Tag: mushahid Hussain

  • مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی: حنیف عباسی

    مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی: حنیف عباسی

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی، یہ جس کی مقبولیت دیکھتا ہے ادھر ہو جاتا ہے اور بعد میں پھر واپس آ جاتا ہے۔

    پی ایم ایل این کے رہنما حنیف عباسی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی ہی پارٹی رہنماؤں پر گولہ باری کر دی، کہا کہ مشاہد حسین کو ہی دیکھیں ہماری لیڈر شپ کتنی بار اس سے ڈسی گئی، مشاہد حسین کسی کی مقبولیت دیکھتے ہیں تو اس طرف چلے جاتے ہیں پھر واپس آ جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا زبیر عمر بھی اپنا فلسفہ جھاڑ رہے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ پارٹی رہنما نہیں لکھنا چاہیے، ایک تنقید اس لیے کرتا ہے کہ اس کو کچھ ملا نہیں اور دوسرا ہار گیا ہے، جاوید لطیف کی میں اکثر پارٹی سے سفارش کرتا تھا لیکن وہ ان کو زیادہ جانتے تھے، وہ مجھے کہتے تھے یہ ٹھیک نہیں تو آج وہ درست ثابت ہوئے میں غلط تھا، کرمانی تو عوامی سطح پر تھا ہی نہیں، پارٹی ان سے علیحدگی کا اعلان کرے۔

    حنیف عباسی نے کہا میاں جاوید لطیف بتائیں انھیں کس نے کہا کہ ان کا حلقہ کھلا تو ساتھ میں نواز شریف کا حلقہ بھی کھلے گا؟ انھوں نے کہا میں جاوید لطیف کے انتخابات سے متعلق بیانات پر حیران ہوں، پارٹی کو پوچھنا چاہیے، جاوید لطیف کوعقل مند سمجھتا تھا مگر وہ تو ریٹنگ بڑھانے کے لیے لیڈر شپ سے کھیل رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا اب وہ اس لیے تنقید کر رہے ہیں کہ ہار گئے ہیں، اب جاوید لطیف حوصلہ کریں، اس کی ہار اور نواز شریف کی جیت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، جاوید لطیف بتائیں وہ کون ہے جس نے آپ کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی؟ جاوید لطیف نام تو بتائیں تاکہ پوچھیں تم کون ہوتے ہو نواز شریف کا حلقہ کھولنے والے۔

  • ملک اور جمہوریت کے لیے بہتر ہے نواز شریف ہیڈ آف اسٹیٹ بنیں: مشاہد حسین سید کا اے آر وائی نیوز کو انٹرویو

    ملک اور جمہوریت کے لیے بہتر ہے نواز شریف ہیڈ آف اسٹیٹ بنیں: مشاہد حسین سید کا اے آر وائی نیوز کو انٹرویو

    اسلام آباد: سربراہ قائمہ کمیٹی دفاع مشاہد حسین سید نے میاں نواز شریف کو صدر بننے کا مشورہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا نواز شریف دل بڑا کریں، وزیر اعظم بننے والا چکر چھوڑیں اور صدر بن جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد حسین سید نے کہا زمینی حقائق اور نواز شریف کو جانتے ہوئے کہوں گا کہ وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں، ملک اور جمہوریت کے لیے بہتر ہے کہ وہ ہیڈ آف اسٹیٹ بنیں۔

    مشاہد حسین نے کہا ’’میں نہیں چاہتا نواز شریف چوتھی بار پھر نکالے جائیں، اب ہائبرڈ پلس سسٹم ہے جس میں نواز شریف کا گزارا نہیں ہو سکتا، 6 میں سے 3 وزرائے اعظم کو جیل جانا پڑا، نواز شریف بادشاہ ہیں کیوں کہ وہ نیو کلیئر اور سی پیک جیسے دبنگ فیصلے کرتے ہیں۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’3 بار وزیر اعظم بن گئے، چوتھی بار بن کر کون سا گنیز بک آف ریکارڈ میں نام لانا ہے، مدر آف آل ڈیلز یہ ہے کہ ایلیٹ اور اسٹریٹ میں اتنا بڑا فاصلہ نہیں رہ سکتا، اس فاصلے کو ختم کرنا ہے اور میرے خیال میں یہ ہو جائے گا۔‘‘

    مشاہد حسین نے کہا ’’آرمی چیف کا دورہ امریکا بڑا خوشگوار رہا، دیکھ لیں جو زیادہ فیورٹ تھے اب وہ تھوڑے کم رہ گئے ہیں، یہ پیاروں کی لڑائی ہے جس میں کہا جاتا ہے تم واپس آ جاؤ کچھ نہیں کہا جائے گا۔‘‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’’سیاسی جماعتیں ملک کو جوڑتی ہیں اس لیے قومی سلامتی کو مد نظر رکھا جاتا ہے، یہ واضح ہے سب کو کچھ نہ کچھ ملے گا، ہم شاہ محمود کی بات کرتے ہیں وہ بھی دیکھیں جو میاں صاحب، مریم نواز کے ساتھ ہوا، نواز شریف سابق وزیر اعظم تھے انھیں دھکا دیا اور ہتھکڑیاں لگائی گئیں، اس وقت تو پی ٹی آئی والے خوشیاں منا رہے تھے، اب سبق سیکھیں۔‘‘

    ن لیگی رہنما نے کہا ’’2018 میں سب ن لیگ والے فیض یاب ہو کر ڈرے ہوئے تھے، میں نے شہباز شریف کو کہا دھاندلی پر وائٹ پیپر تیار کرتا ہوں لیکن سب ڈر گئے۔‘‘ انھوں نے کہا مزید کہا ’’ساری سیاسی جماعتیں اس دائرے کے لیے تیار ہیں جس میں وہ کام کریں گی، کوئی ایک سیاسی جماعت اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی، نیشنل حکومت ہوگی۔‘‘

  • رجیم چینج کا سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو ہوا، ن لیگی رہنما کا اعتراف

    رجیم چینج کا سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو ہوا، ن لیگی رہنما کا اعتراف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ رجیم چینج کا سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو ہوا ، سیاسی قیادت مستقبل کے فیصلے خود نہ کرسکے تو پھر قیادت کی اہل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہدحسین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سوال یہ ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مین ایشو سیاست ہے،معیشت کی خرابی کی جڑسیاست ہے، کوئی بھی اداروں کیساتھ لڑائی نہیں جیت سکتا۔

    مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان کواسمبلی میں واپس آکربات چیت کرنی چاہیے اور حکومت کوپہل کرنی چاہیےٓ ، گفتگو سے مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہسیاسی قیادت مستقبل کےفیصلےخودنہیں کرسکتی تو پھرقیادت کےقابل نہیں، تمام اسٹیک ہولڈرکوساتھ بیٹھ کرمسائل کاحل نکالناچاہیے، تمام اسٹیک ہولڈربیٹھیں گےتوپھرکسی گارنٹی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    بیک ڈور مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گارنٹی لینےدینے کی باتیں ہوں گی توپھرکوئی حل نہیں نکلے گا، نظریہ ضرورت ہویاذاتی مفادات پھرتوبات کر کے حل نکال لیاجاتاہے، اس وقت سیاسی خانہ جنگی کی صورتحال تومسئلےکاحل کیوں نہیں نکالاجارہا۔

    مشاہد حسین نے کہا کہ سیاسی جماعت یا قیادت کو سیاست کے ذریعے ہی کرش کرسکتےہیں، ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں کو کرش کرنےکی کوشش کی گئی لیکن ناکامی رہی،ہم پرانی غلطیاں نہ دہرائیں توملک کےلیےبہترہوگا، پرانی غلطیاں کریں گےتواس کےنتائج بھی ویسےہی نکلیں گے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ذوالفقاربھٹوکوکرش کیاگیا تو ان کی بیٹی آگئی اورجماعت نے بھی حکومت کی، ڈس انفارمیشن مہم یاڈرٹی مہم سےلوگوں کی رائےتبدیل نہیں ہوتی، اس وقت ملک کےلیےایک راستہ نکالنےکی ضرورت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ چین ایران اور سعودی عرب کی صلح کراسکتاہے تو سعودی عرب بھی پاکستان میں سیاسی استحکام کیلئے راستہ نکال سکتاہے، فیصلے واشنگٹن میں نہیں ہوں گے ہم نے خود کرنے ہیں۔

    مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پارٹی الیکشن سے نہیں بھاگتی بس آئین پرعمل کرناچاہیے، ضیاالحق توچلے گئے ہیں لیکن ان کی سوچ ابھی بھی زندہ ہے، اگر کوئی مثبت نتائج کا انتظار کررہاہے تو غلط فہمی کاشکار ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ الیکشن اس سال ہونےہیں،الیکشن نہیں ہونگےتوپھرسب کاکام خراب ہے،جمہوریت،انتخابات اوربیلٹ باکس کو روکنے کی کوشش کی گئی تو ملک کیلئےاچھانہیں ہوگا۔

    انھوں نے بتایا کہ نرم انقلاب،ایمرجنسی،مارشل لا ہم نےسب تودیکھ لیا، یہ وقت آگےبڑھنےکاہے،سیاسی لوگ ہی فیصلہ کرسکتےہیں، سیاسی لوگ فیصلہ نہیں کریں گے تو پھر کوئی اورفیصلہ کرے گا۔

    مشاہد حسین نے خبردار کیا کہ پاکستان کی فالٹ لائنزنہ دی جائیں ورنہ اس سےکوئی اورفائدہ اٹھائےگا، کوئی اگریہ کہےکہ ہم کسی کو کرش کرسکتےہیں تواس کا فائدہ نہیں ہوگا، یہ وقت ملک کےحالات بہترکرنےکی ضرورت ہے

    رہنما ن لیگ نے اعتراف کیا کہ رجیم چینج کاسب سےزیادہ فائدہ پی ٹی آئی اورعمران خان کوہواہے، کوشش ہے اس دلدل سےراستہ نکلے اور مسائل حل ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میراکسی سےکوئی رابطہ نہیں ہے،کوئی بیک ڈوررابطہ بھی نہیں ، میں کسی سےاین اوسی لےکرسیاست نہیں کرتابطور پاکستانی بات کرتا ہوں۔

  • پاک، چین اشتراک مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، کانگ کوان

    پاک، چین اشتراک مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، کانگ کوان

    اسلام آباد: چین کے رکن پارلیمنٹ کانگ کوان نے کہا ہے کہ پاک، چین اشتراک مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے امور خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وہ اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے چینی وفد کی سربراہی کر رہے تھے۔

    قبل ازیں امور خارجہ کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت چیئرمین قائمہ کمیٹی مشاہد حسین نے کی، چین کے سفیر ژاؤ جنگ نے بھی چینی وفد کے ہم راہ اجلاس میں شرکت کی۔

    چینی وفد کے سربراہ کانگ کوان نے کہا کہ سی پیک پر جاری پیش رفت خوش آئند ہے، پاک چین دوستی میں پاکستانی پارلیمنٹ کا کلیدی کردار ہے، تاہم پاکستان اور چین کے عوام میں روابط انتہائی ضروری ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ خارجہ امور کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات اسٹرٹیجک، معاون اور مضبوط ہیں، چین امن کا علم بردار ہے اور ہم چین کے خلاف سازش کی راہ میں کھڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا سی پیک منصوبے کے تحت 70 ممالک آپس میں جڑیں گے، دنیا میں کچھ مشکل نہیں اگر آگے بڑھنے کا جذبہ ہو۔

    سی پیک کو21ویں صدی کی اقتصادی سرگرمیوں کاعظیم منصوبہ تصورکرتےہیں‘ ملیحہ لودھی


    پاکستانی وفد میں شامل سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری اقدار مستحکم ہو رہی ہیں، پاک چین روابط تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اہم ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو چینی منصوبوں میں روزگار فراہم کیا جائے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کا جغرافیہ اور مستقبل ایک ہے، پاک چین تعلقات کا براہ راست فائدہ عوام کوہونا چاہیے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو چینی زبان سکھانے اور ہنر مند بنانے میں چین مدد کرے جب کہ میاں عتیق نے کہا کہ پاکستان کو چین سے ریورس انجنیئرنگ ٹیکنالوجی درکار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین سینیٹ نےمشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظورکرلیا

    چیئرمین سینیٹ نےمشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظورکرلیا

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظور کرلیا، انہوں نے 5 فروری کو اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کو بھجوایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظور کرلیا، چیئرمین سینیٹ نے استعفیٰ منظورکرنے سے پہلے مشاہد حسین سے فون پرتصدیق کی۔

    مشاہد حسین سید نے رضا ربانی کو بتایا کہ ق لیگ سے استعفیٰ دینے پرسینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دیا، مشاہد حسین سید سے بات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے استعفے پردستخط کردیے۔


    مشاہد حسین سید نے ن لیگ میں شمولیت اختیارکرلی


    خیال رہے کہ 4 فروری کو مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ ق کو خیر باد کہتے ہوئے دوبارہ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ کرمسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی تھی اور اسی جماعت سے منسلک تھے۔

    مسلم لیگ ق نے گزشتہ سال دسمبر میں پارٹی کے نظم وضبط کی خلاف ورزی پرسینیٹرمشاہدحسین سید کو ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے ہٹا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل انہیں مسلم لیگ ق کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مشاہد حسین سید سینٹ کی نشست سے مستعفی

    مشاہد حسین سید سینٹ کی نشست سے مستعفی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن میں حال ہی میں شمولیت اختیار کرنے والے سینیٹرمشاہدحسین سید اپنی سینٹ کی رکنیت سےمستعفی ہوگئے ہیں‘ وہ 2012 سے سینٹ کے رکن تھے ۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنا استعفیٰ چیئرمین سینٹ کو بھجوادیا ہے‘ مشاہد حسین مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے‘ سینٹ سیکریٹریٹ نے ا ن کے استعفے کی تصدیق کردی ہے۔

    مشاہد حسین سید 2012 میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سینٹ کا الیکشن لڑیں گے۔

     سابق نا اہل وزیراعظم نواز شریف سے چار فروری کو رائے ونڈ میں ان کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں مشاہد حسین سید نے نوازشریف کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت پرآمادگی کا اظہارکیا تھا۔

    خیال رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ کرمسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی تھی اور طویل عرصے سے اس جماعت سے منسلک تھے۔مسلم لیگ ق نے گزشتہ سال دسمبر میں پارٹی کے نظم وضبط کی خلاف ورزی پرسینیٹرمشاہدحسین سید کو ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے ہٹا دیا تھا‘ جبکہ کچھ ماہ قبل انہیں مسلم لیگ ق کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا یا گیا تھا۔

    انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز سنہ 1990 میں اسلامی جمہوری اتحاد سے کیا تھا‘ جس کی سربراہی نواز شریف کررہے تھے‘ انہوں نے وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور کے طور پر بھی اپنی خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل وہ ایک انگریزی روزنامے سے بھی وابستہ رہ چکے تھے۔

    مشاہد حسین سید سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور‘ کشمیر امور اور ناردرن ایریاز کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی،ممنون حسین

    دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی،ممنون حسین

    اسلام آباد :صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گرد پشاور جیسے واقعات سے حکومتی عزم کمزور نہیں کر سکتے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اخری دم تک جنگ جاری رہے گی۔

    ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے چین کے صدر شی جن پنگ کی جانب سے لکھی گئی کتاب کی تقریب رو نمائی سے خطاب کر تے ہوئے کیا، صدر پاکستان نے کہا کہ حکومت دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی، دہشت گردوں کو ان کے بلوں سے نکال کر مارا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی بہادر قوم ہیں اس طرح کے بزدلانہ اقدامات سے ہمارا عزم کمزور نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ پشاور میں معصوم جانوں سے کھیلنے والے کبھی نہیں بچ سکیں گے، صدر نے کہا کہ پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی پر فخر ہے دونوں ممالک کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی آزمائش کی ہرگھڑی میں پوری اتری ہے، ان کا کہنا تھا کہ چین کے صدر نے اپنی کتاب میں ترقی اچھی طرز حکمرانی کی صحیح نشاندہی کی ہے پاکستان میں چین کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی باہمی احترام اعتماد پر مبنی ہے دونوں قریبی ہمسائے اور مظبوط دوست ہیں جن کی دوستی مزید مستحکم ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے، پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین مشاہد حسین سید نے کہا کہ کرپشن پر قابو پانے اور اچھی گورننس کے لئے چین کے صدر کی کتاب اہم تحفہ ہے۔

    چین علاقائی سے عالمی طاقت بن گیا ہے، انہوں نے کہا کہ چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر ملک کو ترقی اور امن کے راستے پرڈالا جا سکتا ہے، مشاہد حسین نے کہا کہ چین کے صدر کی کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا جائے گا۔