Tag: muree

  • سانحہ مری کس کی غفلت تھی؟ انکشاف

    سانحہ مری کس کی غفلت تھی؟ انکشاف

    راولپنڈی: مری میں برف باری کے باعث سیاحوں کے جاں بحق ہونے کے معاملے میں غفلت کے مرتکب ذمہ داران کے نام سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں برفانی طوفان سے قبل ایکسیئن اسنو، ایس ڈی او اسنو کی غفلت سامنے آ گئی ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برف باری کے دوران ایکسیئن اسنو، ایس ڈی او عملے سمیت غائب رہے۔

    ذرائع کے مطابق سڑکوں پر برف جمع ہوتی رہی اور راستے بند ہوتے گئے، جب کہ مذکورہ افسران کو عملے سمیت ہیوی مشینوں کی مدد حاصل تھی۔

    واضح رہے کہ مری میں برفانی طوفان کے بعد جاری ریسکیو آپریشن مکمل کر دیا گیا ہے، سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحے سے متعلق سنگین غفلت کا انکشاف ہوا ہے، مری میں 7 جنوری کو 4 فٹ برف پڑی، 16 مقامات پر درخت گرنے سے راستے بند ہوئے، انتظامیہ اگلی صبح برفانی طوفان تھمنے کے بعد سیاحوں کی مدد کو نکلی۔

    کمیٹی جلد از جلد سانحہ مری کے حقائق سامنے لائے، وزیراعظم

    مری سمیت گرد و نواح کی سڑکیں 2 سال سے مرمت نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنی، اور جو جہاں تھا وہیں رک گیا۔

    سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے انتظامیہ کی نااہلی کا پول کھول دیا ہے، ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سڑکیں برف باری اور درخت گرنے سے 7 جنوری کو بلاک ہوئیں مگر مری کی انتظامیہ اگلی صبح 8 بجے برفانی طوفان تھمنے کے بعد حرکت میں آئی۔

    مری واقعہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے مالی امداد کا اعلان

    خارجی راستے پر حکومتی مشینری کا پتا تھا نہ ہی برف ہٹانے والی مشینری کا عملہ آیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک روانی یقینی بنانے کے لیے موجود تھے، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مری میں پارکنگ پلازہ موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکیں، سات جنوری کو 21 ہزار گاڑیوں کو مری سے نکالا گیا تھا۔

  • سانحہ مری پر تحقیقاتی کمیٹی قائم، ٹی او آرز طے

    سانحہ مری پر تحقیقاتی کمیٹی قائم، ٹی او آرز طے

    سانحہ مری کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی کو سات روز میں رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے سربراہ پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ظفر نصراللہ ہوں گے جبکہ سیکریٹری علی سرفرار، اسد گیلانی، اے آئی جی فاروق مظہر کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کردیے گئے ہیں۔

    تعین کردہ ٹی او آرز میں اہم نوعیت کے سوالات پوچھے گئے ہیں جن کی مدد سے ذمے داروں کے تعین میں آسانی ہوگی۔

    ٹی او آرز میں پوچھا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی وارننگ پر متعلقہ حکام نے کیا مشترکہ منصوبہ بندی کی تھی؟ میڈیا کے ذریعے مری جانے والوں کے لیے کوئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی گئی تھی؟

    اس کے علاوہ مری میں بے پناہ ہجوم ہونے پر ٹریفک کے انتظامات، مری میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی گنتی، کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طے کی گئی حکمت عملی اور کنٹرول روم کے قیام سے متعلق بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    ٹی او آرز کے مطابق کمیٹی متعلقہ حکام سے یہ بھی پوچھے گی کہ اسلام آباد اور گلیات کے داخلی پوائنٹس پر گاڑیوں کو کیوں نہیں روکا گیا؟
    برف ہٹانے والی مشینری، لفٹرز، سنو موبائلز کہاں رکھی گئیں، ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز میں ہنگامی صورتحال کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی کی گئی؟ تفتیش اس رخ پر بھی کی جائیگی۔

    طے شدہ ٹی او آرز میں تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعداد، ریسکیو اداروں اور اسپتالوں سے ایمرجنسی سروسز سے متعلق رابطوں سے متعلق سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

    سب سے اہم تفتیش ان نکات پر کی جائیگی کہ برفانی طوفان کے دوران ریسکیو آپریشن کس حد تک موثر رہا، لوگوں کو کاروں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیوں نہیں کیا گیا اور اس تمام بدترین صورتحال میں کوتاہیاں کن کن افسران کی تھیں۔

    کمیٹی سات یوم میں ذمے داروں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

  • سانحہ مری میں شہید ایک ہی خاندان کے 8 افراد سپرد خاک

    سانحہ مری میں شہید ایک ہی خاندان کے 8 افراد سپرد خاک

    سانحہ مری میں‌ شہید ہونے والے اے ایس آئی نوید اقبال اور اہلخانہ کو  تلہ گنگ کے گاؤں دودیال میں سپردخاک کیا گیا

    مری میں ہونے والے المناک واقعے میں 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، ان میں تلہ گنگ کے رہائشی اے ایس آئی نوید اقبال اور ان کے اہلخانہ بھی شامل تھے۔

    اتوار کے روز تمام متوفیان کو گاؤں دودیال میں سپردخاک کردیا گیا۔

    نماز جنازہ میں صوبائی وزیر حافظ عماریاسر، طارق فضل چوہدری، دیگر سیاسی وسماجی شخصیات سمیت ہزاروں افراد شریک تھے۔

    تدفین کے موقع پر انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔

    ادھر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اے ایس آئی نوید اقبال کے بھائی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

    صدر علوی نے اہلخانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی اور صبر جمیل کی دعا کی۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نویداقبال اور اہلخانہ کےجاں بحق ہونے کا سن کرشدید صدمہ پہنچا، دکھ کی اس گھڑی میں میری ہمدردیاں متاثرین اور لواحقین کے ساتھ ہیں۔

  • رضا ربانی کا سانحہ مری کی عدالتی تحقیقات، قومی سوگ کے اعلان کا مطالبہ

    رضا ربانی کا سانحہ مری کی عدالتی تحقیقات، قومی سوگ کے اعلان کا مطالبہ

    لاہور: سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سانحہ مری ایک قومی آفت ہے، حکومت قومی سوگ کا اعلان اور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائے۔

    رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خراب موسم کےباوجودسیاحوں کامری پہنچناانتظامی ناکامی ہے اور یہ سانحہ صوبائی وضلعی انتظامیہ کی ناکامی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مری میں سیاح پانی اور خوراک کے بغیر محصور رہے جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب لاہور میں موجود رہے، انہیں لاہور کی بجائے مری پہنچ کر خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرنا چاہیے تھی۔

    سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مری میں ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    رضا ربانی نے  مطالبہ کیا کہ سانحہ مری کی سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور حکومت قومی سوگ کا اعلان کرے۔

  • ہوٹل مالکان نے کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک بڑھا دیا، مری میں سیاح کا انکشاف

    ہوٹل مالکان نے کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک بڑھا دیا، مری میں سیاح کا انکشاف

    راولپنڈی: مری جانے والے سیاحوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہوٹل مالکان برف باری میں پھنسنے والے سیاحوں کو بے رحمی سے لوٹتے رہے، اور کمرے کا کرایہ 50 ہزار روپے تک بڑھا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں پھنسنے والے سیاحوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہوٹل مالکان نے کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک بڑھا دیا ہے، سیاحوں سے کمرے کا کرایہ 50 ہزار لیا جاتا رہا، پیسے نہ ہونے پر ہم گاڑیوں میں پھنسے رہے۔

    واضح رہے کہ مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، جنھیں نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جب کہ 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جی ڈی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گلیات، نتھیاگلی، ایوبیہ، چھانگلہ گلی میں 10 ہزار سے زائد سیاح اس وقت موجود ہیں، اور زیادہ تر فیملیز ہیں، مری روڈ کھلنے کے بعد ہی یہ سیاح ہوٹلز سے نکل سکیں گے۔

    حویلی لکھا کی بھی ایک فیملی مری میں پھنس گئی ہے، 7 افراد پر مشتمل فیملی کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں موجود ہے، شہری فرقان نے بتایا کہ ہوٹل انتظامیہ نے فیملی کو ہوٹل چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے، اور انتظامیہ رابطے کے باوجود مدد نہیں کر رہی، میری فیملی کے علاوہ مزید 3 فیملیز بھی ہیں، متاثرین کی تعداد 25 کے قریب ہے، ہمیں ریسکیو کیا جائے۔

    پاک فضائیہ کا سیاحوں کو نکالنے کیلئے ہیلی کاپٹر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ

    مری میں برف باری میں جاں بحق 2 افراد کوٹ لکھپت کے رہائشی تھے، 31 سال کے معروف اور 40 سال کے ظفر جمعرات کو مری گئے تھے، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان سے رات 12 بجے سے رابطہ منقطع تھا، صبح کال کی جو ریسکیو اہل کار نے اٹھائی اور اموات سے آگاہ کیا۔

    مری برفباری میں جاں بحق ہونے والا محمد اشفاق کامونکی کا رہائشی تھا، اشفاق اور اس کے ساتھیوں کی آخری ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی ہے، متوفی اشفاق کامونکی نئی آبادی میں رہائش پذیر تھا، اشفاق اور اس کے لاہور کے رہائشی 2 دوست اکٹھے مری گئے تھے۔

    مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی فیملی پھنس گئی

    ادھر ترجمان پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ مری کی 90 فی صد سڑکیں کلیئر کرا لی گئی ہیں، گاڑیوں میں سے بچوں اور فیملیز کو نکال لیا گیا ہے، جنھیں سرکاری گیسٹ ہاؤس اور محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، شہریوں کو خوراک، ادویات، گرم کپڑے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

    ترجمان پولیس کے مطابق مری میں ایک لاکھ 57 ہزار 665 گاڑیاں داخل ہوئیں، جب کہ کل شام تک مری سے ایک لاکھ 23 ہزار 920 گاڑیاں باہر گئیں، اور کل تک مری میں 33 ہزار 745 گاڑیاں موجود تھیں، مری میں اس وقت سیاحوں کی خالی گاڑیاں برف میں پھنسی ہیں، ایکسپریس ہائی وے مکمل طور پر کلیئر ہے، پرانا جی ٹی روڈ پر ٹریفک آہستہ آہستہ چل رہی ہے، کلڈنہ سے باڑیاں تک روڈ سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • مری سانحہ: عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے

    مری سانحہ: عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے

    لاہور: مری میں شدید برف باری کے باعث سانحہ رونما ہونے پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار انتظامیہ اور پولیس پر شدید برہم ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت مری سے متعلق ہنگامی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں عثمان بزدار نے راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس پر اظہار برہمی کیا۔

    ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب پر بھی برہمی کا اظہار کیا، اور کہا کہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کے باوجود انتظامیہ اور پولیس نے کچھ نہ کیا، راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس نے انتظامات کیوں نہ کیے۔

    وزیر اعلیٰ آفس کے ذرائع نے بتایا کہ عثمان بزدار نے استفسار کیا کہ سیاحوں کی تعداد بڑھنے پر گاڑیاں روکی کیوں نہیں گئیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردی، طوفان، اور راستے بند ہونے سے اموات ہوئیں۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے معاملے کی انکوائری کے احکامات صادر کیے، اور غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    واضح رہے کہ ملک کے اہم ترین سیاحتی مقام مری میں جب شدید سرد موسم اور برف باری کی وجہ بڑا سانحہ پیش آیا، وہاں وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کے لیے تنظیم سازی میں مصروف تھے، اس حوالے سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ مری میں شدید برفباری کے باعث 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جو اپنی نوعیت کا ایک بڑا اور سنگین واقعہ ہے، جس میں 2 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔

  • مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی فیملی پھنس گئی

    مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی فیملی پھنس گئی

    مری: پاکستان کے سیاحتی مقام مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی ایک فیملی پھنس گئی ہے، فیملی نے حکومت سے مری سے نکالنے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں شدید موسم کے دوران تاریخی برف باری کی وجہ سے بڑا سانحہ پیش آیا ہے، ہزاروں لوگ مری کے سیاحتی مقام پر پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ اب تک 22 افراد سردی سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    مری میں اموات کاربن مونو آکسائیڈ گیس جمع ہونے سے ہوئیں، اس بات کی سرکاری سطح پر تصدیق کر دی گئی ہے۔

    ایسے حالات میں جہاں متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لیے وسیع سطح پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وہاں اے آر وائی نیوز بھی متاثرین کی آواز بن گیا ہے، مری کے کشمیر پوائنٹ پر پنجاب کے شہر نارروال کا ایک خاندان پھنس گیا ہے، اے آر وائی نیوز نے اس خاندان کی وزیر داخلہ شیخ رشید سے بات کروا دی ہے۔

    ‘مری میں جاں بحق ہونے والا اے ایس آئی نوید اقبال آخری وقت تک مدد کیلئے پکارتا رہا’

    شیخ رشید نے متاثرہ فیملی کی 10 منٹ میں مدد کی یقین دہانی کرائی، شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں متاثرین کے لیے امدادی ٹیم بھیجنے کا اعلان بھی کیا۔

    مری کے کشمیر پوائنٹ پر پھنسی نارووال کی فیملی نے اپیل کی کہ حکومت انھیں مری سے نکالنے کے لیے مدد کرے، فیملی کی ایک بچی نے بتایا کہ وہ 40 گھنٹوں سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں اور کھانے پینے کو کچھ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ خواتین اور بچوں سمیت کشمیر پوائنٹ پر 16 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

    شیخ رشید نے انھیں جواب دیا کہ 10 منٹ میں ایس پی اور ریسکیو اہل کاروں کو بھیجتا ہوں، آپ بتائیں کس جگہ پھنسے ہیں۔

  • سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سانحہ مری کے حوالے سے کہا ہے کہ سیاحت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں۔

    آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے مری میں برفباری میں پھنس کر 22 افراد کی ہلاکت کے سانحے پر کہا کہ انتظامیہ ایک ہفتے سے درخواست کر رہی تھی مری نہ جائیں، لیکن برف باری کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگ چلے آئے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا مری میں 48 گھنٹے تک مسلسل اور غیر معمولی برف باری ہوئی ہے، فوجی دستے کام کر رہے ہیں، ایف ڈبلیو او کی مشنری بھی پہنچ گئی ہے۔

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    انھوں نے کہا سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں، جتنا بھی بہتر مینج کریں اتنی زیادہ تعداد میں لوگ آئیں گے تو مشکل ہوگی، سسٹم کام کرنا چھوڑے گا ہی۔

    مری میں شدید برفباری سے 21 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

    وزیر اطلاعات نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا مری میں گاڑیاں ہفتوں، مہینوں نہیں بلکہ صرف 24 گھنٹے میں داخل ہوئیں، اس سانحے سے ہمیں سیکھنا چاہیے، سانحے سے سیکھ کر اگلی مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا بدقسمتی سے اس سانحے پر بھی اپوزیشن سیاست کر رہی ہے، شاہد خاقان عباسی کو اس وقت اپنے حلقے میں ہونا چاہیے تھا۔

  • مری میں خوں خوار چیتے نے موٹر سائیکل سواروں پر حملہ  کر دیا، زخمیوں کی شدید مزاحمت

    مری میں خوں خوار چیتے نے موٹر سائیکل سواروں پر حملہ کر دیا، زخمیوں کی شدید مزاحمت

    راولپنڈی: مری کے علاقے میں ایک خوں خوار چیتے نے اچانک موٹر سائیکل سواروں پر حملہ کر کے انھیں شدید زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں کلڈنہ کے نواحی علاقے سندھیاں روڈ پر گزشتہ روز چیتے نے 2 افراد پر حملہ کر دیا، چیتے کے حملے سے موٹر سائیکل سوار نوجوان شدید زخمی ہو گئے۔

    زخمی ہونے والے افراد کی شناخت مراد علی اور مدثر عباسی کے ناموں سے ہوئی ہے، مراد علی کا تعلق گاؤں سندھیاں سے جب کہ مدثر عباسی کا تعلق سترہ میل سے ہے۔

    رپورٹس کے مطابق چیتے کے حملے کے بعد دونوں افراد نے شدید مزاحمت کی، جس کے باعث ان کی جانیں بچ گئیں اور چیتے کو انھیں زخمی حالت میں چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔

    ذرایع کے مطابق سندھیاں روڈ پر دو افراد موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ ایک چیتے نے اچانک ان پر حملہ کر دیا، اچانک حملے سے انھیں سنبھلنے کا موقع بھی نہ مل سکا جس کے باعث چیتے نے انھیں زخمی کر دیا، تاہم مزاحمت کی وجہ سے چیتے کو بھاگنا پڑا۔

    ایبٹ آباد میں چیتے کا حملہ، 8 سالہ بچہ جاں بحق

    مقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر دونوں زخمی افراد کو تعلقہ ہیڈ کوارٹر اسپتال مری منتقل کر دیا، جہاں انھیں طبی امداد دے رخصت کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ مری میں اس سے قبل بھی چیتے مقامی لوگوں پر متعدد بار حملے کر چکے ہیں، جن میں کئی افراد زخمی ہوئے۔

    گزشتہ برس مارچ میں ایک جنگلی چیتے نے خیبر پختون خواہ کے ہزارہ ڈویژن میں حملے کر کے 8 سالہ سفیان نامی بچے کی جان لی تھی، ایبٹ آباد کے نواحی پہاڑی علاقے نملی میرا کا رہائشی 8 سالہ سفیان گھر کے قریب کھیل رہا تھا کہ اچانک اُس پر جنگلی چیتے نے حملہ کیا۔

  • مری: مسافرکوسٹرکھائی میں جاگری، چھ افراد جاں بحق

    مری: مسافرکوسٹرکھائی میں جاگری، چھ افراد جاں بحق

    مری : تفریحی مقام مری کے قریب بدقسمت مسافر کوسٹرگہری کھائی میں جاگری، حادثے میں دو خواتین سمیت چھ افراد جان سےگئے، آٹھ بچوں سمیت اٹھائیس افرادشدید زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مری سے راولپنڈی جانے والی مسافر کوسٹر گہری کھائی میں جا گری، حادثہ ایکسپر یس وے شوالہ لنک روڈ پر پیش آیا، کوسٹر میں ایک ہی خاندان کے پینتیس افراد سوارتھے۔

    حادثہ کوسٹر کے بریک فیل ہوجانے کے باعث پیش آیا، اندوہناک سانحے میں دو خواتین سمیت چھ افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 8بچوں سمیت 28افراد زخمی ہیں، مسافروں کاتعلق منڈی بہاؤالدین سے بتایا جارہاہے۔

    اطلاع ملتے ہی ریسکیو اداروں کے اہلکاروں نے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے اسپتالوں میں منتقل کیا، جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔