Tag: murderer

  • رشتے کے تنازعے پر خاتون کو قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت

    رشتے کے تنازعے پر خاتون کو قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کی ماڈل کورٹ نے رشتے کے تنازعے پر خاتون کو قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت سنا دی، جرم میں شامل دیگر 2 ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی ماڈل کورٹ نے خاتون کے قتل کے ملزم پرویز راجپر کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی، عدالت نے ملزم پر ایک لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

    عدالت نے قتل کیس میں 2 ملزمان کو جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سنہ 2012 میں خاتون کو رشتے کے تنازعے پر قتل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد خیرپور کے تھانہ سٹھارجہ میں 3 ملزمان پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل صوبہ پنجاب کے شہر اٹک کی سیشن کورٹ نے خاتون کو اغوا کے بعد زیادتی اور قتل کرنے والے مجرم کو دو بار موت کی سزا سنائی تھی۔

    پولیس کے مطابق مجرم انور حسین نے 2 سال قبل پنڈی گھیب سے خاتون کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر مغویہ کو قتل کر کے لاش ویرانے میں پھینک دی تھی۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج نے خاتون کے اغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرم کو 2 بار موت، عمر قید اور 8 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

  • سعودی عرب: قاتل کو مقتول کے ورثا سے معافی مل گئی

    سعودی عرب: قاتل کو مقتول کے ورثا سے معافی مل گئی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے اپنے بھتیجے کے قاتل کو معاف کردیا، قاتل جیل میں سزائے موت کا منتظر تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق شہر تبوک میں سعودی شہری نے اپنے بھائی کے بیٹے کے قاتل کو معاف کردیا، قتل کی واردات 3 برس قبل ہوئی تھی اور قاتل سزائے موت کا منتظر تھا۔

    قاتل نے 3 برس قبل اپنے قبیلے کے فرد کو باہمی تنازع پر قتل کردیا تھا۔

    پولیس نے قاتل کو گرفتار کر کے پراسیکیوشن کے ادارے کے حوالے کردیا تھا جہاں سے مقدمہ فوجداری عدالت میں بھیجا گیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر قاتل کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    بعد ازاں قبیلہ کے سرکردہ لوگوں نے صلح اور قاتل کو معاف کروانے کے لیے مقتول کے ورثا سے رابطہ کیا جن کی کوششیں بار آورثابت ہوئیں۔

    مقتول کے شرعی وکیل مسلم سلمان المسعودی نے بتایا کہ خاندان کے افراد نے اللہ کی رضا کے لیے قاتل کو معاف کردیا اور قصاص کے حق سے دستبردار ہوگئے۔

    قبیلے کے سربراہ محمد سلمان الطرفاوی نے بتایا کہ سعودی عرب کے معاشرے میں معاف کرنے کی روایات عام ہے۔ یہاں عفو و درگزر سے کام لیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ اگر مقتول کے ورثا اپنا حق معاف کردیں تو قصاص کی سزا روک دی جاتی ہے اور قاتل کو صرف بحق سرکار مختلف مدت تک قید کی سزا پوری کرنی ہوتی ہے۔

  • سوٹ کیس میں انسانی باقیات، نام کے ٹیگ نے قاتل کا پتہ بتا دیا

    سوٹ کیس میں انسانی باقیات، نام کے ٹیگ نے قاتل کا پتہ بتا دیا

    امریکا میں ایک شخص نے اپنے دوست کو قتل کر کے اس کے مردہ جسم کے کچھ حصے ایک سوٹ کیس میں چھپا دیے اور سوٹ کیس کو دور پھینک دیا، لیکن سوٹ کیس پر لگے نام کے ٹیگ نے قاتل کو گرفتار کروا دیا۔

    یہ واقعہ امریکا کے شہر ڈینور میں پیش آیا، سٹی ورکرز کو صفائی کے دوران 2 سوٹ کیس ملے جنہیں کھولنے پر اندر سے انسانی جسم کی باقیات برآمد ہوئیں۔

    پولیس نے ان سوٹ کیسز کو اپنی تحویل میں لے لیا تو ایک سوٹ کیس سے نیم ٹیگ برآمد ہوا۔ ٹیگ یونائیٹڈ ایئر لائنز کے بیگج کلیم کا تھا جس پر مسافر کا نام بینجمن اسٹیورٹ لکھا تھا۔

    پولیس جلد ہی مذکورہ شخص کے گھر پہنچ گئی، گھر کی تلاشی کے دوران پولیس کو کاؤچ، باتھ ٹب اور باتھ روم میں خون دکھائی دیا جبکہ ایک تیز دھار کٹر بھی ملا۔

    قریبی وال مارٹ کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ سے علم ہوا کہ بینجمن نے واقعے سے 2 دن قبل یہ کٹر وہاں سے خریدا تھا، پولیس نے بینجمن کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کے مطابق مقتول کی عمر 33 سال تھی، قاتل اور مقتول ایک دوسرے کو جانتے تھے اور دونوں کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا۔

    تاحال علم نہیں ہوسکا کہ مقتول کی موت کس طرح ہوئی، نہ ہی یہ معلوم ہوسکا کہ قاتل کے اس مذموم فعل کے پیچھے کیا وجوہات اور ارادے تھے۔

  • انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    جرم کبھی بھی چھپ نہیں پاتا، قاتل چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو کہیں نہ کہیں وہ کوئی ایسی غلطی ضرور کرتا ہے جو اس کی پکڑ کا سبب بن جاتی ہے۔ امریکا میں بھی ایک قاتلہ ایسے ہی پولیس کی گرفت میں آگئی جس نے اپنے شوہر کو قتل کیا تھا۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں پولیس کو 50 سالہ شخص کی لاش اپریل میں اس کے گھر کے قریب سے ملی تھی، تاحال وہ اس قتل کو حل کرنے میں ناکام تھے۔

    تاہم اس کی قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا، اسی انٹرنیٹ سرچ کے ذریعے پولیس قاتل تک پہنچی اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ مقتول کی بیوی تھی۔

    پولیس کے مطابق جب انہوں نے لاش دریافت کی تو اس کے ہاتھوں پر متعدد کٹس تھے جبکہ اس کی کلائیوں اور ٹخنوں پر ٹیپ باندھا گیا تھا جس کی کچھ ہی باقیات پولیس کو ملی تھیں۔

    طویل تفتیش کے بعد علم ہوا کہ مقتول کی موت زہریلے مشرومز کھانے سے ہوئی جس کی کچھ باقیات اس کے معدے میں تاحال موجود تھیں۔

    ایک ماہر نباتات نے پولیس کو بتایا کہ قتل کی وجہ بننے والے مشروم کا زہریلا جز صرف 8 گھنٹے تک مؤثر رہتا ہے جبکہ 72 گھنٹوں بعد جسم میں سے اس کے آثار غائب ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے مقتول کی موت کی وجہ جاننے میں وقت لگا۔

    لاش ملنے کے 5 ماہ بعد پولیس نے مقتول کی بیوی کو گرفتار کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا اور کچھ مشرومز کی معلومات کا اسکرین شاٹ لے کر رکھا تھا۔

    مقتول کے ایک فیملی فرینڈ نے جرم میں اس کی بیوی کی مدد کی تھی، اسے بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے شوہر کے غائب ہوجانے کے بعد سے نہ اس سے رابطہ کیا اور نہ ہی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی، یہیں سے پولیس مشکوک ہوئی اور بالآخر قتل کا معمہ حل کرلیا گیا۔

  • خواجہ سرا گل پانڑہ کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار

    خواجہ سرا گل پانڑہ کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں مقتول خواجہ سرا گل پانڑہ کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹل سٹی پولیس کا کہنا ہے کہ 9 ستمبر کو تہکال میں خواجہ سرا گل پانڑہ کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، واقعے میں ایک خواجہ سرا چاہت زخمی بھی ہوا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس پی سٹی اور اے ایس پی گلبہار کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔ دونوں خواجہ سراؤں سے ملاقات اور ان کے مسائل حل کریں گے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق کسی بھی خواجہ سرا کے خلاف جرم پر فوری ایف آئی آر رجسٹر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، خواجہ سراؤں پر تشدد یا دھمکانے میں ملوث افراد کی ہسٹڑی شیٹ بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں گلبہار تھانے میں وکٹم سپورٹ ڈیسک خواجہ سراؤں کے لیے بھی کام کرے گا جبکہ پولیس موبائل ایپ میں بھی خواجہ سراؤں سے متعلق خصوصی فیچر شامل کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گل پانڑہ کا قتل 9 ستمبر کو پشاور میں فائرنگ سے ہوا تھا، فائرنگ سے اس کے ساتھ موجود ساتھی چاہت کو بھی زخمی کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں پختونخواہ کے ایک اور شہر صوابی میں 19 سالہ خواجہ سرا کو اس کے بھائی نے ناچ گانے سے روکنے پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

    صدر خیبر پختونخواہ خواجہ سرا ایسوسی ایشن فرزانہ الیاس کا کہنا ہے کہ پچھلے 5 سال میں 1500 خواجہ سراؤں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 68 کو قتل کر دیا گیا۔

  • سابق ایم پی اے پروین سکندر گل کا قاتل فنگر پرنٹس کی مدد سے گرفتار

    سابق ایم پی اے پروین سکندر گل کا قاتل فنگر پرنٹس کی مدد سے گرفتار

    لاہور:مسلم لیگ ق کی رہنما پروین سکندر گل کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا، گرفتاری فنگر پرنٹس کی مدد سے عمل میں آئی.

    تفصیلات کے مطابق 5 ستمبر 2019 کو لاہور میں قتل کی جانے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی پروین سکندر گل کا قتل ان کا سابق ملازم نکلا.

    سابق رکن صوبائی اسمبلی کے قاتل مصطفیٰ گرفتار کر لیا گیا، ملزم نے پیسوں کی لالچ میں مقتولہ کو قتل کیا، تفتیش میں فنگر پرنٹس نے کلیدی کردار ادا کیا.

    خیال رہے کہ چند روز قبل پروین سکندر گل کی قتل سے کچھ گھنٹے پہلے کی ویڈیو سامنے آئی تھی.

    یہ ویڈیو گھر میں ریکارڈ کی گئی، جس میں وہ چوری کی واردات سے متعلق تفصیلات فراہم کر رہی ہیں، وہ ویڈیو میں بتاتی ہیں کہ یہ دوسری چوری ہے، چور کو سی سی ٹی وی کیمروں کی خبر تھی، اس لیے ان کا رخ موڑ دیا.

    مقتولہ سکندر  پروین گھرکی بالائی منزل پر  اکیلی رہتی تھیں، گھرکی نچلی منزل پرسکندرپروین کا بھائی مقیم تھا۔

    وہ 60 سال کی تھیں، پولیس کا کہنا تھا کہ ان کے گلےپر رسی کےنشانات ملے، سابق ایم پی اے غیر شادی شدہ تھیں، اور پرویز مشرف دور میں ق لیگ کےٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔

  • گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے 2 ملزمان کو گواہی میں تضاد کے باعث بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان کو عمر قید سنائی جاچکی تھی اور وہ 12 سال سے قید میں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنہ 2007 میں ہونے والے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں 12 سال سے قید ملزمان عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو پیش کیا گیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مرنے والا اور مارنے والا سب فارغ ہوجائیں گے، قصور عدالت کا نہیں گواہ کا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی میں اتنا جھوٹ شامل تھا کہ یقین کرنا مشکل تھا، زخمی گواہ عبد المجید کے مطابق وہ آدھا گھنٹہ زمین پر پڑا رہا، اس بات پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت میں عبد المجید نے کچھ اور بیان دیا، بتایا گیا کہ قتل کا محرک زمین تھی۔ ریکارڈ سے قتل کا محرک واضح نہیں۔

    عدالت کے مطابق عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ پر 2007 میں قتل کا الزام تھا، واقعے کے دوران گواہ عبد المجید زخمی ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو سزائے موت سنای تاہم ہائیکورٹ نے سزا عمر قید میں بدل دی تھی۔

    چیف جسٹس نے گواہ اور تفتیشی افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ منصف اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پرانے کیسز کے حوالے سے خاصے متحرک ہیں۔ چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والے افراد کے خلاف بھی سزاؤں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کےعلاقے چونترہ میں قتل سےمتعلق سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ٹرائل کورٹ نے 2011 میں شہری کو قتل اور بیٹے کو زخمی کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔

    ہائی کورٹ نے محمد زمان اور محمد آزاد نامی ملزمان کی سزا برقرار رکھی جبکہ تیسرے ملزم محمد شہزاد کو باعزت بری قرار دے دیا تھا، عدالت سے سزا پانے والے ملزم محمد آزاد دوران قید ہی انتقال کرگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: بیوی کا قتل: سپریم کورٹ میں ملزم شمس الرحمان کی رہائی کے خلاف اپیل خارج

    سزائے موت کے قیدی محمد زمان نےسزا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس کو سپریم کورٹ نے قابل سماعت قرار دیا اور آج چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس پر سماعت کی۔

    دورانِ سماعت چیف جسٹس نے مقتول کے وکیل سےسوال کیا کہ 4 گھنٹے تک زخمی شخص کو کسی نے نہیں اٹھایا؟ پولیس کے پہنچنے پر زخمی شخص نے اپنی ایف آئی آر انہیں کیسے دے دی؟۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوسٹ مارٹم میں مقتول کی موت کا وقت درج نہیں جبکہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک زخم 3 ضرب 3 سینٹی میٹر کا تھا، اتنے بڑے زخم کے بعد مقتول کو کومے میں ہونا چاہیے تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس نے مزید سوال کیا کہ زخمی مدعی گہرے زخموں کے باوجود اتناہوش میں کیسے تھا کہ اُس نے پولیس کو واقعے کی ایف آئی آر درج کرادی جبکہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کےبیان میں تضادہےجس سے شک ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اتنے مضبوط شک کی بنیاد پر سزائے موت کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا لہذا عدالت ملزم کو اس کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرتی ہے۔

  • مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    نئی دہلی : بھارت کو آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر ہندو انتہا پسندوں نے گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت کو طویل جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی 70 ویں برسی کے موقع پر ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں انتہا پسند ہندوں نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا۔

    انتہا پسند تنظیم ہندو مہاشبا تحریک کی جنرل سیکریٹری پوجا شاکون کی گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کرنے کی دو ویڈیو ٹویٹر پر جاری ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین حیران رہ گئے کہ پوجا شاکون اور اس کے ساتھیوں کو بغاوت کرنے پر گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

    پہلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پوجا نے ہاتھ میں پستول تھامی ہوئی ہے جس کا رخ گاندھی کی تصویر کی جانب ہے اور وہ کہہ رہی ’چلادوں چلا دوں‘ جواب میں کوئی کہتا ہے ’نہیں ابھی صرف تصویر بنائی جارہی ہے‘۔

    بعدازاں ہندو انتہا تنظیم کی رہنما نے گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی اور خون کی تھیلی پھٹنے سے زمین پر خون بہنے لگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پتلے سے خون بہا تو ہندو انتہا پسندوں نے ’مہاتما نتھورام گوڈسے ہمیشہ زندہ رہے گا، آج آل انڈیا ہندو مہاشبا کی فتح کا دن ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نتھو رام گوڈسے کے پتلے پر ہار ڈالا اور گاندھی کو قتل کرنے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہےی جس جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علموں پر ہوا تھا‘ پھر تحریر کیا بغاوت نہیں کی؟ بغاوت صرف جے این یو کے طالب علم کرتے ہیں؟

  • شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    دمشق : اتحادی افواج نے شام میں داعش کمانڈر کو فضائی حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا، داعشی کمانڈرامریکی رینجر کے سابق اہلکار پیٹرکیسگ کے قتل میں ملوث تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اتحادی افواج نے کئی برسوں سے شام میں برسرپیکار دہشت گرد تنظیم داعش کے سینئر کمانڈر ابوالعمریان کو فضائی حملے میں قتل کرنے دعویٰ کیا ہے۔

    امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابو العمریان امریکی امدادی کارکن کے قتل میں ملوث تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ عالمی دہشت گرد تنظیم نے تاحال کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

    اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز کو شام کے جنوب مشرقی حصّے صحرائے بیدایاہ میں داعشی کمانڈر کی ساتھیوں کے ہمراہ موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر کو داعش کے دہشت گردوں نے سنہ 2013 میں شامی علاقے دیر الروز سے اغواء کرکے نومبر 2014 میں سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر امریکی رینجرز کا اہلکار تھا جس نے سنہ 2004 میں عراق میں خدمات انجام دیں تھیں اور سنہ 2012 میں لبنان منتقل ہوگیا تھا تاکہ اسپتالوں میں ضاکارانہ طور پر شامی مہاجرین کا علاج کرسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹر کمانڈ (سینٹ کام) نے پیر کے روز صحرائے بیدایاح میں متعدد داعشی دہشت گردوں کے امریکی حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

    سینٹ کام کا کہنا ہے کہ داعشی کمانڈر العمریان اتحادی افواج کے لیے خطرہ تھا جو امریکی شہری و سابق رینجراہلکار کیسگ پیٹر سمیت کئی مغربی شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ کیسگ پیٹر نے سنہ 2012 میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم بنائی تھی جو شامی مہاجرین کے لیے امدادی کام کرتی تھی، بعدازاں پیٹر نے اسلام قبول کرکے اپنا نام عبدالرحمٰن رکھ لیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی شہری نے قتل سےکچھ روز قبل اپنے اہل خانہ کو اسلام قبول کرنے سے متعلق خبر دی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے دو قیدیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کی گئیں تھی جس میں نقاب پہنے شخص کو قیدیوں کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    پہلی ویڈیو میں ایک شخص ایلن ہیننگ کا سر قلم کیا گیا تھا جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں امریکا نے تصدیق کی تھی کہ یہ امریکی شہری پیٹر کیسگ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اتحادی فوج نے ایلن ہیننگ کا سر قلم کرنے والے داعش کمانڈر اور برطانوی شخص محمد عماوزی المعروف ’ جان جہادی‘ کو 2015ء میں رقہ میں کیے گئے ڈرون حملے میں مار دیا تھا۔