Tag: Mustafa Amir murder case

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کا دوران تفتیش اہم انکشاف

    مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کا دوران تفتیش اہم انکشاف

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان قریشی کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم نے کی تفتیش رپورٹ سامنے آگئی جس میں ملزم نے اہم انکشاف کیے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کی تفتیشی رپورٹ جاری کردی گئی جس میں ملزم علی خان نے انکشاف کیا کہ منشیات بلوچستان سے کراچی اسمگل کی جاتی ہے۔

    ملزم علی خان نے حکام کو بتایا کہ کوکین فراہمی کی ذمہ داری شاہ فہد کی تھی، ملزم شاہ فہد اور اسکی بیوی اسلام آباد سے منشیات کا ریکٹ چلارہے ہیں، ایک کلو کوکین بلوچستان سے 85 لاکھ روپے میں ملتی ہے۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس : کامران قریشی نے اسلحہ کہاں سے خریدا ؟

    مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے اہم معلومات سامنے آگئی

    ملزم علی خان نے بتایا کہ شہر میں کوکین بلوچستان، اسلام آباد، لاہور اور پشاور سے پہنچائی جاتی ہے، ملزم نے اعتراف کیا کہ ایک گرام کوکین 16 سے 18 ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں، ایک کلو کوکین کی فروخت پر ایک کروڑ روپے منافع ملتا تھا۔

    ملزم علی خان نے بتایا کہ شاہ فہد کا بھائی شاہ رخ بھی شاہ فیصل میں منشیات سپلائی کرتا ہے، ملزم شاہ فہد بھی ارمغان کو بھی منشیات سپلائی میں ملوث رہا ہے۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے بعد شاہ فہد، اسکے کارندے انڈر گراؤنڈ ہیں  جبکہ ملزم علی خان کو چند روز قبل اسپیشلائزد انویسٹی گیشن یونٹ پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

  • مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    مصطفی عامر قتل کیس میں نیا موڑ : واردات کے بعد ملزم کے والد نے کیا مشورہ دیا تھا؟

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے عدالت میں اپنے والد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، ملزم نے واردات کے بعد والد کو آگاہ کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اپنے والد سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ میرا اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ان سے ملنا چاہتا ہے۔

    اس موقع پر ملزم ارمغان کے والد نے عدالت میں شور شرابہ کردیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اسے یہاں سے نکال دیا جائے جس پر پولیس اہلکار کامران قریشی کو فوری طور پر کھینچ کر کورٹ کمپلیکس سے باہر لے گئے۔

    ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے کہا کہ میری ارمغان کے والد کامران قریشی سے نہیں بنتی، وکیل نے مقدمے کی مزید پیروی سے بھی انکار کردیا۔

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ مصطفی عامر قتل کیس شروع سے ہی پیچیدہ ہے پہلے ملزم کی والدہ نے ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں لیکن ارمغان نے اس سے انکار کرکے اپنی والدہ سے بھی ملنے سے انکار کیا تھا۔

    اس کے بعد اس کے والد کامران قریشی نے بھی وکیل کیا اسے بھی ملزم نے مسترد کردیا، بلکہ اپنے والد سے بھی قطع تعلق کرلیا، ملزم ارمغان شروع سے اپنے والدین کو اس معاملے سے الگ رکھنا چاہتا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ارمغان نے ایک ویڈیو بیان میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے قتل کی واردات کے بعد اپنے والد سے بات کی اور واردات کے بارے میں بتایا جس پر کامران قریشی نے کہا کہ شہر چھوڑ کر چلے جاؤ۔

    ملزم ارمغان اپنے والد کے مشورے پر کراچی سے باہر چلا گیا تھا تاہم جب اس نے محسوس کیا کہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا ہے تو واپس آگیا اس دوران اے وی سی سی اور سی پی ایل سی حکام کو اس کی لوکیشن ملی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چونکہ واردات کا علم ملزم کے والد کو بھی پہلے سے تھا اور اس نے فرار کا مشورہ بھی دیا تو کامران قریشی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

  • مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    تفتیشی ذرائع نے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تاہم اب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والی ایک رائفل اسرائیلی ساختہ نکلی ہے، ارمغان کے گھر سے 3 ہتھیار ملے تھے جسے ایف ایس ایل کیلئے بھیجا گیا تھا، تفتیشی ٹیم کو ملنے والا ہتھیار اوزی اسرائیلی ساختہ ہیں، کروڑوں مالیت کے ہتھیاروں کے لائسنس تاحال پیش نہ کیے جاسکے ہیں۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    واضح رہے کہ پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس میں تحقیقات کے دوران ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے تھے۔

    حکام نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا، تفتیشی حکام نے کہا تھا کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: اداکار ساجد حسین کے ملزم بیٹے کی تفتیش میں اہم انکشافات

    مصطفیٰ عامر قتل کیس: اداکار ساجد حسین کے ملزم بیٹے کی تفتیش میں اہم انکشافات

    کراچی: گزشتہ روز مصطفی عامر قتل کیس میں تفتیشی ٹیم نے مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو حراست میں لے لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، اسی سلسلے میں گزشتہ روز تفتیشی ٹیم کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ساحر حسن کیخلاف اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں درج مقدمہ سامنے آگیا۔

    پولیس کے مطابق پاکستانکے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ملزم ساحر حسن کو ڈیفنس میں خیابان راحت سےگرفتار کیا گیا گرفتار کے دوران ملزم سے لاکھوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کی گئی۔

    ملزم ساحر حسن نے بھی تفتیش میں اہم انکشافات کیے، ملزم نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا کہ گزشتہ دو سال سے منشیات فروخت کررہا ہوں۔

    مصطفی عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت ، مشہور ٹی وی اداکار کا بیٹا زیرِ حراست

    ساحر حسن نے کہا کہ بازل اور یحییٰ نامی سے منشیات لیکر پوش علاقوں میں فروخت کرتا ہوں، ارمغان کو بھی منشیات فروخت کرتا تھا۔

    ایس آئی یو پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم ساحر حسن سے 50 لاکھ کی منشیات ملی ہے، ساحر حسن سے غیر ملکی برانڈ کی منشیات ملی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے کیس میں نئی پیشرفت سامنے آئی تھی جس میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

    مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان اور شیراز کے انکشافات کی روشنی میں پولیس اور تفتیشی اداروں نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • کراچی: مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    کراچی: مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مقتول کی نکلیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز قبر کشائی کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش سے ڈی این اے کے لیے نمونے لیے گئے تھے، نمونوں کو فرانزک جانچ کے لیے کراچی یونیورسٹی کے لیب بھجوایا گیا تھا۔

    ڈی این اے کی ابتدائی رپورٹ میں قبر سے نکلی باقیات مصطفیٰ عاامر کی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اے وی سی سی حکام نے مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کے لواحقین کو آگاہ کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    واضح رہے کہ مرکزی ملزم ارمغان کے دوست ملزم شیراز کا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں ملزم نے  اہم انکشافات کردیے ہیں۔

    ارمغان کے قریبی دوست اور شریک ملزم شیراز نے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو ارمغان نے کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا اسے کپڑوں سے باندھا اور حب میں جلادیا۔

    ملزم شیراز نے تفتیشی افسر کو کہا کہ لڑکی سے ناراضی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کیا، تشدد سے پہلے مصطفیٰ اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد  کرنا شروع کردیا۔

    شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ تشدد کرنے کے بعد مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ  دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا اور مصطفیٰ کو زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا جس مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ اس وقت زندہ تھا۔

    شیراز نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر اسے زندہ گاڑی میں جلادیا، مصطفیٰ کو گاڑی سمیت جلانے کے بعد ہم بلوچستان سے کئی گھنٹے پیدل کراچی آئے۔

    ملزم نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس  کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔

    اس نے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ  کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔

    ملزم شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا، مصطفیٰ اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفیٰ ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر کی حب دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب حب پولیس نے ملزمان کے دریجی پہنچنے کے روٹ کا تعین کرلیا ہے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان بند مراد کے راستے لینڈانی ندی کے قریب پہنچے تھے، ملزمان نے ڈیڑھ کلو میٹر تک گاڑی  خشک ندی کے اندر چلائی، ناہموار جگہ پر گاڑی چلانے سے گاڑی کو جزوی نقصان بھی پہنچا تھا۔

    تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ گاڑی خرابی کے باعث جس مقام پر پھنسی ملزمان نے وہیں گاڑی کو آگ لگادی، جہاں ارمغان نے مصطفیٰ عامر سمیت گاڑی کو آگ لگائی وہ جگہ دریجی تھانے سے لگ بھگ 18کلو میٹر فاصلے پر ہے۔

    تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس

    یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ

    بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

    کیس کی تحقیقات کے دوران تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    کیس میں لڑکی کا کردار

    تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

    ارمغان کا اعتراف قتل

    20 جنوری کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم ارمغان غازی نے انکشاف کیا کہ اس نے 6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر 2 گھنٹے تک راڈ سے تشدد کیا۔

    ارمغان نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔ ملزم نے مزید بتایا کہ 8 فروری کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی

    عدالتی احکامات کے بعد گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی اور میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں کی گئی، ڈی این اے پروفائلنگ اور کراس میچنگ کے ذریعے لاش کی شناخت کرنے کے لیے کیمیائی تجزیے کے لیے مجموعی طور پر11 نمونے جمع کیے گئے۔

    لیکن پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید  نے بتایا کہ لاش جلنےکی وجہ سے سیمپلز سے موت کا تعین نہیں ہوسکے گا جبکہ نمونے اکٹھے کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 7 روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی، ڈی این اے سے صرف شناخت ہی ہوسکے گی کہ یہ مصطفیٰ کی ہی باڈی ہے۔