Tag: Mustafa kamal

  • ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی : ڈاکٹرفاروق ستار کی مصطفیٰ کمال کو دعوت

    ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی : ڈاکٹرفاروق ستار کی مصطفیٰ کمال کو دعوت

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے سربراہ پی ایس پی مصطفی کمال کو تئیس اپریل کی احتجاجی ریلی میں شرکت کی دعوت دے دی، فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ریلی سے بات نہ بنی تو وزیر اعلیٰ تیار ہوجائیں ان کے گھر کی طرف مارچ کیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی مبینہ کرپشن اور عوامی مسائل حل نہ کرنے کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تئیس اپریل کو احتجاجی ریلی نکالے گی۔

    ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے درمیان برف پگھلنے لگی، مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کی 23 اپریل کی ریلی کی تائید کی تو ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی ان کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں ریلی میں شرکت کی دعوت دے دی۔

    پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی والوں کیلئے یہ ریلی "اب نہیں تو کبھی نہیں والی” صورتحال جیسی ہوگی۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے حقوق غضب کر لئے ہیں، اگر پانی، بجلی اور دیگر مسائل کا حل چاہیئے تو عوام کو باہر نکلنا ہو گا۔

    مزید پڑھیں : ایم کیوایم پاکستان کے احتجاج کی تائید کرتے ہیں، مصطفیٰ کمال

    انہوں نے کہا کہ ابھی ون ڈے میچ ہے کچھ دن میں ٹیسٹ میچ بھی شروع کریں گے۔ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ ریلی میں آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، عوام حقوق کے لئے باہر آ رہے ہیں، ریلی کے بعد احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیں گے۔

  • پاناما کے فیصلے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے: مصطفیٰ کمال

    پاناما کے فیصلے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے: مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاناما کے فیصلے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، فیصلے سے عام آدمی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جے آئی ٹی کراچی میں بنتی تو وزیر اعظم سب کچھ مان جاتے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر جاری دھرنے کے پندرہویں روز پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاناما کے فیصلے سے عام آدمی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم کے رہنے اور نہ رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاناما کا فیصلہ جو بھی آیا ہے اس سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ عوامی مسائل کا حل آج چاہیئے، کب تک پاناما جیسے فیصلوں کو دیکھتے رہیں۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا پاناما کیس پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    انہوں نے کہا کہ پاناما کے فیصلے کو مکمل پڑھنے کے بعد اپنا مؤقف دیں گے۔ حقیقت پسندی پر مبنی مؤقف 24 گھنٹوں بعد آئے گا۔

    سپریم کورٹ کے جے آئی ٹی قائم کرنے کے حکم کے بارے میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ یہاں بننے والی جے آئی ٹیز سب کے سامنے ہیں کہ ان کا کیا حال ہے۔ اگر جے آئی ٹی کراچی میں بنتی تو وزیر اعظم سب کچھ مان جاتے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارا دھرنا جاری ہے، اس دھرنے کا پاناما سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: مبارک وزیر اعظم نواز شریف

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

  • پی ایس پی کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی، مصطفیٰ کمال

    پی ایس پی کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی، مصطفیٰ کمال

    پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ الٹی میٹم دے کر بھولنے والے نہیں، کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم طبقے کی آواز بنے ہوئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے سامنے پی ایس پی کے دھرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکام سے اب صرف اس بات پر گفتگو ہوگی کہ ہمارے مطالبات پر کب اور کیسے عمل کرنا ہے؟

    مصطفیٰ کمال نےبتایا کہ صوبائی حکومت کاوفد دو باران کے پاس آیا مگر بات چیت میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی کیو نکہ ہم اپنے کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    مزید پڑھیں : ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    واضح رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا دس ویں روز میں داخل ہوگیا ہے، دھرنےمیں مختلف سماجی اداروں کےافراد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    لوگوں نے پی ایس پی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں پھولوں کے ہار بھی پہنائے، پاکستان سنی تحریک کے وفد نے شاہد غوری کی زیر قیادت دھرا کیمپ کا دورہ کیااور چیئرمین پی ایس پی کے مؤقف کی تائید کی۔

  • ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمیں ہمارے حقوق ہرحال میں چاہئیں، کراچی کے عوام اب باہر نکلیں، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، پی ایس پی کے زیر اہتمام دھرنے کا آج ساتواں روز ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہماری جدوجہد سے کراچی کے عوام کو امید نظر آرہی ہے، آئندہ نسل کوہم بہترین پاکستان دیں گے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں حکمرانوں سے صرف کراچی کیلئے پینے کا پانی مانگ رہا ہوں، مجھے پانی دینے کیلئے کون سے مذاکرات ہوں گے؟

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے۔ حکمرانوں نے کراچی میں تفرقہ ڈال کرپیسہ بنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی تمام جماعتوں نے اس شہرکو لوٹا ہے، حکمرانوں نے ہمیں آپس میں لڑایا، انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے جھنڈے کےنیچے آج ہم سب ایک ہیں، ملک میں اب انصاف کا نظام آئے گا۔

  • پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پاک سرزمین پارٹی کا احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے۔ پی ایس پی کے رہنماؤں نے ایک اور رات احتجاجی کیمپ میں گزاری۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل کا مطالبہ لیے پاک سرزمین پارٹی کا دھرنا پریس کلب کے باہر جاری ہے۔

    پی ایس پی رہنما صغیر احمد کا کہنا ہے کہ عوام کو ریلیف ملے گا تو احتجاج ختم کر دیں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی اور دیگر رہنما کارکنوں کے ہمراہ فٹ پاتھ پر بستر بچھا کر سوتے ہیں۔

    دھرنے میں بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقے سنجیدہ نہ ہوئے تو احتجاج کے دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔

    مزید پڑھیں: مصطفیٰ کمال کا دھرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال نے 6 اپریل سے احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا تھا۔

    انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • کوئی شک نہیں کہ ہمارااحتجاج کامیاب نہیں ہوگا‘ مصطفیٰ‌کمال

    کوئی شک نہیں کہ ہمارااحتجاج کامیاب نہیں ہوگا‘ مصطفیٰ‌کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال کا کہناہےکہ جس شہر سےحکمران پیسےلوٹ رہے ہیں اس کے لیےحقوق مانگ رہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں پریس کانفرس کےدوران پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال نےکہاکہ بدترین حکومتوں نےبھی یہ عوام کووسائل دےرکھےہیں۔

    مصطفی کمال کاکہناہےکہ شکرکریں ہم یہاں احتجاجاًبیٹھےہوئےہیں، اگرہم نےچلناشروع کردیاتوان محلات تک پہنچ جائیں گے۔انہوں نےکہاکہ ہم نےاپنی زندگی خاموشی سےقربان نہیں کرنی ہے۔

    پانی کےبحران کےحوالے سےپاک سرزمین پارٹی کےسربراہ کاکہناتھاکہ ٹینکرز کیاکسی دوسرے شہر سے پانی لےکر آرہےہیں ؟انہوں نےکہاکہ جو پانی ہمیں مفت میں ملنا تھا،وہ ہزاروں روپے میں ملتا ہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال نےکہاکہ لوگ کردار اورپچھلےعمل کی وجہ سے ہمارے ساتھ جمع ہورہےہیں۔


    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    یاد رہےکہ گزشتہ روز پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے احتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگر علاقوں تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ حکمران سمجھ رہے ہیں، احتجاج کے بعد یہاں سے چلے جائیں گے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہناتھاکہ پاک سرزمین پارٹی چاروں صوبوں کی جماعت بن رہی ہے،حکمران جیسا برتاؤ کریں گے،ہمارا رویہ بھی ویسا ہی ہوگا۔

    واضح رہےکہ پاک سر زمین پارٹی نے6 اپریل سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کیاتھااور آج چوتھے روز بھی کراچی پریس کلب پر ان کا احتجاج جاری ہے۔

  • مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان

    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے احتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگر علاقوں تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکمران سمجھ رہے ہیں، احتجاج کے بعد یہاں سے چلے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کی احتجاجی تحریک تیسرے روز میں داخل ہوگئی ہے، پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے احتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگر علاقوں تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہمارے پاس ہزاروں کارکنان ہیں، کراچی سے کشمور تک اپنی طاقت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ حکمران سمجھ رہے ہیں، احتجاج کے بعد یہاں سے چلے جائیں گے، آپ جتنی دیر لگائیں گے، اتنی زیادہ شرمندگی کرنا پڑے گی، جمہوری طریقے سے اپناحق مانگ رہے ہیں، حقوق کے لیے غیرجمہوری طریقے نہیں اپنائیں گے، کسی کی املاک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پی ایس پی چاروں صوبوں کی جماعت بن رہی ہے، حکمران جیسا برتاؤ کریں گے، ہمارا رویہ بھی ویسا ہی ہوگا۔

    پاک سرزمین پارٹی 12 مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے گی

    ترجمان پاک سرزمین پارٹی کے مطابق ہفتے کی شام پانچ بجے عوامی حقوق کے حصول کے لیے شہر کے بارہ مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے، جن علاقوں میں کیمپ لگائے جائیں گے، ان میں نیپا چورنگی، نمائش چورنگی، کورنگی ڈھائی نمبر ، اسٹار گیٹ، لیاقت آباد دس نمبر، یوپی موڑ ، 5اسٹار چورنگی، اورنگی نمبر پانچ، بڑا بورڈ، بلدیہ ٹاؤن، قائدآباد اور ریگل چوک شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : مصطفیٰ کمال کا پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان


    یاد رہے کہ پاک سر زمین پارٹی نے6 اپریل سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا اور پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کراچی پریس کلب کے باہر غیر معینہ مدت کے لیے بیٹھ گئے تھے، احتجاج کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان

    مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کے کام نہیں آ رہے تھے اس لیے عہدوں کو لات مار دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سر زمین پارٹی نے آج سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا۔ پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کراچی پریس کلب کے باہر غیر معینہ مدت کے لیے بیٹھ گئے۔

    اس سے قبل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے کے بعد سے بہت سے لوگوں نے شہر کی بدحالی کا رونا رونا شروع کردیا ہے، کیا یہ شہر ابھی ایسا ہوا ہے۔ سنہ 2008 سے یہ شہر ایسا ہی ہے۔

    مزید پڑھیں: فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں، مصطفیٰ کمال کا خصوصی انٹرویو

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کے مسائل حل نہیں کر پارہے تھے اس لیے اپنے عہدوں کو چھوڑ دیا۔ ہمارے پاس اتنے اختیارات نہیں تھے کہ لوگوں کی بھلائی کے کام کرتے لیکن سنہ 2013 میں ہم نے عوام کی خاطر، اور ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام عہدوں اور مراعات کو چھوڑ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کہتے تھے شہر بدحال ہوگیا ہے، برا حال ہوگیا ہے، تو ہم سے کہا جاتا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ایک زور دار پریس کانفرنس کرو اور حکومت سے الگ ہوجاؤ۔ ہم خوش ہوجاتے تھے کہ ہماری قیادت کو ہماری بات سمجھ آگئی، لیکن اگلے دن لندن سے فون آجاتا کہ رحمٰن ملک صاحب نائن زیرو آرہے ہیں ان کا استقبال کرو۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے 5 سالوں میں 4 سے 5 دفعہ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا، اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر واپس اسے جوائن کرلیا۔

    یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال نے پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبان اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔

  • فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

    فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں: مصطفیٰ کمال

     کراچی: سابق میئرکراچی اورپاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو پاکستانی جمہوریت سے خطرہ ہے‘ فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں لیکن وقت کی ضرورت ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ الیکشن میں کسی کے ساتھ سیاسی اتحاد نہیں کریں گے‘ نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی پیکجز لائیں گے اور جمہوریت کو بلدیاتی سطح تک پہنچائیں گے۔

    مصطفی کمال کراچی کے سابق ناظم رہے ہیں۔ ماضی میں ان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے تھا، وہ ایم کیو ایم کی جانب سے سینیٹر بھی رہے ہیں، تاہم اختلافات کی بنا پر وہ سینٹر شپ چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے تھے ۔

    رواں سال انھوں نے پاکستان آکر 3 مارچ 2016ء میں اپنی نئی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ ان دنوں وہ اپنی جماعت کی تنظیم سازی میں مصروف ہیں اورتین بار اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ ( بذریعہ جلسہ ) بھی کرچکے ہیں


    مصطفیٰ کمال کا خصوصی انٹرویو


    اے آر وائی نیوز: آپ ایک اچھی زندگی دبئی میں بسر کر رہے تھے، کب محسوس ہواکہ کراچی کو آپ کی ضرورت ہے؟

    مصطفی کمال: اس کا جواب اس وقت سے شروع ہوتاہے، میں جب چھوڑ کرگیا تھا، میں اس وقت بھی بہت اچھی پوزیشن میں تھا،تنظیم کی سینٹ میں نمائندگی کر رہاتھا، رابطہ کمیٹی کا ممبرتھا اور خدمت خلق فاونڈیشن سے وابستہ تھا۔ 2018 تک میرے پاس سینیٹر شپ تھی، آگے پیچھے پروٹوکول تھا، مگر میں یہ سب چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

    آپ کی بات بالکل درست ہےکہ دبئی میں آئیڈیل لائف تھی، اچھی نوکری، بہترین گھریلو زندگی، تین سال تک میں نے اپنے آپ کو سیاست سے دور رکھا مگر پاکستان کے حالات تو پتہ چلتے تھے، کراچی کا حال تو ٹی وی پر نیوز کے ذریعے سے دیکھتا تھا، میں اور انیس بھائی یہ چیزیں جب دیکھتے تھے کہ بانی ایم کیو ایم کبھی صحافی حضرات کو گالیاں دے رہے ہیں، کبھی ججز کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں، کبھی مسلح افواج کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، کبھی پاکستان کے خلاف بول رہے ہیں، کبھی اپنے کارکنان کو کہتے ہیں کہ جاکر کمانڈو کی تربیت حاصل کرو، ہمیں لگا کہ یہ قوم کو ایسی دلدل میں لیکر جا رہے ہیں کہ جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوگی۔

     اس ممکنہ خدشے کے پیش نظر ہم نے محسوس کیا کہ اس سے ایم کیو ایم کے بانی کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، قوم کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔اللہ نے میرے دل میں بات ڈالی کہ میں یہ سب ہوتا دیکھ رہا ہوں اور ہوتا دیکھ چکا ہوں، میں ان لوگوں کے ساتھ طویل عرصے وابستہ رہا، میں بہت کچھ جانتا ہوں، اب مجھے بولنا ہوگا، مجھے یہ خیال آیا کہ اس صورت حال کو دیکھ کر بھی خاموش رہنا مناسب نہیں ہے، جو رات قبر میں ہے وہ بہر حال آنی ہے، میرا رب مجھ سے سوال کرے گا کہ تو سب جانتا تھا، بولنے کی صلاحیت بھی رکھتا تھا پھر کیوں خاموش رہا؟ اس خیا ل نے مجھے یکسر تبدیل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز: ایم کیو ایم چھوڑ کرچلے جانے کی کوئی خاص وجہ؟

    مصطفی کمال: دیکھیں میری کوئی ذاتی طور پر بانی ایم کیو ایم سے لڑائی نہیں تھی نہ ہے، بس میں نے محسوس کیا کہ لوگوں کی بھلائی کے لئے کچھ نہیں ہورہا ہے۔ میرے ذہن میں آیا کہ اگر میں اس جماعت کا حصہ رہتا ہوں تو میں بھی ان گناہوں کا برابر کا حصے دار ہوں گا، ایمان کا آخری درجہ ہے کہ اگر برائی کو روک نہیں سکتے تو کنارہ کشی اختیار کرلو، تو میں بیرون ملک چلا گیا تھا۔ مگر شاید اللہ کو ہم سے کوئی اچھا کام لینا ہے، اسی لئے میں اور انیس بھائی تین سال بعد 3 مارچ 2016 کو وطن عزیز واپس آگئے.

    اے آر وائی نیوز: اتنا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے خوف نہیں آیا کہ واپس جاؤں گا تو خدانخواستہ مارا جاؤں گا؟

    مصطفی کمال: جی بالکل یہ انسانی فطرت ہے، مجھے اپنی اور فمیلی کی جان کے حوالے سے کچھ خدشات تو دل میں آئے مگر پھر اگلے ہی لمحے اللہ تعالی نے یہ خیال میرے دل میں ڈالا کہ میں تو ایم کیو ایم میں رہ کر بھی مارا جاسکتا ہوں، اللہ تعالی اگر مجھے رسوا کرنا چاہے تو اگر میں ایم کیو ایم کا حصہ رہا بھی تو بھی رسوا ہوجاؤں گا،اللہ تعالی میرے بچوں کو اگر کوئی تکلیف دینا چاہے تو ایک ڈینگی مچھر کے ذریعے سے میری اولاد کو بیماری میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اگرمیں ایم کیو ایم کا سینیٹر رہتا اور یہ سوچتا کہ جناب میری زندگی تو لگژری طریقے سے ہی گزرنا چاہئےتو بھی کیا اللہ تعالی ایک مچھر کے ذریعے سے مجھے اور میری اولاد کی زندگی ختم نہیں کرسکتا تھا۔

    اے آر وائی نیوز: کراچی کے موجودہ منظر نامے کو مدنظر رکھتےہوئے آپ کو کیا لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں لوگ ووٹ کے لئے گھر سے نکلیں گے؟

    مصطفی کمال: سوئپ کریں گے! اس سال وہ لوگ بھی ووٹ ڈالیں گے جو کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کرتے تھے، ہمیں نہ صرف ان کے مخالف ووٹ کریں گے بلکہ ان کے دوست بھی ووٹ دیں گے۔

    mustafa-

    اے آر وائی نیوز: آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ آپ اس قدرپراعتماد ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں ہم سوشل میڈیا والے لوگ نہیں ہیں، ہم عوامی رابطہ مہم بذات خود عوام کے درمیان رہ کر کرنا چاہتے ہیں اور کررہے ہیں، ہم نے ایک سال میں تین بڑے جلسے کیے ہیں، ہم نے سیکڑوں کارنرمیٹنگز کرلی ہیں، ہمارے 12 ہزار کے قریب ورکرز ہیں، پاکستان کے متوسط طبقے کے ایک ایک فرد سے ہمارا رابطہ ہے، یہ ہے میرا اعتماد۔

    اے آر وائی نیوز: کیا آنے والا الیکشن کسی جماعت کے ساتھ اتحاد بنا کرلڑیں گے؟

    مصطفی کمال: نہیں! الیکشن سے پہلے تو کوئی سیاسی الائنس نہیں بنائیں گے، الیکشن ہم اپنی جماعت کے منشور پر ہی لڑیں گے، مگر اُس کے بعد لوگ جس کو مینڈیٹ دیتے ہیں ، جو بھی صورتحال بنتی ہے یہ فیصلہ اس وقت کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کے منشور کا ‘بنیادی پوائنٹ’ کیا ہے؟

    مصطفی کمال: بااختیارمنتخب حکومتوں کا قیام’

    اے آر وائی نیوز: کچھ اس کی تفصیل بتانا پسند کریں گے ؟

    مصطفی کمال: جب تک بلدیاتی نظام کے قیام میں بہتری نہیں آئے گی، یہی صورت حال رہے گی، ہم نے اس کو فوکس کیا ہے کہ اختیارات کی مناسب عہدوں پر منتقلی ہو، وزیراعلیٰ کا کام نہیں ہے سٹرکیں تعمیر کروانا، یا سیوریج کے مسائل دیکھنا یا کچرا اٹھانا، یہ سارے کام بلدیاتی نظام کے تحت آتے ہیں۔ نہ ہی موٹرویز کا کام وزیراعظم کا ہوتا ہے۔ لہذا بلدیاتی نظام کو مضبوط ہونا چایئے، اس کے علاوہ نوجوانوں کے لئے ہم نے بہت زیادہ پیکجز لانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ بہتر تعلیمی نظام، روزگار کے مواقع، خواتین کے حوالے سے بھی ہم نے اہم پیکجززکی منصوبہ بندی کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز: آپ کی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مہاجر قومی موومنٹ کی سوچ اردو اسپکینگ شہریوں کی فلاح ہے کیا کبھی آپ لوگ ایک پلٹ فارم پرآسکتے ہیں؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار صاحب کے لئے تو ہم نے واضح طور پر کہہ رکھا ہے کہ وہ توبہ کریں، ہمارے دروازے ان کے لئے کھلیں ہیں، رہی بات آفاق احمد کی تو ان پر میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ہوں، اردو اسپینگ کو صاف ستھری لیڈر شپ کی ضرورت ہے، کراچی کی موجودہ صورتحال کا کوئی اورذمے دار نہیں ہے۔ یہی لوگ ذمے دارہیں، تو پھر آپ مجھے بتائیں یہ لوگ اردو اسپنیکنگ کے خیر خواہ ہیں ؟ رہی بات ایک جگہ متحد ہونے کی تو ہم ان کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے تیار ہیں مگر ہم وہاں نہیں جائیں گے، کیونکہ ایم کیوایم ہے ہی قائد متحدہ کی، یہ تو خود کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے بانی ہیں ، جو شخص ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کو گالیاں بکتا رہا ہو اوربکتا رہتا ہو اس شخص کو اپنا محسن مانتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مگر وہ تو کہتے ہیں کہ ہم اپنی راہیں جدا کر چکے ہیں۔

    مصطفی کمال: زبانی جمع خرچ ہے، حقیقت نہیں ہے، آج بھی ان کے لوگ اسمبلیوں میں موجود ہیں، کس بنیاد پر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: مردم شماری کے حوالے سے پاک سر زمین کے کیا تحفظات ہیں؟ کیا مردم شماری کے حوالے سے فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے موقف کی تائید کریں گے؟

    مصطفی کمال: دیکھیں فاروق ستار جتنا اردو بولنے والوں کی بات کریں گے اتنا اس کمیونٹی کو نقصان پہنچائیں گے، انہیں 30 سالوں بعد اردو بولنے والوں کا خیا ل آرہا ہے، جب حکومتوں کا حصہ تھے تو کیوں نہیں یہ خیال آیا؟ پھر کہتے ہیں کہ اختیارات نہیں تھے، آج ان کا مئیربھی یہ بات کررہا ہے تو بھائی چھوڑو، استعفی دو۔

    جب آپ صرف ایک ہی کمیونٹی کی بات کرتے ہیں تو اس کا فائدہ نہیں نقصان کررہے ہوتے ہیں، ہم سب سے مل رہے ہیں ہم کٹی پہاڑی جاتے ہیں تو ہمارے پٹھان بھائی ہمارا استقبال کرتے ہیں۔ لیاری میں بلوچ بھائی ہمیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، اطراف کے گوٹھوں میں جاتا ہوں تو ہمیں محبتیں ملتی ہیں، یہی صورتحال جب رونما ہوتی ہے جب وہ ہمارے یہاں آتے ہیں۔ یہ ہے اردو اسپیکنگ سے محبت، جوبات فاروق ستار صاحب کر رہے ہیں اس سے اردو بولنے والوں کا نقصان ہے۔

    ہماری پہلی ترجیح پاکستانیوں کو جوڑنا ہے۔ جہاں تک مردم شماری پر تحفظات کی بات ہے تو صرف یہ بات کرنا چاہوں گا کہ ہر قسم کی لسانیات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اس نکتے کو مدنظر رکھا جائے، جو جہاں جتنی تعداد میں ہے اس کو وہاں گن لیا جائے، اگر کوئی نقل مکانی کر گیا یا ملازمت کی وجہ سے کسی اور شہر میں ہے تو اسے بار بارنہیں گنا جائے، بس وہاں ہی گنا جائے جہاں وہ موجود ہے۔ اتنی سی ڈیمانڈ ہے ہماری!۔

    اے آر وائی نیوز: عمومی تاثر ہے کہ پاکستان میں میدان سیاست میں لوگ آتے نہیں ہیں لائے جاتے ہیں ؟ آپ کی کیا رائے ہے؟

    مصطفی کمال: اگر آپ میری بات کر رہی ہیں تو میں تو کم از کم نہیں لایا گیا، ہاں لیکن ایسے واقعات ہیں جہاں میں لوگوں کو لایا گیا، بڑی بڑی جماعتوں کے لیڈروں کو لایا گیا، ہم پرالزام لگایا جاتا ہے کہ ہمیں اسٹبلشمنٹ لے کر آئی ہے تو میرا ان سے سوال ہے کہ کیا اسٹبلشمنٹ کی ایما پر ہی میں یہ ساری لگژریزچھوڑٖکرگیا تھا، اس وقت تو اس قسم کی باتیں نہیں ہوئیں، مجھے بلانے کے لئے بے چین تھے، ٹی وی پر آکر بول رہے تھے کہ مصطفی کمال آجاؤ، مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو معاف کردو ، میرے آنے سے 6 ماہ قبل تک تو ان کے قائد مجھے بلا رہے تھے۔

    یہ ساری باتیں میں اپنی جانب سے نہیں کر رہا، اس کے ثبوت تو ٹی وی ریکارڈزپرموجود ہیں، اس کے علاوہ میرے پاس ای میلزہیں، ان کی کالزہیں۔ اگر اسٹبلشمنٹ کی جماعت انتی پاور فل ہوتی تو آج پیر پگارا سندھ کے وزیراعٰلی ہوتے، آفاق احمد کراچی کی چابی ہاتھ میں لئے ہوتے اورچوہدری شجاعت پاکستان کے وزیراعظم ہوتے۔ یہ بات میں نہیں کہہ رہا، اس بات کا یہ لوگ بارباراظہار کرچکے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ کے لوگ ہیں، اس لئے میں نے ان لوگوں کی مثالیں دی ہیں۔ ضروری ہے عوام کی طاقت، عوام کی طاقت ساتھ نہیں ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سابق صدر پرویز مشرف پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاک سرزمین خوش آمدید کہے گی؟

    مصطفی کمال: پارٹی کے حوالے سے تو کچھ نہیں کہہ سکتا کیوں کہ اس قسم کی کوئی بات ہی نہیں ہوئی ہے، مگر وہ پاکستانی ہیں، ان کا ملک ہے، وہ پاکستان ضرورآئیں۔

    pm-mk

    ااے آر وائی نیوز: کیا کراچی کا امن صرف رینجرز کی ہی مرہون منت ہے ؟ آپ کراچی کے معروضی حالات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، کون سے سیاسی اقدامات کے ذریعے کراچی میں دیرپا امن ممکن ہے؟

    مصطفی کمال: کوئی شک نہیں کہ رینجرز نے کراچی میں قیامِ امن کے لئے قابل تحسین خدمات پیش کی مگر وہی بات کہ رینجرز کوئی حل نہیں ہے، جب تک اختیارات اور وسائل کو بلدیاتی سطح تک منتقل نہیں کیا جائے گا، یہ ہی صورت حال رہے گی۔ پائیداراورحتمی امن کے لئے اختارات کا یوسی لیول تک منتقل ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ضلعی سطح پر پولیس ریفارم کی جائی تاکہ پولیس گھردرگھر، فرد در فرد کو جان سکیں، جرائم میں کمی اسی طرح ممکن ہے۔ جب تک بلدیاتی نظام اور پولیس ریفارم میں بہتری نہیں آئے گی تب تک قیامِ امن مکمل طورپرممکن نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز: سندھ اسمبلی میں اردو زبان کے حوالے سے پیش کی گئی قراداد کثرت رائے سے مسترد ہوگئی، کیا یہ لسانی تعصب ہے یا آئین کا تقاضہ؟

    مصطفی کمال: اس قراداد کو پیش کرنے والے لوگ غلط ہیں۔ دیکھیں! اگر کوئی ہیرا فروخت کرنے جارہا ہے اوربدبو دار لباس زیب تن کیا ہوا ہے تو اس سے وہ ہیرا کوئی بھی نہیں خریدے گا، سلیز مین کی بہت اہمیت ہوتی ہے، سلیز مین ایسا ہوتا چاہیئے جو مٹی کو بھی سونا بنا کر فروخت کر دے، یہ سیلزمین ہی برے ہیں، میں نے کہا نہ! جتنا یہ اردو، اردو کریں گے اتنا ہی ستیاناس ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز: آج کل سوشل میڈیا کہ حوالے سے بہت گرما گرم بحث چل رہی ہے، پابندی لگانے کی بھی باتیں ہیں ، کیا پابندی کوئی حل ہے ؟

    مصطفی کمال: چیزوں کی اصلاح ضروری ہے، پابندی کوئی حل ہی نہیں ہے، کیا گاڑی چلانے پرپابندی عائد کردی جائے کہ جی اس سے تو حادثات پیش آتے ہیں،یہ تو کام نہ کرنے والی بات ہے، یہ بتائیں کہ آج کے دور میں کیسےInformation flow کو روکا جاسکتا ہے، درستی کے لیے چیلنج کو قبول کرنا چاہیئے۔

    اے آر وائی نیوز: فوجی عدالتوں کے حوالے سے آپ کا کیا تجزیہ ہے؟

    مصطفی کمال:  فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہیں مگر وقت کی ضرورت ہیں۔ گذشتہ دوسالوں میں بہتر کام ہوجانا چاہیئے تھا تاہم یہ ممکن نہیں ہوا، اور نوبت وہی دوسال پہلے والی آگئی، ابھی بھی وقت ہے ادارے اپنے اندر بہتری لائیں تاکہ پھر دوسال بعد ہم اس بات پر گفتگو نہ کر رہے ہوں۔

    اے آر وائی نیوز: پاکستان کی جمہوریت کو اصل خطرہ کس سے ہے؟

    مصطفی کمال: پاکستانی جمہوریت سے، کیونکہ جو جہموریت ہمارے یہاں ہے وہ جمہوریت ہے ہی نہیں۔

  • کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے مقصد سےنہیں ہٹا سکتی، پی ایس پی روایتی سیاسی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پاک سرزمین پارٹی کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کراچی بھر کے ذمہ داران اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یوسی چیئرمین یا کونسلراور میئربننے نہیں آئے تھے، ایک خاص ٹولے نے نفرتوں کے بیچ بو کر شہریوں کو آپس میں لڑوا دیا تھا۔

    کراچی کے نوجوانوں کو را کا ایجنٹ بنا کر گرفتار کیا جارہا تھا، انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ہماری بات، نظریہ اور فلسفہ کو تسلیم کر لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنےمقصدسےنہیں ہٹا سکتی، اگر ہم فیل ہوگئے تو لوگوں کی آخری امید بھی ختم ہوجائےگی۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پانی، سیوریج اور کچرے کا مسئلہ آج کا نہیں۔