Tag: muslims

  • وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    برسلز: یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں برقعے یا نقاب پر پابندی ہے، حال ہی میں سری لنکا بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر خود کش دھماکوں کے بعد ملک بھر میں عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    سری لنکا یہ پابندی عائد کرنے والا کوئی پہلا ملک نہیں اس سے قبل چین کے سنکیانگ علاقے سمیت مختلف یورپی ممالک میں بھی خواتین کے برقع پہنے یا نقاب کرنے پر پابندی ہے۔

    یورپی ممالک کی بات کی جائے تو فرانس، ڈنمارک، نیدر لینڈ، جرمنی، آسٹریا، بیلجیئم، ناروے، بلغاریہ، لگز مبرگ، اٹلی اور اسپین شامل ہے جہاں خواتین کے نقاب پر پابندی عائد ہے۔

    نیدر لینڈ میں خواتین کے لیے ان مقامات پر چہرہ ڈھاپنے پر پابندی ہے جو عوامی ہوں جیسے اسپتال، اسکول، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ تاہم سڑک چلتی خواتین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    جرمنی میں ڈرائیونگ کے دوران نقاب پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریا میں اسکول اور عدالت، ناروے میں صرف تعلیمی اداروں میں حجاب پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔

    مندرجہ بالا یورپی ممالک سمیت دیگر ممالک میں مخصوص مقامات اور خاص علاقوں میں مسلمان خواتین کو چہرہ ڈھاپنے کی اجازت نہیں ہے، علاوہ ازیں چین کے سنکیانگ علاقے میں عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننا یا غیر معمولی طور پر لمبی ڈاڑھی رکھنے پر پابندی ہے۔

    خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس پابندی کے اخلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جاچکا ہے جس کے تحت اس پابندی کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا گیا۔

  • کرائسٹ چرچ سانحہ کے بعد نیوزی لینڈ کا ویزہ حاصل کرنیوالوں کی تعداد میں اضافہ

    کرائسٹ چرچ سانحہ کے بعد نیوزی لینڈ کا ویزہ حاصل کرنیوالوں کی تعداد میں اضافہ

    ویلنگٹن: کیوی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کا ویزہ حاصل کرنیوالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ویزہ حاصل کرنے والے خواہشمندوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کا ادارہ برائے مہاجرین نے ایک بیان میں کہا کہ 15 مارچ کو ہوئی دہشت گردی سے 10 روز قبل کے مقابلے میں اس کے بعد نیوزی لینڈ میں قیام کرنے والے خواہشمندوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    اسسٹنٹ ڈائیریکٹر پیٹمر المس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے 10 روز قبل نیوزی لینڈ آنے کے خواہشمندوں کی 8 ہزار 844 درخواستیں موصول ہوئی تھی، جبکہ اس کے بعد 6 ہزار457درخواستیں دی گئی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ درخواستیں امریکا سے موصول ہوئی جو 674 کے مقابلے دہشت گردی کے بعد 1165 تک پہنچ گئی۔

    پاکستانیوں کی جانب 65 درخواستوں کے مقابلے میں 333 درخواستیں موصول ہوئیں، جبکہ ملائشیا سے 67 کے مقابلے میں 165 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل عدالت نے سفید فام دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ پر 50 افراد کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی تاہم دہشت گرد پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے سے پہلے نیوزی لینڈ کی عدالت نے ملزم کے دماغی معائنے کا حکم دے دیا۔

    سانحہ کرائسٹ چرچ، جنگلی حیات کیلئے قائم ٹرسٹ کا شہید بچوں کو خراج تحسین

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

  • نیوزی لینڈ‌ کے خبر رساں اداروں کا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی

    نیوزی لینڈ‌ کے خبر رساں اداروں کا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی

    ویلنگٹن : نیوزی لینڈ کے خبر رساں اداروں نے اپنے صفحہ اوّل پر خبر شائع کرنے کے بجائے ’سلام، ہمیں یاد ہے اور شہداء کے نام لکھ‘ کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ جمعے مساجد پر فائرنگ کے افسوس ناک واقعے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے تھے جس کے بعد نیوزی لینڈ کا ہر طبقہ و ادارہ مسلمانوں سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کررہا ہے۔

    دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی خبر رساں اداروں نے مسلمانوں اور اسلام سے اس انداز میں اظہار یکجہتی کیا ہے جس کی نظیر نہیں ملتی، نیوزی لینڈ کے اخبار ’دی پریس‘ نے اپنے پہلے صفحے پر خبر شائع کرنے کے بجائے واضح الفاظ میں ’سلام‘ لکھا۔

    نیوزی لینڈ کے اخبار ’دی ڈومینیئن پوسٹ‘ نے اپنے صفحہ اوّل پر شہدائے کرائسٹ چرچ کے نام تحریر کیے اور کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کا وقت واضح کرتے ہوئے لکھا ’ہمیں یاد ہے‘۔

    دوسری جانب نیوزی لینڈ کے تمام نشریاتی اداروں کی اینکرز نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے سر پر ڈوپٹہ پہن کر پروگرام کیا اور خواتین رپورٹرز نے بھی باحجاب ہوکر صحافتی ذمہ داریاں انجام دیں۔

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر

    خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ی ادائیگی کی گئی جبکہ جمعے کی اذان سرکاری ٹی وی و ریڈیو پر براہ راست نشر کی گئی۔

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ مسجدالنور کے سامنے ادا کردی گئی، جمعے کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

  • سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر

    کرائسٹ چرچ: مساجد میں دہشت گرد حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ ادا کردی گئی، جمعے کی اذان سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ مسجدالنور کے سامنے ادا کردی گئی، جمعے کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    جمعے کی اذان براہ راست سرکاری ٹی وی پر نشر ہوئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈ آرڈرن بھی اظہاریکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے اجتماع میں موجود رہیں۔

    سینکڑوں مسلمانوں نے جمعے کی نماز ادا کی، اس موقع پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور مسلمانوں سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔

    کرائسٹ چرچ میں ہزاروں افراد ہیگلے پارک میں جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوئے، یہ پارک النور مسجد کے سامنے ہے جہاں گزشتہ جمعہ کو ایک دہشت گرد کی فائرنگ کا متعدد نمازی نشانہ بنے تھے، دہشت گرد نے دو مساجد پر حملہ کیا جس میں پچاس افراد کی شہادتیں ہوئی تھیں۔

    ہیگلے پارک میں جب جمعہ کی اذان اور خطبہ دیا گیا تو ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست نشر کیا گیا جو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا جس کے بعد دو منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی، پارک میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کے لیے اسکارف پہنے موجود تھیں۔

    جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔

    اس سے قبل خطبہ جمعہ میں خطیب نے کہا کہ یہ دہشت گرد نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی لیکن ہم شکستہ دل ہونے کے باوجود ٹوٹے نہیں بلکہ متحد ہیں، پرعزم ہیں، اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں تقسیم کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جان سے گئے وہ عام نہیں، آپ کی شہادت نیوزی لینڈ کے لیے نئی زندگی ہے، ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔ خطیب نے نیوزی لینڈ کے لوگوں کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر وزیراعظم نیوزی لینڈ کا جو اسکارف باندھ کر یکجہتی کے لیے موجود تھیں۔

    ان کا مزیدکہنا تھا کہ اسلاموفوبیا ایک ٹارگٹڈ مہم ہے تاکہ مسلمانوں کو خوفزدہ کیا جائے، پچاس افراد کی شہادت راتوں رات نہیں ہوا، بلکہ یہ بعض وزراء اور چند میڈیا ہاؤسز کی مسلسل مہم کا نتیجہ ہے، دہشت گردی کی کوئی نسل، رنگ یا مذہب نہیں ہوتا، دہشتگردی عالمی طور پر خطرہ ہے اور اس سے نمٹنا ہوگا۔

    آخر میں انہوں نے مسلمانوں، نیوزی لینڈ اور دنیا بھر کے لیے امن و سلامتی کی دعا مانگی گئی۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

    نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کا شہدائے کرائسٹ چرچ کوزبردست خراج عقیدت

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے حملہ آور کو دہشت گرد، مجرم اور انتہا پسند قرار دیا تھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملہ آور دہشت گردی کے اپنے عمل سے بہت کچھ چاہتا تھا جس میں ایک چیز شہرت بھی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام میں کہیں نہیں لوں گی۔

  • سانحہ کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے نشریاتی اداروں پر جمعے کی اذان نشر کرنے کا اعلان

    سانحہ کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے نشریاتی اداروں پر جمعے کی اذان نشر کرنے کا اعلان

    ولنگٹن : نیوزی میں لینڈ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین اور تمام مسلمانوں سے یکجہتی کےلیے جمعے کے نشریاتی اداروں و ریڈیو پر اذان نشر کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر سفید فام شخص کے دہشت گردانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور تمام مسلمان کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کےلیے جمعے کے روز دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں اسدارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی رحم دل وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے جمعے کو نشریاتی اداروں اور ریڈیو پر اذان کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے شہریوں سے بھی درخواست کی ہے کہ مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے جمعے کے روز دو منٹ کی خاموشی اختیار کریں۔

    وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جو شدت پسندی کی فضا کو پروان چڑھنے سے روکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفید فام نسل پرست کے دہشت گردانہ حملے میں کرائسٹ چرچ کشمیری ہائی اسکول کے متعدد افراد شہید و زخمی ہوئے تھے، جن سے اظہار یکجہتی کےلیے وزیر اعظم نیوزی لینڈ اسکول کا دورہ کیا اور اس دوران سیاہ لباس ہی زیب تن کیا ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے مساجد پر دہشت گردانہ حملے کو پانچ روز گزرنے کے باوجود سیاہ لباس پہنی رہیں۔

    مزید پڑھیں : آسٹریلوی پولیس کا کرائسٹ چرچ واقعے میں ملوث‌ دہشت گرد کے گھر پر چھاپہ

    یاد رہے کہ گذشتہ جمعے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

    مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کرکھی ہے۔

    حملے کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویوں کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے، سوشل میڈٰیا پر بھی شہری مسلمان مخالف سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

  • مسلماںوں کیخلاف زہر افشانی پر نوجوان نے آسٹریلین سینیٹر کو انڈا دے مارا

    مسلماںوں کیخلاف زہر افشانی پر نوجوان نے آسٹریلین سینیٹر کو انڈا دے مارا

    سڈنی : نیوزی لینڈ حملے کا ذمہ مسلمانوں کو قرار دینے پر مقامی نوجوان نے آسٹریلیا کے نسل پرست سینیٹر فریسر ایننگ کو انڈا دے مارا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ روز آسٹریلوی شہری ٹیرنٹ نے دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 49 مسلمان جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان سینیٹر ایننگ کے برابر میں کھڑا ان کی گفتگو سن رہا تھا کہ اور اچانک اس نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنانا شروع کی اور جیب سے انڈا نکال کر سینیٹر کے سر پر دے مارا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کہنا ہے کہ 17 سالہ مقامی نوجوان نے سینیٹر ایننگ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے نتیجے میں انڈا مارا تھا۔

    سینیٹر فریسر نے حملے پر رد عمل دیتے ہوتے نوجوان کے چہرے پر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کردی جبکہ سینیٹر کے حامیوں نے بھی نوجوان کو فرش پر گرا کر تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

    ترجمان وکٹوریہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے 17 سالہ نوجوان کو ہمٹن سے گرفتار کیا تھا تاہم تفتیش کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق ’’سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان کے لیے ایک فنڈ ریزنگ پیج قائم کیا گیا ہے کہ جس کے ذریعے لڑکے کو بچانے کےلیے قانونی فیس اور مزید انڈے خریدنے کےلیے پیسے جمع کیے جارہے ہیں‘‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماؤں نے سینیٹر فریسر ایننگ کو مسلمان مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ اپوزیشن لیڈر بل شارٹن نے کہا کہ سینیٹر ایننگ کا نیوزی لینڈ حملے پر تبصرہ انتہائی ’نفرت انگیز‘ تھا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کے سینیٹر فریسر ایننگ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملے کی وضاحت پیش نہیں کی جاسکتی نہ ہی اس کا دفاع کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ حملہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی ہجرت و تعداد ہماری سوسائٹی میں خوف پیدا کررہی ہے‘۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلح افراد نے مساجد میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • نیوزی لینڈ واقعہ اسلام فوبیا، نسل پرستی اور دہشت گردانہ حملہ ہے: مشیل باچلے

    نیوزی لینڈ واقعہ اسلام فوبیا، نسل پرستی اور دہشت گردانہ حملہ ہے: مشیل باچلے

    نیویارک: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی سربراہ مشیل باچلے نے نیوزی لینڈ میں مساجد میں فائرنگ کے واقعے کو اسلام فوبیا، نسل پرستی اور دہشت گردانہ حملہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اراکین سے خطاب میں انہوں حملے کی شدید مذمت کی، اور سانحہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی۔

    مشیل باچلے نے کہا سانحہ نے نسل پرستی کے ایک اور ہولناک واقعے کی یادہانی کرائی ہے، انسانی حقوق کونسل اسلامک فوبیا، نسل پرستی اور ہرقسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے ملک کی طرح دنیا کی بھی دیکھ بھال کا کرنی چاہیے، آپ اپنے خاندان اور برادری کو جیسے عزت واحترام دیتے ہیں ایسے ہی دوسرے لوگوں کو دینا چاہیے۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ اپنے حق کے لیے دوسروں کے حق پر ڈاکہ ڈالنا ہی معاشرے کی سب سے بڑی خرابی ہے۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں سفید فام شخص نے دو مساجد پر اُس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کا اجتماع شروع ہونا تھا۔

    کرائسٹ چرچ: مساجد پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش

    فائرنگ کے واقعے میں 49 مسلمان شہید جبکہ متعدد نمازی شدید زخمی ہوئے، ملزم نے اپنے گھناؤنے عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی۔

  • نیوزی لینڈ دہشت گردی، پانچ پاکستانی لاپتہ

    نیوزی لینڈ دہشت گردی، پانچ پاکستانی لاپتہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے کے بعد سے پانچ شہری لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آکلینڈ میں تعینات پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر نے بتایا کہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد سے پانچ شہری لاپتہ ہیں جن سے کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    اُن کا کہنا تھاکہ لاپتہ پاکستانیوں کے اہل خانہ بہت پریشان ہیں اس لیے اُن کے نام ظاہر نہیں کرسکتے البتہ حکام اُن کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستانیوں کو اسپتالوں میں تلاش کیا جارہا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی پاکستانیوں کی گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’نیوزی لینڈ میں مقیم 5 پاکستانی لاپتہ ہیں جن کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پولیس اور اسپتال انتظامیہ بھی آگاہی دینے سے قاصر ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی حکومت نے لندن و مانچسٹر میں مساجد کی سیکیورٹی بڑھا دی

    اُن کا کہنا تھاکہ دفتر خارجہ نے پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستانیوں کی تلاش کی ہدایت کردی ہے، انشاء اللہ جلد اُن سے رابطہ ہوجائے گا اور ہمیں امید ہے وہ بالکل خیریت سے ہوں گے۔ ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی انتظامیہ دہشت گردی کےواقعے سے نمٹنےکیلئےتیار نہیں تھی اس لیے اندوہناک واقعہ پیش آیا۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں سفید فام شخص نے دو مساجد پر اُس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کا اجتماع شروع ہونا تھا۔ فائرنگ کے واقعے میں 49 مسلمان شہید جبکہ متعدد نمازی شدید زخمی ہوئے، ملزم نے اپنے گھناؤنے عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرج حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، ترک صدر اردوگان

    اسے بھی پڑھیں: آج کا دن ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، وزیراعظم نیوزی لینڈ

    مساجد پر حملوں میں ملوث افراد کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی پولیس کے سربراہ مائیک بش کا کہنا تھا کہ 4 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں ایک شخص پر فرد جرم بھی عائد کی جاچکی، حملہ آور کی عمر 28 سال اور اُس کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔ ملزمو کو 24 گھنٹوں کے دوران کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس نے حراست میں لیے گئے ملزمان کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کیں جبکہ یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ حملہ آوروں نے یہ دہشت گردی کیوں کی۔

  • بھارتی مسلمانوں‌ پر مظالم،  200 سے زائد گھر نذر آتش، دو نوجوان جاں بحق

    بھارتی مسلمانوں‌ پر مظالم، 200 سے زائد گھر نذر آتش، دو نوجوان جاں بحق

    نئی دہلی: بھارتی ریاست ہریانہ کی پولیس نے ہندو انتہاء پسندوں کے ساتھ مل کر  تجاوزات کے نام پر آپریشن کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کے 200 سے زائد گھر نذر آتش جبکہ دو نوجوانوں کو تشدد کر کے شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر میرٹھ میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران ہندو انتہاء پسندوں نے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں مسلمانوں کے گھروں اور املاک کو نذر آتش کیا۔

    مقامی انتظامیہ، کنٹونمنٹ بورڈ کے ارکان اور پولیس نے چھ مارچ کو میرٹھ کی کچی آبادی بھوسا منڈی میں تجاوزات کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا، اسی دوران حکومت کی ایما پر انتہاء پسندوں نے تقسیم ہند سے قبل آباد 250 سے زائد گھروں کو جلا کر راکھ کیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ مل کر بستی پر نہ صرف حملہ کیا بلکہ گھروں میں آتش گیر مادہ بھی پھینکا جس کے بعد خطرناک آگ بھڑک اٹھی۔

    اُن کا کہنا پولیس اہلکاروں نے آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے مسلمان مردوں اور عوروں پر تشدد کیا اور انہیں جائے وقوعہ سے بھگانے کے لیے اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔

    دوسری جانب پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ہے کہ علاقہ مکینوں نے اُن پر پتھراؤ کر کے اپنے گھروں کو خود آگ لگائی، آپریشن کے دوران چار افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔

    پولیس کے مطابق شرپسندوں کی گرفتار کے بعد بھوسا منڈی، مہتاب تھیٹر کے علاقوں میں ہنگامے پھوڑ پڑے، اس دوران مشتعل افراد نے دو درجن سے زائد گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور 8 بسوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق انہوں نے عدالتی حکم پر آپریشن کا آغاز کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    دوسری جانب ہریانہ کی عدالت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ مکانات نذر آتش ہونے کے بعد وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ ہندوانتہا پسند اور پولیس اہلکار تمام قیمتی اشیاء اور نقدی بھی چھین کر لے گئے۔

  • بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا  نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کو آئے روز ظلم، و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے جینیوا میں بھارت میں اقلیتی برادری باالخصوص مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔

    انسانی حقوق کونسل کی سربراہ مشعل باچلے نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کونسل کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ اقلیتوں کے ساتھ تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں۔

    مشعل باچلے کا کہنا تھا کہ بھارت میں سیاسی ایجنڈے کے باعث کمزور طبقہ نشانے پر ہے، جس میں دلت اور آدھی واسی بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ بھارت میں جہاں غربت انتہا کو ہے وہی عدم مساوات، مذہبی انتہا پسندی، لسانیت برستی اور ذات پات کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    گزشتہ روز بھی ہندوؤں انتہا پسندوں نے سڑک پر خشک میوہ جات فروخت کرنے والے کشمیری مسلمان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا لوگوں نے بیچ بچاؤ کروایا تو ہندو انتہا پسندوں نے جواب دیا کہ ’کشمیری مسلمان ہے اس لیے مار رہے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں : بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    خیال رہے کہ اس سے قبل ہیومین رائٹس واچ کی جانب سے گزشتہ ماہ فروری میں بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔

    عالمی تنظیم کی جانب سے 104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2015 سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت میں 44 لوگ گائے ذبیحہ یا گوشت کھانے کے الزام میں مارے گئے، مقتولین میں سے بیشتر مسلمان تھے جبکہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی معاونت کی اور حکمراں جماعت نے اس قتل کو عوامی ردعمل قرار دیا تھا۔

     بھارت: گائے چوری کا الزام، ایک اور مسلمان مشتعل ہندوؤں کے ہاتھوں قتل

    اسے بھی پڑھیں: انسانوں کی طرح گائے کو بھی شناختی کارڈ جاری کرنے پر غور

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی پشت پناہی اور مدد سے انتہاء پسندوں چار بھارتی ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھار کھنڈ میں حملے کیے، جن میں 14 لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد 2016 میں ریاست جھاڑ کھنڈ میں اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں انتہاء پسندوں نے 12 سال مسلمان لڑکے کو گائے لے جانے پر قتل کر کے اُس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔