Tag: muslims

  • برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    نیویارک: برما کی ریاست رکھائن میں ملیٹری آپریشن کے نام پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور جنسی تشدد کے خلاف برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  میانمار کی مسلح فوج کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے مضبوط شواہد سامنے آچکے ہیں۔

    یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو پیش کر دی گئی ہے جس کے بعد گوٹیرش اب یہ رپورٹ سلامتی کونسل میں پیش کریں گے، رپورٹ کے حوالے سے سیکرٹری جنرل نے بھی بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

    رپورٹ سے متعلق انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج اور مقامی ملیشیا اکتوبر سن 2016 اور اگست سن 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران پر تشدد واقعات میں ملوث رہے ہیں اور ان واقعات میں جنسی تشدد کو مرکزیت حاصل رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے باعث سینکڑوں مظلوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیاگیا تھا بعد ازاں 7 لاکھ سے زائد افراد بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    واقعے کے بعد دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت مختلف طبقوں کی جانب سے بھرپور احتجاج کی گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ برما میں جاری فوجی جارحیت اور بربریت کو فوری ختم کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لندن میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی  جرائم میں  40فیصد اضافہ

    لندن میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم میں 40فیصد اضافہ

    لندن : لندن میں گزشتہ ایک سال کے دوران مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم میں چالیس فیصد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت میں مسلمانوں کیخلاف جرائم میں اضافہ ہوا، مئیر لندن کے دفتر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2018 تک گزشتہ ایک سال کے دوران مسلمانوں کیخلاف نفرت پرمبنی جرائم چالیس فیصد بڑھ گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2016 میں  مسلمانوں کیخلاف جرائم کی تعداد 1205 تھی جبکہ 2017 میں 1678 نفرت پر مبنی جرائم رپورٹ ہوئے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے مسلمانوں کیخلاف بہت سے جرائم رپورٹ ہی نہیں ہوتے، مسلمانوں کے خلاف واقعات کی تعداد جاری اعداد و شمار سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

    مئیرصادق خان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف نفرت پرمبنی جرائم میں ملوث افراد کوسخت سزا کا سامنا کرنا ہوگا، ایسے جرائم کے ذمہ داروں کے لئے زیروٹالرنس کی پالیسی ہے، لندن مختلف قوموں، مذاہب اور کلچر کا شہر ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ، امریکا اور مختلف یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پرستی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، برطانوی ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ اس نسلی شدت پرستی کا نشانہ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتی گروہ جیسے یہودی، مہاجرین اور ہم جنس پرست افراد بھی بن رہے ہیں۔

    لندن کی پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ نفرت پرستی کے ان واقعات کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات پر عمل کر رہے ہیں۔


    .خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بھارت میں بسنے والے مسلمان پاکستانی ہیں، تمام مسلمانوں کو پاکستان یا بنگلادیش بھیج دو، ونے کٹیار

    بھارت میں بسنے والے مسلمان پاکستانی ہیں، تمام مسلمانوں کو پاکستان یا بنگلادیش بھیج دو، ونے کٹیار

    نئی دہلی : بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ونے کٹیار نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمان پاکستانی ہیں، تمام مسلمانوں کو پاکستان یا بنگلادیش بھیج دو، ان کا اب بھارت میں کوئی کام نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیکولر بھارت کا مکروہ چہرہ پھر سامنے آگیا، مودی سرکار کاایم پی اے بھارتی مسلمانوں کے خلاف زہراگلنے لگا، بی جے پی کے ایم پی اے ونے کٹیار تو انتہا پسندی کی بھی انتہا پر پہنچ گئے۔

    نفرت کی بنیاد پر قائم ہونے والی بی جے پی کے ونے کٹیار کا کہنا ہے کہ بھارت کے تمام مسلمانوں کو پاکستان یابنگلادیش بھیج دو، مسلمانوں کا اب بھارت میں کوئی کام نہیں اور تاج محل کی جگہ تیج مندر قائم کیا جائے۔

    ونے کٹیار نے مسلمانوں پر ہندوستان کی تقسیم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو اس ملک میں نہیں رہنا چاہیے، انھی کی وجہ سے اس ملک کی تقسیم ہوئی تھی، ایک قانون بنایا جانا چاہئے جس میں ایسے لوگوں کے لئے سزا کا ہو جو وندے ماترم نہیں گاتے ہیں اور جو قومی پرچم کی توہین کرتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : وقت آگیا ہے کہ بھارت سے مسلمانوں کو نکالا جائے ، سادھوی پراچی


    اس سے قبل مسلم ممبر کانگریس اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم ہونا چاہئے، ایک ایسا قانون لانا چاہئے، جس کے ذریعہ ان لوگوں پر سخت کارروائی کی جائے، جو ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستانی کہتے ہیں۔

    سنجیدہ حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بھارت کا نام ان ممالک کی فہرست میں ڈالا جائے، جہاں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ اور جب تک بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت کی سیاست کی جارہی ہے، بھارت کو دہشت گرد ملکوں کی فہرست میں ڈالا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بھارتی حکومت نے مسلمانوں کو دی جانے والی حج سبسڈی ختم کردی

    بھارتی حکومت نے مسلمانوں کو دی جانے والی حج سبسڈی ختم کردی

    نئی دہلی : بھارتی حکومت نے حجاج کرام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، یہ رقم اب اقلیتوں  بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر خرچ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی حکومت نے حج کیلئے دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، بھارتی اقلیتی امور کے وزیر مختارعباس نقوی کا کہنا ہے کہ حکومتی امداد کے بعد پہلی مرتبہ ایک لاکھ پچھتر ہزار مسلمان حج سبسڈی کے بغیر حج پر جائیں گے گذشتہ برس سوا لاکھ لوگ حج پر گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلے سے حکومت کو تقریباً سات ارب روپے کی بچت ہوگی اور یہ رقم اقلیتوں کی تعلیم خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر خرچ کی جائے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کےمطابق حکومت نے کہا ہے کہ حج کے اخراجات میں اضافہ ہونے کی امکانات کے تحت مسلمانوں کو پانی کے جہاز کے ساتھ مکہ جانے کا متبادل دیا جائے گا۔

    دوسری جانب اس حوالے سے پہلے بھی کئی مسلم تنظیمیں اور اراکین پارلیمنٹ اس سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ کر چکے ہیں، بہت سے مسلمانوں کا خیال ہے کہ حج سبسڈی کے نام سے مسلمانوں کو بیوقوف بنایا جا رہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حج ایک طویل عمل ہے اور سبسڈی صرف ہوائی سفر کے لیے دستیاب ہے، دراصل اس کا اصل فائدہ بھارت کی قومی ایئر لائن ایئرانڈیا کو دیا جاتا ہے اور نقصان میں چلنے والی اس سرکاری کمپنی کو اچانک ایک لاکھ مسافروں کا کرایہ مل جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سال 2012 میں بھارتی سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت جاری کی تھی کہ سال 2022 تک مرحلہ وار طریقے سے حج سبسڈی ختم کردی جائے۔

  • سنہ 2050 – یورپ میں مسلمانوں کی آبادی تین گنا بڑھ جائے گی

    سنہ 2050 – یورپ میں مسلمانوں کی آبادی تین گنا بڑھ جائے گی

    امریکی محققین کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 تک یورپ کے کچھ ممالک میں مسلم آبادی میں تین گنا اضافہ ہوجائے گا ۔ دنیا کی آبادی آئندہ 40 سالوں میں 9.3 ارب تک پہنچ جائے گی اور مسلمانوں کی تعداد میں 73 فیصد تک کا اضافہ ہوگا جس کے سبب2050 سے 2070 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

    واشنگٹن میں واقع پیو ریسرچ سینٹر کی گزشتہ سال جاری کردہ تحقیق کا تجزیہ کرنے پر سامنے آیا ہے کہ 2050 تک بھارت انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ کر پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک بن جائے گا اور پوری دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی تقریباً برابر ہو جائے گی۔

    اس وقت دنیا کی تیسری سب سے بڑی آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہوگی اور بھارت میں ہندوؤں ہی کی اکثریت رہے گی۔اگلی چار دہائیوں میں عیسائی مذہب سب سے بڑا مذہبی گروہ بنا رہے گا لیکن کسی بھی مذہب کے مقابلہ اسلام سب سے تیز رفتار سے آگے بڑھے گا۔

    یورپ میں مسلمانوں کی مجموری آبادی انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے تاہم اس میں مشرقی یورپ اور مغربی یورپ کی تفریق واضح ہے۔ جرمنی میں اس وقت مسلمان کل آبادی کا 6.1 فیصد ہیں اور اگر موجودہ صورتحال کی طرح جرمنی ہجرت کا یہ سلسلہ جاری رہا تو سنہ 2050 میں مسلمان آبادی کا لگ بھگ 19.7 فیصد حصہ ہوں گے۔ دوسری جانب پولینڈ میں یہ شرح محض 0.1 فیصد سے بڑھ کر 0.2 فیصد ہوجائے گی ۔

    یورپ میں مسلم آبادی


    پیوریسرچ سنٹر کی جانب سے جاری کردہ اعدا د و شمار کے مطابق سال 2016 میں مسلمان یورپ کی آبادی کا کل 4.9 فیصد تھے اور ان کی تعداد تیس ملکوں میں 25.8 ملین کے قریب تھی۔ سنہ 2010 میں یورپ میں موجود مسلمانوں کی تعداد19.5 فیصد تھی یعنی کہ چھ سال میں یورپ کی مسلمان آبادی میں لگ بھگ 60 لاکھ مسلمانوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ یورپی تجزیہ نگاروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

    سنہ 2014 سے لگ بھگ ہر سال کم از کم پانچ لاکھ مسلمان عراق‘ شام اور افغانستان سے یورپ پہنچ کر پناہ گزین ہورہے ہیں جس کے سبب مسلمان آبادی کی شرح میں یہ تیز ترین اضافہ دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا میں عیسائیت سب سے بڑا مذہب ہے اور اس کے بعد مسلمان آتے ہیں اور تیسری سب سے بڑی آبادی ایسے لوگوں کی ہے جو کسی مذہب کو نہیں مانتے۔اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو2050 سے 2070 تک اسلام سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

    دنیا کی کل آبادی


    اندازہ ہے کہ اگلے چار عشروں میں دنیا کی آبادی 9.3 ارب تک پہنچ جائے گی اور مسلمانوں کی آبادی میں 73 فیصد کا اضافہ ہو گا، جب کہ عیسائیوں کی آبادی 35 فیصد بڑھے گی اور ہندوؤں کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہو گا۔

    اس وقت مسلمانوں میں بچے پیدا کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے یعنی اوسطاً ہر خاتون 3.1 بچوں کو جنم دے رہی ہے، عیسائیوں میں ہر خاتون اوسطاً 2.7 بچے کو جنم دے رہی ہے اور ہندوؤں میں بچے پیدا کرنے کی اوسط شرح 2.4 ہے۔

    سنہ 2010 میں پوری دنیا کی 27 فیصد آبادی 15 سال سے کم عمر کی تھی، وہیں 34 فیصد مسلمان آبادی 15 سال سے کم کی تھی اور ہندوؤں میں یہ آبادی 30 فیصد تھی۔ اسے ایک بڑی وجہ سمجھا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی دنیا کی آبادی کے مقابلے زیادہ تیز رفتار سے بڑھے گی اور ہندوؤں اور عیسائیوں اسی رفتار سے بڑھیں گی جس رفتار سے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی یہودیوں سے زیادہ ہو جائے گی۔ بچے پیدا کرنے کی شرح کے علاوہ آباديوں میں اس الٹ پھیر کی وجہ تبدیلیِ مذہب کو بھی بتایا جا رہا ہے۔

    آنے والے عشروں میں عیسائی مذہب کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے اور کہا گیا ہے کہ چار کروڑ افراد عیسائی مذہب اپنا لیں گے وہیں دس کروڑ 60 لاکھ لوگ اس مذہب کو چھوڑ دیں گے۔ اسی طرح ایک کروڑ 12 لاکھ لوگ اسلام کو اپنائیں گے وہیں تقریباً 92 لاکھ دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    واشنگٹن : ایف بی آئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں پر حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا، چھیالیس فیصد گورے اور اٹھارہ فیصد سیاہ فام نفرت پر مبنی واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکامیں نفرت پرمبنی واقعات سےمتعلق امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں نفرت پر مبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا ہے، جس میں زیادہ تر مسلمانوں اوردیگراقلیتوں کونشانہ بنایا گیا۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کیخلاف نفرت پرمبنی حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ سال  مسلمانوں کے خلاف 307 نفرت پر مبنی واقعات بھی رونما ہوئے تھے جبکہ نسل پرستی کے 3 ہزار 489 واقعات رپورٹ ہوئے۔


    مزید پڑھیں : اسکارف سے خود کو پھانسی لگا لو کیونکہ ٹرمپ کے امریکہ میں اس کی اجازت نہیں


    رپورٹ کے مطابق نفرت پرمبنی واقعات میں 46فیصدسفید فام ا ور18 فیصدسیام فام امریکی ملوث ہیں۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں 6121 واقعات نفرت انگیز واقعات ہوئے جو گذشتہ سال کے 5850 واقعات کے مقابلے میں 5 فی صد کا اضافہ ہے، یہ اضافہ 2004ء کے بعد پہلی بار آیا، جب کہ امریکہ میں دوسرے سال بھی نفرت کی بنا پر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    سال 2015ء میں ایسے جرائم میں 7 فی صد اضافہ ہوا۔


    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز واقعات میں زبردست اضافہ


    خیال رہے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز جرائم میں زبردست اضافہ ہوا اور امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات سامنے آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت: گائے کے گوشت کا شبہ، ہندوؤں کا 5 افراد پر بدترین تشدد

    بھارت: گائے کے گوشت کا شبہ، ہندوؤں کا 5 افراد پر بدترین تشدد

    فرید آباد: بھارتی ریاست ہریانہ میں انتہاء پسندوں کی غنڈہ گردی جاری ہے، مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں 5 افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے ہندو انتہاء پسندوں کی غنڈہ گردی عروج پر ہے جس میں بھارت کا سرکاری ٹی وی بھی پیش پیش ہے، بھارتی ریاست ہریانہ میں مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں 5 افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بھارتی میڈیا نے خبر نشر کی کہ پانچ مسلمان ہیں  گائے کا گوشت لے کر جارہے ہیں جس کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ ہوئی اور انہیں مشتعل ہجوم نے  دیکھتے ہی بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    پڑھیں: گائے کا تحفظ، مودی حکومت کا وزارت قائم کرنے پر غور

    پولیس حکام نے جائے وقوعہ پہنچ کر صورتحال کو قابو کیا اور متاثرہ افراد کو مشتعل ہجوم سے بچا کر اسپتال منتقل کیا، بعد ازاں فرید آباد تھانے میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کی۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔

    مزید پڑھیں: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل، بھارت میں مظاہرے

    واضح رہے کہ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں یہ اعلان کیا تھاکہ وہ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد گائے کو مقدس قرار دیتے ہوئے اس کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کردیں گے۔

    بعد ازاں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے کئی بھارتی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گائے کے تحفظ کے لیے قوانین بھی منظور کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں گائے کی تصویر ’واٹس ایپ‘ کرنا موت کا سبب بن گیا

    بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہاء پسند بے قابو ہوگئے ہیں اور آئے روز کسی گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر کسی بھی مسلمان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔

  • کینیڈین وزیراعظم کی مسلمانوں کو عیدالاضحی کی پیشگی مبارکباد

    کینیڈین وزیراعظم کی مسلمانوں کو عیدالاضحی کی پیشگی مبارکباد

    ٹورنٹو : کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو عیدالاضحی کی مبارکباد دے کر ایک بار پھر سب کے دل جیت لئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمانوں کے ہر تہوار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والےکینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بارپھر مسلمانوں کےدل جیت لئے۔

    وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے تہنیتی پیغام میں کینیڈا میں مقیم مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو عیدالاضحی کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں اقلیتیوں کو برابری کےحقوق حاصل ہیں اور ہرشخص کو اپنا مذہبی تہوار اپنے عقیدے کےتحت منانے کاحق حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کینیڈین ثقافت اور ترقی میں مسلمانوں کا بہت بڑا حصہ ہے


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی : نریندرمودی کی سرکارمیں مسلمان گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے، ریاست بہارمیں انتہا پسند ہندوؤں کے ہجوم نے ایک مسلمان شخص کے گھرمیں گھس کرسات افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے انسانیت سوزی کی تمام حدیں عبور کر لیں، ہندو انتہا پسندی کا ایک اور گھناؤنا واقعہ پیش آیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریاست بہار میں پچاس افراد کے ہجوم نے شہاب الدین پر گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر ان کے گھر پر دھاوا بول دیا اورسات افراد پر بدترین تشدد کیا جبکہ شہاب الدین کے گھرانے کی مدد کو آنے والوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اندھیرنگری کے مصداق پولیس نے حملہ آوروں کے بجائے تشدد کا نشانہ بننے والوں کو قانون توڑنے کے الزام میں گرفتارکرلیا۔

    یاد رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ نے وزیر اعلیٰ بنتے ہی مذبح خانے بند کرنے کی ہدایت کر دی، جس سے کروڑوں روپے کی تجارت متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس شعبہ سے وابستہ افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی علاقے گجرات کی اسمبلی نے گائے ذبح کرنے والے کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور بھی کرلیا۔


    مزید پڑھیں : نئی دہلی :گوشت کھانے کا شبہ،4 افراد پر ہجوم کا بدترین تشدد، ایک شخص ہلاک،3زخمی


    واضح رہے کہ مودی سرکار میں مسلمانوں پر ظلم کا یہ واقعہ نہ پہلا ہے اور نہ ہی آخری ہوگا، اس سے قبل بھی گائے کے گوشت کے بہانے ہندوانتہاپسند متعدد مسلمانوں کی جان لے چکے ہیں۔

    گذشتہ سال نئی دہلی میں صرف گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ہندو انتہاپسندوں 50سالہ محمداخلاق اور اسکے 22 سالہ بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس کے نتیجے میں محمداخلاق جان کی بازی ہی ہار گیا تھا، جن کے لواحقین انصاف کے حصول کے لئے آج بھی دردرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں مسلمانوں پرحملے: سابق بھارتی فوجیوں کا مودی کےنام کھلا خط

    بھارت میں مسلمانوں پرحملے: سابق بھارتی فوجیوں کا مودی کےنام کھلا خط

    نئی دہلی: سابق بھارتی فوجیوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دلتوں پر پونے والے وحیشانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی آرمڈ فورس کےریٹائرڈ فوجیوں نے وزیر اعظم مودی کو کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ملک میں مسلمانوں اور دلتوں پر ہونے والےحملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    سابق بھارتی فوجیوں نے مودی کے نام لکھے گئےخط میں کہا کہ وہ اس وحشیانہ حملوں اور بربریت کے خلاف ’ناٹ ان مائی نیم‘ مہم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    نریندر مودی کےنام خط میں فوجیوں نے کہا ہے کہ ہم لوگ میڈیا، سول سوسائٹی گروپ، یونیورسٹی، صحافی اور دانشوروں کے اظہار رائے کی آزادی پر حملےاور ان کے خلاف روز افزوں تشدد پر حکومت کی خاموشی کی مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی کے نام خط میں مسلح افواج یعنی ملٹری، بحریہ اور فضائیہ کے 114 ریٹائرڈ فوجیوں کے دستخط ہیں۔


    بھارت میں گائےچوری کاالزام‘2مسلمان نوجوان ہلاک


    یاد رہے کہ دو ماہ قبل بھارتی مشرقی ریاست آسام میں گائے چوری کےالزام میں مقامی لوگوں نے دو مسلمان نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔


    مسلمان بھارت میں رہنے کیلئے گائے کا گوشت چھوڑدیں


    واضح رہے کہ 16 اکتوبر2015 کو بھارتی ریاست ہریانہ کے وزیراعلیٰ نےانتہاپسندی کا زہراگلتے ہوئے مسلمانوں کو دھمکی دی تھی کہ اگروہ ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دیں ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں