Tag: Muslim refugees

  • بھارت : اقلیتوں کو شہریت دینے کے بل سے مسلمان مہاجرین خارج

    بھارت : اقلیتوں کو شہریت دینے کے بل سے مسلمان مہاجرین خارج

    نئی دہلی : بھارت نے مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقلیتی مہاجرین کو شہریت دینے کا بل منظور کرلیا لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کی پارلیمنٹ نے پڑوسی ممالک سے غیر قانونی طور پر آنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دینے کا بل پاس کیا ہے جو میں سکھ، ہندو، جین سمیت کئی مذاہب شامل ہیں لیکن مسلمان کو شامل نہیں کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک سے غیر قانونی طور پر آنے والے مسلمانوں کو بھارتی نے شہریت دینے سے انکار کردیا ہے بھارتی حکومت تعصب پرستی کے خلاف ریاست آسام میں مسلمانوں کی جانب س شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شہریت سے متعلق بل 2019 کو اب بھارت کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں پیش کیا جائے گا اور اگر بل راجیہ سبھا سے منظور ہوگیا اسے فوری طور پر نافذ کردیا جائے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت ہندو کی ہمدردی حاصل کرنے کےلیے بل کی منظوری کےلیے سر توڑ کوششیں کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ ریاست آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں قائم نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے دفتر نے شہریوں کی دوسری اور حتمی فہرست جاری کردی جس کے مطابق 3 کروڑ 29 لاکھ افراد میں 2 کروڑ 89 لاکھ شہریوں کے کاغذات درست قرار دئیے گئے جبکہ 40 لاکھ افراد کی شہریت منسوخ کردی گئی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ریاستی حکام نے 1971 سے قبل آسام آنے والے تین کروڑ سے زائد افراد سے شہریت کے ثبوت طلب کیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریاستی حکام کی جانب سے 40 لاکھ افراد کو شہریت ثابت کرنے کے لیے ایک موقع اور دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: مودی سرکار انتخابات میں مسلمان مخالف جذبات کو ہوا دے گی، بی جے پی رہنما نے بھانڈا پھوڑ دیا

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل بی جے پی رہنما سبرا منیم سوامی نے کہا تھا کہ مودی سرکار عام انتخابات میں فتح کے لیے نفرت پر انحصار کرے گی، مسلمانوں کو تقسیم اور ہندوؤں کو متحد کیا جائے گا۔

  • مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمران جماعت آئین میں ترمیم کرے گی

    مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمران جماعت آئین میں ترمیم کرے گی

    ہنگری: مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمراں جماعت دستور میں ترمیم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگری کی حکمران سیاسی جماعت فیڈیس پارٹی نے عندیہ دیا ہے کہ مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف دستور میں ترمیم کی جائے گی تاکہ یورپی یونین کے دباؤ کا موثر طور پر سامنا کیا جاسکے۔

    یہ بات فیڈیس پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میت کوسیس نے کہی ہے۔ 2016 میں موجودہ وزیر اعظم وکٹور اوربان ایسی ہی ایک ترمیم پیش کرچکے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔

    اس مرتبہ کامیابی کا یقینی امکان ہے کیونکہ اوربان کی سیاسی جماعت رواں برس آٹھ اپریل کے پارلیمانی انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے زائد نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہنگری: مسلمان پناہ گزینوں کے مخالف سیاست داں تیسری بار وزیراعظم منتخب

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مسلمان پناہ گزینوں کے سخت ترین مخالف ہنگری رہنما وکٹر اوربن سب سے زیادہ ووٹ لے کر تیسری مدت کے لیے ہنگری کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔

    ہنگری کے رہنما وکٹر اوربن کا تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم منتخب ہونا مسلمان پناہ گزینوں کے مسائل میں اضافے کا سبب قرار دیا جارہا ہے، پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اوربن کو ملکی آئین میں ترامیم کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ ہنگری کے نو منتخب وزیر اعظم نے مسلمان ملکوں سے یورپ آنے ولے مہاجرین پر انتہائی سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے، انھوں نے مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی ڈیل کو بھی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

  • پوپ فرانسس نے ’مسلمان مہاجرین‘ کے قدم چوم لیے

    پوپ فرانسس نے ’مسلمان مہاجرین‘ کے قدم چوم لیے

    ویٹیکن سٹی: عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مسلم، کرسچن اورہندو مہاجرین کے پیردھلا کران کے قدموں کو چوما اورکہا کہ یہ سب ایک ہی خدا کے ماننے والے ہیں، ان کا یہ عمل انتہائی اہم ہے جب کہ برسلز حملوں کے بعد یورپ میں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    پوپ فرانسس نے روم سے باہر کے مضافاتی علاقے ’کاسٹیلنوو ڈی پورٹو‘ میں پناہ گزینوں کے کیمپ پرہونے والے قتل عام کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

    واضح رہے کہ عیسائی روایات کے مطابق ’’حضرت عیسٰی علیہ السلام نے مصلوب ہونے سے قبل اپنے حواریوں کے پیردھلائے تھے‘‘، لہذا اسے ایک مذہبی رسم اور خدمت کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔

    پوپ فرانس کے مطابق ان کا یہ عمل برسلز حملوں میں ملوث انسانیت دشمنوں کی جانب سے دنیا کو دیے جانے والے تباہی کے پیغام کو رد کرکے اقوامِ عالم کو انسانیت کا سب دے گا۔

    ان کا کہناتھا کہ’’ہمارے مذاہب اور ثقافتیں جدا جدا ہہیں لیکن ہم بھائی ہیں اورامن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں‘‘۔

    مہاجرین کی آنکھوں میں اس وقت آنسو بھرآئے اوروہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے جب پوپ فرانسس نے ان کے سامنے کھل کر ان کے پیروں پر مقدس پانی ڈال کر انہیں صاف کیا اور پھر چوم لیا۔