Tag: muslim

  • اسلام کا پہلا جمعہ

    اسلام کا پہلا جمعہ

    قرآن شریف کی سورۃ نمبر 62 کا نام جمعہ ہے۔ اس میں فرمایا گیا ہے’’اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، جب پکارا جائے نمازکے لیے جمعے کے دن تو ﷲکے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑدو، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو‘‘(سورۃ جمعہ :9)اس حکم سے جمعہ کے دن کی افادیت واضع ہوجاتی ہے۔

    اسلام میں اجتماعیت پربڑا زور دیا گیا ہے۔ نمازگھرپڑھنے کے بجائے محلے کی مسجد میں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اس میں ثواب بھی زیادہ رکھا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد جمعہ محلے کی مسجد کے بجائے بستی کی جامع مسجد میں ادا کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ عیدین کی نمازیں بستیوں کی عید گاہوں میں ادا کرنے کا حکم ہے۔ اس سے مسلمانوں میں اجتماعیت جنم لیتی ہے جس پر اسلام میں زور دیا گیا ہے۔

    ﷲتعالیٰ نے مسلمانوں کو یہودیوں کے سبت(ہفتہ) کے مقابلے میں جمعہ عطا فرمایا ہےاوراس کے ساتھ ساتھ ﷲنے مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ جس طرح یہودیوں نے سبت کے ساتھ رویہ رکھا تھا ایسا رویہ جمعہ کے ساتھ مسلمانوں کا نہیں ہونے چاہیے۔

    Jumma

    اسلام سے پہلے یہودیوں نے ہفتہ کا دن عبادت کے لیے مخصوص کیا ہوا تھا ۔ اُس روز اُن کو فرعون کی غلامی سے نجات ملی تھی۔ اس طرح عیسائیوں نے اپنے آپ کو یہودیوں سے ممیز کرنے کے لیے اپنا شِعار ملت اتوار کا دن قرار دیا۔ اگرچہ اس کا کوئی حکم نہ حضرت عیسیٰ ؑ نے دیا تھا، نہ انجیل میں کہیں اس کا ذکر آیاہے۔لیکن عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ صلیب پر جان دینے کے بعد حضرت عیسیٰ ؑ اسی روز قبر سے نکل کر آسمان کی طرف گئے تھے۔ اسی بنا پر بعد کے عیسائیوں نے اپنی عبادت کا دن قرار دے لیا۔اس کے بعد ۳۲۱ء میں رومی سلطنت نے ایک حکم کے ذریعے سے اس کو عام تعطیل کا دن مقرر کر دیا۔ اسلام نے ان دونوں ملتوں سے اپنی ملت کو ممیز کرنے کے لیے یہ دونوں دن چھوڑ کر جمعے کو اجتماعی عبادت کے لیے اختیار کیا۔

    اسلام میں پہلا جمعہ کب اور کس نے پڑھایا؟


    ابتدائی مہاجرین کے سردارحضرت مصعب بن عمیرؓ نے رسولﷲﷺ کے حکم سے پہلاجمعہ مدینہ میں ادا کیا تھا۔ اس سے قبل جب مدینہ میں اسلام پھیلنے لگا توانصارِمدینہ نے دیکھا کہ یہودی ہفتہ اور عیسائی اتوار کے دن عبادت کرتے ہیں تو انہوں نے باہمی مشورے سے جمعے کا دن عبادت کے لیے طے کر لیا اور پہلا جمعہ حضرت اَسعدؓ بن زُرَارَہ نے بنی بیاضہ کے علاقے میں پڑھا جس میں 60 آدمی شریک ہوئے( مسند ِ احمد۔ ابوداؤد۔ ابنِ ماجہ)۔

    badshahi masjid

    سیرت ابن ہشام میں روایت ہے کہ رسول ﷲﷺ ہجرت کے بعد پیرکے روز قبا پہنچے جہاں انہوں نے چاردن وہاں قیام کیا پانچویں روز جمعے کے دن وہاں سے مدینے کی طرف روانہ ہوئے راستے میں بنی سالم بن عوف کے مقام پر تھے کہ نماز جمعہ کا وقت آ گیا، اُسی جگہ مسجدِ غیب جسے اب مسجدِ الجمعہ کہاجاتا ہے آپﷺ کی امامت میں اسلام کا پہلا جمعہ ادا فرمایا گیا۔

  • آئندہ 50 سالوں میں دنیا میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی

    آئندہ 50 سالوں میں دنیا میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی

     محققین کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی آئندہ 40 سالوں میں 9.3 ارب تکپہنچ جائے گی اور مسلمانوں کی تعداد میں 73 فیصد تک کا اضافہ ہوگا جس کے سبب2050 سے 2070 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق 2050 تک بھارت انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ کر پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملك بن جائے گا اور پوری دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی تقریباً برابر ہو جائے گی۔

    واشنگٹن میں واقع پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کی تیسری سب سے بڑی آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہوگی اور بھارت میں ہندوؤں ہی کی اکثریت رہے گی۔

    اگلی چار دہائیوں میں عیسائی مذہب سب سے بڑا مذہبی گروہ بنا رہے گا لیکن کسی بھی مذہب کے مقابلہ اسلام سب سے تیز رفتار سے آگے بڑھے گا۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا میں عیسائیت سب سے بڑا مذہب ہے اور اس کے بعد مسلمان آتے ہیں اور تیسری سب سے بڑی آبادی ایسے لوگوں کی ہے جو کسی مذہب کو نہیں مانتے۔

    اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو 2070 تک اسلام سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

    اندازہ ہے کہ اگلے چار عشروں میں دنیا کی آبادی 9.3 ارب تک پہنچ جائے گی اور مسلمانوں کی آبادی میں 73 فیصد کا اضافہ ہو گا، جب کہ عیسائیوں کی آبادی 35 فیصد بڑھے گی اور ہندوؤں کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہو گا۔

    اس وقت مسلمانوں میں بچے پیدا کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے یعنی اوسطاً ہر خاتون 3.1 بچوں کو جنم دے رہی ہے، عیسائیوں میں ہر خاتون اوسطاً 2.7 بچے کو جنم دے رہی ہے اور ہندوؤں میں بچے پیدا کرنے کی اوسط شرح 2.4 ہے۔

    سنہ 2010 میں پوری دنیا کی 27 فیصد آبادی 15 سال سے کم عمر کی تھی، وہیں 34 فیصد مسلمان آبادی 15 سال سے کم کی تھی اور ہندوؤں میں یہ آبادی 30 فیصد تھی۔ اسے ایک بڑی وجہ سمجھا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی دنیا کی آبادی کے مقابلے زیادہ تیز رفتار سے بڑھے گی اور ہندوؤں اور عیسائیوں اسی رفتار سے بڑھیں گی جس رفتار سے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی یہودیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔  بچے پیدا کرنے کی شرح کے علاوہ آباديوں میں اس الٹ پھیر کی وجہ تبدیلیِ مذہب کو بھی بتایا جا رہا ہے۔

    آنے والے عشروں میں عیسائی مذہب کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے اور کہا گیا ہے کہ چار کروڑ افراد عیسائی مذہب اپنا لیں گے وہیں دس کروڑ 60 لاکھ لوگ اس مذہب کو چھوڑ دیں گے۔ اسی طرح ایک کروڑ 12 لاکھ لوگ اسلام کو اپنائیں گے وہیں تقریباً 92 لاکھ دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائیں گے۔

  • تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 22 برس بیت گئے

    تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 22 برس بیت گئے

    کراچی (ویب ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کی قدیم اور تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو بائیس برس بیت گئے، بھارتی مسلمان دو دہائیاں گزرنے کے باوجود انصاف کے طلب گار ہیں۔

    بابری مسجد مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے حکم سے سولہویں صدی عیسوی میں اتر پردیش میں تعمیر کی گئی جواسلامی اور مغل فن تعمیر کا ایک شاہکار تھی، لیکن افسوس ہندو انتہا پسندوں نے اپنے اندھے تعصب میں چھ دسمبر 1992 کو اس عظیم تاریخی ورثے کو تاراج کردیا۔ متعصب ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ساتھ مل کر بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی ایک زہریلی تحریک چلائی ۔

    اس تحریک کے نتیجے میں چھ دسمبر 1992کوہندوانتہاپسند تنظیموں نے نیم فوجی دستوں کی موجودگی میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا۔ اس بربریت کے نتیجے میں بھارتی تاریخ کے بدترین ہندو مسلم فسادات ہوئے، جن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    مسلمان تو ایک طرف رہے بھارت میں سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل اور عیسائیوں کے گرجا گھر بھی محفوظ نہیں ہیں، دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کا دعوے دار بھارت درحقیقت اپنی زمین پر بسنے والی اقلیتوں کے لئے جہنم بن چکا ہے ۔ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ وہاں موجود اقلیتوں میں احساس پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ بھارت میں انکا مستقبل غیر محفوظ ہے۔