 17 ماہ کی بیٹی گاڑی کی پچھلی نشست پر آخری سانسیں لے رہی تھیں تب بھی لیوزی پورٹن نے ہسپتال تاخیر سے پہنچنے کی خاطر پیڑول بھرنے میں سستی سے کام لیا اور اس دوران معصوم بچی کی موت واقع ہوگئی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ بچیوں کے والد کریس ڈریپر نے عدالت میں بیان دیا کہ اگر برطانوی سوشل سروس نے میری التجا پر دھیان دیا ہوتا تو میری بچیاں آج زندہ ہوتیں۔

  • امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    نیویاک: اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرمتعین نمائندہ تفتیش کار ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل پر مرتب کی گئی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی ماہر ایگنیس کیلمارڈ نے لندن میں جمال خاشقجی کی منگیتر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قتل پر بات کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کافی نہیں ہے، ہمیں عمل کرنا ہوگا۔ اپنی تفتیشی رپورٹ میں ایگنیس کیلمارڈ نے گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو اس معاملے میں ایف بی آئی یا عدالتی تحقیقات کروانی چاہیں۔ ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اس قتل پر ہونے والی تحقیقات کو عام کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن قتل کی تفتیش میں تعاون کرنے والوں کی لسٹ میں سرِفہرست نہیں ہے۔ واضح رہے کہ جون میں شائع ہونے والی ایگنیس کیلمارڈ کی 101 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلی عہدیدار اپنی انفرادی حیثیت میں جمال خاشقجی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔

    سعودی انٹیلیجینس اہلکاروں نے صحافی خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر قتل کیا تھا تاہم حکام کا اصرار ہے کہ اہلکاروں نے یہ سب محمد بن سلمان کے احکامات پر نہیں کیا۔ ایگنیس کیلمارڈ اقوام متحدہ کی نمائندہ نہیں ہیں تاہم وہ اپنی تحقیقات کے نتائج اقوام متحدہ کو رپورٹ کرتی ہیں۔

  • معروف بھارتی ڈوسا کنگ قتل کے جرم میں قید

    معروف بھارتی ڈوسا کنگ قتل کے جرم میں قید

    نئی دہلی : بھارت میں ڈوسا کنگ کے نام سے مشہور کاروباری شخصیت راج گوپال نے اپنے ایک ملازم کی بیوی سے شادی کرنے کےلئے ملازم کا قتل کرا دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سروانا بھون نامی بین الاقوامی ریستورانٹس کے مالک 71 سالہ راج گوپال اپنے ایک ملازم کی بیوی سے شادی کرنا چاہتے تھے، انہیں ایسا کرنے کےلئے ایک نجومی نے کہا تھاکہ راج گوپال کے اعصاب پر ان کے ملازم کی بیوی سوار ہو گئی تھی، شادی کا راستہ آسان بنانے کےلئے راج نے 2001 میں ملازم کو قتل کرادیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون نے اپنے شوہر کے لاپتہ ہونے پر پولیس سے رابطہ کیا اور راج گوپال کےخلاف رپورٹ بھی درج کروائی تھی، پولیس کے مطابق ان کے شوہر کی لاش ایک جنگل سے ملی اور پولیس نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ انہیں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈوسا کنگ راج گوپال 2003ءمیں بھی اسی سلسلے کے ایک اسکینڈل میں ملوث تھے جس میں انہوں نے اسی عورت (ملازم کی بیوی) کو رشوت دینے کی کوشش کی تھی جس پر خاتون کی فیملی کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش اور اس کے بھائی پر تشدد بھی شامل تھا۔

    میڈیاذرائع کے مطابق ملازم کے قتل اور اس کی بیوی کو ڈرانے اور دھمکانے والے راج گوپال کو 2004ءمیں مقامی عدالت نے دس سال قید کی سزا سنائی مگر بعد میں چنئی ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا تھا۔

    خبر رساں ذرائع سے معلوم ہوا کہ 2009ءمیں مجرم قرار پائے جانے کے بعدراج گوپال عمر قید سے بچنے کی کوششیں کر رہے تھے، گزشتہ روز جب ان کی آخری اپیل مسترد ہوگئی تو انہوں نے خود کو چنئی کی عدالت کے حوالے کر دیا جبکہ قتل کے جرم میں عمر قید سے بچنے کی آخری اپیل بھی ناکام ہو گئی۔

    واضح رہے کہ سروانا بھون کے بھارت میں 39 اور نیویارک، لندن اور سڈنی سمیت دیگر ممالک و شہروں میں 43 ریستورانٹس ہیں، رپورٹ کے مطابق سنہ 2017 میں سروانا بھون کی آمدنی 29 ارب سے زائد تھی۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اپنے ریستورانٹس میں جنوبی بھارت کی معروف ڈش ڈوسا متعارف کرنے کے حوالے سے راج گوپال کو ڈوسا کنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔