Tag: muslim women

  • بھارت میں‌ درجنوں مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کا انکشاف

    بھارت میں‌ درجنوں مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کا انکشاف

    نئی دہلی: بھارت میں مسلم درجنوں مسلم خواتین کی تصاویر انٹرنیٹ پر نیلامی کے لیے پیش کردی گئیں۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران ’گٹ ہب‘ نامی پلیٹ فارم پر 80 سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر اور معلومات کو نیلامی کے لیے شیئر کیا گیا‘۔

    ان تصاویر کے ساتھ لفظ ’سُلی ڈی آف دی ڈے‘ لکھا گیا ہے، جس کا مطلب ایک دن مسلم خاتون کے ساتھ ہے۔ ’سلی‘ جیسا ہتھک آمیز لفظ بھارت میں مسلمان خواتین کی تضحیک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    متاثرہ مسلم خاتون ہانا نے بتایا کہ ’مجھے ایک ہفتے قبل دوست نے اس ایپلی کیشن کا لنک بھیجا، جب میں نے اسے کھولا تو میری تصویر چوتھے نمبر پر موجود تھی‘۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمان خاتون پائلٹ کی آن لائن ہراسگی کا معاملہ! تحقیقات شروع

    بھارتی میڈیا کے مطابق ہانا خان پیشے کے اعتبار سے پائلٹ ہیں علاوہ ازیں ایک دو خواتین صحافیوں کی تصاویر بھی شیئر کیں گئیں۔

    اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ متاثرہ صحافی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آخر کب تک بھارت میں بسنے والے 17 کروڑ مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا رہے گا‘۔

    گٹ اب پر مختلف شعبوں سے وابستہ خواتین، طالبات، گھریلو  خواتین سمیت دیگر مسلم خواتین کی تصاویر شیئر کی گئیں۔

    گٹ ہب نامی ایپلی کیشن نے وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’پالیسوں کی خلاف ورزی پر ان تمام اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا ہے جن سے خواتین کی تصاویر کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کا ایک اور بزرگ مسلمان پر بدترین تشدد

    اسے بھی پڑھیں: بھارتی پولیس کی مسلمان دشمنی، مسلمان ملزم نہ ملنے پر حاملہ اہلیہ کو گرفتار کرلیا

    پولیس نے مختلف خواتین کی جانب سے درج ہونے والی شکایات کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔ حکام نے مقدمے میں نامعلوم افراد کو نامزد کرنے کی وضاحت کچھ اس طرح پیش کی کہ انہیں اس مہم کے پیچھے موجود لوگوں کا کوئی علم نہیں ہے۔

    پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پلیٹ فارم تصاویر خواتین کی اجازت کے بغیر شیئر کی گئیں، بیشتر متاثرہ لڑکیوں کو اس بات کا کوئی علم بھی نہیں ہے۔

  • اب نیل پالش نماز کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی

    اب نیل پالش نماز کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی

    خواتین کی زیبائش کا اہم جزو نیل پالش گو کہ بناؤ سنگھار میں خاصی اہمیت رکھتا ہے تاہم یہ نماز پڑھتے ہوئے رکاوٹ بن سکتی ہے کیونکہ نیل پالش ناخنوں تک پانی پہنچنے سے روک دیتی ہے جس سے وضو نہیں ہو پاتا۔

    تاہم اب ایسی نیل پالش تیار کرلی گئی ہے جو نماز کی راہ میں حائل نہیں ہوگی، آپ اسے نماز فرینڈلی نیل پالش بھی کہہ سکتے ہیں۔

    اورلی کاسمیٹکس کمپنی اور مسلم گرل نامی ادارے کے اشتراک سے تیار کردہ یہ نیل پالش ایسی جھلی پر مشتمل ہے جس سے پانی باآسانی گزر سکتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر اس نیل پالش کی مشہوری حلال پینٹ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کی جارہی ہے۔

    کیا آپ اس نیل پالش کو استعمال کرنا چاہیں گے؟

  • فرانس میں‌ مسلم خواتین کے حجاب پر ایک اور قدغن

    فرانس میں‌ مسلم خواتین کے حجاب پر ایک اور قدغن

    پیرس : کھیلوں کی مصنوعات تیار کرنے والی معروف کمپنی نے فرانسیسی سیاست دانوں نے کی جانب سے تنقید کے بعد حجاب بنانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس سمیت یورپ کے کئی ممالک میں مسلمان خواتین کے چہرہ چھپانے پر پابندی عائد ہے لیکن اب فرانس میں مسلمان خواتین کے لیے حجاب تیار کرنے والی کمپنی ڈکاتھ لان نے حجاب کی تیاری پر پابندی لگا دی۔

    ڈکاتھ لان کا شمار دنیا کی بہترین کمپنیوں میں ہوتا ہے کہ جو کھیلوں کا سامان تیار کرتی ہے، مذکورہ کمپنی مسلمان خواتین کےلیے بھی ملبوسات کی تیاری کرتی ہے باالخصوص ڈیزائن حجاب کی لیکن کمپنی نے فرانس میں حجاب کی تیاری پر پابندی لگا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی ملبوسات تیار کرنے والی کمپنی کی ملبوسات و حجاب مراکش سمیت کئی عرب ممالک میں فروخت ہوتے ہیں۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے فرانسیسی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی جانب سے مسلمان خواتین کے حجاب اور برقعے شدید تنقید کا نشانہ بنارہے تھے اس لیے صرف فرانس میں حجاب کی تیاری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر برقعے میں ملبوس مسلمان خواتین یورپ کے لیے خطرہ ہیں حجاب والی خواتین شدت پسند بھی ہوسکتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں مسلمانوں پر حلال ٹیکس نافذ کرنے پر غور

    یاد رہے کہ 2004 میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریاست کے تمام اسکولوں میں چہرے کے نقاب سمیت تمام مذہبی شعائر پر پابندی لگا دی تھی، اور 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی۔

  • بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    بورس جانسن کا عوام میں شہرت کے باعث پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے، جیکب موگ

    لندن : کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب موگ نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے تھریسا مے پر الزام عائد کیا ہے کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کے معاملے پر بورس جانسن سے ذاتی انارکی نکال رہی ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جیکب ریس موگ نے سابق وزیر خارجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورس جانسن کا پبلک ٹرائل کیا جارہا ہے اور مذکورہ ٹرائل کا مقصد جانسن کو مستقبل کا لیڈر بننے سے روکنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برٹش پارلیمنٹ اور کنزرویٹو پارٹی کے رکن نے وزیر اعظم تھریسا مے پر الزام عائد کیا کہ ’تھریسا مے مسلم خواتین پر طنز کی آڑ میں بورس جانسن سے ذاتی دشمنی نکال رہی ہیں‘۔

    برطانیہ کی ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات میں کسی قسم کی ذاتی انارکی شامل نہیں ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی بورس جانسن کے خلاف موصول ہونے والی ہر شکایت پر تحقیقات کرے گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پارٹی کو موصول ہونے والی تمام شکایات کی جانچ پڑتال ایک آزاد پینل کرے گا اور وہی پینل جانسن کا معاملہ پارٹی بورڈ کے حوالے کرے گا، جس کے پاس پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کو برطرف کرنے کا اختیار ہے۔

    جیکب موگ کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ ’برقعے کے معاملے پر میں بھی بورس جانسن سے اتفاق کرتا ہوں‘ لیکن یہ واضح کردوں کہ برقعے پر پابندی کی حمایت نہیں کرتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کنزرویٹو پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کی جانب سے جانسن کو ’حسد اور نفرت‘ کے باعث نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ بورس جانسن نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ان کی شخصیت میں جازبیت ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز معروف مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ اور انہیں مذہب کی تضحیک کرنے کا حق حاصل ہے جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

  • پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    پیرس : مسلمان پروفیسراور فلاسفرطارق رمضان نے2015 میں ایک مسلمان خاتون کودونوں کےتعلقات پوشیدہ رکھنے کےعوض 27 ہزار یورو کی خطیر رقم ادا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا جس میں انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے ان کے درمیان تعلقات کو راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پروفیسر طارق رمضان جو اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے بھی ہیں کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی اسی قسم کی ایک اور شکایت سامنے آئی تھی۔

    علاوہ ازیں چار سوئس خواتین نے بھی جنیوا میں دوران تعلیم پروفیسر طارق رمضان پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد فرانس کی عدالت نے پروفیسر طارق رمضان کو الزامات ثابت ہونے پرسزا سنائی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کی مقامی عدالت کے جج نے موقف اختیار کیا ہے کہ بیلجیئم کی رہائشی مراکشی نژاد مسلمان خاتون کو 55 سالہ پروفیسر طارق رمضان نے 27 ہزار یورو کی خطیر رقم ادا کی تھی تاکہ وہ پروفیسر اور اپنے تعلق کو سوشل میڈیا پر عام نہ کرے۔

    بیلجیئم کی عدالت کے جج بینارٹ کے مطابق برسلز میں پروفسیر اور ماجدہ برنوسی نامی خاتون کے معاہدہ طے ہوا جس کے تحت خاتون مذکورہ رقم کی اداگئی کے بعد دونوں کے تعلق کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لگائی گئی تمام پوسٹیں ہٹائے گی اور آئندہ کوئی پوسٹ نہیں کرے گی اور نہ ہی انہیں یا ان کے اہل خانہ کو دھمکی آمیز اور جارحانہ پیغامات ارسال کرے گی۔


    مزید پڑھیں: پیرس،معروف اسلامی اسکالر پروفیسرطارق رمضان زیادتی کےالزام میں گرفتار



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انگلینڈ میں منعقدہ مقابلہ حُسن میں پہلی باحجاب لڑکی فائنل میں پہنچ گئی

    انگلینڈ میں منعقدہ مقابلہ حُسن میں پہلی باحجاب لڑکی فائنل میں پہنچ گئی

    لندن : باحجاب مسلمان برطانوی لڑکی نے مقابلہ حسن کے فائنل میں پہنچ کر نئی تاریخ رقم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر برمنگھم سے تعلق رکھنے والی شعبہ نفسیات کی 20 سالہ طالبہ ماریہ محمود نے ایک مقابلہ حُسن میں حجاب کے ساتھ شرکت کرکے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    20 سالہ مسلمان طالبہ ماریہ محمود

    برطانوی اخبار سے بات کرتے ہوئے  20 سالہ ماریہ محمود کا کہنا تھا کہ دنیا مسلمانوں کا تعلق شدت پسندی سے جوڑتی ہے، اِس منفی تاثر کو زائل کرنے کے لیے میں نے حُسن کے مقابلے میں حصہ لیا۔

    سماجی کاموں میں دلچسپی رکھنے والی مسلمان لڑکی ماریہ محمود کا کہنا ہے کہ ’مقابلہ حُسن میں حجاب پہن کر شرکت کرنے کا مقصد مسلمانوں کے بارے میں عمومی رویے اور خیالات کو تبدیل کرنا تھا‘۔

    انگلینڈ میں منعقدہ مقابلہ حُسن کے فائنل میں پہنچے والی ماریہ محمود

    ماریہ محمود کا کہنا تھا کہ باحیثیت مسلمان مقابلہ حُسن میں شرکت کرنے کا تجربہ کافی اچھا رہا اور مجھے باحجاب ہونے کے باوجود آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب وہ باحجاب مقابلے میں شرکت کے لیے گئی تو آرگنائیزر نے انہیں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا جس سے میرا اعتماد مزید بڑھ گیا اور میں نے تقریباً 30 لڑکیوں کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

    ماریہ محمود انگلینڈ میں منعقد ہونے والے مقابلہ حُسن میں شرکت کرنے سے قبل گذشتہ ہفتے ’مس برمنگھم‘ کا خطاب بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آسٹریا میں عوامی مقامات پر پورے چہرے کے نقاب پر پابندی

    آسٹریا میں عوامی مقامات پر پورے چہرے کے نقاب پر پابندی

    ویانا : آسٹریا میں عوامی مقامات پر پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کا قانون نافذ کیا جا رہا ہے، جس کی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا، فیصلے سے وہاں رہنے والے مسلمان خوش نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹریا میں عوامی مقامات پر پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کا قانون نافذ کیا جا رہا ہے، چہرے کے نقاب پر پابندی کے قانون کے تحت سر کے سامنے کے بالوں کی لکیر سے لے کر ٹھوڑی تک چہرہ کھلا رکھنا ہوگا۔

    چہرے کا نقاب کرنے والی خواتین کے خلاف 150 یورو کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    آسٹریا میں پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کے حکومتی فیصلے سے مسلمان خوش نہیں، مسلمان تنظیموں نے اس قانون کی مذمت کردی۔ آسٹریا میں بہت کم تعداد میں مسلمان پورے چہرے کا نقاب کرتے ہیں۔

    سیاحتی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہ اس اقدام سے خلیجی ممالک سے آنے والے سیاحوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : جرمنی میں خواتین کےنقاب پہننے پرپابندی


    آسٹریا میں اگلے الیکشن ہو رہے ہیں، نقاب پر پابندی کے اقدام سے راٹئسٹ جماعت فریڈم پارٹی کو انتخابات میں فائدہ ہوسکتا ہے، برقع اور نقاب کیساتھ میڈیکل ماسک اور کلاؤن میک اپ پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں آسٹریا کے صدر الیگزینڈر وین ڈیر بیلن نے خواتین کے نقاب کرنے اور عوام میں قرآن کے نسخے تقسیم کرنے پر عائد پابندی کی منظوری دی تھی۔

    واضح رہےکہ فرانس،آسٹریا،بیلجیئم،ڈنمارک،روس،اسپین،سوئٹزرلینڈ اور ترکی میں پہلے ہی عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی ہے جبکہ نیدرلینڈز میں بھی نقاب پر پابندی کا قانون زیرغور ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔