Tag: Mustafa kamal

  • ہوسکتا ہے مجھے قتل کرا دیا جائے، مصطفٰی کمال

    ہوسکتا ہے مجھے قتل کرا دیا جائے، مصطفٰی کمال

    کراچی : سابق سٹی ناظم کراچی مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے کسی رہنما کو ساتھ ملنےکانہیں کہوں گا ہوسکتا ہےانہیں لوگوں کےذریعےمجھے قتل کرا دیا جائے۔

    یہ بات انہوں نے اے آروائی کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کےقائد کو کہتا ہوں کہ وہ لوگوں کوورغلانےسےبازآجائیں۔ گلی گلی خون بہانے کی باتوں سے گریز کرنا چاہیئے،

    انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان واپس آنے کا مقصد ٹیک اوور نہیں کرناہے بلکہ عوام کو دعوت دیناہے۔

    مصطفیٰ کمال نے ایک بار پھر وہی بات دہراتے ہوئے کہا کہ وہ برائی کو روک نہیں سکتے لیکن برائی چھوڑ تو سکتے تھے اس لیے انہوں نے یہاں سے جانے کافیصلہ کیا ،لوگ تو کونسلر شپ نہیں چھوڑتے لیکن میں نے سینیٹرشپ چھوڑ دی تھی۔

    مصطفیٰ کمال کا کہناتھا کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین لوگوں سے جھوٹ بول رہے ہیں ،لوگوں کو دھوکہ دینے کے بجائے اب سچ بولنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا پیغام ہے کہ اپنے ضمیر کی آواز سنیں کسی انسان کو خدا نہ مانیں، سانحہ بلدیہ فیکٹری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انیس قائم خانی اگر اس سانحے میں ملوث ہوئے تو پہلے مجھے پھانسی دی جائے۔

     

  • مصطفٰی کمال کے الزامات، ایم کیوایم کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے

    مصطفٰی کمال کے الزامات، ایم کیوایم کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے

    کراچی / حیدرآباد/ میرپور خاص/ لاہور / پشاور : متحدہ قومی مومنٹ کے زیر اہتمام ملک کے مختلف شہروں میں ایم کیو ایم کے قائد کی حمایت میں مظاہرے اورریلیاں نکالی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد پر الزامات کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

    کراچی کےنامزد میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ ٹیوب بی بی تین مہینے میں ختم ہوجائے گی۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے کئے۔

    انہوں نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگارہے تھے۔ مظاہرین سے خطاب میں کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ ٹیوب بی بی ہے جو صرف تین ماہ کیلئے ہے۔

    ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ اس قسم کی الزام تراشیاں ایم کیو ایم کیلئے نئی نہیں ہیں۔ کراچی سمیت حیدرآباد، میرپور خاص، لاہور اور پشاور میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

     

  • مبارک ولیج : جہاں قدرتی حسن اورغربت صدیوں سے ساتھ رہتے ہیں

    مبارک ولیج : جہاں قدرتی حسن اورغربت صدیوں سے ساتھ رہتے ہیں

    کراچی اوراس سے ملحقہ ساحلی علاقے یقیناً قدرتی حسن اوردولت سے مالامال ہیں یہاں کے دلفریب نظارے سیر کے لئے آنے والون کی نگاہوں کو خیرہ کردیتے اور واپس لوٹ کروہ کئی دن تک اسی خمارمیں مبتلا رہتے لیکن اس دولت کے اصل مالک یعنی یہاں کے مقامی افراد کس طرح کی زندگی گزارتے ہیں اگر کوئی صاحب دل ان کی ویران آنکھوں اور بے رونق گھروں میں جھانک کردیکھے تو شائد کئی دن سکون کی نیند سونا پائے۔

    پاکستان کی فشنگ انڈسٹری کی پشت یقیناً ساحلی بستیوں پرصدیوں سے آباد مچھیروں کے خاندان ہیں لیکن ملکی معیشت میں بھرپور حصہ ڈالنے والے یہ ماہی گیر کس طرح کسمپرسی اورغربت کی زندگی گزارتے ہیں اس کا اندازہ کراچی سے ملحقہ ساحلی بستی مبارک ولیج کے ایک دورے سے بخوبی ہوجاتا ہے۔

    کراچی سے لگ بھگ 30 کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ساحلی بستی مبارک ولیج کے آبادی تقریباً چارہزارنفوس پرمشتمل ہے اوراس کے مکین پاکستان کے سب سے ترقی یافتہ شہر کے پڑوس میں آباد ہونے کے باوجود زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے مقامی ماہی گیروں کے حالاتِ زندگی جاننے کے لئے جب اس بستی کا دورہ کیا تو اندازہ ہوا کہ یہاں صورتحال اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہے جتنی سمجھی جاتی ہے۔

    مبارک ولیج کے اس دورے کے دوران اندازہ ہوا کہ زندگی انتہائی مشکل ہے ، مقامی آبادی کے گھر کچے بنے ہوئے ہیں اور سیلاب یا طوفانی ہواوٗں کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، یہ بستی زندگی کا بنیادی جزو سمجھی جانے والی سہولیت یعنی بجلی اور پانی سے یکسرمحروم ہے اور سمندر کنارے آبادمقامی افراد کی ضروریاتِ زندگی کا دارو مدار شہر سے آنے والے پانی کے ٹینکر (جوانتہائی مہنگا ہے) اوردوردرازواقع گنتی کے چند میٹھے پانی کےکنووٗں پرہے۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ اس بستی کے مقیم افراد اس حد تک افلاس کا شکار ہیں کہ ان کی نئی نسل جو ابھی نہایت کم عمر ہے ساحل کنارے تفریح کے لئے آنے والوں سے پیسے اور کھانا مانگنے میں کسی قسم کی عار محسوس نہیں کرتی۔

    جب ان معصوم بچوں کوکھانافراہم کیا گیا تومحسوس ہوا کہ کھانے کے حصول میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی جدوجہد کے پیچھے صدیوں کی محرومیاں کارفرما ہیں کہ جن کے سبب یہ معصوم بچے اپنے بچپن کی اصل معصومیت ہی کھوبیٹھے ہیں۔

    بستی کے واحد اسکول کے ایک سینئراستادعبدالستارنے مقامی آبادی کی مشکلات پرروشنی ڈالتے بتایا کہ کس طرح مبارک ولیج کے مکین آج کے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

    عبدالستارنے بتایا کہ چارہزار کی اس بستی کے لئے ایک سرکاری اسکول ہے جو کہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرتا ہے لیکن اس اسکول میں اساتذہ کی تعداد انتہائی کم ہے اور سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں۔

    انہوں نے صحت کی سہولیات کے حوالے سے جو انکشاف کیا وہ کسی کے بھی سر پر آسمان توڑدینے کے مترادف تھا کہ اتنی بڑی آبادی کے لئے ایک ڈسپنسری بھی نہیں ہے، عبدالستارکے مطابق مقامی آبادی میں اموات کی سب سے بڑی وجہ امراض قلب اور زچگی کے دوران پیچیدگی ہے، انہوں نے انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اکثر 16 سے 20 سال کی عمر میں ماں بننے والی نوجوان لڑکیاں زچگی کے مراحل میں بنیادی طبی سہولیات میسرنہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں‘‘۔

    عبدالستارکراچی کے سابق ستی ناظم سید مصطفیٰ کمال کے بے حد مداح دکھائی دئیے حالانکہ انہوں نے اپنی حقیقی جذبات کا اظہار کیمرے کے سامنے نہیں کیا لیکن آف کیمرہ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’مصطفیٰ کمال یہاں کے مقامی افراد کے لئے پیر کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ یہاں نہ ہونے کے برابر جو سہولیات ہیں وہ انہیں کہ مرہونِ منت ہیں اور پاکستان بننے کے بعد سے ان کی حکومت تک مبارک ولیج میں آنے والی واحد سیاسی شخصیت ہیں‘‘۔

    مبارک ولیج کے اس بزرگ استاد کا کہنا تھا کہ یہاں تک آنے والی سڑک انہی کے حکم سے تعمیر کی گئی ہے اوراسکول میں بھی انہوں نے ہی مقامی افراد کوبحیثیت استاد بھرتی کیا اور ساحل پر انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے لائف گارڈز تعینات کئے۔

    ساحل پر تعینات لائف گارڈ ریاض نے اے آروائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں زندگی آسان نہیں ہے، جب سیزن ہوتا ہے تو ہمیں پیسے ملتے ہیں لیکن جب سمندر بھپرا ہوا ہوتا ہے تو یہاں کوئی نہیں آتا اور اس موسم میں مچھلیاں بھی نہیں ہوتیں کہ گزارہ کیا جاسکے‘‘۔

    واضح رہے کہ حکومت فشنگ سیکٹرسے ہرسال اربوں روپے کماتی ہیں لیکن حکومتی اداروں کی جانب سے ماہی گیروں کو ہمیشہ ہی نظراندازکیا جاتا رہے اوراسی سبب ماہی گیرآج کے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی انتہائی بدحالی کی زندگی جینے پرمجبورہیں۔

    کراچی کے ساحل سے ملحقہ مبارک ولیج پاکستان میں ماہی گیروں کی دوسری سب سے بڑی بستی ہے۔

  • پرویز مشرف کا سابق سٹی ناظم مصطفی کمال سے ٹیلی فونک رابطہ

    پرویز مشرف کا سابق سٹی ناظم مصطفی کمال سے ٹیلی فونک رابطہ

    کراچی: سابق صدر پرویز مشرف نے سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے ۔

     پرویز مشرف کے قریبی ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی جانب سے مصطفی کمال کو سیاست میں سرگرم ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

     ذرائع کاکہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے مصطفی کمال کو آل پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کی دعوت بھی دی ہے اور اے پی ایم ایل کے رہنماؤں کو مصطفی کمال سے رابطے کی ہدایت بھی کی ہے۔

     ذرائع کے مطابق سابق ناظم مصطفی کمال اس وقت دبئی میں موجود ہیں اور آئندہ چند روز مین اے پی ایم ایل کا ایک وفد پرویز مشرف کا پیغام لیکر دبئی روانہ ہوگا۔

  • مصطفیٰ کمال نے احتجاجاً آئی سی سی کی صدارت چھوڑ دی

    مصطفیٰ کمال نے احتجاجاً آئی سی سی کی صدارت چھوڑ دی

    ڈھاکہ : کرکٹ ورلڈ کپ ٹرافی فاتح ٹیم کو دینے کے تنازعہ پر بنگلہ دیش کے مصطفی کمال نے آئی سی سی کی صدارت سے استعفی دے دیا۔ بنگلہ دیش اور آئی سی سی آمنے سامنے آگئے۔ لڑائی شدت اختیار کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش نے بگ تھری کے ٹھیکیدار بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیں۔ بنگلہ دیش کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی مصطفی کمال نے آئی سی سی پر تنقید کے نشتر چلادیئے۔

    آسٹریلوی کپتان سری نواسن سے ورلڈ کپ 2015 کی ٹرافی وصول کر رہے ہیں

    مصطفی کمال نے آئی سی سی میں ہونے والے بے ضابطگیوں کا پردہ چاک کردیا۔ کہتے ہیں آئی سی سی میں بھارت کا کنٹرول ہے۔ بھارت ہر معاملے پراپنی من مانی کرتا ہے۔

    کرکٹ کا نظام بدعنوان لوگ چلارہے ہیں۔ ایسا چلتا رہا تو کرکٹ تباہ ہوجائے گی۔ آئی سی سی میں صدر کا عہدہ رسمی ہے۔ سارے اختیارات چئیرمین کے پاس ہیں۔

    ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے کپتان کو ٹرافی دینے کا استحقاق میرا تھا جو سری نواسن نے چھینا۔ عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ حتمی ہے۔ مصطفیٰ کمال کی جگہ اب پاکستان کے نجم سیٹھی آئی سی سی کے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔