Tag: Murree tragedy

  • سانحہ مری سے متعلق تحقیقات میں  ایک اور بڑا انکشاف

    سانحہ مری سے متعلق تحقیقات میں ایک اور بڑا انکشاف

    لاہور : سانحہ مری سے متعلق تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ برفانی طوفان میں 14 درخت گرے اور اداروں میں رابطے کے فقدان سے روڈ کلیئرنس میں تاخیر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری سے متعلق تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان میں 14 درخت گرے، ٹریفک روانی متاثرہوئی جبکہ محکمہ جنگلات کے پاس درخت ہٹانے کی اپنی مشینری نہیں، محکمہ جنگلات درخت ہٹانے یا آپریشن کے لیے مکینکل ڈیپارٹمنٹ کی مدد لیتا ہے۔

    ،ذرائع نے بتایا اداروں میں رابطے کے فقدان سے روڈ کلیئرنس میں تاخیر ہوئی، محکمہ جنگلات سڑکوں کےاطراف یا عوامی مقامات پر کمزور درخت خود ہٹا دیتا ہے لیکن مری میں گرنے والےدرخت کمزور نہ تھےمگر برفانی طوفان کا سامنا نہ کر سکے۔

    اس سے قبل سانحہ مری کے سلسلے میں پنجاب ایمرجنسی سروسز ریسکیو کا غیر ذمہ دارانہ کردار سامنے آیا تھا اور متاثرہ افراد کی ریسکیو سے رابطے کی ریکارڈنگز حاصل کر لی گئی تھیں ، جس کے مطابق شدید برف باری میں پھنسے 100 سے زائد افراد نے ریسکیو سے مدد مانگی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ریسکیو کنٹرول روم نے فون پر مدد مانگنے والوں کو شٹل کاک بنائے رکھا، ریسکیو اہل کار مشکل میں پھنسے افراد کو دیگر اداروں کے نمبر فراہم کرتے رہے، جب کہ برفانی طوفان میں پھنسے افراد فون پر ریسکیو اہل کاروں کی منتیں کرتے رہے۔

    واضح رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں 10 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی کو جلد حقائق سامنے لانے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور میں بڑھتی سیاحت کیلئے کئی دہائیاں پرانا انفرااسٹرکچر بڑا مسئلہ ہے۔

    واضح رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • سانحہ مری: تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر بڑا ایکشن

    سانحہ مری: تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر بڑا ایکشن

    اسلام آباد: سانحہ مری کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارش پر کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سانحہ مری کے پیش نظر راستوں کی بندش کا سبب بننے والی عمارتوں کےخلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، غیرقانونی تعمیرات،مالز،ہوٹلز اپارٹمنٹس کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

    کارروائی کی نگرانی میونسپل آفیسر پلاننگ مری رضاالٰہی کررہے ہیں، بانسرہ گلی، بھوربن روڈ پر عمارتیں سیل اور گرانےکا کام جاری ہے، پارکنگ نہ رکھنےوالی عمارتوں کےخلاف بھی آپریشن کیاجارہاہے۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے دو روز تک مری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، ہوٹلز اور ان میں کار پارکنگ کے انتظامات دیکھے تھے،  کمیٹی نے مری کی ملحق شاہراہوں پر تجاوزات و تعمیرات کو ٹریفک کی روانی میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کی سفارش کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ مری: تحقیقاتی کمیٹی نے اہم حقائق سے پردہ اٹھادیا

    دو روز قبل تحقيقاتی کمیٹی نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کئے تھے، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے، انکوائری رپورٹ کے مطابق طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پرکھڑی رہيں جبکہ گاڑیوں کو چلانے کیلئے ڈرائیوز اور عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود نہيں تھا۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست بھی طلب کررکھی ہیں۔

    خیال رہے کہ 10 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی کو جلد حقائق سامنے لانے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور میں بڑھتی سیاحت کیلئے کئی دہائیاں پرانا انفرااسٹرکچر بڑا مسئلہ ہے۔

    یاد رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • سانحہ مری  ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے  ازخود نوٹس لینے کی  درخواست

    سانحہ مری ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی درخواست

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ سے سانحہ مری پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی اور حقائق سامنے لائے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست شہری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مری کی برفباری میں اموات کے ذمہ داران کاتعین کیا جائے اور غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ حقائق سامنے لائے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مری کے داخلی اور خارجی راستوں کو بہتر بنایا جائے۔

    درخواست گزار نے ہوٹلوں کے ریٹس کو منظم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا سیاحوں کو لوٹنے والے مافیاز کو کٹہرے میں لایا جائے۔

    یاد رہے آج صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں سانحہ مری کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے این ڈی ایم اے حکام کی غفلت پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ سانحے میں 22اموات ہوئیں، اس کا ذمہ دارکون ہے؟ اس موقع پر این ڈی ایم اے کی کارکردگی سب کو نظر آنی چاہیےتھی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں، این ڈی ایم اے اور پوری ریاست مری واقعے کی ذمہ دار ہے اور سانحہ مری کے ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں۔

  • سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد: مری میں ہونے والے سانحے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست مری کے رہائشی نے دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    مری کے رہائشی حماد عباسی نے دانش اشراق عباسی ایڈوکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ مری کے تمام ذمہ داروں کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی نوید کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا تاہم حکام نے اطلاع کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 25 ہزار سیاحوں کی گنجائش والے مری میں 1 لاکھ سے زائد سیاحوں کی اجازت کیوں دی گئی؟ اعلیٰ حکام کا ایکشن نہ لینا مجرمانہ غفلت ظاہر کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ مری میں چند دن قبل معمول سے زیادہ برفباری میں بے شمار گاڑیاں پھنس گئیں تھیں جس کے باعث 22 سیاح اپنی گاڑیوں میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • مری سانحہ کے ذمہ دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے، عثمان بزدار

    مری سانحہ کے ذمہ دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے، عثمان بزدار

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں مری میں پیش آنے والےافسوسناک واقعے کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے، ذمہ دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ غفلت یا کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں جو افسر بھی قصور وار نکلا اس کیخلاف سخت ایکشن لیاجائے گا، ذمہ دار کسی صورت سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کیلئے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ کی جارہی ہے، اس ضمن میں ایس او پیز پر بھی نظر ثانی کی جا رہی ہے۔

    قبل ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بیان میں کہا ہے کہ مری واقعہ کی انکوائری کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : مری واقعہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے مالی امداد کا اعلان

    کمیٹی 7 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔ انہوں نے مری میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ، بارشوں اور دیگر واقعات کے باعث عمارتیں گرنے سے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔

  • وزیراعظم  عمران خان  کا سانحہ مری پر انکوائری کا حکم

    وزیراعظم عمران خان کا سانحہ مری پر انکوائری کا حکم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پرانکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا سیاحوں کی المناک اموات پرافسردہ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پرانکوائری کا حکم دےدیا اور اپنے پیغام میں کہا کہم مری جانے والے سیاحوں کی المناک اموات پرافسردہ ہوں، ایسےسانحات کی روک تھام کیلئےسخت قواعدوضوابط قائم کئےجائیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ موسم کی صورتحال دیکھے بغیرلوگ بڑی تعداد میں مری پہنچے، اس غیرمتوقع صورتحال سے نمٹنے کےلیے ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی۔

    اس سے قبل معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مری میں شدیدبرفباری سےپیش آئےسانحےپردکھ کااظہار کیا ہے اور لوگوں کوریسکیوکرنے کےلیے ہدایات دی ہیں۔

    ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کومتحرک کر دیا گیا ہے ، تمام اداروں کوعلاقوں کوصاف کرنے کے لیے متحرک کیا گیا ہے، اگرکوئی ذمہ دار ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

    خیال رہے مری میں شدید برفباری کے باعث 21 سیاح جاں بحق ہوچکے ہیں ، جس میں 2 خواتین اور8 بچے بھی شامل ہیں۔

  • مری سانحے کے محرکات کیا تھے؟ رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش

    مری سانحے کے محرکات کیا تھے؟ رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش

    لاہور: مری سانحہ کیوں پیش آیا؟ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق رپورٹ راولپنڈی ڈویژن انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی، رپورٹ میں واقعے کے ممکنہ محرکات کو بیان کیا گیا ہے۔

    ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 3 روز کے دوران ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، 12ہزارگاڑیاں واپس آئیں باقی برف میں پھنس گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ موسمیات نے غیر معمولی برف باری کا نہیں بتایا تھا، 5 فٹ سے زائد برفباری ہوئی جس کی اطلاع نہیں تھی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کو مری سانحے پر پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 6 جنوری کی رات سے مری جانے کا راستہ بند کردیا تھا، رش بڑھنے کے باعث لوگوں کوروکتےرہے، اخبارات میں اشتہارات بھی دئیے، پھر بھی بڑی تعداد میں سیاح مری پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ بڑا حصہ خیبرپختونخوا کی سائیڈ کا متاثر ہواہے، ابھی تک راستہ نہیں کھول سکے ہیں تاہم لوگوں کوریسکیو کرنا شروع کردیا ہے۔Image

    واضح رہے کہ مری میں برفباری میں پھنسے 21 سیاح شدید سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے۔

    ملک کے پُرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیئے گئے۔Image

    ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں

    پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور دفاتر سیاحوں کیلئے کھولنے کی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں۔Image

    ادھرسوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی اموات کا بتایا جارہا ہے، گلڈنہ روڈ پر 4 گاڑیوں سے 16 لاشیں ملی ہیں ایک گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔

    گاڑی میں اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اور ان کے اہل خانہ موجود تھے، اے ایس آئی تھانہ کوہسار میں تعینات تھے۔ ان کے گاڑی میں ان کے خاندان کے 7 سے 8 افراد سوار تھے۔ تمام افراد برف باری اور سردی میں جان کی بازی ہار گئے۔