Tag: murree

  • سانحہ مری: مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے کا انکشاف

    سانحہ مری: مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے کا انکشاف

    لاہور: پنجاب حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحہ مری سے قبل محکمہ ہائی وے کنٹرول کو مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے جانے سمیت متعدد انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری سے متعلق کمیٹی کی ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہےکہ میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ نے طوفان سے متعلق کوئی الرٹ جاری نہیں کیا تھا، برف ہٹانے اور سڑکیں صاف کرنے کی مشینری پوائنٹس پر موجود نہیں تھی۔

    ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ہائی وے کنٹرول کو مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے گئے تھے لیکن متعدد پیغامات کے باوجود مشینری بروقت نہ بھیجی گئی، محکمہ موسمیات کی وارننگ کو بھی مسلسل نظر انداز کیا گیا۔

    تحقیقات رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ سانحہ مری انتظامیہ کی غفلت سے پیش آیا، تحقیقات کے سلسلے میں انتظامی محکموں کے 30 سے زائد افسران کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق باڑیاں روڈ پر صفائی کرنے والی گاڑی رک گئی تھی، آپریٹر نے کہا برف ہٹانے والی گاڑی خراب ہے، برف ہٹانے والی گاڑی موقع پر پہنچی تو پتا چلا کہ ڈیزل ختم تھا، لوئر ٹوپہ، ٹھنڈا جنگل، کلڈانہ، چٹہ موڑ پر درخت اور بجلی کی تاریں ٹوٹ کر گر یں، محکمہ جنگلات کے ملازمین نے اطلاع ملنے کے بعد متعلقہ نمبرز بند کر لیے، بجلی کی تاریں گرنے سے مری کے انسپکٹر کی گاڑی جل کر خاکستر ہوگئی تھی۔

    این ایچ اے اور موٹر وے پولیس کی جانب سے بھی عدم تعاون کیا گیا، ریسکیو ٹیموں نے دن کے وقت امدادی سرگرمیاں شروع کیں، متوقع برف باری سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے نومبر، دسمبر میں 4 اجلاس کیے، اس سلسلے میں 2 واٹس ایپ گروپ بھی تشکیل دیے گئے تھے جو مری اسنو فال اور مری اسپیشل کے نام سے تھے۔

    انتظامات سے متعلق ڈی سی نے نومبر، دسمبر، جنوری میں 3 بار مری کے دورے کیے، سٹی پولیس آفیسر نے دسمبر اور جنوری میں مری کے 2 دورے کیے۔

    مری میں پھنسے افراد کو 9000 راشن کے پیکٹس اور 500 کمبل فراہم کیے گئے، تحقیقاتی کمیٹی کل وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کو عشائیے میں ایم این ایز کے سخت سوالات کا سامنا

    وزیر اعلیٰ پنجاب کو عشائیے میں ایم این ایز کے سخت سوالات کا سامنا

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے دو دن قبل کے عشائیے میں ایم این ایز کی جانب سے مری واقعے پر سخت سوالات کیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عشائیے میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ارکان قومی اسمبلی نے سانحہ مری پر سخت سوالات کیے، ارکان کا مؤقف تھا کہ سانحہ مری کے ذمہ داروں پر فوری ایکشن ہونا چاہیے تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو اسلام آباد میں پنجاب حکومت نے حکومتی ایم این ایز کے اعزاز میں عشائیہ رکھا تھا، جس میں چند ارکان نے وزیر اعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں لیکن ایکشن فوری نہیں ہوا، کم از کم 2 کو ہی ہتھکڑیاں لگ جاتیں تو سمجھتے کہ کچھ ہوا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جب بتایا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کے ذریعے انکوائری کرا رہے ہیں، اور کارروائی بھی ہوگی، تو رکن اسمبلی نے کہا کہ کمیٹیاں تو معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔

    رکن اسمبلی کا کہنا تھا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن پہلے دن ہوتا اور کم از کم 2 کو ہتھکڑیاں لگائی جاتیں، اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگوائیں گے۔

    واضح رہے کہ سانحہ مری تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں آپریشنل عملے کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے ریسکیو 1122 کے اہل کاروں کے بیانات بھی قلم بند کیے، اور انکشاف ہوا کہ برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 ایک ہی پوائنٹ سنی بنک میں کھڑی تھیں، گاڑیوں کو چلانے کے لیے متعین ڈرائیورز، اور عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا، جب کہ شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی گئی تھی۔

    انکوائری کے دوران محکمہ جنگلات کے اہل کار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔

  • سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد: مری میں ہونے والے سانحے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست مری کے رہائشی نے دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    مری کے رہائشی حماد عباسی نے دانش اشراق عباسی ایڈوکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ مری کے تمام ذمہ داروں کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی نوید کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا تاہم حکام نے اطلاع کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 25 ہزار سیاحوں کی گنجائش والے مری میں 1 لاکھ سے زائد سیاحوں کی اجازت کیوں دی گئی؟ اعلیٰ حکام کا ایکشن نہ لینا مجرمانہ غفلت ظاہر کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ مری میں چند دن قبل معمول سے زیادہ برفباری میں بے شمار گاڑیاں پھنس گئیں تھیں جس کے باعث 22 سیاح اپنی گاڑیوں میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • مری کی سڑکوں کی 2 سال سے مرمت نہیں ہوئی، ابتدائی رپورٹ میں انکشاف

    مری کی سڑکوں کی 2 سال سے مرمت نہیں ہوئی، ابتدائی رپورٹ میں انکشاف

    سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مری اورگردونواح میں سڑکوں کی 2سال سے جامع مرمت نہیں ہوئی۔

    مری پاکستان کا مشہور ترین تفریحی مقام ہے جہاں سارا سال ہی سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے لیکن بالخصوص موسم سرما میں برفباری کے دلفریب نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرتی ہے۔

    ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس معروف اور سیاحت کے حوالے سے بہت بڑی آمدن دینے والے اس مقام پر سہولیات میں اضافہ کرکے یہاں آنے والے ہزاروں افراد کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاتا اس کے برعکس سانحہ مری کے حوالے سے اس انکشاف نے سب کو چونکا دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے مری اور اس کے اطراف کی شاہراہوں کی دو سال سے مرمت نہیں ہوئی۔

    ابتدائی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 7 جنوری کو4 فٹ برف پڑی،16مقامات پردرخت گرے اور سڑکیں بلاک ہوئیں، بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نےہوٹل چھوڑکرگاڑیوں میں رہنےکوترجیح دی لیکن مری میں پارکنگ پلازہ موجودنہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جاسکیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مری کےمرکزی خارجی راستےپرپھسلن کےباعث کوئی حکومتی مشینری موجودنہ تھی، صبح 8بجےبرفانی طوفان تھمنےکےبعدانتظامیہ حرکت میں آئی تاہم مری سےخارجی راستےپربرف ہٹانےکیلئےہائی وےمشینری بھی نہ تھی۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رات گئےڈی سی،سی پی اوکی مداخلت پرمری میں گاڑیوں کی آمدپرپابندی لگی، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنراورڈی ایس پی ٹریفک روانی یقینی بنانےکیلئےموجودتھے اور 7 جنوری کو21ہزار گاڑیوں کو مری سے نکالاگیا۔

    گڑھوں میں پڑنےوالی برف سخت ہونےسے بھی ٹریفک روانی میں رکاوٹ ہوئی جبکہ شاہراہ پرٹریفک جام سےبرف ہٹانےوالی مشینری کےڈرائیوربروقت نہ پہنچ سکے

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنےمزیدتحقیقات کیلیےکمیٹی تشکیل دےدی ہے۔

  • مری میں 300 افراد کو آرمی کے عملے نے طبی امداد دی: آئی ایس پی آر

    مری میں 300 افراد کو آرمی کے عملے نے طبی امداد دی: آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مری میں برف باری میں گھرے 300 افراد کو آرمی کے عملے نے طبی امداد دی، ان افراد کو پناہ دی گئی اور کھانا اور چائے بھی فراہم کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مری میں برف باری میں گھرے 300 افراد کو آرمی کے عملے نے طبی امداد دی، متاثرہ افراد میں بچے بھی شامل تھے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مری میں 1 ہزار سے زائد پھنسے افراد کو کھانا فراہم کیا گیا، جھیکا گلی، کشمیری بازار، لوئر ٹوپہ اور کلڈنہ میں کھانا فراہم کیا گیا۔

    متاثرہ افراد کو ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، اے پی ایس، آرمی لاجسٹک اسکول میں پناہ دی گئی، مذکورہ افراد کو پناہ کے ساتھ گرم کھانا اور چائے فراہم کی گئی۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جھیکا گلی سے ایکسپریس وے تک راستہ کھول دیا گیا ہے، جھیکا گلی سے کلڈنہ تک راستہ کھل گیا ہے لیکن پھسلن موجود ہے۔ پھسلن کی وجہ سے ٹریفک نہیں چل رہی۔

    گھڑیال سے بھوربن تک راستہ کھلا ہے جبکہ کلڈنہ سے باڑیاں تک راستے کھولنے کے لیے انجینیئرز اور مشینری مصروف ہے۔

  • سانحہ مری، برفانی طوفان نے 7 بہنوں سے اکلوتا بھائی بھی چھین لیا

    سانحہ مری، برفانی طوفان نے 7 بہنوں سے اکلوتا بھائی بھی چھین لیا

    مری میں برفانی طوفان میں جاں بحق 22 افراد میں ایک مردان کا رہائشی نوجوان اسد بھی تھا جو  7  بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔

    سانحہ مری کو جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، وقت کے اس ملبے سے کئی المناک کہانیوں کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں، یہ واقعہ مردان کے ایک گھرانے پر بھی قیامت ڈھا گیا۔

    مری جانے والا نوجوان اسد مردان کا رہائشی اور 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔

    اسد کی2 سال پہلےشادی ہوئی تھی اور گھر کا واحد کفیل بھی تھا جو سریے کا کاروبار کرتا تھا۔

    چھ ماہ قبل ہی اس کے گھر ایک نئی زندگی نے جنم لیا تھا، اس کا بیٹا تو ابھی اپنے باپ کے لمس سے صحیح طرح آشنا بھی نہ ہوا تھا کہ وہ سایہ ہی سر سے اٹھ گیا۔

    اس کے گھر والے اسد کی آمد کے منتظر تھے کہ سانحہ مری نے ان کے اس انتظار کو زندگی بھر نہ ختم ہونے والے انتظار  میں تبدیل کردیا ہے۔

  • مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں تاحال ہزاروں لوگ برفانی طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں، ان میں سے 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں بھی موجود ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سات افراد پر مشتمل فیملی کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں موجود ہے، لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے انھیں ہوٹل خالی کرنے کا کہہ دیا ہے، جس پر انھوں نے حکام سے فوری  مدد کی اپیل کی ہے۔

    مری میں برفانی طوفان میں 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں ان میں ہی 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان حویلیاں لکھاں کا بھی ہے  جن میں  خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    یہ خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں مقیم اور امداد کا منتظر ہے۔

    ہوٹل انتظامیہ نے ان سنگین حالات کے باوجود شدید بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ہوٹل چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جس کے باعث اس فیملی کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    ہوٹل میں موجود فرقان کے مطابق وہاں ان کے علاوہ 3خاندان اور بھی موجود ہیں اور متاثرین کی تعداد 25 کے قریب ہے۔

    فرقان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ رابطے کے باوجود ان کی کوئی مدد نہیں کررہی جب کہ ہوٹل انتظامیہ نے  بھی انہیں فوری ہوٹل خالی کرنے کا انتباہ دے دیا ہے جس کے باعث ان کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    فرقان نے حکومت اور امدادی ٹیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

  • مری سانحے کے محرکات کیا تھے؟ رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش

    مری سانحے کے محرکات کیا تھے؟ رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش

    لاہور: مری سانحہ کیوں پیش آیا؟ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق رپورٹ راولپنڈی ڈویژن انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی، رپورٹ میں واقعے کے ممکنہ محرکات کو بیان کیا گیا ہے۔

    ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 3 روز کے دوران ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، 12ہزارگاڑیاں واپس آئیں باقی برف میں پھنس گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ موسمیات نے غیر معمولی برف باری کا نہیں بتایا تھا، 5 فٹ سے زائد برفباری ہوئی جس کی اطلاع نہیں تھی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کو مری سانحے پر پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 6 جنوری کی رات سے مری جانے کا راستہ بند کردیا تھا، رش بڑھنے کے باعث لوگوں کوروکتےرہے، اخبارات میں اشتہارات بھی دئیے، پھر بھی بڑی تعداد میں سیاح مری پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ بڑا حصہ خیبرپختونخوا کی سائیڈ کا متاثر ہواہے، ابھی تک راستہ نہیں کھول سکے ہیں تاہم لوگوں کوریسکیو کرنا شروع کردیا ہے۔Image

    واضح رہے کہ مری میں برفباری میں پھنسے 21 سیاح شدید سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے۔

    ملک کے پُرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیئے گئے۔Image

    ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں

    پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور دفاتر سیاحوں کیلئے کھولنے کی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں۔Image

    ادھرسوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی اموات کا بتایا جارہا ہے، گلڈنہ روڈ پر 4 گاڑیوں سے 16 لاشیں ملی ہیں ایک گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔

    گاڑی میں اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اور ان کے اہل خانہ موجود تھے، اے ایس آئی تھانہ کوہسار میں تعینات تھے۔ ان کے گاڑی میں ان کے خاندان کے 7 سے 8 افراد سوار تھے۔ تمام افراد برف باری اور سردی میں جان کی بازی ہار گئے۔

  • مری صورت حال: سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئےکھول دیاگیا، وزیراعلیٰ پنجاب

    مری صورت حال: سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئےکھول دیاگیا، وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب نے سیاحتی علاقے مری کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئے کھولنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں ایمرجنسی کےنفاذ کا اعلان کیا اور اپنا ہیلی کاپٹربھی ریسکیو سرگرمیوں میں حصہ لینے کےلئے دے دیا ہے۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ اسپتالوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیاہے، مری میں ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئےکھول دیاگیا ہے، جہاں انہیں کھانےپینےکی اشیا اور ضروری امدادی سامان فراہم کیاجارہاہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ ڈی جی ریسکیو کو مری جاکرریسکیو آپریشن لیڈ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ پنجاب حکومت پہلی ترجیح سڑکوں پر پھنسے سیاحوں کو بحفاظت نکالنا ہے۔

    عثمان بزدار نے مری میں شدید برف باری اور آکیسجن کی کمی کے باعث سیاحوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔

    واضح رہے کہ مری کو شدید برفباری کے نتیجے میں اب تک 16سے 19 اموات ہوچکی ہیں۔

    سیاحوں کے لئے اہم ہدایات جاری

    ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈولپمنٹ اتھارٹی نے مری کی موجودہ صورت حال پر سیاحوں کو ہوٹلوں سےچیک آؤٹ کرنے سے روک دیا ہے، جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سنگل سڑک کھولنےکےبعد ہی سیاح چیک آؤٹ کرسکتےہیں۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق گلیات کےہوٹلزمیں سلینڈرز کی کمی پڑ گئی ہے جبکہ متعدد ہوٹلز میں پانی کی بھی شدیدقلت ہے۔

    ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد

    ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مری روڈ اور لینڈسلائیڈ کی کلیئرنس پر کام جاری ہے، سیاحوں کی7ہزار گاڑیوں کو ریسکیوکرلیاگیا ہے، انہوں نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ سیاح گلیات کی جانب سفر سےاجتناب کریں۔

  • شدید برفباری سے 19 اموات، مری آفت زدہ قرار ، پاک فوج  طلب

    شدید برفباری سے 19 اموات، مری آفت زدہ قرار ، پاک فوج طلب

    مری : مری کو شدید برفباری اور سیاحوں کے پھنسے ہونے سے خراب صورتحال کے باعث آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی اور پاک فوج طلب کرلی گئی، مری میں اب تک 16سے 19 اموات ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کے باعث صورتحال خراب ہونے کے باعث مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    اس حوالے سے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ مری اورگلیات میں بڑی تعدادمیں سیاح آچکے ہیں، کوشش کےباوجوددراستےنہیں کھولے جاسکے تاہم سیاحوں کے انخلا کیلئے سول آرمڈ فورسز کی مدد طلب کرلی ہے، پاک فوج کے 5پیدل پلاٹون طلب کئے گئے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مری میں سیاحوں کی گاڑیوں کے داخلہ پر پابندی ہے، مری میں موسم کی خراب صورتحال کے باعث 16سے 19 اموات ہوئی ہیں ، ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو بھی طلب کرلیا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ رات سے ایک ہزار گاڑیاں مری میں پھنسی ہوئی ہیں، مری میں پیدل جانے والوں کا داخلہ بھی بند کررہے ہیں، کچھ پھنسی گاڑیوں کو نکال لیا ہے اور کچھ واپس بھیج دی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار15سے20سال بعدسیاح بڑی تعداد میں مری پہنچے، سیاحوں کی بڑی تعداد کے مری پہنچنے سے بحران پیدا ہوا، ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں انہیں نکالا جارہا ہے، ہم سے غلطی ہوئی گاڑیوں کا داخلہ پہلے ہی روک دینا چاہیے تھا۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں ریسکیوآپریشن مزیدتیزکرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پھنسےلوگوں کوبحفاظت نکالنےکیلئے ریسکیو آپریشن تیز کیاجائے اور سیاحوں کی مدد کیلئےتمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

    عثمان بزدار نے راولپنڈی اوردیگر شہروں سے اضافی مشینری اورعملہ مری بھجوانے کی ہدایت کردی ہے۔

    دوسری جانب ڈپٹی کمشنرایبٹ آباد نے کہا ہے کہ سیاحوں کی7ہزارگاڑیوں کوریسکیوکرلیاگیا ، مری روڈاورلینڈسلائیڈکی کلیئرنس پرکام جاری ہے ، سیاح گلیات کی جانب سفر سے اجتناب کریں۔