Tag: Musharraf case

  • پرویز مشرف کے کیس پر سیاست ہرگز نہیں ہونی چاہیے، مصطفیٰ کمال

    پرویز مشرف کے کیس پر سیاست ہرگز نہیں ہونی چاہیے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے کیس پر سیاست ہرگز نہیں ہونی چاہیے، آرٹیکل 6 پر عملدرآمد اس کی پوری روح کے ساتھ کیا جائے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی کی تاجر برادری کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آمریت کی راہ میں رکاوٹ ثابت نہیں ہو سکتا، فیصلے پر عوام اور اداروں کا ردعمل اطمینان بخش ہے، پرویز مشرف کے حق میں پوری قوم کے ساتھ افواج پاکستان اٹھ کھڑی ہے۔

    سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم جنرل مشرف کے خلاف فیصلے کو مسترد کرتے ہیں،اگر آرٹیکل 6 پر عملدرآمد کرنا ہی ہے تو اس کی پوری روح کیساتھ عمل کیا جائے۔

    اس حساب سے کم ازکم 500 افراد کو پھانسی کی سزا ہونی چاہیے، ایک فرد واحد کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، پیرا گراف نمبر66 نے جج کی ذہنیت اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ فیصلے میں ذاتی عناد، غصے اور دشمنی کا عنصر موجود ہے جس سے پورے کیس کی روح متاثر ہوچکی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ قابل تشویش بات ہے کہ جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دینے والی پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی جنرل ضیاءالحق کے متعلق وہ زہر نہیں اگلا جو وہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف اگلتی ہے جبکہ جنرل ضیاء الحق نے تو پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے جنرل پرویز مشرف کی ملک کیلئے خدمات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

  • عدالتی فیصلے سے جذبات مجروح ہوئے، کل کراچی سے ریلیاں نکلیں گی، خالد مقبول صدیقی

    عدالتی فیصلے سے جذبات مجروح ہوئے، کل کراچی سے ریلیاں نکلیں گی، خالد مقبول صدیقی

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے، کل پورے کراچی سے ریلیاں نکالی جائیں گی۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے پاکستان کی خدمت کی ہے، وہ پاکستان کے محسن ہیں۔

    ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ غداری کیس کے تفصیلی فیصلے میں جو زبان استعمال کی گئی وہ کسی طور بھی مناسب نہیں۔

    پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے، ہم عدلیہ کیخلاف نہیں بلکہ فیصلے میں جو زبان استعمال کی گئی اس کیخلاف ہیں۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ کل کراچی کے عوام ثابت کریں گے کہ وہ محب وطن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کل پورے کراچی سے پرویز مشرف کے حق میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : ایم کیو ایم پاکستان کا پرویز مشرف کے حق میں ریلی نکالنے کا اعلان

    انہوں نے بتایا کہ کل تل دھرنے کی جگہ بھی نہیں ہوگی، کل پورا شہر باہر ہوگا، پرویز مشرف ضروراعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔

  • مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، انور منصور

    مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، انور منصور

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل انور منصورنے کہا ہے کہ مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا66سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پورا فیصلہ کس ذہنیت سے لکھا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ فیصلے میں پیرا66نہ ہوتا تو سپریم جوڈیشل کونسل نہ جاتے، ریفرنس سےمتعلق طریقہ کار کے مطابق چلاجاتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس سننے کی پابند ہوتی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس پر فیصلہ کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جج کے ان فٹ ڈیکلیئر ہونے پر فیصلے پر اثر نہیں پڑے گا، فردوس عاشق نےغلط کہا ہے کہ فیصلہ کالعدم ہوجاتا ہے، فیصلے میں قانونی سقم کی صورت میں حکومت بھی عدالت جاسکتی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کا عدالتی فیصلے پر اثر نہیں ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اپیل کی صورت میں3ممکنہ فیصلے ہوسکتے ہیں، پہلی صورت میں اپیل مسترد ہوسکتی ہے، دوسری صورت میں سزا میں تبدیلی کی جاسکتی ہے، تیسری صورت میں فیصلے میں ترمیم کی جاسکتی ہے، اپیل میں سپریم کورٹ پیرا66کو ہٹانےکا حکم دے سکتی ہے۔

    انور منصور نے واضح کیا کہ میں فیصلے پر کوئی رائے نہیں دے رہا مجھے صرف پیرا 66 پر اعتراض ہے، فیصلے پراپیل ہوتی ہے تو قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، جسٹس نذر نے لکھا ہے کہ ثابت نہیں ہوسکا کہ مشرف تنہا تھے یا اور لوگ بھی شامل تھے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل45کے ذریعے صدر پاکستان مجرم کو معافی دے سکتےہیں، ریاست کیس کو اس مرحلے پر واپس نہیں لے سکتی، کیس کی ازسر نوسماعت کی ہدایت ہو تو کیس واپس لیا جاسکتا ہے،

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت غلطیاں درست کرکے دوبارہ کیس فائل کرنا چاہتی تھی، عدالت نے شاید یہ بھانپ لیا اورراتوں رات فیصلہ سنا دیا، حکومت نے درخواست بھی دی جس کو مسترد کیا گیا تھا۔

  • مشرف سے این آر او لینے والے ججز اور سیاستدانوں کو سزا کب ملے گی، فیصل واوڈا

    مشرف سے این آر او لینے والے ججز اور سیاستدانوں کو سزا کب ملے گی، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مشرف سے این آر او لینے والے ججز اور سیاستدانوں کو سزا کب ملے گی، عدلی ہکے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں جج صاحب کی جانب سے جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ عجیب ہیں، اس کیس کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق اس وقت ہوتا جب اس میں ملوث تمام افراد کا احاطہ کیا جاتا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ عدلیہ کے صدق دل سے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن اس وقت جو ججز پرویز مشرف کے ساتھ تھے، ان کو سزا کب ہوگی اور این آر او لینے والے سیاستدانوں کو کیفر کردار تک کب پہنچایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آرٹیکل6کے تحت کارروائی ہوگی تو مجموعی طور پر سب کیخلاف ہوگی جو اس کیس میں ذمہ دار تھے، مشرف کے ساتھ پی سی او والے ججز تھے اور این آر او والے سیاستدان بھی تھے ۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی ملک کی تباہی کے مترادف ہے، موجودہ حالات میں دو ادارے آمنے سامنے آکر کھڑ ے ہوگئے، اس طرح ملک دشمنوں کو ہرزہ سرائی کا موقع ملے گا، جو کسی طور بھی مناسب نہیں۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف بیمار ہیں ان پر فیصلہ دے دیا گیا اور دوسری طرف ایک آدمی انگور کھاتا ہوا ملک سے باہر چلا گیا۔

  • ‘پرویز مشرف کیس میں17 دسمبر تک فیصلے کا امکان نہیں’

    ‘پرویز مشرف کیس میں17 دسمبر تک فیصلے کا امکان نہیں’

    کراچی : بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کیس میں17دسمبر تک فیصلےکا امکان نہیں، وہ علیل ہیں ، سزا نہیں ہوسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق آئین شکنی کیس میں سابق صدر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پرویزمشرف کیس میں17دسمبر تک فیصلے کا امکان نہیں، مشرف مفرور نہیں علیل ہیں۔

    سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ میرے موکل کو سزا نہیں ہوسکتی، ملک سے باہر ہو تو سزا پر عملدرآمد مشکل ہوتاہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو آئین شکنی کیس میں دلائل دینے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ سماعت آخری بار ملتوی کی جارہی ہے، کسی بھی وکیل کی عدم حاضری پر محفوظ فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان

    سماعت میں پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور کہا تھا کہ انہیں بھی سنا جائے، اس موقع پر عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کس حیثیت میں آپ کو سنیں، آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، اگر اس فیصلے پر آپ کو کوئی تحفظات ہیں تو اس پر نظر ثانی دائر کریں۔

    سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہماری معاونت سے عدالت کو آسانی ہوگی جس پر جسٹس نذر اکبر نے جواب دیا کہ ہمیں آپ کی آسانی نہیں چاہیے، آپ سپریم کورٹ کے حکم کو عزت دیں۔

    خیال رہے  اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

  • لاہورہائی کورٹ نے مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا

    لاہورہائی کورٹ نے مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کے لئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا، فاضل جج نے وزارت قانون سے خصوصی عدالت کی تشکیل اور سمری کل طلب کرلی، عدالت کا کہنا تھا بد قسمتی سے اس ملک میں ہر چیز میں ڈائنامکس بدلتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے کہا خبرہےاسلام آباد میں بھی کوئی درخواست دائرہوئی ہے، جس پر خواجہ طارق رحیم نے بتایا وزارت داخلہ نےدرخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، تو جسٹس مظاہرعلی اکبر کا کہنا تھا کہ نظرثانی کی درخواست میں آپ درخواست کیوں نہیں دائر کرتے، سپریم کورٹ نےخصوصی عدالت کوہدایات دے رکھی ہیں۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا پرویز مشرف جس شہر میں لینڈ کریں گے، پہلے ٹربیونل کے فیصلے کاسامنا کریں گے، ٹربیونل یاخصوصی عدالت خود ہی غیر قانونی ہے، جس پر جسٹسں مظاہر علی اکبرنقوی کا کہنا تھا بد قسمتی سےاس ملک میں ہرچیز میں ڈائنامکس بدلتےہیں۔

    خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا ٹربیونل قانون کے مطابق تشکیل نہیں دیا گیا تو جسٹس مظاہرعلی اکبر نے استفسار کیا ساری باتیں ٹھیک ہیں مگریہ عدالت کیسے سماعت کر سکتی ہے؟ بھارتی سپریم کورٹ نے 2017میں اپنے حکم پر نظر ثانی کی ، کیونکہ حکم سےکسی کا بنیادی حق متاثر ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں : درخواست کی سماعت کیوں کریں؟ مشرف کے وکیل سے مزید دلائل طلب

    جسٹس مظاہر علی اکبر کا کہنا تھا کہ قانون مسلسل پڑھنے سےآتا ہےاور روزکی بنیاد پر نئے کیس آتےہیں، کیاپرویز مشرف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ؟ جس پر وکیل نے کہا پرویز مشرف ٹرائل عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے۔

    گذشتہ روز سماعت میں عدالت نے سابق صدرکے وکیل کو درخواست قابل سماعت ہونے پر کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے پرویزمشرف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خصوصی عدالت نے انیس نومبر کو مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، وہ بیماری کی وجہ سےبیرون ملک زیر علاج ہیں ، بیماری کی وجہ سے خصوصی عدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکا ، لہذا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

  • پرویز مشرف غداری کیس،   جسٹس وقار احمد سیٹھ خصوصی عدالت کے نئے سربراہ مقرر

    پرویز مشرف غداری کیس، جسٹس وقار احمد سیٹھ خصوصی عدالت کے نئے سربراہ مقرر

    اسلام آباد : پرویز مشرف غداری کیس میں وفاقی حکومت نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خصوصی عدالت کا نیا سربراہ مقرر کر دیا جبکہ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل رضا بشیر کی بیماری کے باعث التواء کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خصوصی عدالت کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے، جسٹس وقار احمد سیٹھ جسٹس طاہرہ صفدر کی ریٹائرمنٹ پر سربراہ مقرر ہوئے ہیں۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ہیں۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

    عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ پرویز مشرف کے وکیل رضا بشیر ڈینگی کا شکار ہوگئے اور وہ میو ہسپتال میں زیر علاج ہیں، لہذا کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت نے بیماری کی بنیاد پر التواء کی درخواست منظور کر لی ہے۔ عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت ہو گی۔

    عدالت نے فریقین کو تحریری دلائل آئندہ سماعت سے قبل جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا خصوصی عدالت ہفتے کے روز بھی سماعت کرے گی۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں اب کوئی التوا نہیں ملے گا،عدالت کا دوٹوک مؤقف

    گذشتہ سماعت میں خصوصی عدالت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا تھا کہ اب کوئی التوا نہیں ملے گا ، کسی فریق کے وکیل نے التوا مانگا تو اس پرجرمانہ ہوگا، کیس روزانہ کی بنیاد پر چلے گا۔

    سماعت میں رضا ربشیرکا کہنا تھا کہ اگر آپ مجھے موقع نہیں دیں گے تو میں کیس سے الگ ہو جاﺅں گا، آپ نے پہلے بھی وکلا کو مواقعے دیئے مجھے بھی ایک موقع دیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا تھا کہ ہمارے پاس آپ کی کوئی درخواست نہیں آئی، آتی بھی تو مسترد کرتے، آپ حتمی دلائل کا آغاز کریں اور وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کا کنڈکٹ عدالت کے ساتھ بہتر نہیں، آپ دلائل نہیں دے رہے توہم آرڈرمیں لکھ دیں گے آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ عدالت موقع نہیں دے رہی، جس پر رضا بشیر نے کہا کورٹ میں درخواست دینے پر معافی مانگتا ہوں۔

  • شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کیخلا ف آئین کے آرٹیکل سکس کے تحت کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، اور زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کے فیصلے کیخلا ف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    اکیس نومبر کو پرویز مشرف کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور زاہد خان کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تین فروری سے کیس کی روزآنہ کی بنیا د پر سماعت ہوگی۔

  • سابق صدر کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت آج ہوگی

    سابق صدر کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سابق صدر مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت  آج ہوگی جس کی سماعت تین رکنی خصوصی بینچ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق صدر اور ریٹائرڈ آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف  آئین شکنی کیس کی سماعت آج خصوصی عدالت میں ہو گی۔ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا۔

    خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ایک ہفتے کے بعد آج گئی۔ وکیل صفائی بیرسڑ فروغ نسیم دلائل مکمل کر چکے ہیں، آج پروسیکیوٹر اکرم شیخ جوابی دلائل دیں گے۔