Tag: muslims

  • جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ اور 313 کا عظیم لشکر

    جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ اور 313 کا عظیم لشکر

    کراچی: سنہ 3 ھجری 17 رمضان المبارک مقام بدر میں تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ اللہ کے مٹھی بھر نام لیواؤں کو وہ ابدی طاقت اور رشکِ زمانہ غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

    13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے، ان کا خیال تھا کہ مُٹھی بھر یہ بے سرو سامان ‘سر پھرے’ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹھہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    اللہ کی خاص فتح ونصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لاؤ و لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔

    دعائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جذبہ ایمانی سے ستر جنگجو واصل جہنم ہوئے،چودہ صحابہ کرام نے داد شجاعت کی تاریخ رقم کر کے شہادت پائی۔

    اس دن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی۔

    ’’اے اﷲ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اﷲ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘‘۔

    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا:’’میں تمھارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا، سنو! تم گردنوں پر مارو (قتل) اور ان کی پور پور پر مارو۔‘‘ (سورۂ انفال آیت 12)۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    امر واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر اسلام کے فلسفہ جہاد نقطہ آغاز ہے، یہ وہ اولین معرکہ ہے جس میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے جنت میں داخل ہونے میں بھی پہل کرنے والے ہیں، قرآنِ پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    ایک آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ :

    ’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘
    (سورۂ انفال آیت9)

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے، صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے۔

    شاعر کہتا ہے کہ

    فضائے بدر کو اک آپ بیتی یادہے اب تک
    یہ وادی نعرہ توحید سے آباد ہے اب تک

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے۔ صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، موجودہ دور میں مسلمانوں زوال پزیری اور کفار کے غالب آنے وجہ یہی ہے کہ آج مسلمانوں کے تمام وسائل موجود ہونے کے باوجود بھی وہ بدر و احد کے جذبے سے آری ہیں۔

    ہتھیار ہیں اوزار ہیں افواج ہیں لیکن
    وہ تین سو تیرہ کا لشکر نہیں ملتا

  • مسلمانوں کی تفریق امریکاکو تقسیم کرنےکی سازش ہے، ہیلری کلنٹن

    مسلمانوں کی تفریق امریکاکو تقسیم کرنےکی سازش ہے، ہیلری کلنٹن

    واشنگٹن : سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی تفریق امریکہ کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔

    صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ڈونلنڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز بیانات کے بعد دنیا بھر سے قائدین کے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے سول سوسائٹی دنیا کے مختلف شہروں میں ڈونلنڈ ٹرمپ کے بیان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ ڈولنڈ ٹرمپ کا بیان خطرناک ہے۔

    انتخابی جلسے سے خطاب میں انکا کہناتھاکہ امریکہ میں کوئی مسلمان نہیں امریکہ میں بسنے والےصرف امریکی ہیں۔۔ہیلری کلنٹن نے مسلمانوں کوبنیادپرستی کیخلاف جنگ میں اہمیت کا حامل قراردیا۔

  • امریکی مسلمانوں کا داعش کیخلاف وائٹ ہاؤس کےسامنےمظاہرہ

    امریکی مسلمانوں کا داعش کیخلاف وائٹ ہاؤس کےسامنےمظاہرہ

    واشنگٹن : امریکا میں بسنے والے مسلمانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر داعش کیخلاف مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں داعش کی بڑھتی ہوئی سفاکانہ کارروائیوں پر امریکا میں بسنے والے مسلمانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہر ہ کیا۔

    مشتعل مظاہرین نے داعش کیخلاف شدید نعرے بازی کی، مظاہرے کے شرکاء اپنے نعروں میں داعش کو مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے رہے۔

    وائٹ ہاؤس کے باہر جمع افراد نے مارچ کرتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمانوں سے داعش کیخلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ داعش کی انتہا پسند کارروائیوں نے دنیا کے سامنے مسلمانوں کا امیج خراب کیا ہے، امن پسند مسلم ان کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں.

  • غزوہ بدر۔۔ مسلمانوں اور کفارمکہ کے درمیان پہلا معرکہ

    غزوہ بدر۔۔ مسلمانوں اور کفارمکہ کے درمیان پہلا معرکہ

    سنہ 2 ھجری 17 رمضان المبارک مقام بدر تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ اللہ کے مٹھی بھر نام لیواؤں کو وہ ابدی طاقت اور رشکِ زمانہ غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

    غزوہ بدرمسلمانوں کے لئے ایک عظیم معرکہ ہے،جب تعداد اور مال کی کمی کے باوجود جذبہ ایمانی کفار پر غالب آیا اور پہلی فتح مسلمانوں کے حصے میں آئی۔

     13سال تک کفار مکہ نے محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے۔ ان کا خیال تھا کہ مُٹھی بھر یہ بے سرو سامان ‘سر پھرے’ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹھہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    اللہ کی خاص فتح ونصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لاؤ و لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔

     مکہ سے دوسوبیس میل کے فاصلے پر مقام بدرپرتین سوتیرا صحابہ کرام کا مقابلہ اسلحےسے لیس ایک ہزار کفار مکہ سے ہوا ، مگر اسلامی لشکر اپنے سالار اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر جان چھڑکنے کو تیار تھا ۔

     دعائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جذبہ ایمانی سے ستر جنگجو واصل جہنم ہوئے،چودہ صحابہ کرام نے داد شجاعت کی تاریخ رقم کر کے شہادت پائی۔

    اس دن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی۔

    ’’اے اﷲ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اﷲ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘‘۔


    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا:’’میں تمھارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا، سنو! تم گردنوں پر مارو (قتل) اور ان کی پور پور پر مارو۔‘‘ (سورۂ انفال آیت 12)۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    امر واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر اسلام کے فلسفہ جہاد نقطہ آغاز ہے، یہ وہ اولین معرکہ ہے جس میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے جنت میں داخل ہونے میں بھی پہل کرنے والے ہیں، قرآنِ پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    ایک آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ :’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘
    (سورۂ انفال آیت9)

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے، صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے۔

    شاعر کہتا ہے کہ

    فضائے بدر کو اک آپ بیتی یادہے اب تک
    یہ وادی نعرہ توحید سے آباد ہے اب تک

  • غزہ: عیسائی فلسطینی مسلمانوں کے روزہ افطار کے لئے سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ: عیسائی فلسطینی مسلمانوں کے روزہ افطار کے لئے سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ :عیسائی فلسطینی مسلمانوں کے روزہ افطار کے لئے سڑکوں پر نکل آئے۔

    رمضان المبارک کے موقع پر فلسطین میں مسلمان روزہ افطار اور رمضان کا اہتمام کرتے ہیں ، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اور فیس بک پر کچھ پوسٹ دیکھی گئیں ہیں جس میں فلسطین کے عیسائی شہری بھی مسلمانوں کے روزہ افطار کے لئے سڑکوں پر دیکھا ئی دے رہے ہیں ۔

    فلسطین کے ایک صحافی محمد ماٹر نے اپنی پوسٹ میں واضح دیکھایا کہ جس میں فلسطینی عیسائی شہری مسلمانوں کو روزہ افطار کے لئے پانی کی بوتلیں فراہم کررہے ہیں۔

    ایک ٹوئٹ میں دیکھا گیا ہے کہ گزشتہ برس اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے بم حملوں کی وجہ سے کئی مسلمان فلسطینوں کے گھر تباہ ہوگئے تھے جن میں سے ایک متاثرین اپنے اہلخانہ کے ساتھ افطار کرتے ہوئے دیکھائی دے رہا ہے۔

  • برما میں مسلمانوں کا قتل عام ، وزیراعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی

    برما میں مسلمانوں کا قتل عام ، وزیراعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی

    اسلام آباد: برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر وزیر اعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی، جبکہ سینٹ نے برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی۔

    برما میں مسلمانوں کا قتل جاری ہے جبکہ عالمی دنیا کی پرسرار خاموشی بھی معنی خیز ہے، وزیر اعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی ہے،سفارشات کے مطابق وزیر اعظم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کو خط لکھیں گے۔

     وزیر اعظم کے مشیر او آئی سی کے سیکریٹری کو خط بھیجیں گے،جس میں ان مسلمانوں کے لئے خوراک اور حالت بہتر بنانے کے لیے اسپیشل فنڈ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    او آئی سی کی تین رکنی کمیٹی وزیر خارجہ کے ہمراہ میانمار کا دورہ کرے گی، کمیٹی پانچ ملین ڈالر خوراک مد میں دے گی، کمیٹی نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کی انسانی حقوق کی بیناد پر مدد کی جائے۔

     سینیٹ میں بھی مسلمانوں کے قتل عام پر مذمتی قرار داد منظور کی گئی قرارداد مشاہد حسین سید نے پیش کی، قرارداد کے مطابق برما میں منصوبہ کے تحت مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ اپنا خصوصی نمائندہ برما بھیجے اور روہنگیا کے مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

  • ملائشیا میں تارکینِ وطن کی اجتماعی قبریں برآمد

    ملائشیا میں تارکینِ وطن کی اجتماعی قبریں برآمد

    کوالالمپور: ملائیشیا میں حکام نے کہا ہے کہ انھیں کئی اجتماعی قبریں ملی ہیں اور ان کے بارے میں خیال ہے کہ یہ پناہ کے متلاشی تارکینِ وطن کی ہیں۔

    وزیرِ داخلہ زاہد حمیدی کے حوالے سے اخبار ملائیشیا سٹار نے لکھا ہے کہ یہ 17 قبریں تھائی لینڈ کی سرحد کے نزدیک ان خالی کیمپوں میں سے ملی ہیں جہاں انسانی سمگلر پناہ گزینوں کو رکھتے تھے۔

    ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہاں سے کتنی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

    تھائی لینڈ کے اس روٹ سے بھی بہت قبریں ملیں تھیں جہاں سے انسانی سمگلر میانمار یعنی برما سے جانیں بچا کر بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں کو لے کر جاتے تھے۔

    Rohingya_grave

    لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملائیشیا میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہوں۔

    تھائی لینڈ نے انسانی سمگلروں کے نیٹ ورک پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی خصوصی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے تھائی لینڈ کی پوری کی پوری برادریاں سمگلروں کی مدد کرتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تھائی لینڈ کے انسانی سمگلروں کے نیٹ ورک دوسرے سمگلروں سے تارکینِ وطن سے بھری پوری کی پوری کشیاں خرید کر انھیں اس وقت تک جنگلوں میں چھپائے رکھتے تھے جب تک ان کے خاندان تاوان ادا نہیں کرتے۔ خیال ہے کہ ہجرت کرنے والے کئی لوگ یہاں بیماریوں اور بھوک سے ہلاک ہو گئے تھے۔

    ہرسال ہزاروں لوگ تھائی لینڈ کے ذریعے ملائیشیا سمگل کیے جاتے ہیں۔