Tag: Musharraf treason case

  • پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان

    پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو آئین شکنی کیس میں دلائل دینے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سماعت آخری بار ملتوی کی جارہی ہے، کسی بھی وکیل کی عدم حاضری پر محفوظ فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں حکومتی استعاثہ ٹیم کے نئے رکن علی ضیاء باجوہ عدالت میں پیش ہوئے، روسٹرم پر آتے ہی انہوں نے عدالت کو مخاطب کیا اور جسٹس وقار علی سیٹھ نے انہیں عدالت میں ویلکم کیا۔

    دلائل کے آغاز پر علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں استغاثہ کی ٹیم میں شمولیت کی اطلاع کل ہی ملی اور کل ہی وہ اسلام آباد پہنچے، جہاں انہیں تین "ڈبے” ملے ہیں، جن کو ابھی پڑھنا باقی ہے، ریکارڈ بھی تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے لیکن ان یہ خواہش ہے کہ اس مقدمے کا جلد از جلد فیصلہ ہو۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ آپ کو اندازہ ہے کہ یہ خصوصی عدالت ہے اور خصوصی مقدمہ ہے آپ بتادیں کہ کب دلائل دیں گے، باقی مقدمات کو بالائے طاق رکھ کر اس مقدمے کی تیاری کریں۔

    جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ آپ اتنے قابل وکیل ہیں ، پہلے سے استغاثہ کی جانب سے دلائل دئیے گئے ہیں، جو دستاویزات ہیں ان میں کوئی تضاد نہیں، آپ پہلے سے کی گئی جرح کے پانچ صفحے ہی پڑھ لیں تو کافی ہے، آپ کو تمام دستاویزات پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیس کی تیاری کے لیے 4 دن بھی بہت ہیں۔

    جسٹس نذر اکبر نے مزید کہا کہ 6 سال سے یہ مقدمہ چل رہا ہے اب ہم مزید استغاثہ کے ہاتھ میں نہیں کھیلیں گے، آپ لوگوں کے مؤکل وہ ہیں، جو کسی بھی وقت آپ کو فارغ کرکے کہہ سکتے ہیں کہ آپ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

    علی ضیاء باجوہ نے بتایا کہ ان پر کافی دباؤ ہے جس پر جسٹس نذر اکبر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر کس بات کا دباؤ ہے، وکیل اور جج پر قانون کے علاوہ کس چیز کا دباو ہوتا ہے ؟ آپ بتادیں آپ پر کیا دباو ہے ؟ آپ کا کام ہے کہ آپ عدالت کی معاونت کریں۔

    علی ضیاء باجوہ نے مزید وقت دینے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے انہیں مزید 15 دن کا وقت دے دیا۔

    سماعت کے آخر میں پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ انہیں بھی سنا جائے، اس موقع پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کس حیثیت میں آپ کو سنیں، آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، اگر اس فیصلے پر آپ کو کوئی تحفظات ہیں تو اس پر نظر ثانی دائر کریں۔

    سلمان صفدر نے کہا ہماری معاونت سے عدالت کو آسانی ہوگی جس پر جسٹس نذر اکبر نے جواب دیا کہ ہمیں آپ کی آسانی نہیں چاہیے، آپ سپریم کورٹ کے حکم کو عزت دیں، عدالت نے استعاثہ کو 15 دن کا وقت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی اور عدالت نے استعاثہ کو ہدایت بھی کی ہے کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں عدالت کو دو دن قبل تحریری دلائل جمع کروائیں بصورت دیگر فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • قانون دان علی ضیا‌ء باجوہ  پرویز مشرف کیس میں پراسیکیوٹر مقرر

    قانون دان علی ضیا‌ء باجوہ پرویز مشرف کیس میں پراسیکیوٹر مقرر

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے قانون دان علی ضیاباجوہ کو پرویز مشرف کیس میں پراسیکیوٹر مقررکر دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے قانون دان علی ضیاء باجوہ کو سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ، جس میں کہا علی ضیاباجوہ بطوراسسٹنٹ اٹارنی جنرل پراسیکیوشن کی طرف سے پیش ہوں گے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے غداری کیس کافیصلہ روکنے کی درخواستیں نمٹا دیں تھیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک مشرف غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

    خیال پرویز مشرف آئین شکنی کیس خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے ، آئین شکنی کیس میں پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم دیتے ہوئے اور کہا ہے 5 دسمبرسےروزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی، کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔

  • پرویزمشرف غداری کیس : حکومت نے استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کر دیا

    پرویزمشرف غداری کیس : حکومت نے استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کر دیا

    اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف کیخلاف غداری کیس میں حکومت نے استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کر دیا ہے جبکہ پرویزمشرف کے وکیل کی التوا کی درخواست منظور کرلی گئی اور آئندہ سماعت سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا

    تفصیلات کے مطابق خصوصی میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت کی، سابق صدر کے وکیل رضا بشیر کی جانب سے ایک بار پھر التواءکی درخواست دائر کی گئی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وہ ڈینگی بخار کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، جسے عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ یہ آخری موقع ہے، مزید التواءکسی صورت نہیں ملے گا۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دئیے کہ حکومت نے استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کر دیا ہے، کیا استغاثہ کی ٹیم کو اس انداز میں فارغ کیا جا سکتا ہے؟ پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کیا آپ کو کوئی نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے؟

    جس پر پراسیکیوٹر ڈاکٹر طارق حسن نے کہا کہ تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی لیکن افواہ ضرور سنی ہے، جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کو نوٹی فکیشن نہیں ملتا آپ کام جاری رکھیں۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف غداری کیس، جسٹس وقار احمد سیٹھ خصوصی عدالت کے نئے سربراہ مقرر

    عدالت نے مشرف آئین شکنی کیس کی سماعت 19 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے پرویز مشرف غداری کیس میں وفاقی حکومت نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خصوصی عدالت کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا جبکہ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل رضا بشیر کی بیماری کے باعث التواء کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    اس سے قبل سماعت میں خصوصی عدالت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا تھا کہ اب کوئی التوا نہیں ملے گا ، کسی فریق کے وکیل نے التوا مانگا تو اس پرجرمانہ ہوگا، کیس روزانہ کی بنیاد پر چلے گا۔

  • پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں اب کوئی التوا نہیں ملے گا،عدالت کا دوٹوک مؤقف

    پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں اب کوئی التوا نہیں ملے گا،عدالت کا دوٹوک مؤقف

    اسلام آباد : پرویزمشرف آئین شکنی کیس تکمیل کے قریب آنے لگا، خصوصی عدالت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ اب کوئی التوا نہیں ملے گا ، کسی فریق کے وکیل نے التوا مانگا تو اس پرجرمانہ ہوگا، کیس روزانہ کی بنیادپرچلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس نذر اکبر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔

    وکیل پرویز مشرف رضا بشیر نے کہاکہ گزشتہ سماعت کے بعد سارا ریکارڈ حاصل کیا ہے، میں نے دو درخواستیں جمع کرائی ہیں، مجھے 342کا بیان ریکارڈکرنے سے پہلے ملزم سے ملاقات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

    رضا بشیر کا کہنا تھا کہ عدالت وزارت کو ہدایت دے کہ ملزم سے ملاقات کے لئے انتظامات کرے، ملزم مشرف سے ملاقات کرکے بتا سکوں کہ ویڈیو لنک یا پھر سکائپ پر بیان ریکارڈ کر سکیں۔

    جس پر جسٹس نذراکبر نے کہا کہ وکیل صاحب 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کی اسٹیج گزر چکی،آپ کو قانون کے مطابق مقرر کیا کہ عدالت کی معاونت کریں کہ ملزم پیش نہیں ہو رہا۔

    جسٹس نذراکبر کا کہنا تھا کہ آپ نے آج کیوں درخواست دی ہے آپ کو تیاری کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا، جس پر وکیل رضا ربشیر نے کہا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے اس لئے درخواست یہاں پہنچ کر دی ہے۔

    جسٹس نذر اکبر نے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کہیں سے بھی ہوں آپ کو التوا نہیں ملے گا، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔

    رضا ربشیرکا کہنا تھا کہ اگر آپ مجھے موقع نہیں دیں گے تو میں کیس سے الگ ہو جاﺅں گا، آپ نے پہلے بھی وکلا کو مواقعے دیئے مجھے بھی ایک موقع دیں۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہمارے پاس آپ کی کوئی درخواست نہیں آئی، آتی بھی تو مسترد کرتے، آپ حتمی دلائل کا آغاز کریں۔

    جسٹس شاہد کریم نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کا کنڈکٹ عدالت کے ساتھ بہتر نہیں، آپ دلائل نہیں دے رہے توہم آرڈرمیں لکھ دیں گے آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ عدالت موقع نہیں دے رہی، جس پر رضا بشیر نے کہا کورٹ میں درخواست دینے پر معافی مانگتا ہوں۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ کورٹ سے بطور وکیل معافی نہیں مانگتے اچھا رویہ رکھتے ہیں ، آئندہ سماعت پرحتمی دلائل ہوں گے، تیاری سے آئیں، کیس بھی روزانہ کی بنیاد پر چلےگا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت آٹھ اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

  • پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس،  رضا بشیر وکیل دفاع مقرر

    پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس، رضا بشیر وکیل دفاع مقرر

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس میں رضا بشیر کو وکیل دفاع مقرر کردیا، دور ان سماعت وزارت قانون نے 14 ناموں پر  مشتمل وکلاءپینل عدالت میں جمع کروا یا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے کی، دور ان سماعت وزارت قانون نے 14 ناموں پر مشتمل وکلاءپینل عدالت میں جمع کروا دیا ۔

    عدالت نے مشرف کے دفاع کیلئے وکلاءکی فہرست مانگی تھی، جسٹس طاہرہ صفدر نے کہاکہ فہرست میں سے کسی ایک نام کا انتخاب عدالت کرےگی، جس پر سر کاری پراسیکیوٹر نے کہاکہ فہرست میں شامل کسی نام پر اعتراض نہیں، ملزم کیلئے وکیل مقرر کرنا عدالت کی صوابدید ہے۔

    بعد ازاں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہاگیاکہ رضابشیرکو وکیل دفاع مقرر کیا جاتاہے، حکمنا مے کے مطابق اس کا کا نوٹیفیکیشن تین دنوں میں جاری کیا جائے اور رضا بشیر کو وزارت قانون اخراجات ادا کرے گی۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

    بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کرسکتی ہے؟ جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ استغاثہ بتائیں کیا پرویز مشرف وڈیو لنک پر آسکتے ہیں؟

    وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف وڈیو لنک پر آنے کو تیار نہیں، جسٹس یاور علی نے کہا کہ پرویزمشرف بیرون ملک ہیں، وکیل کے مطابق وہ بیمار ہیں۔ قانون کے مطابق 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا، ملزم نے عدالت کے اس موقعے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

    جسٹس یاور علی نے کہا کہ دبئی کے امریکی اسپتال کا 14 اگست کاسرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا، بظاہر یہ سرٹیفکیٹ پرانا ہے۔

    مشرف کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ دل کے عارضے کا معاملہ مسلسل ہے، موکل کا اکتوبر میں ڈاکٹر طبی جائزہ لے گا۔ ہمیں آئندہ طبی معائنے تک عدالت وقت دے۔

    وکیل نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفکیٹ پیش کیا جائے تو وقت دیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

    عدالت نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مذکورہ کیس میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ ہم نے مشرف کو لانے کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا لیکن انٹر پول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

    یاد رہے 20 اگست کو آئین شکنی کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔

    گزشتہ روز پرویز مشرف کی تازہ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو ’امیلوئی ڈوسس‘ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے۔

    پرویز مشرف کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ مل کر کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر علاج نہ ہونے سے مشرف کو جان کا خطرہ ہے، پرویز مشرف دل اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔

  • پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت بنچ ایک با رپھر ٹوٹ گیا، خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشرف کے وکیل کے اعتراض پر مقدمہ سننے سے انکار کر دیا ہے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 نومبر کے اقدام کے خلاف بطور وکیل درخواست دائر کی تھی، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے پرویزمشرف کی درخواست پر علیحدگی اختیار کی۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کی جانب سے جسٹس یحیٰی آفریدی پر جانبداری کا الزام لگایا گیا، اعتراض لگایا گیا کہ جسٹس آفریدی، افتخارچوہدری کے وکیل رہ چکےہیں، ملزم کا الزام حقائق کےبرعکس ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی کبھی افتخار چوہدری کے وکیل نہیں رہے۔

    تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی تین نومبر 2007 کے اقدامات کے خلاف صرف شریک پٹیشنر تھے، انصاف کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر جانبداری اور فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کیلئے جسٹس یحییٰ آفریدی خود کو اس کیس سے الگ کر رہے ہیں۔

    پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسٹس یحیٰی آفریدی تین نومبر کی ایمر جنسی کے خلاف مقدمے میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکیل تھے، انہیں اس کیس سے الگ ہو جانا چاہیئے، عدالت پرویز مشرف کی گرفتاری سے متعلق 8 مارچ کا حکم نامہ بھی واپس لے۔

    خیال رہے کہ جسٹس یحیٰی آفریدی پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ تھے جبکہ جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی بنچ کے ممبر تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشرف غداری کیس : خصوصی عدالت کا دوبارہ تفتیش کا حکم

    مشرف غداری کیس : خصوصی عدالت کا دوبارہ تفتیش کا حکم

    اسلام آباد: خصوصی عدالت نے مشرف غداری کیس میں دوبارہ تفتیش کا حکم دیتے ہوئے پرویز مشرف کے ساتھ سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا.

    خصوصی عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس میں دوبارہ تحقیقات کا حکم برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ،سابق چیف جسٹص عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زید حامد کو بھی شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا ،تاہم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ہائی کورٹ کے حکم کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کو ہی دوبارہ تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے.

    کارروائی پر اپنے مختصر حکم میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور جسٹس محمد یاور علی پر مشتمل عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ میں حکومت کے وکیل پراسکیوٹر ایم اکرم شیخ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ تحقیقات میں سقم ہے،تحقیقات دوبارہ ہونی چاہیے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ان حالات میں پرویز مشرف کے ساتھ ساتھ ان کے دیگر ساتھیوں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ،سابق چیف جسٹص عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زید حامد کو بھی شامل تفتیش کیا جائے تاہم جوائنٹ انوسٹی گیشن کا ہائی کورٹ کا حکم درست نہیں ہے کیونکہ قانون کے مطابق آرٹیکل چھ کے مقدمے کی تحقیقات صرف ایف آئی اے ہی کرسکتی ہے لہذا ایف آئی اے ہی دوبارہ تحقیقات کرے۔

    دوران سماعت عدالت کی جانب سے دیے گئے ریمارکس کو نظر انداز کرتے ہوئے تحقیقاتی ٹیم اپنی آزادانہ رائے قائم کرے، مزید سماعت سترہ دسمبر تک ملتوی کی جاتی ہے، آئندہ سماعت پر استغاثہ تحقیقات سے متعلق تفصیلات عدالت کو فراہم کرے گا، تحقیقات مکمل نہ ہونے کی صورت میں عدالت کو آگاہ کیا جائے گا کہ کس کا بیان ریکارڈ ہوگیا ہے اور اگلا بیان کس کا ریکارڈ ہونا ہے اور تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید کتنی مہلت درکار ہے.

  • مشرف غداری کیس: پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم کی استدعا منظور

    مشرف غداری کیس: پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم کی استدعا منظور

    اسلام آباد: مشرف غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکلاء نے استغاثہ کے گواہوں پر جرح مکمل کرلی ہے۔

    مشرف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے موقع پر استغاثہ کے آخری گواہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی نے فروغ نسیم کے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے تحقیقات غیرجانبدارانہ طور پر کی ،جس میں کسی قسم کی بدنیتی شامل نہیں تھی۔

    خالد قریشی کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم کی رائے میں تین نومبر کے اقدام میں پرویز مشرف کے اقدام میں کوئی شریکِ کار یا سہولت کار شامل نہیں ہے۔ ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے بعد جس نے جو کچھ بھی کہا یا کیا وہ پرویز مشرف کے اقدام کی توثیق اور ان کے حکم کی بجا آوری تھی اس لیے انہیں شریک یا سہولت کار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں پوری ٹیم کی ایک ہی رائے تھی کہ پرویز مشرف تین نومبر کے اقدام کے ذمہ دار ہیں اور اسی بنیاد پر تفتیشی ٹیم نے اپنی رپورٹ وزارتِ داخلہ کو دی۔

    جرح مکمل کرنے کے بعد فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی اس درخواست جس میں تین نومبر کے تمام اقدام کے شراکت اور سہولت کاروں کو طلب کرنے کی تجویز دی گئی تھی اس کی سماعت کی جائے۔

    عدالت نے فروغ نسیم کی استدعا منظور کرلی اور استغاثہ کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اس درخواست کا جواب جمع کروائیں ۔

    استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اس درخواست کا جواب دے چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ خود پرویز مشرف کو عدالت میں بیان دینے کے لیے طلب کرلیا جائے تاکہ وہ شراکت اور سہولت کاروں کے نام بتا سکیں۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ فروغ نسیم کی اس درخواست کی سماعت یکم اکتوبرکو کی جائے گی، مقدمے کی مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔