Tag: Muslim corpses

  • احتجاج رنگ لے آیا، سری لنکا میں مسلم میتوں کو جلانے کے قانون میں اہم پیشرفت

    احتجاج رنگ لے آیا، سری لنکا میں مسلم میتوں کو جلانے کے قانون میں اہم پیشرفت

    کولمبو : سری لنکا میں کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کے جسد خاکی کو جلانے پر وہاں کی وزارت صحت کو ماہرین نے تدفین کیلیے تجاویز ارسال کی ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہرین نے سری لنکا کی وزارت صحت کو کورونا سے مرنے والوں کی تدفین کی تجویز دی ہے، جسد خاکی جلانے پر مسلمہ امہ کے احتجاج کے بعد دفنانے کی مشروط اجازت دینے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق سری لنکن وزارت صحت کی11رکنی کمیٹی نے آخری رسومات کے قانون پر نظرثانی کی،11رکنی کمیٹی نے حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوکر تدفین کی سفارش کی۔

    گیارہ رکنی ماہرین کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کورونا سے ہلاک افراد کو جلانے کے ساتھ دفنایا بھی جاسکتا ہے، تدفین کیلئے قبر کی گہرائی ڈیڑھ میٹرہونی چاہئے، لواحقین کو آخری دیدارکی اجاز ت بھی دی جائے۔

    کمیٹی اراکین نے تجویز دی کہ مرنے والوں کے لواحقین ماسک پہن کر ایک میٹر کے فاصلے سے میت دیکھ سکتے ہیں اور میت کا آخری دیدار مردہ خانے میں ہی کرایا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میت کے ساتھ چار افراد ایک علیحدہ گاڑی میں قبرستان جاسکتے ہیں، قبرستان پہنچ کر تابوت کسی بھی صورت نہ کھولا جائے۔ اس کے علاوہ تجاویز میں آخری مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے10منٹ دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے علاوہ دنیا بھر سے مختلف مکاتب فکر نے نے سری لنکا میں کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کے جسد خاکی جلانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ سری لنکا کے اٹارنی جنرل نے گزشتہ ہفتے 19 مسلمانوں کی لاشیں بھٹی میں ڈال کر خاکستر کرنے کا احکامات جاری کیے تھے۔ ان میں شیخ نامی اس بچے کی لاش بھی شامل ہے جو اپنی پیدائش کے فقط بیس روز بعد فوت ہو گیا تھا۔

    اس نوزائیدہ بچے کی لاش کو اس کے والدین کی مرضی کے خلاف اور ان کی موجودگی کے بغیر ہی جلادیا گیا تھا، جس کے بعد سری لنکا میں لاگو اس قانون کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔

  • سری لنکا : مسلمان میتوں کو زبردستی جلانے کا عمل جاری، 20 دن کا بچہ بھی شامل

    سری لنکا : مسلمان میتوں کو زبردستی جلانے کا عمل جاری، 20 دن کا بچہ بھی شامل

    سری لنکا میں حکومتی احکامات پر مسلمانوں کی میتوں کو جلانے پر مسلم برادری شدید برہم ہے، والدین کی مرضی کے بغیر 20روز کے بچے کی لاش بھی جلادی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت کی وضاحت کے باوجود سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کی تدفین سے متعلق ڈبلیو ایچ او نے گائیڈ لائن جاری کی تھی۔

    سری لنکا حکومت واضح ہدایات کے باوجود میں مسلمانوں کو ان کی میتوں کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دے رہی بلکہ ان کی نعشوں کو سرکاری سرپرستی میں جلایا جارہا ہے جس سے مقامی مسلمانوں میں شدید غم وغصہ اور خوف پایا جاتا ہے۔

    سری لنکا میں گزشتہ دنوں سرکاری حکام کی جانب سے ایک مسلمان نوزائیدہ بچے کی وفات کے چند دن بعد تدفین کی بجائے اس کی لاش کو جلا دینے پر متنازع کوویڈ 19 قوانین پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    حکومت کے ناقدین کہتے ہیں کہ کوویڈ سے متاثرہ مریض کو جلائے جانے کا یہ فیصلہ سائنسی بنیادوں پر نہیں لیا گیا ہے بلکہ اس سے مسلمان اقلیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے فاؤنڈنگ جنرل سیکریٹری مسلم کونسل آف بریٹین سر اقبال ساکرانی نے بتایا کہ اس قانون سے صرف مسلمان ہی نہیں عیسائی اور یہودی بھی متاثر ہیں، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب تک تقریباً سو کے قریب مسلمانوں کی میتوں کو جلایا جاچکا ہے جس میں 20روز کا بچہ بھی شامل ہے۔

    محمد فہیم اور ان کی اہلیہ فاطمہ شافنہ نوزائیدہ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس پر وہ اسے فوری طور پر کولمبو میں بچوں کے اسپتال لے گئے جہاں انتظامیہ نے اسے کورونا زدہ قرار دے دیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ2020کی 31 تاریخ کو جب سری لنکا میں پہلا مسلمان کورونا وائرس سے انتقال کرگیا تھا تو میڈیا کے مختلف اداروں نے کووِیڈ 19 کی وبا کے پھیلاؤ کا الزام مسلمانوں پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔