Tag: Mustafa Amir

  • اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا، خریداری کی فوٹیجز مل گئیں

    اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا، خریداری کی فوٹیجز مل گئیں

    کراچی: ڈیفنس خیابان مومن سے گرفتار کامران قریشی مبینہ طور پر اپنے بیٹے ارمغان قریشی کا بڑا سہولت کار نکلا، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تفتیش میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ بنگلے میں موجود جدید اسلحہ کامران قریشی نے خرید کر ارمغان کو دیا تھا، خریداری کی فوٹیجز بھی پولیس کو مل گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے بنگلے سے ارمغان کے والد کامران قریشی کی گرفتاری کے حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا ہے کہ انھیں پولیس مقابلہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، ملزم سے منشیات سے متعلق بھی تفتیش کی جائے گی۔

    کامران قریشی

    ڈی آئی جی کے مطابق جب ڈیفنس کے بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا تو اس دوران اے وی سی سی پر شدید فائرنگ کی گئی تھی، جس میں ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے، پولیس پر حملے میں استعمال یہ اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق قتل کیس کے ملزم ارمغان سے تحقیقات میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ارمغان کے گھر سے ملنے والے کئی ہتھیار پشاور سے خریدے گئے تھے، کامران قریشی نے ہتھیار خرید کر ارمغان کو دیے تھے، اسلحہ خریدتے وقت کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں، کئی فوٹیجز ملزم کے موبائل فون سے ملی ہیں۔


    مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد گرفتار


    ملزم نے تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ ارمغان کو کچھ اسلحہ بلال ٹینشن نے بھی لے کر دیا تھا، اور ڈیفنس کا گھر کامران قریشی نے کرائے پر لیا تھا۔ کامران قریشی کی اسلحے کی دکان سے ہتھیار خریدنے کے بعد پستول چیک کرتے وقت کی خصوصی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس کے بعد اب اسپیشلائز یونٹ تحقیقات کو مزید آگے بڑھائے گا۔

    واضح رہے کہ آج ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر بمقام اسٹریٹ 7، بنگلا نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گزری کراچی میں کارروائی کر کے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت کامران اصغر قریشی کے نام سے ہوئی جو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد ہیں، گرفتار ملزم کے قبضہ سے 200 گرام آئس اور ایک 9MM پسٹل مع 2 میگزین اور 10 گولیاں برآمد ہوئی۔

  • ایف آئی اے منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی

    ایف آئی اے منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی

    کراچی: ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ ٹیم نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے خیابان مومن، ڈیفنس میں ارمغان کے گھر پہنچ کر تلاشی لی، ایف آئی اے ٹیم نے گزشتہ روز سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے۔

    سرچ ٹیم میں ایف آئی اے کے سینئر افسران اور اہلکار شامل تھے، اور اس نے گزری تھانے کی پولیس کی موجودگی میں گھر کی تلاشی لی، اس دوران ایف آئی اے ٹیم نے ٹرک منگوا کر ارمغان کے گھر سے قیمتی گاڑی کو لفٹ کیا۔

    ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے انوینٹری تیار کی گئی، جس کے مطابق گھر سے مزید 18 لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک آلات برآمد ہوئے ہیں۔ اے وی سی سی کے چھاپے میں اس گھر سے 62 لیپ ٹاپس پہلے ملے تھے، جس سے برآمد لیپ ٹاپس کی مجموعی تعداد 80 ہو گئی ہے، ان ہی لیپ ٹاپس کو دیکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب قتل کے اس کیس کی تفتیش باقاعدہ طور پر ایف آئی اے کو دی جائے۔

    عالیان علی رضا کیس، لاپتا بچے کی والدہ کی درخواست پر اے آئی جی کا بڑا فیصلہ

    ارمغان کی ملکیت بیش قیمت اوڈی کار بھی تحویل میں لے لی گئی ہے، قیمتی کار مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے پیسوں سے خریدی گئی ہے، ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ کا کہنا ہے کہ ضبط کار کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق 2 روز بعد یہی ٹیم ارمغان سے بھی ملے گی اور اس سے اس سلسلے میں تفتیش کی جائے گی۔

  • ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 6 دن کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیشی افسر نے آج منگل کو ملزم ارمغان کو مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کا میڈیکل کرایا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا جی کروایا ہے۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے دن ارمغان پر تشدد کیا گیا تھا، اب تک ملزم کو پولیس کسٹڈی میں 15 دن ہو چکے ہیں، اور اب ان کے پاس کسٹڈی رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے آلہ قتل سے دیگر کو بھی زخمی کیا، وہ ریکور کرانا ہے، اور ملزم کراچی سے باہر گیا اس کے شواہد لینے ہیں، جب کہ ملزم سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    عدالت نے پوچھا کہ ملزم پر کتنی ایف آئی آر ہیں؟ سرکاری وکیل نے بتایا ہمارے پاس ملزم کے خلاف چار ایف آئی آرز ہیں۔ کیس کی سماعت کے بعد اے ٹی سی نے ارمغان کے ریمانڈ میں چھ دن کی توسیع کر دی۔

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا

    واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فارنزک تاحال نہیں ہو سکا ہے، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کے مطابق سی آئی اے نے بھی ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کے فارنزک میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

    سی آئی اے نے ارمغان سے مقابلے میں استعمال اسلحے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خولوں کی محدود جانچ کروائی ہے، سی آئی اے کی ٹیم کو مقابلے کی جائے وقوعہ سے 24 خول ملے تھے، ارمغان نے پولیس مقابلے میں ایک سے زائد ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ صرف یہی تعین کر پایا ہے کہ جو اسلحہ مقابلے میں چلا وہ قابل استعمال ہے، فارنزک ڈپارٹمنٹ یہ بھی تعین کر پایا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول ارمغان سے ملنے والے اسلحے کے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر کے قتل کا واحد چشم دید گواہ ہوں، مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، ملزم شیراز

    مصطفیٰ عامر کے قتل کا واحد چشم دید گواہ ہوں، مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، ملزم شیراز

    کراچی: مصطفیٰ عامر اغوا، قتل کیس کی آج جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں ملزم شیراز نے بتایا کہ اعترافی بیان کے لیے اس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے، ملزم شیراز کو دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم کو بیان دینے سے قبل سوچنے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا اور ریمارکس دیے کہ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، آپ اچھی طرح سوچ لیں۔

    ملزم شیراز نے عدالت میں کہا کہ اس پر اعترافی بیان کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اس سے کہا گیا ہے کہ اعتراف کرو گے توکم سزا ملے گی، ملزم نے کہا میں وقوعے کے وقت بے بس تھا، مجھے اس کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ ملزم کے اس بیان پر تفتیشی افسر کی جانب سے اعترافی بیان کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا

    عدالت نے کہا ملزم کا کہنا ہے کہ وہ گواہ ہے اس کے سامنے ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا، ملزم نے بتایا کہ وہ بے بس اور لاچار تھا اس لیے کچھ نہیں کر سکا، اور اس نے آج تک جو پولیس کو بتایا وہ گواہ بن کر بتایا تھا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم شیراز کا آج کا بیان ہمارے حق میں گیا ہے، اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے سامنے قتل ہوا۔ ملزم شیراز نے کہا کہ میں ملزم نہیں چشم دید گواہ ہوں، میں واحد چشم دید گواہ ہوں جس کے سامنے ارمغان نے مصطفی کو قتل کیا، ارمغان نے لوہے کے راڈ سے مارا پھر گن پوائنٹ پر بلوچستان لے کر گیا، اور گاڑی سمیت مصطفیٰ عامر کو جلا دیا۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان قریشی کو 4 روز جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر اے ٹی سی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ملزم پر 4 ایف آئی آر ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا جی 4 مقدمات ہیں، عدالت نے ملزم سے پوچھا کیا نام ہے آپ کا؟ ملزم نے بتایا کہ اس کا نام ارمغان ہے والد کا نام کامران ہے۔

    عدالت نے ملزم سے پھر استفسار کیا کہ کیا وہ 10 تاریخ سے جیل میں ہے، ملزم نے جواب دیا جی میں دس تاریخ سے جیل میں ہوں، عدالت نے پوچھا آپ کو مارا تو نہیں، ملزم نے بتایا مجھے بہت مارا ہے۔

    بڑا فیصلہ، سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں

    ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی حالت ٹھیک نہیں ہے، اس کا میڈیکل کرایا جائے، عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل تو پہلے دن ہی ہو جانا چاہیے تھا پھر کیوں نہیں کرایا۔

    آئی او نے عدالت سے استدعا کی ہمیں 30 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل کر سکیں، تاہم عدالت نے ملزم کا صرف چار روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا، اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر مقدمے کی پیش رفت اور میڈیکل رپورٹ پیش کی جائے۔

    ملزم ارمغان عامر مصطفیٰ کے قتل سے مُکر گیا

    واضح رہے کہ ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں گر کر بے ہوش ہو گیا تھا، جس پر کمرہ عدالت میں اسے بینچ پر لٹایا گیا۔

  • بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    بتا سکتا ہوں مصطفیٰ پر ارمغان کے بنگلے کے کس کمرے میں تشدد کیا گیا، ملزم شیراز

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز سے متعلق پولیس کی تفتیشی رپورٹ سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم شیراز نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی جو کال اور میسج انٹرنیشنل نمبر سے آئے، وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے، مجھے علم نہیں۔

    شیراز نے بتایا ’’مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔‘‘

    شیراز کے بیان کے مطابق اس نے ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا تھا، اور مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلایا۔

    شیراز نے کہا ’’جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشان دہی کروا سکتا ہوں، او جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی گئی، اس کی نشان دہی بھی کروا سکتا ہوں۔‘‘ ملزم شیراز کے مطابق مار پیٹ سے زخموں سے مصطفیٰ عامر کا خون نکلا تھا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔

    جدید سیکیورٹی کیمرے اور خود کار نظام، ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر منظر عام پر آگئے

    واضح رہے کہ دوست کو قتل کر کے لاش جلانے والے ملزم ارمغان کے گھر کے اندرونی مناظر سامنے آ گئے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے اپنے گھر میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ گھر کی تھری سکسٹی نگرانی کے لیے جدید سیکیورٹی کیمرے نصب تھے اور گھر میں داخل ہونے والے ہر شخص کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر جانا ہوتا تھا۔

    بنگلے میں 2 بیش قیمت گاڑیاں، ساؤنڈ سسٹم سمیت بنگلے کی بالائی منزل پر کال سینٹر کا مکمل دفتر قائم تھا، جہاں اب تمام سامان بکھرا پڑا ہے، جب کہ دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی واضح ہیں، اور مقتول مصطفیٰ عامر کے خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔

  • بڑا فیصلہ، سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں

    بڑا فیصلہ، سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور حکم جاری کیا کہ ملزم ارمغان کو ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی میں پیش کیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ملزم امغان کو اغوا، قتل، دہشت گردی سمیت دیگر جرائم میں اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور ملزم کو آج ہی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں انسداد دہشتگری عدالت کا 10 فروری کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پڑھ کر سنائی اور کہا ملزم سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا تھا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5 مقدمات ہیں، ملزم پہلے بھی بوٹ بیسن کے بھتے کے ایک کیس میں مفرور تھا، جج نے سوال کیا ٹرائل کورٹ نے کس وجہ سے جسمانی ریمانڈ سے انکار کیا ہے؟ تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ کوئی وجہ نہیں ہے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں‌ پولیس نے قبر کشائی اور لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتول عامر کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کا فیصلہ کر لیا ہے، مصطفیٰ عامر کی قبر ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کے لیے کھولی جا رہی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برآمد اسلحے میں آلہ قتل کون سا تھا یہ فرانزک رپورٹ سے پتا چلے گا، کیوں کہ چھاپے میں ملزم ارمغان کے بنگلے سے بڑی تعداد میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان کن راستوں سے ہو کر حب پہنچے روٹ میپ تیار کر لیا گیا، پیر کو عدالت سے ارمغان کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو واقعے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی کی بھی تلاش ہے، تفتیشی حکام کے مطابق کیس میں لڑکی کا بیان انتہائی ضروری ہے، جس کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ 6 جنوری کو بی بی اے کا طالب علم مصطفیٰ عامر لاپتا ہو گیا تھا، بعد ازاں چند دن قبل حب چیک پوسٹ کے قریب ایک جلی ہوئی کار سے اس کے جسم کی جلی ہوئی باقیات ملیں۔ ہفتے کے روز حکام نے انکشاف کیا کہ ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، جن کے درمیان نیو ایئر نائٹ کو جھگڑا ہوا، اور ارمغان نے مبینہ طور پر مصطفیٰ اور اس کی خاتون دوست کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

    6 جنوری کو، جس دن مصطفیٰ لاپتا ہوا، ارمغان نے مصطفیٰ کو بلایا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا، حب پولیس کے مطابق انھیں 11 جنوری کی شام 7 بجے ایک جلتی ہوئی گاڑی کی اطلاع ملی تھی، پہنچنے پر افسران کو جلی ہوئی کار کے اندر سے ایک لاش ملی۔ فیصل ایدھی کے مطابق جب لاش انھیں دی گئی تو وہ 4 دن تک کراچی کے مردہ خانے میں پڑی رہی، ایس او پیز کے مطابق متوفی کے اہل خانہ کی آمد کا انتظار تھا۔ تاہم، انھوں نے بعد میں اسے مواچھ گوٹھ کے قبرستان میں دفن کر دیا۔

    اس کیس میں ملوث لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، حکام کا کہنا ہے کہ اس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کیوں کہ اس کا بیان تفتیش کے لیے انتہائی اہم ہے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، کروڑوں کے ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

    کراچی: پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں برآمد شدہ ہتھیاروں کے سلسلے میں محکمہ داخلہ سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان نے گھر میں 40 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگا رکھے تھے، ان سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ہی ارمغان 4 گھنٹے تک پولیس کے سامنے مزاحمت کرتا رہا تھا۔

    کراچی میں مصفطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے

    ادھر نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں نااہلی اور غفلت برتنے پر کراچی پولیس کے ایس ایچ او درخشاں، تفتیشی افسر اور اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او ذوالفقار اور اےایس آئی افتخار علی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

    مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں، پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ پر مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے، چھاپا مارنے والی ٹیم کے خلاف اندراج مقدمہ کا عدالتی حکم بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ مقدمہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے، تفتیش سے پہلے اے ٹی سی کے منتظم جج کا ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے، اور پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم ناقابل فہم ہے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ مصطفیٰ قتل سے پہلے ارمغان کے گھر گیا تھا، جہاں اس پر تشدد کیا گیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا تھا، گرفتار ملزم شیراز نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر ارمغان نے قتل کیا۔