Tag: muslim boy

  • بھارت میں مسلمان نوجوان نے انسانی خدمت کی مثال قائم کردی

    بھارت میں مسلمان نوجوان نے انسانی خدمت کی مثال قائم کردی

    حیدر آباد : کورونا وائرس کی دوسری لہر نے جہاں معمولاتِ زندگی درہم برہم کر دیے ہیں وہیں وبا کی روک تھام کے لیے نافذ لاک ڈاؤن اور رات کے کرفیو نے ہزاروں افراد کو بھوکا رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    ایسے میں بہت سے ایسے افراد بھوکے لوگوں اور بے سہاروں کی بے لوث خدمت انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان ہی میں حیدر آباد کا ایک نوجوان بھی ایسی کوشش کو انجام دے رہا ہے تاکہ بے سہارا افراد کو کھانا فراہم کرکے انہیں بھوکا رہنے سے بچایا جائے۔

    تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سیف خان اپنے خرچے پر روزانہ رات کے اوقات میں سڑک کنارے زندگی گزارنے والے لوگوں میں کھانا تقسیم کرتے ہیں۔ سیف خان تقریباً 100 لوگوں کو کھانے کا پیکٹ روزانہ تقسیم کرتے ہیں۔

    قلعہ گولکنڈہ کے رہنے والے سیف خان اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ روزانہ 11 بجے رات سے مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہیں اور سڑکوں پر رہنے والوں میں کھانا اور دیگر اشیاء تقسیم کرتے ہیں۔

    یہی نہیں اس کے علاوہ سیف خان پیٹرول پمپ پر کام کرنے والوں اور اے ٹی ایم سنٹرز میں سیکورٹی گارڈز کی ڈیوٹی دینے والوں کے لیے بھی سحری کا انتظام کرتے ہیں۔

  • نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتتر پردیش کی پولیس نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے والی ہندو لڑکی کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ پولیس کی خاتون اہلکار کو نوجوان لڑکی پر تشدد کرنے اور غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے معطل کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد پولیس اہلکار نوجوان لڑکی کو مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر ہراساں کررہا ہے جبکہ خاتون پولیس کانسٹیبل مسلسل لڑکی پر ٹھپڑوں کی برسات کرتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ دو روز قبل پیش میرٹھ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی افراد اور کچھ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں نے ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کو ایک ساتھ پکڑا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا تھا تاہم کسی نے پولیس کو فون کیا اور پولیس اہلکار ہندو لڑکی اور مسلم لڑکی کو الگ الگ گاڑی میں گرفتار کرکے لے گئے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکی کے والد پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلمان لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

    پولیس موبائل کے اندر اہلکاروں نے نہ صرف لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ہی اسے نازیبا جملے بھی ادا کیے گئے، واقعے کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے رویے پر شدید تنقید شروع ہوگئی تھی اور پولیس حکام نے خاتون کانسٹیبل سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو مرطل کردیا ہے۔

  • وردی میں نہیں ہوتا تب بھی مسلمان نوجوان کی جان بچاتا، بھارتی سکھ پولیس افسر

    وردی میں نہیں ہوتا تب بھی مسلمان نوجوان کی جان بچاتا، بھارتی سکھ پولیس افسر

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اترکھنڈ کے پولیس افسر گگن دیپ سنگھ نے کہا ہے کہ ’اگر وہ پولیس کی وردی میں نہیں ہوتا تب بھی مسلمان نوجوان کی جان بچاتا۔ کسی انسان کی جان بچانے میں مذہب درمیان میں نہیں آنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل بھارتی ریاست اترکھنڈ میں اپنی جان پر کھیل کر ایک مسلمان نوجوان کو ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچانے والے سکھ پولیس افسر گگن دیپ سنگھ نے کہا ہے کہ ’وہ بس اپنی ذمہ داری نبھارہا تھا‘۔

    سکھ پولیس افسر گگن دیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ پولیس وردی میں نہیں ہوتا تب بھی وہ اس مسلمان نوجوان کی جان بچاتا اور ہر ہندوستانی کو یہ کام کرنا چاہیئے‘۔

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست اترکھنڈ میں ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں مسلمان لڑکے کو قتل ہونے سے بچانے والے سکھ پولیس آفیسر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے بعد گگن دیپ سنگھ کو اتر کھنڈ کا ہیرو کہا جارہا ہے۔

    سکھ پولیس افسر گگن دیپ سنگھ نے بھارتی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی انسان کی زندگی بچانے میں کیا مسئلہ ہے، کسی کی جان بچانے میں مذہب کو درمیان میں نہیں آنا چاہیئے‘۔

    گگن دیپ کا کہنا تھا کہ ’اگر میں اس نوجوان کی جان نہیں بچا پاتا تو میں اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں ناکام رہتا‘۔

    گگن دیپ سنگھ نے حادثے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک مسلمان لڑکا رام نگر مندر کے پاس ایک لڑکی کے ساتھ بیٹھا تھا، کہ کچھ مقامی افراد نے دونوں کے اکھٹے بیٹھنے پر تنقید کی جس کے بعد ان کے گرد مجمع جمع ہوگیا اور نوجوان لڑکے کو پیٹنا شروع کردیا۔ خوش قسمتی سے میں موقع پر موجود تھا اور فوری طور پر لڑکے کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا تاکہ کوئی اسے مار نہ سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہندو لڑکی نے مشتعل شخص سے کہا کہ مسلمان لڑکے کو کیوں مار رہے ہو جس پر مشتعل شخص نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ ’ہم کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے اور تم ایک ہندو ہو اور ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ گھوم رہی ہو تمہیں بھی قتل کرکے ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سکھ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ وہ مسلمان لڑکا اور ہندو لڑکی کچھ غلط کررہے تھے، مجمعے کو کوئی حق نہیں ہے کہ انہیں ماریں۔ انہوں کہا کہ مسلمان، ہندو، سکھ ہر کسی کو حق ہے اور ہر کوئی محبت کرنے کے لیے آزاد ہے‘۔

    ان گگن دیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا نفرت کو مزید ہوا دے رہا ہے۔ ’آج سب مجھے سوشل میڈیا کے باعث ہی جانتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر کچھ عناصر نفرت کو بھڑکا رہے ہیں‘۔

    سکھ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ویڈیو وائرل ہوجائے گی اور مجھے بے حد حوصلہ افزائی اور عوام کا پیار ملے گا۔ میں تو بس اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ میرے عمل سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہوئے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گگن دیپ سنگھ کو ان کے سینیئر پولیس افسران کی طرف سے شاباشی دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کچھ دیر پہلے بینک گیا تو بینک عملے نے مجھے پہچان لیا اور میرے ساتھ سیلفیاں لینے لگے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلمان نوجوان کو قتل کردیا گیا تھا، بھارتی پولیس نے قتل کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت: 13 سالہ مسلمان لڑکا بھگوان بن گیا، ویڈیو دیکھیں

    بھارت: 13 سالہ مسلمان لڑکا بھگوان بن گیا، ویڈیو دیکھیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے رہائشی 13 سالہ مسلمان لڑکے سہیل خان کی کمر پر بالوں کا گھچا ابھرآیا جس کے بعد اُسے لوگوں نے بھگوان مان کر عبادت شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیا پردیش کے گاؤں میں رہائشی مسلمان لڑکے کی کمر پر بالوں کی موجودگی کا علم جب ہندو مذہب کے ماننے والوں کو ہوا تو انہوں نے اس کو بھگوان ’ہنومان‘ کا اوتار سمجھ کر پوجا پاٹ شروع کردی۔

    سہیل خان ہندو مذہب کے ماننے والوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور زائرین اُسے دور دراز علاقوں سے دیکھنے آرہے ہیں، ہندو افراد مسلمان لڑکے کے سامنے اپنی مرادیں لے کر آتے ہیں۔

    والدین کا کہنا ہے کہ سہیل کی کمر پر بال پیدائشی طور پر اگلے ہوئے ہیں پہلے یہ کم تھے مگر گذشتہ کچھ ماہ سے یہ بہت زیادہ بڑھ گئے، ہم نے علاج کروانے کی ہر ممکن کوشش بھی کی تاہم ڈاکٹرز  اس معاملے میں ناکام رہے، ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ لوگوں کو اس بات کا علم نہ ہو مگر کچھ رشتے داروں نے یہ معاملہ ہندو مت کے ماننے والوں تک پہنچا دیا۔

    مزید پڑھیں: غریب بھارت کے شاہ خرچ وزیر اعلیٰ

    مسلمان لڑکے کو بھگوان سمجھنے والے ہندو عقیدت مندوں کا سہیل خان کے گھر آنے جانے تانتا بندھا ہوا ہے اور وہ اپنی مرادیں پوری کروانے کے لیے بچے کو مختلف اقسام کے قیمتی تحائف و نظرانے پیش کرتے ہوئے دعائیں کرنے کی درخواست کررہے ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں

    گاؤں کے لوگوں نے سہیل خان کو بجرنگی بھائی کا نام دے دیا جبکہ اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ بھی اس بچے سے ڈانٹ ڈپٹ سے گریز کرتے اور اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ ہم نے متعدد بار کمر پر اگنے والے گھچے  کو کٹوانے کی کوشش کی مگر یہ سہیل کو بہت اچھا لگتا ہے اور وہ اپنی دم کو کاٹنا نہیں چاہتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہندو لڑکی کو پسند کرنے کا الزام، انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا

    ہندو لڑکی کو پسند کرنے کا الزام، انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا

    میرٹھ : بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند آدیتیہ یوگی ناتھ کے وزیراعلی بنتے ہی مسلمان گھروں میں بھی غیرمحفوظ ہوگئے، میرٹھ میں انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھرپردھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اترپردیش میں وزیراعلی یوگی ناتھ کی سرپرستی میں انتہا پسندی کا راج ہے، مسلمان گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے، انتہاپسند ہندو بلاجواز مسلمانوں کو نشانہ بنانے لگے، میرٹھ میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جب ہندوانتہا پسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا۔

    لڑکے کا قصور یہ بتایا کہ وہ ہندو لڑکی کو پسند کرتا ہے، ہندو انتہا پسند زبردستی لڑکے کو گھسیٹ کر تھانے لے گئے، مسلمان لڑکے کے گھرمیں زبردستی گھسنے کے جرم میں انتہاپسنوں کے خلاف کارروائی کے بجائے پولیس بھی ان کی حامی نکلی۔

    ہندو لڑکی سے ملنے پر مسلمان لڑکا قتل

    یاد رہے چند روز قبل مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع گوملا میں مسلمان لڑکا اپنی گرل فرینڈ کو چھوڑنے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ہنو انتہا پسندوں نے اسے پکڑلیا، اسے لڑکی کے سامنے ایک کھمبے سے باندھ دیا اور کئی گھنٹے تک اسے چھڑیوں اوربیلٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : اینٹی رومیواسکواڈ کی تشکیل‘ الہ آباد ہائی کورٹ نےمنظوری دے دی


    واضح رہے کہ بھارتی ریاست اترپردیش کے نئے وزیراعلی آدتیہ ناتھ نے ضلع کے خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کی واردات کو روکنے کے لئے ہر تھانے میں اینٹی رومیو اسکواڈ بنانے کےاحکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد کوئی بھی آدمی لڑکی ساتھ نظر آئے تو فوراً ہی لڑکے کو پولیس نے پکڑ لے گی۔