Tag: myanmar

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی، بھارتی فورسز کا میانمار میں حملہ

    فضائی حدود کی خلاف ورزی، بھارتی فورسز کا میانمار میں حملہ

    نئی دہلی: بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ انڈین فورسز نے میانمار کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے اندر حملہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کی توسیع پسندانہ سوچ میانمار تک جا پہنچی ہے، ایک آزاد ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری کی گئی، یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام کے اہم کمانڈر نین آسوم سمیت متعدد افراد حملوں میں ہلاک ہو گئے۔

    انڈین میڈیا کے مطابق آج صبح بھارتی افواج کی جانب سے یو ایل ایف اے (آئی) کے مبینہ کیمپس پر 150 اسرائیلی ساختہ ڈرونز سے حملے کیے گئے، جس میں سگانگ ریجن میں یو ایل ایف اے (آئی) کے مشرقی کمانڈ ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔


    پاکستان کو دھکمیاں دینے والا بھارت خود چین کے آبی منصوبوں سے خوفزدہ


    یہ کارروائی ایسے وقت پر کی گئی جب بھارت میں ’’آپریشن سندور‘‘ کے نتائج پر تنقید کی جا رہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ میانمار پر ڈرون حملہ اجیت دوول کی نگرانی میں خفیہ آپریشن تھا، جس سے وزارت دفاع نے لا تعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔

    عسکریت پسند تنظیم الفا-I نے اتوار کو کہا ہے کہ اس کے 3 سینئر ارکان میانمار کے علاقے سگانگ میں کچھ ’’موبائل کیمپوں‘‘ پر ہندوستانی فوج کے ڈرون حملوں میں مارے گئے۔

    بھارتی فوج نے باضابطہ طور پر ان کیمپوں پر کسی بھی طرح کے فضائی حملے کرنے کی تردید کی ہے جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ الفا اور منی پور ریوولیوشنری پیپلز فرنٹ مل کر چلا رہے تھے، یہ کیمپ انڈیا-میانمار سرحد کے پاس، ناگالینڈ میں لونگوا اور اروناچل پردیش میں پانگسو پاس سے ملحقہ حصے میں قائم ہیں۔

    الفا-I نے بیان میں کہا کہ حملے صبح 2 بجے سے صبح 4 بجے کے درمیان کیے گئے، جن میں اسرائیلی اور فرانسیسی ساختہ 150 سے زیادہ ڈرون شامل تھے، اس کے نتیجے میں تنظیم نے سابق باغی فوجیوں نین آسوم، گنیش آسوم اور پردیپ آسوم کو کھو دیا۔

  • میانمار، تھائی لینڈ زلزلے میں بچ جانے والوں کی تلاش جاری، 16 سو سے زائد افراد ہلاک

    میانمار، تھائی لینڈ زلزلے میں بچ جانے والوں کی تلاش جاری، 16 سو سے زائد افراد ہلاک

    میانمار-تھائی لینڈ زلزلے میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے، جن کے لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، جب کہ رپورٹ شدہ اموات کی تعداد 1,600 سے اوپر چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے، جہاں جمعہ کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے کے بعد کم از کم 1,644 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، جب کہ ساڑھے 3 ہزار زخمی ہیں۔

    زلزلے کے مرکز کے قریب منڈالے شہر میں ریسکیو عملے نے ایک خاتون کو اپنے اپارٹمنٹ بلاک کے ملبے سے زندہ نکال لیا ہے، جہاں وہ 24 گھنٹے سے زائد عرصے تک پھنسی رہی۔

    زلزلے کے مرکز سے تقریباً 1,000 کلومیٹر (620 میل) دور پڑوسی تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں کم از کم 11 مزید اموات کی اطلاع ملی ہے۔

    سیٹلائٹ تصویر: زلزلے سے 23 دن قبل اتوار، 23 مارچ کو میانمار کے شہر منڈالے میں دریائے اروادی پر اینوا پل کی تصویر، نیچے والے زلزلے کے بعد کی تصویر ہے

    زلزلے سے میانمار کے مختلف علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارتیں، پل اور سڑکیں تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دور دراز علاقوں میں خراب مواصلات کی وجہ سے تباہی کا حقیقی پیمانہ ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔


    زلزلے کے دوران خاتون نے سڑک پر بچے کو جنم دے دیا


    اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے (او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ وسطی اور شمال مغربی میانمار کے اسپتال زلزلے کے دوران زخمی ہونے والے لوگوں کی آمد سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور بین الاقوامی تنظیمیں فیلڈ اسپتالوں کے ساتھ ساتھ موبائل سرجیکل اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ گزشتہ کئی دہائیوں میں میانمار میں آنے والا تباہ کن اور شدید ترین زلزلہ ہے، یہ زلزلہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر منڈالے میں آیا اور اسے سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے، جہاں سینکڑوں لاپتا ہیں، اور ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بند سڑکوں اور منہدم عمارتوں کی وجہ سے انسانی امداد کی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

  • میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار (سابقہ برما) سے بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں 200 جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جان بچانے کی خاطر جنوب مشرقی ایشیا کے ملک میانمار سے بھاگ کر بنگلادیش میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے دو سو روہنگیائی مسلمان ڈرون حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

    عینی شاہدین اور زخمیوں نے بتایا کہ جمعہ کو بنگلادیش جانے والوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ ریاست راکھائن پر حالیہ ہفتوں میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہونے والا سب سے خونی واقعہ ہے۔

    میانمار کی فوج نے اراکان آرمی پر حملے کا الزام عاید کیا ہے، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے 70 لاشیں دیکھی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچوں والے خاندان شامل ہیں، کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد لاشوں کے ڈھیروں کے درمیان گھومتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والے رشتہ داروں کو تلاش کرتے رہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ روہنگیا خاندان مسلمان پڑوسی ملک بنگلادیش میں سرحد عبور کرنے کے منتظر تھے، مرنے والوں میں ایک حاملہ خاتون اور اس کی دو سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ملیشیا اور میانمار کی فوج ایک دوسرے پر الزامات رہے ہیں، تاہم اراکان آرمی نے حملے کی تردید کر دی ہے، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ کیچڑ والی زمین پر لاشوں کے ڈھیر لگے ہیں اور ان کے سوٹ کیس اور بیگ ان کے اردگرد بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • جاپان نے میانمار کے لیے کروڑوں ڈالر امداد کا اعلان کر دیا

    جاپان نے میانمار کے لیے کروڑوں ڈالر امداد کا اعلان کر دیا

    ٹوکیو: میانمار میں فوجی بغاوت کے تین سال بعد بھی انسانی صورت حال تشویش ناک ہے، ایسے میں جاپان نے میانمار کو 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مزید انسانی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

    جاپانی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ کامی کاوا یوکو نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جاپان نے میانمار کو تقریباً 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی اضافی انسانی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ فوجی بغاوت کے تین سال بعد میانمار میں انسانی صورت حال بدستور انحطاط پذیر ہے، ملک بھر میں فضائی حملے اور لڑائی جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک کروڑ 86 لاکھ افراد کو اب بھی انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

    جاپانی امداد میں خوراک اور ادویات کی تقسیم اور طبی خدمات کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین اور شیر خوار بچوں کے لیے بہتر غذا کی فراہمی شامل ہوگی، جاپانی حکومت عالمی ادارہ خوراک اور اقوامِ متحدہ کے اطفال فنڈ سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے یہ امداد فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

  • سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    اسلام آباد: برما کے منشیات اسمگلر کو، پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال تک قید رہنے کے بعد بالآخر وطن واپس بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی منشیات اسمگلر کے کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں فیصل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    برمی منشیات اسمگلر پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال سے قید تھا، درخواست دائر ہونے پر ہائیکورٹ نے ابراہیم کو 16 ستمبر تک اس کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ نے عمل درآمد رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی جس میں بتایا گیا کہ برمی شہری ابراہیم کو 5 سال بعد اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابراہیم کوکو کی وزارت خارجہ کے ذریعے برمی شہریت کی تصدیق کی گئی، شہریت کی تصدیق ہونے پر ابراہیم کو اس کے ملک روانہ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق برمی سفارت خانے نے ابراہیم کوکو کی سفری دستاویزات کا بندوبست کیا، ابراہیم کو 10 اگست کو اسلام آباد سے میانمار ڈی پورٹ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابراہیم کوکو کی اپنے ملک روانگی کے بعد درخواست نمٹا دی۔

  • میانمار کے فوجی حکمران پر بڑی پابندی عائد

    میانمار کے فوجی حکمران پر بڑی پابندی عائد

    میانمار کے فوجی حکمران کی آسیان کے اجلاس میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، آسیان ممالک نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ امن منصوبے میں پیش رفت تک میانمار کے حکمران پر پابندی عائد رہے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کمبوڈیا نے میانمار کے فوجی حکمران کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے اجلاسوں میں شریک ہونے پر پابندی لگا دی۔

    کمبوڈین وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ آسیان نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ میانمار کے فوجی حکمران تب تک اجلاس میں شریک نہیں ہو سکیں گے جب تک وہ امن پلان کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کرتے۔

    میانمار کے لیے کمبوڈیا کے نمائندہ خصوصی پراک سوکھون نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے ظاہر ہو کہ امن پلان کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، اس کے بعد ہم مزید کوئی فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔

    واضح رہے کہ کئی سال سے مشکلات کے شکار ملک میانمار کی فوج نے منتخب آنگ سان سوچی کی حکومت کا تحتہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔

    آنگ سان سوچی کو کرپشن کے جرم میں 5 سال کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ آج کل جیل میں ہیں۔

  • امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا نے آخر کار روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم کو نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹنی بلنکن نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں اعلان کیا کہ امریکا نے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کو ’نسل کشی‘ قرار دے دیا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کا تشدد انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے، شواہد سے واضح ہے کہ برمی فوج نے بڑے پیمانے پر مظالم کیے ہیں، اور برمی فوج کا ان مظالم کے ذریعے روہنگیا کو تباہ کرنے کا ارادہ تھا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے مظالم کو باضابطہ طور پر نسل کشی قرار دیا ہے، توقع ہے کہ اس فیصلے سے میانمار کے فوجی حکمرانوں پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔

    بلنکن نے کہا ’امریکا نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 7 بار نسل کشی کی گئی ہے، موجودہ نسل کشی آٹھویں ہے، امریکا نے تعین کر لیا ہے کہ برمی فوج کے ارکان نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔‘ واضح رہے کہ اس بیان میں امریکی حکومت نے 1989 سے پہلے کا نام یعنی برما استعمال کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ بیانات بلنکن کے عہدہ سنبھالنے اور تشدد کا نیا جائزہ لینے کے وعدے کے 14 ماہ بعد سامنے آئے ہیں۔ اپنی تقریر میں بلنکن نے میانمار کی فوج کی روہنگیا کو ختم کرنے کی مہم اور ہولوکاسٹ، روانڈا توتسی کے قتل عام اور دیگر نسل کشیوں کے درمیان متعدد مماثلتوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔

    بلنکن نے کہا روہنگیا کے خلاف حملہ وسیع اور منظم تھا، یہ نکتہ انسانیت کے خلاف جرائم کے تعین تک پہنچنے کے لیے اہم ہے، ثبوت ان اجتماعی مظالم کے پیچھے ایک واضح ارادے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، یعنی روہنگیا کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا ارادہ۔

    قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے قبل امریکی تفتیش کاروں نے بنگلا دیش میں رہنے والے ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں سے بات کی تھی، جو 2016 یا 2017 میں تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ بلنکن نے کہا کہ انٹرویو دینے والوں میں سے تین چوتھائی نے کہا کہ انھوں نے فوجیوں کو کسی روہنگیا کو قتل کرتے خود دیکھا ہے۔

    بلنکن کے مطابق انھوں نے بتایا کہ آدھے سے زیادہ پناہ گزینوں نے جنسی تشدد کی کارروائیوں کا بھ یمشاہدہ کیا، پانچ میں سے ایک نے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا، یعنی ایک ہی واقعے میں 100 سے زیادہ افراد کا ہلاک یا زخمی ہونا۔ یاد رہے کہ 2016 میں ملک کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف مہم شروع ہونے کے بعد سے امریکا پہلے ہی میانمار پر متعدد پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

  • میانمار کے فوج مخالف علاقے میں جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

    میانمار کے فوج مخالف علاقے میں جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

    میانمار کے فوج مخالف علاقے میں ایک جنگی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے، حادثے میں پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں بدھ کے روز معمول کی تربیت کے دوران ایک فوجی جنگی طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا، جس میں ایک پائلٹ کی موت ہوگئی۔

    فوج کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ جنگی طیارہ بدھ کے روز صبح کے وقت ساگانگ علاقے میں اوہان تاؤ گاؤں کے مشرق میں ایک جھیل میں گر کر تباہ ہوا۔

    ترجمان کے مطابق ایک سیٹ والے جنگی طیارے میں کوئی تکنیکی خرابی پیدا ہوئی تھی، جس کے باعث طیارے کا رابطہ میانمار کی فضائیہ کے ٹاڈا یو ایئربیس سے منقطع ہو گیا تھا، طیارہ چینی ساختہ ماڈل تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ ساگانگ قصبے کے ایک ایسے علاقے میں پیش آیا ہے جہاں میانمار کی فوج اور فوجی حکومت کی مخالفت آج بھی جاری ہے، ایک مقامی ریسکیو کارکن نے بتایا کہ جائے حادثہ سے ملنے والے جسم کے اعضا کو ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اٹھایا گیا۔

    طیارہ گرنے کے باعث زمین پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، واضح رہے کہ ساگانگ ریجن میانمار کے 7 انتظامی علاقوں میں سے ایک ہے اور حکمران فوج کے خلاف مسلح مزاحمت کا گڑھ ہے۔

  • میانمار کے لاکھوں بھوکے باشندے امداد کے منتظر ہیں، اقوام متحدہ

    میانمار کے لاکھوں بھوکے باشندے امداد کے منتظر ہیں، اقوام متحدہ

    جنیوا : اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے کہا ہے کہ میانمار میں اس سال آبادی کے تقریباً ایک چوتھائی حصے یا ایک کروڑ40 لاکھ سے زائد افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہوگی۔

    اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی معاملات، او سی ایچ اے نے میانمار میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال فروری میں فوجی بغاوت کے بعد میانمار میں خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث ملک کی انسانی صورتحال مزید سنگین ہوئی ہے، رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ایک کروڑ44 لاکھ افراد کو خوراک و طبی سامان جیسی امداد کی ضرورت ہوگی۔

    او سی ایچ اے نے تعلیم پر کورونا وائرس کی وباء کے اثرات سے متعلق تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2020ء اور2021ء میں اسکولوں کی بندش سے تقریباً ایک کروڑ20 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق میانمار کے لوگوں کو ایسے سیاسی، معاشرتی واقتصادی، انسانی حقوق اور انسانی امداد کے بحران کا سامنا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کے ساتھ ضروریات ڈرامائی انداز میں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

  • آنگ سان سوچی کی عام قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیشی

    آنگ سان سوچی کی عام قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیشی

    نیپیدو : میانمار کی سابق خاتون وزیراعظم آنگ سان سوچی کو عدالت میں پیشی کے موقع پر عام قیدیوں کی طرح لایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد گرفتار ہونے والی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر جیل کا لباس پہنا کر لایا گیا۔ انہیں جمعہ کے روز ملک کے دارالحکومت نیپیدو کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    ایک مقامی میڈیا اِراوادی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے سفید قمیض اور کمر کے گرد اسکرٹ نما کپڑا باندھ رکھا تھا جو میانمار میں قیدیوں کا عمومی لباس ہے۔

    مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران آنگ سان سوچی پرسکون اور بلند حوصلہ رہیں۔ قبل ازیں ترغیب دینے اور دیگر الزامات پر اسی ماہ انہیں چار سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کونسل کے سربراہ نے بطور معافی انکی سزا نصف کر دی تھی۔ یہ فوج کی تشکیل کردہ اعلیٰ ترین فیصلہ ساز کونسل ہے۔

    وہ جیل جانے کی بجائے اُسی جگہ اپنی سزا کاٹیں گی جہاں وہ اِس وقت قید میں ہیں۔ برطرف شدہ عملی قائد کو بد عنوانی سمیت بدستور کم سے کم دس دیگر الزامات پر مقدمات کا سامنا ہے۔