Tag: muslim man

  • جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    جب داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار بھارتی شہری کا جرم بن گیا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کے تشدد کا شکار ہونے والے زبیر کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

    زبیر کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مشتعل ہجوم کے نرغے میں گھرے زمین پر جھکے ہوئے ہیں، ان کا سفید لباس خون کے چھینٹوں سے تر ہے اور وہ اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ دا وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے زبیر نے اس ہولناک دن کی یادیں تازہ کیں، چاند باغ کے علاقے کے رہائشی زبیر اس دن سالانہ اجتماع کی دعا میں شرکت کے لیے نکلے تھے۔

    وہاں سے واپسی میں راستے میـں انہیں علم ہوا کہ دہلی کے علاقے کھجوری گلی میں حملہ ہوا ہے، وہ اپنا راستہ بدل کر اپنے گھر کی طرف جانے لگے۔ وہ بتاتے ہیں کہ راستے میں پڑنے والے ایک سب وے میں ایک شخص نے ان سے کہا کہ آپ نیچے مت جاؤ، وہاں خطرہ ہوسکتا ہے، دوسری طرف سے جاؤ۔

    زبیر راستہ بدل کر جانے لگے، آگے جا کر انہوں نے دیکھا کہ ایک جگہ بہت ہجوم تھا اور شدید پتھراؤ ہورہا تھا، ’میں وہاں سے جانے لگا تو ہجوم نے مجھے دیکھ لیا، ایک شخص میری طرف سلاخیں لے کر بڑھا تو میں نے اس سے کہا کہ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: مشتعل ہجوم نے فوجی اہلکار کو بھی نہ بخشا، گھر کو آگ لگا دی

    زبیر کے مطابق ان لوگوں نے ان کی بات کو نظر انداز کیا اور سلاخ پکڑے ہوئے ایک شخص نے، وہ ان کے سر پر دے ماری، اس کے بعد 20، 25 افراد نے ان پر  تشدد شروع کردیا۔ ’ان کے ہاتھ میں تلوار، سلاخیں اور ڈنڈے تھے اور وہ مجھے مارتے رہے، انہوں نے تلوار بھی میرے سر پر ماری لیکن خوش قسمتی سے وہ صحیح طریقے سے نہیں لگی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جے شری رام اور مارو ملا کو نعرے لگا رہے ہیں۔ ’جب وہ مار مار کر تھک گئے اور دور ہٹ گئے تو میں نے کچھ آوازیں سنیں جو مجھے اسپتال لے جانے کا کہہ رہی تھیں‘۔

    ’انہوں نے آپس میں طے کیا کہ ان میں سے کچھ مجھے پتھراؤ سے بچائیں گے اور باقی افراد وہاں سے مجھے دور لے کر جائیں گے ، اس کے بعد مجھے ایمبولینس میں ڈالا گیا، بعد میں میری آنکھ اسپتال میں کھلی‘۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرتا شلوار اور ٹوپی پہنی تھی اور ان کی داڑھی ان کے مسلمان ہونے کی شناخت تھی اور اسی وجہ سے ہجوم نے ان پر تشدد کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ ان کی عمر 37 سال ہے اور زندگی میں کبھی ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے اس طرح انہیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ان کا جسم زخموں سے چور ہے اور سر پر 20 سے 25 ٹانکے لگے ہیں۔ 6 دن بعد بھی وہ بغیر سہارے کے چل پھر نہیں پاتے۔

    زبیر کا کہنا ہے کہ میں ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہوں، میں وہیں رہوں گا جہاں ہمیشہ سے رہتا آیا ہوں۔ ’ڈر اس کے دل میں ہوتا ہے جو غلط راستے پر ہو، میں نے کچھ غلط نہیں کیا اور میں بالکل درست راستے پر ہوں‘۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی میں گزشتہ اتوار سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کے دوران 3 مساجد، ایک مزار، اور مسلمانوں کے بے شمار گھر اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

    مودی سرکار نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگا دیا ہے جبکہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد رہی۔ متاثرہ علاقوں میں تجارتی مراکز بند ہیں، مسلمانوں کے خاکستر گھر اور تباہ کاروبار ان پر گزری قیامت کا پتہ دے رہے ہیں۔

  • بھارت میں انتہاپسندوں نے ایک اور مسلمان نوجوان کو قتل کردیا

    بھارت میں انتہاپسندوں نے ایک اور مسلمان نوجوان کو قتل کردیا

    جھاڑکھنڈ : بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی مسلمان دشمنی عروج پرپہنچ گئی ہے، ریاست جھاڑکھنڈ میں انتہاپسندوں نے ایک اور مسلمان نوجوان کو بدترین تشدد کر کے قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست جھاڑکھنڈ ضلع کھرسانواں میں ہندوانتہاپسندوں کے ہجوم نے مسلمان نوجوان شمس تبریز انصاری کو موٹر سائیکل چوری کا بہانہ بنا کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وہ مظلوم چیختا رہا کہ اس نے چوری نہیں کی، ظالموں نے تبریز انصاری کو ستون سے باندھ کر ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی بارش کردی اور ہاتھ پاؤں باندھ کرسات گھنٹے تک تشدد کیا گیا جبکہ جے شری رام اور جے ہنومان کے نعرے لگوائے گئے۔

    نوجوان ہجوم سے جان بخشنے کی درخواست کرتا رہا لیکن شدید زخمی تبریز انصاری کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا گیا، طبیعت بگڑنے پر اسے اسپتال لے جایا گیا۔ جب اہل خانہ اس سے ملاقات کے لیے پہنچے تو پولیس نے انہیں تبریز سے یہ کہہ کر ملنے سے روک دیا کہ تم چور سے ملنے آئے ہو۔

    مزید پڑھیں :  بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو، خاتون سمیت  مسلمانوں پر بدترین تشدد

    تبریز کئی گھنٹے تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

    تبریز کے لواحقین نے اس پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا پہلے سے کوئی مجرمانہ رکارڈ نہیں تھا، اس کا جرم مسلمان ہونا ہے، اگر وہ مسلمان نہ ہوتا تو زندہ ہوتا اور خاندان نے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    بھارتی پولیس نے تبریز کی موت پر مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    آل انڈیا انجمن اتحاد المسلمین کےسربراہ اسدالدین اویسی نے بی جےپی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جےپی مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز جذبات پھیلا رہی ہے، کیا یہ نیا بھارت ہے،جو بھارتی وزیراعظم چاہتے تھے۔

  • انڈیا: حاملہ ہندو خاتون کو اسپتال پہنچانے والے مسلمان رکشہ ڈرائیور نے ہزاروں دل جیت لیے

    انڈیا: حاملہ ہندو خاتون کو اسپتال پہنچانے والے مسلمان رکشہ ڈرائیور نے ہزاروں دل جیت لیے

    آسام: مسلمان رکشہ ڈرائیور نے کرفیو کی پروا نہ کرتے ہوئے حاملہ ہندو حاملہ خاتون کو بروقت اسپتال پہنچا کر انسان ہمدردی کی مثال قائم کر دی.

    بھارتی ریاست آسام کے قصبے ہیلاکاندی میں ایک مسلمان رکشہ ڈرائیور نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حاملہ خاتون کو اسپتال پہنچا دیا، خاتون نے صحت مند بچے کو جنم دیا، جس کا نام شانتی رکھ دیا گیا۔

    خیال رہے کہ آسام کا قصبہ ہیلاکاندی گزشتہ چند روز سے شدید نسلی فسادات کی زد میں تھا، فسادات کے دوران پولیس فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 15 زخمی ہوئے، جب کہ 15 سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا. واقعات کے بعد کئی روز سے شہر میں کرفیو نافذ ہے.

    ان حالات میں‌ جب ہندو خاتون نندتا کو اسپتال جانا تھا، تو کوئی ایمبولینس میسر نہیں‌ تھی. ایسے میں خاتون کے شوہر روبن کا مسلمان دوست مقبول مدد کے لیے  سامنے آیا. مقبول اپنا رکشہ لے کر وہاں پہنچ گیا اور جوڑے کو فورا اسپتال گیا.

    مزید پڑھیں: انڈیا کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا: کمل ہاسن نے انتہا پسندوں کو آئینہ دکھا دیا

    بعد ازاں روبن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کی وجہ سے سڑکوں پر ہو کا عالم تھا، لیکن مجھے فکر صرف یہ تھی کہ ہم وقت پر اسپتال پہنچ  پائیں گے یا نہیں۔

    رکشہ ڈرائیور مقبول کا کہنا تھا کہ میں انھیں مسلسل تسلی دے رہا تھا کہ سب کچھ صحیح ہوگا، لیکن میں خود دل ہی دل میں دعائیں کررہا تھا۔

    یہ واقعہ جلد ہی میڈیا کی زینت بن گیا، جس کے بعد مقبول کے کردار کو ہندو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر دیکھا جارہا ہے.

  • بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان بزرگ پر گوشت فروخت کرنے کا الزام، بدترین تشدد

    بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان بزرگ پر گوشت فروخت کرنے کا الزام، بدترین تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست آسام میں ہندو انتہا پسندی کا ایک اور افسوس ناک واقعہ سامنے آگیا.

    تفصیلات کے مطابق ریاست آسام میں‌انتہا پسندوں نے مسلمان بزرگ پر گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا.

    خود کو گائے کا محافط کہنے والے بی جے پی کے غنڈوں نے مظلوم مسلمان کو حرام گوشت کھانے پر بھی مجبور کیا.

    [bs-quote quote=”بزرگ شہری زخمی حالت میں ہسپتال منتقل،ویڈیومنظرعام پر آنے کے بعد پانچ افرادکو گرفتارکرلیاگیا” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    کسی شخص نے اس افسوس ناک واقعے کی ویڈیو بنا لی، جو جلد ہی وائرل ہوگئی، ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے.

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسام کے شوکت علی کو گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ 68 سالہ شہری کو کیچڑ میں بٹھا کر تذلیل کی گئی، بزرگ شہری کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    واقعے کے بعد بھارت کے باشعور طبقے کی جانب سے شدید ردعمل آگیا. سوشل میڈیا پر موقف اختیار کیا کہ بھارت میں انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دے گئی اور مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا گیا ہے.

    خیال رہے کہ الیکشن میں‌ کامیابی حاصل کرنے کے لیے پی جے پی کا جنون اپنی آخری حدوں‌ کا پہنچ گیا ہے. اس سے قبل بھی کئی مسلمان گوشت فروشی کے الزام میں قتل کیے جاچکے ہیں.

  • امریکا میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کی انتخابی مہم چلائے گا

    امریکا میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کی انتخابی مہم چلائے گا

    واشنگٹن : امریکا کے صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے پہلی مرتبہ مسلمان شہری کو مینیجر منتخب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انتخابی مہم چلانے کےلیے فیص شاکر نامی ایک مسلمان کا انتخاب کرلیا جو کسی بھی امریکی صدارتی امید وار کی انتخابی مہم چلانے والے پہلے مسلمان شخص ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سینیٹر برنی کے مینیجر منتخب ہونے والے نئے مینیجر فیض شاکر امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے سیاسی ڈائریکٹر ہیں جن کا تعلق پاکستانی تارکین خاندان سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیض شاکر ایک باعزت امریکی شہری اور ترقی پسند شخصیت ہیں، جو مشیر سابق ڈیموکریٹ رہنما برائے سینیٹ ہیری ریڈ کے ساتھ بطور مشیر بھی کام کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیض شاکر کانگریس کی موجودہ اسپیکر نینسی پیلوسی کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فیض شاکر سنہ 2017 میں امریکن سول لبرٹیز یونین میں شامل ہوئے تھے اور ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔

    سینیٹ کے سابق ڈیموکریٹ رہنما ہیری ریڈ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ ’فیض شاکر ایک ناقابل یقین شخصیت حامل ہیں اور سسٹم میں بہتر انداز میں کام کرنے کا طریقہ بھی جانتے ہیں‘۔

    ایڈم جینٹلسن کا کہنا تھا کہ سابق ڈیموکریٹ رہنما فیض پر اتنا بھروسہ تھا کہ وہ کوئی بھی رد عمل فیض سے مشورہ لیے بغیر نہیں دیتے تھے اور نہ کسی دوسرے کے مشورے پر اتنی سنجیدگی سے عمل کرتے تھے۔

    امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    خیال رہے کہ گزشتہ برس امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وسطی مدتی انتخابات میں دو مسلمان خواتین ایوان نمائندگان کا حصّہ بنی تھیں اور دونوں مسلمان خواتین کا تعلق ڈیموکریٹس جماعت سے ہے۔

    چھتیس سالہ الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ فلسطینی نژاد رشیدہ طلائب نے ریاست مشی گن سے کامیابی حاصل کی تھی، ان کے مقابلے میں ری پبلکنز کا کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا تھا۔

  • بھارت: گائے چوری کا الزام، ایک اور مسلمان مشتعل ہندوؤں کے ہاتھوں قتل

    بھارت: گائے چوری کا الزام، ایک اور مسلمان مشتعل ہندوؤں کے ہاتھوں قتل

    نئی دہلی : بھارت میں انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، بھارتی ریاست بہار میں گائے چوری کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ بھارت کے مشرق میں واقع ریاست بہار کے ضلع آراریا ایک گاؤں میں 29 اور 30 دسمبر کی شب میں پیش آیا تھا، جہاں مقامی انتہا پسند ہندوؤں نے محمد کابل نامی شخص کو پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹس پر وائر ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پچپن سالا بزرگ شہری رحم کی درخواست کرتا رہا تاہم کسی نے متاثرہ شخص کی ایک نہ سنی اور ہجوم محمد کابل خان پر آہنی راڈ اور پتھروں سے تشدد کررہا تھا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 55 سالہ محمد کابل کو مہلک چوٹیں آئی تھیں جس کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہندوؤں کی سرپرست بھارتی پولیس نے قتل عام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود حملے میں ملوث کسی کو گرفتار نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں یہ اعلان کیا تھاکہ وہ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد گائے کو مقدس قرار دیتے ہوئے اس کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کردیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    بعد ازاں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے کئی بھارتی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گائے کے تحفظ کے لیے قوانین بھی منظور کیے گئے۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہاء پسند بے قابو ہوگئے ہیں اور آئے روز کسی گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر کسی بھی مسلمان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔

  • بھارت میں تیز آواز میں گانا بجانے کی شکایت کرنے پر مسلمان لڑکا قتل

    بھارت میں تیز آواز میں گانا بجانے کی شکایت کرنے پر مسلمان لڑکا قتل

    جھارکھنڈ : بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں سال نو کے موقع پر مبینہ طور پر اونچی آواز میں موسیقی بجانے سے منع کرنے پر ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے ، نیو یئر نائٹ پر تیز آواز میں گانا بجانے کی شکایت کرنے پر بھارتی لڑکوں نے انیس سالہ مسلمان لڑکے کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    یہ واقعہ بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پیش آیا ، جب قبرستان کے قریب لڑکے اونچی آواز میں گانا بجا رہے تھے، وسیم نے منع کیا تو گروہ اس پر ٹوٹ پڑا اور اسکو اتنا مارا کے وہ دم توڑ گیا۔

    وسیم پونے میں کام کرتا تھا اور چند روز قبل ہی اپنے گھر آیا تھا۔

    انیس سالہ وسیم انصاری کی ہلاکت کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ، سینکڑوں لوگوں احتجاج کیا اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ راجھستان میں ہندوانتہاپسند نے مسلمان نوجوان افرازل خان کو پیچھے سے کلہاڑی کا وار کرکے قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگادی تھی، اور واقعہ کی ویڈیو بھی بنائی تھی۔


    مزید پڑھیں  :  بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کاتشدد‘ مسلمان نوجوان ہلاک


    اس سے قبل بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں ہی مسلمان لڑکا اپنی گرل فرینڈ کو چھوڑنے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ہنو انتہا پسندوں نے اسے پکڑلیا، اسے لڑکی کے سامنے ایک کھمبے سے باندھ دیا اور کئی گھنٹے تک اسے چھڑیوں اوربیلٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلمان لڑکے پر بہیمانہ تشدد

    بھارت میں ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلمان لڑکے پر بہیمانہ تشدد

    کرناٹک: بھارت میں ایک مسلم نوجوان کو ہندو لڑکی سے بات کرنے کی پاداش میں برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے علاقے منگلور میں ایک مسلمان کو صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے ایک ہندو لڑکی سے بات کرنے کی غلطی کی تھی۔ نوجوان کو مجمع نے ایک کھمبے سے باندھ کر اسے برہنہ کردیا، کوڑے لگائے اور بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    پولیس جائے وقعہ پر اس وقت پہنچی جب نوجوان کے ساتھ ہونے والے اس بہیمانہ تشدد کی ویڈیو بھارتی ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر ہونے لگی۔ پولیس نے بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے 14 افراد کو نوجوان پر تشدد کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

    متاثرہ شخص ایک اسٹور میں مینجر کی حیثیت سے کام کرتا ہے اور ہندو لڑکی اسی اسٹور میں سیلز گرل ہے۔ متاثرہ شخص نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ لڑکی نے اس سے 2 ہزار روپے ادھار مانگے تھے، وہ اور لڑکی نزدیکی اے ٹی ایم کی جانب جارہے تھے کہ 30 کے قریب مسلح افراد نے اس پر حملہ کردیا جن کے پاس لاٹھیاں اور چاقو بھی تھے۔

    واقعے کے دوران ہندو لڑکی کو بھی مسلمان لڑکے کی حمایت کرنے پر بارہا طمانچے مارے گئے۔

    واضح رہے کہ منگلور میں مذہبی انتہا پسندی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ وہاں بجرنگ دل، شری راما سین، ہندو جگارانا ودیک اور ایک اسلامی گروہ ان واقعات میں پیش پیش رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ایک دوسرے پرحملے کرتے ہیں۔