وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب نیشنل کرائسز بن چکا ہے، ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ تشویشناک ہے، پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دیں گے اور پاکستان جلد آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا، جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ملک کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے، تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام بوجھ برداشت نہیں کر پا رہا، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے، شرح پیدائش 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہے، آبادی کے پھیلاؤ نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر برائے گلوبل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلس نے ملاقات کی ہے، جس میں وزیر صحت نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا۔
ملاقات میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا، مصطفیٰ کمال نے کہا وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو کے خاتمے کے لیے یکسو ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے ڈاکٹر کرس ایلس کو بتایا کہ اعلیٰ معیار کی مہمات اور کمیونٹی کے تعاون کی بدولت حالیہ مہم میں ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی آئی ہے، اور رواں سال کے اختتام تک پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ہم پر عزم ہیں، ڈاکٹر کرس ایلس نے انسداد پولیو اقدامات کو سراہا اور 2025 میں ہدف کے حصول کی امید ظاہر کی۔
وفاقی وزیر صحت نے اس موقع پر کہا کہ پولیو خاتمے کی مہم کے لیے مکمل معاونت اور وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون جاری ہے، دونوں ممالک میں بہ یک وقت پولیو مہمات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ فروری اور اپریل میں قومی انسداد پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی گئیں، اور اب ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے کیا جا رہا ہے، جس کے دوران 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
کراچی: کشیدگی میں اضافے کے بعد پڑوسی ملک بھارت سے علاج کے بغیر وطن واپس آنے والے بچوں کے علاج کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے دورے پر موجود وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے بھارت سے علاج کے بغیر واپس آنے والے 2 بچوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ کو متعلقہ فیملی کی مدد کا حکم دے دیا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے اپنے بیان میں کہا بچوں کا علاج اگر بھارت میں نہ ہو سکا تو سرکار کی مدد سے پاکستان میں کروائیں گے، ڈی جی ہیلتھ کو فیملی کی مدد کی ہدایت کر دی ہے، بچوں کے علاج کے لیے وزیر اعظم ہاؤس نے بھی رابطہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا وزارت صحت حکام نے بچوں کے علاج کے لیے مختلف اسپتالوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں، ممکنہ طور پر آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی سے بچوں کا علاج کروایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والی دو معصوم بچوں کی زندگیاں بھارتی جارحیت نے داؤ پر لگا دی ہیں، دونوں کی حالت تشویش ناک ہو چکی ہے، دل کی تکلیف میں مبتلا بچوں کے والد شاہد شیخ نے بتایا کہ بچے دل کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔
شاہد شیخ کے مطابق بھارت کے اسپتال میں کچھ دن بچوں کے ٹیسٹ کرانے میں لگ گئے تھے، پھر سرجری سے پہلے ہی پاکستانیوں کے ویزے منسوخ ہونے پر ہمارے بھی منسوخ کر دیے گئے۔ بچوں کی سرجری کے پیش نظر بھارتی حکام سے اپیلیں کیں لیکن کسی نے نہیں مانی۔
مجبور والد نے اپیل کی ہے کہ حکومت معاملے کا نوٹس لے کر امریکا سے بچوں کے آپریشن کرائے۔
وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاو کے قطرے نہیں پلاتے۔
انہوں نے کہا کہ کینسر اور ایچ آئی وی کا دنیا میں علاج موجود ہے لیکن پولیو کی بیماری کا دنیا میں کوئی علاج نہیں، پاکستان کی بہت سے علاقوں کے سیوریج میں پولیو کا وائرس موجود ہے اگر آپ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے تو اس وائرس سے محفوظ رہیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پُرامید ہوں پلاننگ کے تحت ہم پولیو سے جان چھڑا لیں گے، عہدےکا حلف اٹھاتے ہی چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز سے خود رابطہ کیا، چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز نے مجھے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم سمیت ہر کوئی پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، آج دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ امید ہے 21 اپریل سے شروع ہونیوالی مہم سب سے زیادہ سودمند ثابت ہوگی، پولیو کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل اور افرادی قوت کو بروئے کار لائیں گے۔
اسلام آباد: دنیا کی معروف شخصیت بل گیٹس کے ادارے کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو ایک خط لکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلوبل ڈویلپمنٹ گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر کرسٹوفر ایلس نے وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے وفاقی وزیر صحت کو عہدے کا چارج سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔
کرسٹوفر ایلس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مصطفیٰ کمال کی قیادت میں پاکستان میں صحت کے شعبے کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی، انھوں نے لکھا کہ آپ نے چارج سنبھالتے ہی ایمرجینسی سینٹر پولیو اور پولیو ٹیم سے کراچی میں ملاقات کی، جو اس بات کا عندیہ ہے کہ آپ اس اہم پبلک ہیلتھ چیلنج کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
کرسٹوفر ایلس نے لکھا کہ ہم پاکستان کے عوام کی صحت کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں گے، جیسا کہ گیٹس فاؤنڈیشن طویل عرصے سے حکومت پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی آ رہی ہے۔
واضح رہے کہ گلوبل ڈویلپمنٹ گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر کرسٹوفر ایلس جولائی میں پاکستان کا دورہ کریں گے، اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے ملاقات کریں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
محکمے کے ترجمان کے مطابق وزارت صحت آمد پر وفاقی سیکریٹری ہیلتھ ندیم محبوب اور وزارت کے سینئر حکام نے وفاقی وزیر صحت کا استقبال کیا، وزارت کا قلم دان سنبھالنے کے بعد وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اہم اجلاس کی صدارت کی۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق وفاقی وزیر صحت کو صحت کے امور سے متعلق تفصیلی بریفننگ دی گئی، جس میں پی ایم ڈی سی، ڈریپ، پاکستان نرسنگ کونسل، پولیو اور اسپتالوں کی ورکنگ سے متعلق بریفننگ شامل تھی۔ اجلاس میں فیڈرل سیکریٹری ہیلتھ ندیم محبوب، اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔
بریفننگ کے بعد وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا اللہ پاک کو اپنی مخلوق سے بہت پیار ہے، خدا کی مخلوق کے کام آنا سب سے بڑی عبادت ہے، صحت کی وزارت ایسا ادارہ ہے جس سے کروڑوں عوام کی زندگیاں وابستہ ہیں۔ انھوں نے کہا ہمارے کیے جانے والے فیصلوں کے اثرات بالواسطہ اور بلا واسطہ عوام پر پڑتے ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے فیصلوں اور اقدامات سے عوام کی زندگی پر اچھے اثرات رونما ہوں۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے بھی وزارت ریلوے کا چارج سنبھال لیا ہے، انھوں نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ریلوے کو مستحکم اور متحرک ادارہ بنانے کے لیے اس کی آمدنی میں اضافے اور اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔ انھوں نے ہدایت کی کہ کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے نگرانی کے آلات نصب کرنے پر ور دیا جائے۔
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں، اگر یہ ایسا چلتا رہا تو بعید نہیں ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق موجودہ سیاسی صورت حال اور حکومت سازی کے لیے ہونے والی کوششوں کے تناظر میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی، مصطفیٰ کمال سے سوال کیا گیا کہ کیا ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لا لگ سکتا ہے؟
انھوں نے جواب دیا ’’جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں وہ ملک اور جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہیں، جن کو نتائج پر اعتراضات ہیں وہ اپنی بات کرنے متعلقہ فورم پر جائیں، لیکن بارڈر یا ریڈ لائن کراس نہیں کرنا چاہیے، اگر ریڈ لائن کراس ہوئی تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’الیکشن سے استحکام آنا چاہیے تھا لیکن جو باتیں کی جا رہی ہیں اس سے انتشار اور ہیجان کی کیفیت بڑھ رہی ہے، اسی طرح سے مظاہرے اور بیان بازی چلتی رہی تو کوئی بھی چیز بعید نہیں ہے، الزامات کا سلسلہ بڑھا تو ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کو بھی اعتراضات تھے، لیکن ثبوت و شواہد کے باوجود کھبی بھی لائن کراس نہیں کی، انتخابات کے بعد وزارتوں کی پیش کش کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایک بار بھی حکومت میں جانے یا وزارتوں کا ذکر نہیں آیا، سب باتیں جھوٹی ہیں نہ ہمیں وزارتوں کی کوئی پیش کش ہوئی نہ ہم نے کسی وزارت کی ڈیمانڈ کی۔
انھوں ںے کہا ’’ن لیگ کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے کہ وہ ساتھ دیں گے لیکن اہم مسئلہ حکومت بننے یا اس میں شامل ہونے کے بعد عوامی مسائل کے حل کا فارمولہ تشکیل دینا ہے، منقسم مینڈیٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود حکومت چل سکتی ہے اگر ملکی مفادات کے فیصلوں پر تمام سیاسی قیادت یک جا ہو جائے۔‘‘
مصطفیٰ کمال نے کہا ’’ہم اپنے تمام اختلافات رکھتے ہوئے پاکستان کی خاطر سب کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ بنا کر چلنا چاہتے ہیں، ساری خرابی کی جڑ 2018 کے الیکشن میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر ڈبے اٹھا کر لے جانا اور تین دن بعد آراوز کے ذریعے رزلٹ دینا تھا۔‘‘
آئین میں ترمیم کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’جب آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر رہے تھے تب معلوم تھا اس کو پاس کرانا مشکل مرحلہ ہوگا، کیوں کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، پارلیمنٹ جیسے ہی تشکیل پائی پہلے اجلاس میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کر دیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ جب مسودہ پارلیمان میں جمع کرایا جائے تو مسلم لیگ ن کی بھی تائید اور اس کے تمام ووٹ ساتھ ہوں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا ن لیگ سے بارہا ملاقاتوں میں ان ترامیم پر بات ہوئی، ان کی پوری حمایت ہمارے ساتھ ہے، ن لیگ کی تائید کے بعد ترامیم کی منظوری کے لیے جتنے ووٹ کم رہے، اسے پورا کرنے کے لیے پارلیمان میں موجود ہر پارٹی کے پاس جائیں گے، آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی اور موجودہ تحریک انصاف کی قیادت سے بھی بات کریں گے، ملک کے لیے یہ آب حیات ہے جو اس کے خلاف جائے گا وہ عوام کے سامنے خود ایکسپوز ہو جائے گا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر اختیارات وزرائے اعلیٰ ہائوس سے گراس روٹ لیول پر نہیں آئے تو ملکی نظام نہیں چل سکے گا، صوبائی اور بلدیاتی حکومت نہ ہونے کے باعث مشکلات ہوں گی، لیکن تباہی و بربادی پر چپ نہیں بیٹھ سکتے، کراچی اور حیدرآباد نے ہمیں اپنا ووٹ دے کر اپنے حقوق کے دفاع کا لائسنس دیا ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہم پیپلز پارٹی کے منتخب لوگوں سے بات نہیں کر سکتے لیکن محکموں کے سیکریٹری اور افسر جو ریاست کے نوکر ہیں، ان سے ہمارے ایم این اے، ایم پی اے بات کریں گے، اب حق پرست اراکین اسمبلی سیوریج، پانی، انفرا اسٹرکچر، اور ٹرانسپورٹ سب کام کروائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی کوشش ہوگی وفاقی حکومت سے کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے لیے بڑے پیکج لے کر آئیں تاکہ براہ راست ان فنڈز سے کام کرایا جا سکے۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کو عام انتخابات میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں عام انتخابات کے حوالے سے مختلف معاملات پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کو الیکشن میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اجلاس میں مصطفیٰ کمال کو بلدیہ این اے 249 سے الیکشن لڑانے پر بھی غور کیا گیا۔
تاہم مصطفیٰ کمال اور کتنی نشستوں اور کہاں کہاں سے انتخابات میں حصہ لیں گے، اس کا فیصلہ آئندہ کے اجلاس میں کیے جانے کا امکان ہے۔
متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ الیکشن سے پہلے کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے، ہمارے بائیکاٹ کی خیرات میں کوئی میئر بنا تو کوئی مسئلہ نہیں۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 سال سے کراچی کو پانی کا ایک اضافی قطرہ نہیں دیا گیا، پیپلزپارٹی تعصب کا مظاہرہ کرتی ہے، کیا ہم اپنی نسل کشی کراتے رہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایم کیوایم الیکشن سے پہلے کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی تاہم الیکشن کے بعد جس پارٹی کو مینڈیٹ ملے گا اس سے بات ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمارے ساتھ کیے گئے کسی معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا، سب کو نظر آرہا ہے کہ اب سندھ حکومت سے جان چھڑانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
سابق سٹی ناظم نے کہا کہ کوٹہ سسٹم نافذ ہے لیکن کراچی کے شہریوں کو پھر بھی نوکریاں نہیں مل رہیں، سندھ حکومت نے5لاکھ نوکریوں میں کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں کو نظرانداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک نیا اسکول نہیں بنایا گیا، شہریوں کو بجلی بھی نہیں ملتی، پیپلز پارٹی صوبے میں اختیارات نچلی سطح تک دینے کو تیار نہیں، پیپلزپارٹی کی حکومت کو اب تک 15ہزار ارب روپے مل چکے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیوایم کی وجہ سے کراچی کی گنتی میں56لاکھ لوگوں کا اضافہ ہوا،
ایم کیوایم حکومت کا حصہ ہے اس لیے مردم شماری میں گنتی بڑھی، ایم کیوایم کو صوبائی حکومت کیلئے گروی رکھا جائے گا تو ملک کو نقصان ہوگا۔
ایک سول کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس ملک کا نظام ناکام ہوچکا ہے اور ملک میں مزید صوبوں کی ضرورت ہے، ہم شاہد خاقان کی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ یہ نظام نہیں چل سکتا۔
متحدہ رہنما نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے ارکان اپوزیشن بنچز پر بیٹھے ہیں، ہم شکوے ریاست سے ہی کریں گے اقوام متحدہ تو نہیں جاسکتے، ملکی معیشت ایسی نہیں کہ حکومت ختم ہونے سے4ہفتے پہلے باہر آجائیں، کراچی کے3کروڑ لوگ بھیڑ بکریاں نہیں اس لیے ریاست کو آواز لگا رہا ہوں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم علیحدہ صوبےکا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ پیپلزپارٹی ہم سے یہ مطالبہ کروا رہی ہے،اس کی زیادتیوں کی وجہ سے ہی الگ صوبے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، سندھ حکومت انصاف کرتی تو صوبے کا مطالبہ سامنے نہیں آتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم الیکشن سے پہلے کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی، الیکشن کے بعد جس پارٹی کو مینڈیٹ ملے گا اس سے بات ہوسکتی ہے، ایم کیوایم آئین میں کچھ ترامیم چاہتی ہے ہمارا ڈرافٹ تیار ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی طرح میئر کا محکمہ بھی آئین میں لکھوانا چاہتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ جس طرح این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا ہے اسی طرح پی ایف سی ایوارڈ بھی دیا جائے، نچلی سطح کے لیے فنڈز کی رقم وزیراعلیٰ کو نہیں بلکہ براہ راست نچلی سطح پر دینے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ آئینی ترمیم کی تجویز دیں گے جب تک لوکل باڈی الیکشن نہ ہوں ایم پی ایز کےالیکشن بھی نہ ہوں، اس آئینی ترمیم پر جو بھی ہمارا ساتھ دے گا ایم کیوایم اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ دھرنے کی کال اپنی جگہ موجود ہے، اس کو وقتی طور پر مؤخر کیا ہے فوارہ چوک دور نہیں۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کراچی کی کم یوسیز کو درست کرنے کا لیٹر جاری کیا۔
مصطفی کمال نے کہا کہ اگرایم کیوایم الیکشن میں چلی جاتی تو ہمارا یہ مؤقف غلط ثابت ہوجاتا، امید ہے کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت جلد نئی یوسیز کا لیٹر جاری کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی یوسیز بنانے کا اختیار مکمل صوبائی حکومت کا استحقاق ہے، مردم شماری کے بعد اگلی حلقہ بندیاں ان نئی یوسیز کو ملا کر بڑھائی جائیں گی۔
متحدہ رہنما نے واضح کیا کہ فوارہ چوک پر احتجاجی دھرنے کی کال اپنی جگہ موجود ہے،اس کو وقتی طور پر مؤخر کیا ہے، امید ہے کہ معاملات افہام تفہیم سے حل ہوجائیں گے اور اگر نہیں تو فوارہ چوک زیادہ دور نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دھرنا ختم کرنے کے باوجود ہم اپنا مطالبہ کسی صورت ختم نہیں کریں گے، ایم کیو ایم دوبارہ دھرنا دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے دھرنے کی تاریخ کا اعلان سوچ کر کریں گے۔