Tag: Muslim woman

  • بھارت میں انتہا پسندوں نے ظلم کی انتہا کردی، مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا

    بھارت میں انتہا پسندوں نے ظلم کی انتہا کردی، مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا

    بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمان عورت پر ظلم کا انتہائی دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔

    پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں ہندوؤں کا مسلمان خاتون پر ظلم کا ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں انتہا پسند ظالموں نے مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے  کہ  انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان خاتون پر کتا چھوڑ دیا جہاں نہتی مسلمان خاتون بیچ راستے پر کتے کے حملوں سے اکیلے مقابلہ کرتی رہی اور انتہا پسند ہندو تماشا دیکھتے رہے، کوئی بھی شخص مسلمان خاتون کی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انتہا پسند ہندو کتے کو خاتون کو کاٹنے کے لیے اکساتا رہا اور بے یارو مددگار مسلم خاتون مدد کے لیے فریاد کرتی رہی۔

  • بھارت میں 100 سال بعد مسلمان خاتون کیلیے بڑا اعزاز

    بھارت میں 100 سال بعد مسلمان خاتون کیلیے بڑا اعزاز

    علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان خاتون کی بحیثیت سربراہ کی تقرری کی گئی ہے، پروفیسر نعیمہ خاتون کو یونیورسٹی کی وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ 100 سال میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی مسلم خاتون کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا وائس چانسلر بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل 1920 میں بیگم سلطان جہاں کو اے ایم یو کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا تھا۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ پروفیسر نعیمہ خاتون اے ایم یو میں ویمنز کالج کی موجودہ پرنسپل ہیں انہیں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے منظوری ملنے کے بعد اے ایم یو کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے، اس لیے پروفیسر نعیمہ خاتون کی تقرری سے قبل الیکشن کمیشن سے منظوری بھی طلب کی گئی تھی جس کے بعد سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ویمنز کالج کی پرنسپل نعیمہ خاتون کو پانچ سال کی مدت کے لیے اے ایم یو کی وائس چانسلر مقرر کیا جاتا ہے۔

    الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کہا ہے کہ اسے اے ایم یو وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق تجویز پر انتخابی ضابطہ اخلاق کے نظریہ سے کوئی اعتراض نہیں ہے بشرطیکہ اس سے کوئی سیاسی فائدہ نہ لیا جائے۔

    واضح رہے کہ سال1875 میں قائم محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کو 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام دیا گیا تھا۔ 1920 میں ہی بیگم سلطان جہاں کو اے ایم یو کی وائس چانسلر مقرر کیا گیا تھا۔

    بیگم سلطان جہاں کا تعلق بھوپال کے شاہی گھرانہ سے تھا، اس کے بعد 100 سال کی مدت میں اے ایم یو کی وائس چانسلر مقرر کی گئیں پروفیسر نعیمہ یہ عہدہ حاصل کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔

  • ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو منسوخ، مسلم خاتون نے مقدمہ جیت لیا

    ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو منسوخ، مسلم خاتون نے مقدمہ جیت لیا

    اسٹاک ہوم : سوئیڈن کی عدالت نے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلم خاتون کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کمپنی کو 40 ہزار کراؤن معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئیڈن کی لیبر کورٹ نے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلمان خاتون کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ کمپنی کو بھاری جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے جس میں ملازمت کے لیے انٹرویو لینے والے شخص نے ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو ختم کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسلمان خاتون فرح الحاجہ سوئیڈن کے ایک نجی ادارے میں مترجم کی ملازمت کے لیے گئی تھی جہاں انہوں نے انٹرویو لینے والے مرد سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرح الحاجہ نے اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کہ نامحرم سے ہاتھ ملانے کے بجائے  سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کردیا تھا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ مسلم خاتون کا اس طرح سلام کرنا انٹرویو لینے والے کو ناگزیر گزرا اور مذکورہ شخص نے انٹرویو منسوخ کردیا تھا جس کے باعث فرح الحاجہ کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرح الحاجہ نے انٹرویو لینے والے شخص کے رویے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا اور کمپنی کے خلاف لیبر کورٹ میں مقدمہ درج کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرح الحاجہ کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ مسلم خاتون کا مرد و خواتین دونوں کے ساتھ یکساں رویہ ہے اور وہ نامحرم سے ہاتھ ملانے کے بجائے سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کرتی ہیں۔

    مسلم خاتون کے وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ ریاست کے لیے ضروری ہے کہ تمام مذاہب کے افراد کی مذہبی آزادی کا تحفظ یقنی بنائے۔

    سوئیڈن کی لیبر کورٹ نے دونوں فریقین کا مؤقف سننے کے بعد 24 سالہ مسلم خاتون فرح الحاجہ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کمپنی کے اقدام کو امتیازی قرار دیا اور فرح الحاجہ کو 40 ہزار کراؤن معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

  • فرانس: مرد افسر سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلم خاتون شہریت سے محروم

    فرانس: مرد افسر سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلم خاتون شہریت سے محروم

    پیرس: فرانس کی عدالت نے مرد افسر سے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے پر مسلم خاتون کو شہریت دینے سے انکارکردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون نے 2010 میں فرانسیسی شہری سے شادی کی تھی اور 2017 میں شہریت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

    ایسرے میں منعقدہ ایک تقریب میں مسلم خاتون کو ملک کی شہریت دی جارہی تھی، اس موقع پر تقریب کے صدر اور ایک مقامی سیاسی رہنما نے ان سے ہاتھ ملانا چاہا تو خاتون نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میرے مذہبی عقائد اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔

    اس واقعے کے بعد فرانسیسی حکومت نے خاتون کو شہریت دینے سے انکار کردیا تھا، حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ خاتون کا رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ فرانسیسی معاشرے سے ہم آہنگ نہیں ہوسکی ہیں، لہٰذا انہیں شہریت نہیں دی جاسکتی۔

    خاتون نے فرانسیسی حکومت کا فیصلہ اپریل 2017 میں عدالت میں چیلنج کردیا تھا اور حکومت پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا تھا تاہم فرانسیسی عدالت نے حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت نے قانون کا غلط استعمال نہیں کیا ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ سمجھتی ہے کہ کوئی شخص فرانسیسی معاشرے سے ہم آہنگ نہیں ہے تو اسے شہریت سے انکار کرسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اترپردیش میں وزیراعلی کی ریلی میں مسلمان خاتون کا برقع اتروالیاگیا

    اترپردیش میں وزیراعلی کی ریلی میں مسلمان خاتون کا برقع اتروالیاگیا

    نئی دہلی : بھارت میں انتہاپسندہندوؤں نے مسلمانوں کی تذلیل کی نئی مثال رقم کردی، اترپردیش میں وزیراعلی کی ریلی میں شریک مسلمان خاتون سے زبردستی برقع اتروالیا گیا۔ انسانی حقوق کی پامالی پر متعصب بھارتی میڈیا تک چیخ اُٹھا۔

    بھارت میں انتہا پسندی نےمسلمانوں کاجینا دوبھرکردیا، اترپردیش میں انتہا پسند وزیراعلیٰ کے حامی مسلمان بھی محفوظ نہیں، گائے کے ذبیح پر پابندی کے نام پر مسلمانوں کو قتل کرنے کےبعد اب ہندو انتہاپسندوں کو برقع بھی برداشت نہیں۔

    اترپردیش کے انتہاپسند وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کی ریلی میں شریک مسلمان خاتون سے زبردستی برقع اتروالیا گیا، پولیس افسران کی جانب سے برقع اتروانے کے موقع پر وہاں موجود خواتین بھی خاموش تماشائی بنی رہیں اور کوئی احتجاج نہیں کیا۔

    سائرہ کا کہنا ہے کہ ہمیشہ برقعہ پہن کر ہی باہر نکلتی ہوں، آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے سب کے سامنے ان کا برقع
    اتروایا ہو۔

    سائرہ اور ان کے شوہر بی جے پی کے ورکرز ہیں اور دونوں وزیراعلی کا خطاب سننے آئے تھے۔


    مزید پڑھیں : بھارت میں باحجاب مسلمان خاتون کوملازمت دینے سے انکار


    یاد رہے چند روز قبل نئی دہلی میں مسلمان خاتون کوحجاب لینے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکارکر دیا تھا اور کہا تھا کہ حجاب کے باعث دور سے ہی پتا چلتا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔

    اس سے قبل لکھنؤ سے چندی گڑھ جانے والی ٹرین میں ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار نے مسلمان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • بھارت میں باحجاب مسلمان خاتون کوملازمت دینے سے انکار

    بھارت میں باحجاب مسلمان خاتون کوملازمت دینے سے انکار

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمان دشمنی عروج پر ہے ، باحجاب مسلمان خاتون کو ملازمت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمان دشمنی میں ہرگزرتے دن کے ساتھ کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے، نئی دہلی میں مسلمان خاتون کوحجاب لینے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکارکر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ستائیس سالہ ندال زویا نے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک یتیم خانے میں ملازمت کی درخواست دی تھی۔

    یتیم خانے کی انتظامیہ نے زویا کوملازمت دینے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ حجاب کے باعث دور سے ہی پتا چلتا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ وہ دارالطفال میں کسی قسم کی مذہبی تفریق روا نہیں رکھنا چاہتے حتی کہ وہاں ہندو ازم کا بھی کوئی عمل دخل نہیں ہوگا اور یتیم خانے کے اندر کسی قسم کی مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔

    انتظامیہ نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک دوسرے مسلم لڑکی کو ملازمت پر رکھ لیا کر لیا ہے، جو مذہبی سوچ سے آزاد ذہنیت کے ساتھ جدید خیالات رکھتی ہیں۔

    خیال رہے زویا نے سوشل ورک میں ماسٹرزڈگری حاصل کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • امریکہ کی پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریائے ہڈسن سے برآمد

    امریکہ کی پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریائے ہڈسن سے برآمد

    نیویارک : امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج شیلا عبدالسلام کی دریائے ہڈسن سے لاش ملی ہے، خاتون جج گذشتہ روزسے لاپتہ تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک کے دریائے ہڈسن سے امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج 65سالہ شیلا عبدالسلام کی لاش ملی ہے ، وہ گذشتہ روز اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہوئی تھیں ۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے شیلا عبدالسلام کے جسم پرتشدد یا کسی قسم کی چوٹ کا کوئی نشان نہیں، انکی کی لاش کی شناخت انکے اہل خانہ نے کی، پوسٹ مارٹم کے بعد پہ موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا، مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شیلاعبدالسلام مین ہٹن کورٹ میں چودہ سال جج رہیں، وہ نیویارک کی اپیل کورٹ میں جج کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔


    مزید پڑھیں : جرمن پارلیمنٹ میں پہلی بارمسلمان خاتون اسپیکرمنتخب


    پینسٹھ سال کی شیلا عبدالسلام نیویارک کی رہائشی تھیں، انھوں نے کچھ عرصے قبل دوسری شادی کی تھی، انہوں نے برنرڈ کالج اور کولمبیا لاء اسکول سے گریجویٹ کیا اور پھر ایسٹ بروکلین لیگل سروسز سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا،  1993 میں سپریم کورٹ کی جج منتخب ہوئیں اور پھر 2013 میں نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے انہیں کورٹ آف اپیل کا جج منتخب کیا۔

    شیلا عبدالسلام نیویارک سٹیٹ اسٹنٹ اٹارنی جنرل کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔