Tag: muslim driver

  • انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان رکشہ ڈرائیور پر بہیمانہ تشدد، داڑھی کے بال نوچ لیے

    انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان رکشہ ڈرائیور پر بہیمانہ تشدد، داڑھی کے بال نوچ لیے

    نئی دہلی : بھارتی ریاست راجستھان میں 52 سالہ رکشہ ڈرائیور کو شرپسندوں نے بری طرح زد و کوب کرکے مودی زندہ باد اور جے شری رام بولنے پر مجبور کیا، پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمانوں کیخلاف شر انگیزیاں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ ایسے ہی انتہاپسندوں نے 52 سالہ مسلمان رکشہ ڈرائیور غفار احمد کچاوا کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جے شری رام اور مودی زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔

    سفاک ملزمان نے سفید داڑھی کے بال بھی نوچ ڈالے اور بہیمانہ تشدد سے اس شخص کی آنکھ بھی متاثر ہوئی ہے اور جسم جگہ جگہ زخموں سے بھرا ہوا ہے۔

    پولیس نے رکشہ ڈرائیور پر حملہ کرنے اور زبردستی ‘مودی زندہ باد’ اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کرکے ان کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔

    متاثرہ شخص غفار احمد کچاوا نے پولیس کو شکایت کی ہے کہ جے شری رام کے نعرے لگانے سے انکار کرنے پر ملزمین نے انہیں مارا پیٹا اور آنکھوں پر بھی حملہ کیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق جمعہ کی صبح 4 بجے کے قریب غفار احمد قریبی گاؤں میں مسافروں کو چھوڑنے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ایک کار میں سوار دو افراد نے اسے روکا اور تمباکو طلب کیا تاہم انہوں نے تمباکو لینے کے بہانے سے روکا اور اس کے بعد انہیں مودی زندہ باد اور جئے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔ غفار کے انکار کرنے پر انہوں نے اسے لاٹھی سے مارنا شروع کر دیا۔

    ایف آئی آر میں کچاوا نے کہا کہ ان میں سے ایک شخص نے مجھ سے زبردستی ‘جے شری رام’ اور ‘مودی زندہ باد’ کے نعرے لگانے کو کہا جس پر میں نے انکار کر دیا۔ اس نے مجھے تھپڑ مارا جس کے بعد میں نے اپنی ٹیکسی لی اور سیکر کی طرف بھاگنے کی کوشش کی۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے پیچھا کیا اور جگمال پورہ کے قریب میری گاڑی کے آگے آ گئے، انہوں نے مجھے زبردستی گاڑی سے اترنے پر مجبور کیا اور مجھ پر حملہ کر دیا، انہوں مجھے ‘جے شری رام’ اور ‘مودی زندہ باد’ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔

  • بھارتی نوجوان کا مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں بیٹھنے سے انکار

    بھارتی نوجوان کا مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں بیٹھنے سے انکار

    نئی دہلی : بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کی مسلمانوں سے نفرت عروج پرہے، کبھی مسلمانوں کوگھردینے سے منع کیا جاتا ہے تو ہندو انتہا پسند کبھی مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں بیٹھنے سے انکار کر دیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل کردیا، مودی سرکارمیں مسلمانوں کو جان کے لالے ہیں اورساتھ ساتھ معاشی بدحالی اور تنگی کی طرف بھی دھکیلا جا رہا ہے۔

    نئی دہلی میں ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارندے  ابھیشیک مشرا نے پرائیوٹ ٹیکسی کی بکنگ صرف اس لئے منسوخ کرا دی کہ ڈرائیورمسلمان ہے۔

    ہندو انتہاپسند نوجوان  ابھیشیک مشرا نے زہراگلتے ہوئے کہا کہ میں کسی جہادی کو پیسے دے کراس کا فائدہ نہیں کرسکتا، لہذا بکنگ کینسل کرادی۔

    ہندوانتہاپسند نے بکنگ منسوخی کی تفصیل بھارتی وزیردفاع سمیت دیگروزرا کو بھی بھیج دیں۔

    واضح رہے کہ مسلمانوں سے بدترین سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں، فروری میں بھی ممبئی میں کیفے پریڈ کے قریب 3 روز قبل چار حملہ آوروں نے 35 سالہ قاسم شیخ پر حملہ کیا اور اسے جوتا چاٹنے پرمجبور کیا، قاسم شیخ یہ ذلت برداشت نہ کرسکا اور اس نے گلے میں پھندا لگایا اور چھت سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

    اسی طرح  بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں سال نو کے موقع پر مبینہ طور پر اونچی آواز میں موسیقی بجانے سے منع کرنے پر ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل بالی وڈ کے مسلمان اداکار بھی انتہاپسندی کا نشانہ بن چکے ہیں، ممبئی میں مشہوراداکارہ شبانہ اعظمی، رائٹر اور شاعر جاوید اختراوراداکارعمران ہاشمی کو محض اس لئے گھر دینے سے انکار کیا گیا کہ وہ مسلمان ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔