Tag: myanmar

  • آنگ سان سوچی کی سزا میں کمی کا اعلان

    آنگ سان سوچی کی سزا میں کمی کا اعلان

    برما : میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو عدالت کی جانب سے دی گئی 4 سال قید کی سزا کو کم کر کے دو سال کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آنگ سان سوچی کو عوام کو فوج کے خلاف اکسانے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پرسزا دی گئی تھی۔ سوچی کوسیکشن 505 بی کے تحت 2 برس جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید 2 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    ترجمان میانمار فوج کے مطابق سابق صدروِن مائنٹ کو بھی انہیں چارجز کے تحت 4 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ فوج نے ملک میں ایک سال کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تنقید کا سامنا رہا تھا۔

  • میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: میانمار میں فوج نے قوم پرست بدھ مت بھکشو کو، جو نفرت انگیز مسلم مخالف تقاریر کے لیے بدنام ہیں، پیر کے روز جیل سے رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشو آشن ویراتھو کو میانمار کی فوج نے رہا کر دیا، ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی سابقہ ​​سویلین حکومت کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

    میانمار میں مذہبی نفرت پھیلانے پر ٹائم میگزین نے 2013 میں ایک کور اسٹوری میں ویراتھو کو بدھسٹ دہشت گردی کا چہرہ کہا تھا، پیر کو فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویراتھو کے خلاف تمام الزامات ختم کر دیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق ویراتھو کا فوجی اسپتال میں علاج جاری تھا۔

    ویراتھو 2012 میں مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت اور نسلی اقلیت روہنگیا مسلمانوں کے درمیان خوف ناک فسادات کے بعد سرخیوں میں آگئے تھے، انھوں نے ایک قوم پرست تنظیم کی بنیاد رکھی جس پر مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔

    ویراتھو اور ان کے حامیوں کی قوم پرستی مہم شروع کرنے کے بعد دیگر نسلی گروہوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو بھی اہانت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ویراتھو اور اس کے حامی بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے والے قوانین کی حمایت میں بھی کامیاب رہے۔

    میانمار میڈیا کا کہنا ہے کہ انھیں میانمار کی فوج کے ترجمان میجر جنرل زاؤ من تون کی طرف سے ویراتھو کی رہائی کی تصدیق موصول ہوئی ہے، تاہم کیس خارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

    خیال رہے کہ ویراتھو بدھ اکثریت والے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تعصب پیدا کرنے میں شامل رہے ہیں، ان کی اشتعال انگریز بیان بازی کی وجہ سے روہنگیا کے خلاف ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور لاکھوں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

    2017 میں پولیس چوکیوں پر مبینہ روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد فوج نے ایک وحشیانہ انسداد دہشت گردی مہم شروع کر دی تھی، جس کی وجہ سے 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے اور کئی مارے گئے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے باعث وراتھو عوامی نظروں میں آیا، اور ان کی نفرت انگیز تقریروں پر عالمی توجہ مبذول ہوئی، فیس بک نے 2018 میں ان کا اکاؤنٹ بند کر دیا تھا، تاہم وہ دوسرے سوشل نیٹ ورکس پر موجود رہے اور ملک بھر میں اقلیت مخالف تقریریں کیں۔

    نیشنل مونکس کونسل نے ان پر ایک سال تک عوامی تقریر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن فیصلے پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا گیا، ویراتھو کے فوج کے ساتھ قریبی روابط مانے جاتے ہیں۔

  • بھارتی ارب پتی کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد

    بھارتی ارب پتی کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد

    واشنگٹن: امریکا نے بھارتی ارب پتی سرمایہ کار کے فنڈز سے چلنے والی میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے میانمار فوج کی کمپنی پر پابندی لگا دی گئی، اس کمپنی میں بھارتی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی نے 52 ملین ڈالر فنڈنگ کی ہے۔

    میانمار اکنامک کارپوریشن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی پابندیاں ہیں، تاہم مغربی ممالک کے بعد اب امریکا نے بھی میانمار اکنامک کارپوریشن پر پابندیاں لگا دی ہیں۔

    یاد رہے کہ آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل جسٹس، جسٹس فار میانمار نے بھارتی سرمایہ کار اور میانمار فوج کا گٹھ جوڑ بے نقاب کیا تھا، اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ میں گوتم اڈانی اور میانمار آرمی چیف کی تصاویر جاری کی گئی تھیں۔

    بھارتی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی

    یہ تہلکہ خیز تصاویر دونوں کے درمیان تحائف کے تبادلوں کی تھی، تاہم اڈانی گروپ نے حال ہی میں میانمار کی فوج کے ساتھ تعلقات کی تردید کی ہے.

    امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    گوتم اڈانی 2003 سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی قریبی ساتھی ہیں، اور 50 ارب ڈالر اثاثوں کے مالک گوتم اڈانی کو مودی کا راک فیلر کہا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جو بائیڈن انتظامیہ نے میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف میانمار کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کر دیا تھا، امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانا ہے۔

    میانمار میں انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ کے مطابق اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد سے پیر کے روز تک فورسز نے فائرنگ میں کم سے کم 510 افراد ہلاک کیے۔

  • امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے میانمار کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کر دیا۔

    اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے میانمار کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے 2013 میں کیے گئے معاہدےکے تحت تمام سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے یہ اعلان پیر کے روز ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب میانمار میں شہریوں کے خلاف فوج کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔

    امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ سکیورٹی فورسز کے شہریوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    کیتھرین تائی نے کہا کہ یہ تشدد ملک میں جمہوریت کی جانب تبدیلی اور ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل پر براہ راست حملہ ہے۔ امریکی دفتر نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری طریقے سے منتخب کردہ حکومت کی واپسی تک معاہدہ معطل رہے گا۔

    سال2013 میں دستخط کردہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کا مقصد میانمار میں معاشی اصلاحات کی اعانت کرنا تھا۔ اس کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کے معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میانمار کی فوج کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے والی کمپنیوں کے خلاف پہلے ہی اقتصادی پابندیاں عائد کرچکی ہے۔

    دریں اثنا میانمار میں انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ کے مطابق اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد پیر کے روز تک کم سے کم 510 افراد ہلاک کیے جاچکے ہیں۔

  • میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    نیپیداؤ: میانمار (سابق برما) میں مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن بن گیا، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوج ٹوٹ پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت پر غیر قانونی طور پر قابض ہونے والی فوج نے ایک دن میں فائرنگ سے 114 افراد ہلاک کر دیے، فائرنگ سے درجنوں زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں ہلاک ہونے والوں میں 13 سال کی ایک بچی بھی شامل ہے، مینجان شہر میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ایک آدمی کو گردن میں گولی لگتے دیکھا، شان نامی شمال مشرقی ریاست میں سیکیورٹی فورسز نے یونی ورسٹی طلبہ پر فائرنگ کر کے 3 طلبہ مار دیے، باگان نامی سیاحتی شہر میں ایک ٹور گائیڈ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلح افواج کے دن کے موقع پر فوجی بغاوت کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کیے گئے، میانمار میں امریکی سفارت خانے نے سویلینز کو قتل کرنے پر فوجی حکومت پر شدید تنقید کی، فیس بک پیج پر بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز بچوں سمیت غیر مسلح سویلین کو قتل کر رہے ہیں، فوج ان لوگوں کو مار رہی ہے جن کے تحفظ کا حلف اس نے اٹھایا ہوا ہے۔

    میانمار میں فوجی بغاوت: آنگ سان سوچی کی مشکلات میں مزید اضافہ

    ملک میں مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد جاری ہے، اقوام متحدہ نے بھی مظاہرین پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے، اور سیکریٹری جنرل نے مظاہرین پر تشدد کو فوری روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم فروری سے فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین ینگون، منڈالے، مینجان، باگان، شان اور دیگر علاقوں کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مجموعی طور پر یکم فروری سے اب تک فوجیوں نے فائرنگ میں 423 شہریوں کو قتل کیا ہے۔

  • میانمار مظاہرے : پولیس افسران کا فوج کا حکم ماننے سے انکار

    میانمار مظاہرے : پولیس افسران کا فوج کا حکم ماننے سے انکار

    نیپیدو : میانمار میں فوجی حکومت کیخلاف عوامی مظاہرے دن بہ دن زور پکڑتے جارہے ہیں، جس میں اب تک درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، ایک اور نوجوان کی ہلاکت پر شہریوں میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں ہونے والے مظاہروں کی روک تھام کیلئے تعینات پولیس افسران کی بڑی تعداد مظاہرہ کرنے والوں پر تشدد کرنے کے احکامات کو مسترد کررہی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہنگاموں میں اب تک پچاس سے زائد افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکام نے مظاہرین کے اجتماعات پر کئی بار فائر کھولا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق تازہ ترین ہلاکت 20سالہ ایک نوجوان کی ہے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ اُسے جمعہ کے روز ملک کے دوسرے بڑے شہر مندالے میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق600سے زائد پولیس افسران فوجی زیر قیادت حکومت کو غیر فعال بنانے کی کوشش میں شہری نافرمانی کی تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔

    دارالحکومت نیپیدو کے ایک پولیس اسٹیشن سے تعلق رکھنے والے پولیس افسر کا کہنا ہے کہ وہ پرامن شہریوں پر تشدد سے اپنا دامن پاک رکھنا چاہتا ہے جبکہ اس کے ایک ساتھی نے بتایا کہ فوجی اہلکار پولیس افسران کی وردی پہن کر ظالمانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

    بھارت میں مقامی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار سے ملنے والی سرحد سے بدھ تا جمعرات کے دوران کم سے کم پندرہ پولیس افسران بمعہ اہل خانہ بھارت میں داخل ہوچکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وہ فوجی احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر جوابی کارروائی کے خوف سے فرار ہوئے ہیں۔ میانمار کی فوج شہری نافرمانی تحریک کے قائدین کا پتا لگانے اور انہیں پکڑنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

  • میانمار: پولیس اور فوج کی مظاہرین پر فائرنگ : 38 ہلاک

    میانمار: پولیس اور فوج کی مظاہرین پر فائرنگ : 38 ہلاک

    نیپیداو : میانمار میں جمہوری حکومت کے خاتمے اور فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں38افراد ہلاک ہوگئے۔

    پولیس کی جانب سے مظاہرین پر گولیاں چلانے، آنسو گیس کے شیل داغنے اور ربر کی گولیاں چلانے کی ملک بھر سے خبریں موصول ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماہ فروری میں کی گئی فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران بدھ تین مارچ سب سے بد ترین دن رہا۔

    سکیورٹی فورسز نے کئی شہروں اور قصبوں میں مظاہرین پر گولیوں نیز آنسو گیس کے شیل اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔

    عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس اور جوانوں نے معمولی تنبیہ کرتے ہوئے مظاہرین پر براہ راست اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی، جس سے ریلی میں شریک 38 افراد ہلاک ہوئے۔

    نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر میں میانمار کے خصوصی ایلچی کرسٹین شرینر برگنر نے کہا ہے کہ یکم فروری سے بغاوت کے بعد آج کا دن سب خونریز دن تھا، بغاوت کے آغاز کے بعد سے اب تک 50 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

  • بغاوت کا الزام : اقوام متحدہ میں میانمار کا سفیر عہدے سے برطرف

    بغاوت کا الزام : اقوام متحدہ میں میانمار کا سفیر عہدے سے برطرف

    نیو یارک : فوجی حکومت کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے پر میانمار کی فوجی حکومت نے اقوام متحدہ میں تعینات اپنے سفیر کو بغاوت کے الزام میں برطرف کر دیا۔

    اس حوالے سے  برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کے اقوام متحدہ میں تعینات سفیر نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ میانمار کی فوج کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    ان کے اس بیان کی وجہ سے میانمار کی فوجی حکومت نے ان پر حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کرکے عہدے سے برطرف کردیا۔

    خیال رہے کہ میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کو گرفتار کر کے جمہوری حکومت کا تختہ اُلٹا دیا تھا اور خود حکومت پر قبضہ جما لیا تھا۔

    میانمار پر فوجی حکومت کے قبضے پر دنیا بھر سے جمہوری حکومتوں نے میانمار کی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا اور آنگ سان سوچی کو رہا کر کے جمہوری حکومت بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    امریکا سمیت متعدد مغربی طاقتوں کے مطالبات اور پابندیوں کی وجہ سے میانمار کی فوجی حکومت کو اس وقت شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

    ملک بھر میں حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں اور مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جارہا۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کی یکم تاریخ کو میانمار کی فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کیا تھا۔ فوج نے برسراقتدار جماعت ’نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی‘ کی رہنما آنگ سانگ سوچی اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

  • فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق صفحات اور اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی، میانمار نے یکم فروری کو حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنی سائٹس فیس بک اور انسٹا گرام سے، میانمار کی فوج، فوج کے زیر کنٹرول میڈیا اداروں کے صفحات اور اکاؤنٹس، اور فوج سے وابستہ تجارتی تنظیموں کے اشتہارات پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

    فیس بک کے مطابق ملک میں یکم فروری کو ہونے والے تشدد سمیت حکومت کا تختہ الٹنے کے واقعات کے تناظر میں یہ پابندی عائد کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر کے ایک برس کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، فوج نے گزشتہ برس 8 نومبر کو عام انتخابات کے دوران ووٹنگ میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کو اپنے اقدام کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔

    انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) پارٹی نے فتح حاصل کی تھی، فوج نے کہا تھا کہ وہ جمہوری نظام کے تحفظ اور ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    فوجی بغاوت کے بعد میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی، صدر ون منٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور ان پر انتخابی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا۔

    فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف تاحال میانمار میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور چار افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

    امریکا اور برطانیہ نے میانمار کی فوج سے متعلق متعدد معاملات پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • آنگ سان سُوچی کیس کی عدالتی سماعت کیسے ہوگی؟

    آنگ سان سُوچی کیس کی عدالتی سماعت کیسے ہوگی؟

    نیپی تا : میانمار کی گرفتار رہنما آنگ سان سُوچی کیخلاف مقدمے کی سماعت ویڈیو لنک کے ذرئعے کی جائے گی، ان کی گرفتاری کی مدت بھی بڑھا دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ میانمار کی برطرف رہنما آنگ سان سُوچی کی عدالتی سماعت  وڈیو لنک کے ذریعے جلد منعقد ہوگی۔ انہیں پہلی فروری کو فوجی بغاوت کے موقع پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔

    جج کو پیش کردہ پولیس دستاویزات کے مطابق شبہ ہے کہ انہوں نے واکی ٹاکی ریڈیو غیر قانونی طور پر درآمد کیے اور انہیں بلا اجازت استعمال کیا تھا۔

    آنگ سان سوچی کی حراست کی میعاد گزشتہ روز پیر کو ختم ہونے والی تھی لیکن ایک جج نے ان کے وکیل کھِن ماؤنگ زو کو بتایا کہ ان کی حراست میں بدھ کے روز تک توسیع کی جائے گی۔

    اس وکیل کو یہ بھی بتایا گیا کہ توقع ہے کہ سماعت چند دنوں کے اندر وڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوگی۔

    مذکورہ وکیل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر آنگ سان سوچی نے وکیل کی خدمات لینے کا اپنا ارادہ واضح کر دیا تو انہیں وکیل سے ملنے کی اجازت ہوگی۔

    آن سان سوچی کو حراست میں لیےجانے کے بعد سے انہیں عوام میں نہیں دیکھا گیا، مذکورہ وکیل کا کہنا تھا کہ وہ ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے فوجی حراست میں لی گئی میانما کی رہنما آنگ سان سُوچی اور دیگر افراد کو رہا کئے جانے کی اپیل کی ہے۔

    سلامتی کونسل نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی 15 رُکنی سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے جاری اپنے بیان میں جمہوری اداروں اورطریقہ عمل کو سربلند رکھنے تشدد سے گریز اور انسانی حقوق کا مکمل احترام کرنے بنیادی آزادی اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔