Tag: Music

  • اے آر رحمان کے نام نیا اعزاز

    اے آر رحمان کے نام نیا اعزاز

    بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف موسیقار اللہ رکھا رحمن المعروف اے آر رحمان نے 7ویں مرتبہ نیشنل ایوارڈ جیت لیا۔

    عالمی شہرت یافتہ بھارتی گلوکار، میوزک ڈائریکٹر و گیت نگار اے آر رحمان نے ساتویں مرتبہ نیشنل ایوارڈ برائے موسیقی جیت لیا، اے آر رحمان کو یہ ایوارڈ منی رتنم کی تامل فلم ’پونیئن سیلوان پارٹ ون ‘ کے لیے بہترین میوزک ڈائریکٹ کرنے پر دیا گی۔

    یہ فلم سال 2022 میں سُپر ہٹ ثابت ہوئی تھی، نیشل فلم ایوارڈ جیتنے کے بعد اے آر رحمان بھارت میں سب سے زیادہ مرتبہ یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے میوزک ڈائریکٹر بن گئے ہیں ۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ایسگنانی الیاراجہ ہیں جنہوں نے موسیقی کے شعبے میں پانچ بار نیشنل ایوارڈز اپنے نام کیے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روزسال 2022 میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلموں کے لیے 70ویں نیشنل ایوارڈز کا اعلان ہوا، 70ویں نیشنل فلم ایوارڈز کے فاتحین میں آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی گلوکار اے آر رحمان کا نام بھی شامل تھا۔

    https://www.youtube.com/watch?v=hr0McVC_lCE

  • بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    مشہور مقولہ ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہوتی ہے، یہ ایک ایسی قوت ہے جو انسان کے جذبات کو ابھارتی ہے، بُھولی بسری یادیں واپس لاتی ہے جسے سننے والا کچھ دیر کیلئے اس میں مگن ہوجاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ، اضطراب کو کم کرنے اور دماغی طور پر صحت مند رہنے کے لیے ماہرین نے میوزک تھراپی کو غیر معمولی صلاحیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    میوزک تھراپی کے شعبے نے پچھلی صدی میں بہت ترقی کی ہے، یہ اب اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز اور معاون رہائشی مراکز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ بڑی عمر کے بالغ افراد خاص طور پر موسیقی سننے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ یہ انہیں تخلیقی صلاحیتوں، سماجی کاری اور ذہنی طور پر متحرک ہونے کا ایک ذریعہ فراہم کرتی ہے۔

    یونیورسٹی آف مشی گن کی جانب سے صحت مند بڑھاپے کے متعلق کیے جانے والے پول کے نئے نتائج کے مطابق 50 سے 80 برس کے درمیان 75 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کو ذہنی دباؤ سے راحت بخشتی ہے۔
     health اس کے علاوہ65 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کی ذہنی صحت یا مزاج میں بہتری میں مدد دیتی ہے جبکہ60 افراد نے بتایا کہ موسیقی سننے سے وہ اپنے اند ر توانائی محسوس کر تے ہیں۔

    مزید برآں 41 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے جبکہ 48 فی صد نے موسیقی کو اپنی زندگی میں معمولی اہم قرار دیا۔

    پول ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے پروفیسر جول ہوویل کا کہنا تھا کہ موسیقی میں زندگی کو بامعنی اور پُرلطف بنانے کی طاقت ہوتی ہے۔ یہ انسانی وجود کے بنیادی سانچے میں بُنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موسیقی اپنے اندر صحت کے متعدد مسائل پر محسوس کیے جانے والے اثرات بھی رکھتی ہے، انہوں نے بتایا کہ محققین یہ جانتے ہیں کہ موسیقی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر پڑنے والے مثبت اثرات سے تعلق رکھتی ہے۔

  • سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی بھرتی جلد ہوگی

    سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی بھرتی جلد ہوگی

    کراچی: سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی باضابطہ بھرتیوں کا عمل جلد شروع کردیا جائے گا، میوزک ٹیچرز تعلیمی اداروں میں نعت، حمد، اذان اور موسیقی سکھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی باضابطہ بھرتیوں کا عمل جلد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    میوزک ٹیچر کو بی ایس 14 میں بھرتی کیا جائے گا، میوزک ٹیچر کے لیے میٹرک تک کی تعلیم اور موسیقی کے سرٹیفکیٹس لازمی قرار دیے گئے ہیں۔

    میوزک ٹیچر کے لیے نیشنل میوزک اکیڈمی اور سندھ انسٹی ٹیوٹ میوزک آرٹ کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، ٹیچر کو ہارمونیم، میوزیکل کی بورڈ اور پیانو بجانا آنا چاہیئے۔

    وزیر تعلیم سندھ کے مطابق میوزک ٹیچرز تعلیمی اداروں میں نعت، حمد، اذان اور موسیقی سکھائیں گے۔

  • اسپائیڈر مین کا بنگالی ڈانس

    اسپائیڈر مین کا بنگالی ڈانس

    موسیقی سنتے اور رقص ہوتا دیکھتے ہی ہر شخص کا دل گانے اور رقص کرنے کے لیے مچلنے لگتا ہے، بعض دفعہ موسیقی اتنی جاندار ہوتی ہے کہ سننے والے بے اختیار اس پر جھوم اٹھتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں اسپائیڈر مین کا کاسٹیوم پہنے ایک شخص بنگال کا روایتی رقص کر رہا ہے۔

    بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ریکارڈ کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ لوگ روایتی رقص کر رہے ہیں اور پس منظر میں روایتی ساز بھی بج رہے ہیں، مقامی افراد کے درمیان اسپائیڈر مین کا کاسٹیوم پہنے ایک شخص بھی محو رقص ہے۔

    اس شخص کی شناخت تو معلوم نہیں ہوسکی لیکن لوگوں نے اس رقص کے انداز کو بے حد سراہا۔

    ویڈیو کے کیپشن کے مطابق یہ ویڈیو ایک بازار میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اس ویڈیو کو اب تک ہزاروں افراد دیکھ چکے ہیں، انٹرنیٹ صارفین اسپائیڈر مین کے دلچسپ انداز پر ہنسنے کے ساتھ ساتھ اسے داد بھی دے رہے ہیں۔

  • ایلون مسک نے ملازمین کو کام کے دوران کیا کرنے کا مشورہ دیا؟

    ایلون مسک نے ملازمین کو کام کے دوران کیا کرنے کا مشورہ دیا؟

    کیلفورنیا: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے کاریں بنانے والی اپنی کمپنی ٹیسلا کے ملازمین کو ایک ای میل کر کے میوزک سننے کا مشورہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیسلا اور اسپیس ایکس کمپنیوں کے سربراہ ایلون مسک نے اپنے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ کام کے دوران میوسیقی سنیں، جس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آ سکتی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک اپنی رائے دینے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے، خواہ کرپٹو کرنسی سے متعلق ان کی سوچ ہو، یا حریفوں سے متعلق کوئی بیان، اس بار انھوں ایک ’ کول باس‘ ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ٹیسلا ملازمین کو میوزک سننے کا مشورہ دیا، انھوں نے کہا یہ ماحول کو لطف اندوز بنانے میں مدد دے گا۔

    ایلون مسک نے لکھا کہ ایک ساتھی نے مجھ سے پوچھا ہے کہ کیا ہم ایک کان میں ایئر بڈ سے میوزک سن سکتے ہیں؟ مجھے یہ بات اچھی لگی، میں خود بھی اس کے حق میں ہوں، کیوں کہ میوزک کو پسند کرتا ہوں۔

    ایلون مسک نے یہ بھی لکھا کہ اگر کچھ اور چیزیں بھی آپ کے دن کو بہتر بنا سکتی ہیں، تو مجھے ضرور بتائیں، آپ روز کام کرنے آتے ہیں اس لیے مجھے آپ کا بہت خیال ہے۔

    ایلون مسک نے اپنی ای میل کو ‘میوزک ان دا فیکٹری’ عنوان دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ٹیسلا کے ملازمین کو مسک کی طرف سے 2 ای میل بھیجی گئیں، پہلے میں کہا گیا کہ ایک ایئربڈ کے ساتھ کام کے دوران موسیقی سننے میں مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔ دوسری ای میل تھوڑی سخت تھی، جس میں ملازمین کو یاد دلایا گیا کہ جب میری جانب سے کوئی ہدایات منیجرز کے پاس پہنچتی ہیں تو پھر صرف تین آپشنز ہوتے ہیں: وضاحت کریں کہ میں کیوں غلط ہوں (کبھی کبھی میں غلط بھی ہو سکتا ہوں)، مزید وضاحت کی درخواست کریں (اگر آپ ہدایت کو نہیں سمجھے ہوں)، یا پھر ہدایت پر عمل کریں۔

  • موسیقی کے حوالے سے طالبان کا بیان آ گیا

    موسیقی کے حوالے سے طالبان کا بیان آ گیا

    کابل: موسیقی کے حوالے سے افغان طالبان کا مؤقف اور مستقبل میں اس حوالے سے اقدامات کے سلسلے میں ترجمان طالبان نے وضاحت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں بتایا کہ اسلام میں موسیقی حرام ہے، اس لیے عوامی مقامات پر موسیقی پر پابندی ہوگی۔

    ترجمان طالبان نے کہا لیکن اس حوالے سے ہم لوگوں پر دباؤ ڈالنے کی بجائے کوشش کریں گے کہ وہ ایسا نہ کریں۔

    خواتین کے حوالے سے بھی ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کا مؤقف پیش کیا، انھوں نے ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اسکول، کالجز اور دفاتر میں کام کی اجازت ہوگی۔

    طالبان ترجمان نے تردید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خواتین کا نقاب اور گھروں میں رہنے والی بات بے بنیاد ہے، خواتین کو اگر 3 یا اس سے زیادہ دن کے سفر پر جانا ہے، تو محرم کا ساتھ ہونا لازمی ہوگا۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری سے کہا کہ طالبان ان کے ساتھ مل کا کرم کرنے کے لیے تیار ہیں، ترجمان نے کہا کہ ہم مستقبل بنانا چاہتے ہیں اور ماضی کو بھول جانا چاہتے ہیں۔

  • موسیقی کا عالمی دن: آپ کا پسندیدہ گانا کون سا ہے؟

    موسیقی کا عالمی دن: آپ کا پسندیدہ گانا کون سا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج موسیقی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1981 میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے ہوا، چند ہی سال میں یہ دن ایشیائی ممالک سمیت پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔

    یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ انسان نے ابلاغ یا مختلف کیفیات کے اظہار کے لیے کب موسیقی کو ذریعہ بنایا، تاہم ہزاروں سال پرانے آثار قدیمہ سے آلات موسیقی کا برآمد ہونا، جو زیادہ تر پتھروں سے بنائے گئے، اس بات کا ثبوت ہے کہ موسیقی کی تاریخ نسل انسانی جتنی ہی پرانی ہے۔

    برصغیر میں موسیقی کی روایت بہت پرانی ہے۔ اس فن نے مغلیہ دور سے بہت پہلے عروج حاصل کر لیا تھا۔ امیر خسرو کے بعد تان سین اور بیجو باورا، کے ایل سہگل اور مختار بیگم سے ماضی قریب تک سینکڑوں کلاسیک گائیک اس فن کے امین بنے۔

    کلاسیکی موسیقی کی خوبصورت جہتوں میں ٹھمری، دادرہ، کافی اور خیال گائیکی شامل ہے جن کے سامعین کی تعداد تو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی گئی، تاہم اس سے ان جہتوں کی عظمت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

    قیام پاکستان کے بعد موسیقی کے شعبہ میں نصرت فتح علی خان، نور جہاں، مہدی حسن، فریدہ خانم، اقبال بانو، خورشید بیگم، غلام علی، پرویز مہدی، احمد رشدی اور مسعود رانا جیسے ناموں نے لازوال گیت تخلیق کیے اور گائے۔

    فوک موسیقی میں عالم لوہار، شوکت علی، نذیر بیگم، ثریا ملتانیکر، ریشماں، پٹھانے خان، عابدہ پروین، سائیں اختر، عارف لوہار اور دیگر نے اس فن کو بام عروج پر پہنچایا۔

    موسیقی کی ایک اور جہت قوالی بھی ہے جس کا سب سے درخشاں ستارہ استاد نصرت فتح علی خان ہیں جن کی خوبصورت آواز اور گائیکی دنیا بھر میں مقبول ہے اور آج بھی ان کے چاہنے والے دنیا کے ہر حصے میں موجود ہیں۔

    اس جہت میں غلام فرید صابری اور عزیز میاں سمیت کئی دوسرے قوالوں نے بھی اپنی گائیکی سے دنیا بھر میں اپنے مداح پیدا کیے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے رجحانات بھی تبدیل ہوچکے ہیں۔ اب نوجوان نسل زیادہ تر پوپ موسیقی سننا پسند کرتی ہے۔ پاکستان میں پوپ موسیقی کے آغاز کا سہرا نازیہ حسن کے سر ہے جنہوں نے 80 کی دہائی میں اپنے گانوں سے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

    موجودہ دور میں پوپ موسیقی میں علی ظفر، عاطف اسلم، عمیر جسوال اور مومنہ مستحسن وغیرہ مقبول نام ہیں۔ 90 کی دہائی کے گلوکار جیسے حدیقہ کیانی اور علی عظمت بھی اب موسیقی کی اسی جہت کو اپنائے ہوئے ہیں۔

  • موسیقی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ، سائنسدانوں کی نئی تحقیق

    موسیقی اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ، سائنسدانوں کی نئی تحقیق

    لندن : برطانوی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بولنے کے مقابلے میں گانے کے ذریعے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں آواز سب سے اہم خطرہ ہے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں برطانوی حکومت نے پیشہ ور اور غیر پیشہ ور افراد کے لیے گانے کی ریہرسلز اور پرفارمنس کی اجازت دیتے ہوئے سماجی دوری کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے ہدایات میں تبدیلی بھی کی تھی۔

    یہ فیصلہ یونیورسٹی آف برسٹول کے سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی تھا جنہوں نے 25 پیشہ ور گلوکاروں کے ایروسولز  اور  سانس کے ذریعے منہ سے نکلنے والے قطروں کا جائزہ لیا تھا۔

    ان 25 گلوکاروں نے گانے، بولنے، سانس لینے اور کھانسنے کی مشقیں کی تھیں، محققین نے پتا لگایا کہ بولنے یا گانے کی آواز میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایروسول کی مقدار میں 20 سے 30 گنا اضافہ ہوا، تاہم ایک ہی آواز پر گانے اور بولنے کے دوران گانا گاتے وقت ایروسول کی مقدار کم تھی۔

    علاوہ ازیں مختلف انواع جیسا کہ کورل، میوزیکل تھیٹر، اوپرا، جاز، گاسپیل راک یا پاپ گانوں کے دوران پیدا ہونے والے ایروسول میں نمایاں فرق نہیں تھا۔

    اس حوالے سے ای اس پی آر سی سینٹر فار ڈاکٹرل ٹریننگ ان ایروسول سائنس کے ڈائریکٹر جوناتھن ریڈ کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے ایروسول کے چھوٹے ذرات میں وائرس کی منتقلی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی بولتا ہے یا گاتا ہے اور دونوں میں ممکنہ طور پر ذرات کی ایک جیسی مقدار پیدا ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق نے فن سے تعلق رکھنے والوں کے کووڈ-19 کی سفارشات کے لیے ایک اہم سائنسی بنیاد فراہم کی محفوظ طریقے سے اپنا کام فعال کرسکتے ہیں تاہم اس دوران ہوا کے ذریعے وائرس کی منتقلی کو روکنےکے لیے پرفارمرز اور شائقین کی جگہوں کو مناسب طریقے سے ہوادار بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے انڈور مقامات میں ایروسول کے ذریعے کورونا وائرس کی منتقلی کے امکان سے آگاہ کیا تھا تاہم اس معاملے پر انہیں مزید شواہد درکار ہیں۔

  • جدہ کا میوزک میوزیم

    جدہ کا میوزک میوزیم

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں موسیقی کا میوزیم قائم کیا جائے گا، یہ میوزیم سعودی عرب کے معروف فنکار طارق عبد الحکیم کی خدمات کے اعتراف میں ان کے نام پر ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت ثقافت جدہ میں معروف فنکار طارق عبد الحکیم کے نام سے میوزک میوزیم قائم کرے گی، یہ سعودی عرب میں آرٹ کی تاریخ میں مرحوم فنکار کے کردار اور سعودی موسیقی کی تاریخ کو مالا مال کرنے والے نوادرات پر مشتمل ہوگا۔

    عجائب گھر کا افتتاح 2022 کے اواخر میں ہوگا، یہ جدہ کے تاریخی علاقے البلد میں مرحوم کے گھر میں قائم کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ یونیسکو سنہ 2014 میں البلد کے تاریخی علاقے کو بین الاقوامی ورثے کی فہرست میں شامل کرچکا ہے۔

    طارق عبد الحکیم عجائب گھر میں سعودی فنکار کے زیر استعمال موسیقی کے آلات، تصاویر کے البم اور ریکارڈنگ کے آلات سجائے جائیں گے۔ علاوہ ازیں ام کلثوم اور عبد الوہاب جیسے مشہور زمانہ عرب گلوکاروں کے میوزک کے نمونے بھی رکھے جائیں گے۔

    عجائب گھر کے 2 بڑے حصے ہوں گے، ایک حصے میں ان کی ذاتی تاریخ اجاگر کی جائے گی جبکہ دوسرا حصہ میوزک ریسرچ سینٹر پر مشتمل ہوگا۔

    اس میں سعودی میوزک سے متعلق مضامین اور تحریریں پیش کی جائیں گی، عالم عرب کی موسیقی پر تحقیقی کتابیں ہوں گی جبکہ موسیقی کے سکالرز کو میوزک سے متعلق معلومات فراہم کرنے والی کتابیں بھی رکھی جائیں گی۔

  • موسیقی کا عالمی دن: آپ کو کیسی موسیقی پسند ہے؟

    موسیقی کا عالمی دن: آپ کو کیسی موسیقی پسند ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج موسیقی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1981 میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے ہوا، چند ہی سال میں یہ دن ایشیائی ممالک سمیت پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔

    یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ انسان نے ابلاغ یا مختلف کیفیات کے اظہار کے لیے کب موسیقی کو ذریعہ بنایا، تاہم ہزاروں سال پرانے آثار قدیمہ سے آلات موسیقی کا برآمد ہونا، جو زیادہ تر پتھروں سے بنائے گئے، اس بات کا ثبوت ہے کہ موسیقی کی تاریخ نسل انسانی جتنی ہی پرانی ہے۔

    برصغیر میں موسیقی کی روایت بہت پرانی ہے۔ اس فن نے مغلیہ دور سے بہت پہلے عروج حاصل کر لیا تھا۔ امیر خسرو کے بعد تان سین اور بیجو باورا، کے ایل سہگل اور مختار بیگم سے ماضی قریب تک سینکڑوں کلاسیک گائیک اس فن کے امین بنے۔

    کلاسیکی موسیقی کی خوبصورت جہتوں میں ٹھمری، دادرہ، کافی اور خیال گائیکی شامل ہے جن کے سامعین کی تعداد تو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی گئی، تاہم اس سے ان جہتوں کی عظمت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

    قیام پاکستان کے بعد موسیقی کے شعبہ میں نصرت فتح علی خان، نور جہاں، مہدی حسن، فریدہ خانم، اقبال بانو، خورشید بیگم، غلام علی، پرویز مہدی، احمد رشدی اور مسعود رانا جیسے ناموں نے لازوال گیت تخلیق کیے اور گائے۔

    فوک موسیقی میں عالم لوہار، شوکت علی، نذیر بیگم، ثریا ملتانیکر، ریشماں، پٹھانے خان، عابدہ پروین، سائیں اختر، عارف لوہار اور دیگر نے اس فن کو بام عروج پر پہنچایا۔

    موسیقی کی ایک اور جہت قوالی بھی ہے جس کا سب سے درخشاں ستارہ استاد نصرت فتح علی خان ہیں جن کی خوبصورت آواز اور گائیکی دنیا بھر میں مقبول ہے اور آج بھی ان کے چاہنے والے دنیا کے ہر حصے میں موجود ہیں۔

    اس جہت میں غلام فرید صابری اور عزیز میاں سمیت کئی دوسرے قوالوں نے بھی اپنی گائیکی سے دنیا بھر میں اپنے مداح پیدا کیے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے رجحانات بھی تبدیل ہوچکے ہیں۔ اب نوجوان نسل زیادہ تر پوپ موسیقی سننا پسند کرتی ہے۔ پاکستان میں پوپ موسیقی کے آغاز کا سہرا نازیہ حسن کے سر ہے جنہوں نے 80 کی دہائی میں اپنے گانوں سے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

    موجودہ دور میں پوپ موسیقی میں علی ظفر، عاطف اسلم، عمیر جسوال اور مومنہ مستحسن وغیرہ مقبول نام ہیں۔ 90 کی دہائی کے گلوکار جیسے حدیقہ کیانی اور علی عظمت بھی اب موسیقی کی اسی جہت کو اپنائے ہوئے ہیں۔