Tag: myanmar

  • میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    پیرس: پورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث میانمار کے فوجی جرنل سمیت سات اعلیٰ افسران پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اعلیٰ افسران پر سفری پابندی عائد کرتے ہوئے اثاثے بھی منجمد کردیے گئے ہیں جس کے بعد اب مذکورہ افسران یورپ نہیں جاسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے میانمار کے اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان میں ایک ایسا فوجی جنرل شامل ہے، جو میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج کے آپریشن کا سربراہ تھا۔

    ملٹری آپریشن کے نام پر میانمار فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے متعدد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ سات لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔


    بنگلہ دیش: شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ، 12 روہنگیا مہاجرین جاں بحق


    یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد میانمار حکام نے ان فوجی اعلیٰ افسران کو عہدے سے برطرف کردیا جن پر یورپی یونین نے پابندی عائد کی ہے۔

    خیال رہے کہ دفاعی حوالے سے اس پابندی کی وجہ سے یورپی یونین نے میانمار کی فوج کے ساتھ کسی بھی اشتراک عمل اور تربیتی پروگرام کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔


    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت


    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    علاوہ ازیں رواں سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت

    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد از جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرے اور ان کی وطن واپسی کے لیے جو اقدامات کیے جارہے ہیں ان میں مزید تیزی لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل نے میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پناہ لینے والے لاکھوں روہنگیا پناہ گزین سے متعلق میانمار حکام پر روز دیا ہے کہ وہ ان کی ملک واپسی کے لیے کوششیں تیز کرے جبکہ  بغیر کسی پریشانی اور رکاوٹوں کے اس عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا بحران کی بنیادی وجوہات اور محرکات کو ختم کیا جائے اور بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا افراد کی ملک واپسی کے لیے مناسب حالات پیدا کیے جائیں۔


    اسلامی تعاون کی تنظیم نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دے دیا


    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وفد نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات بھی کی تھی، اس دوران عالمی رہنماؤں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی تھی، تاہم اب تک عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔


    برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان


    علاوہ ازیں رواں سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلامی تعاون کی تنظیم نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دے دیا

    اسلامی تعاون کی تنظیم نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دے دیا

    ڈھاکہ: اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون کی تنظیم کا 45 واں اجلاس بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں منعقد ہوا جہاں اسلامی ممالک کے سربراہان نے روہنگیا کے سنگین مسئلے کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے مسائل کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق مسلم ممالک کی اس تنظیم کے بنگلہ دیش میں ہونے والے 2 روزہ اجلاس میں روہنگیا بحران کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف خطوں میں جاری مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

    برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    اجلاس کے بعد او آئی سی نے اپنے جاری کردہ بیان میں بین الاقوامی برادری سے اس بحران کو حل کرنے میں مدد فراہم کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر یہ مسئلہ ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھایا جائے گا، جس کے لیے بھرپور حکمت علمی پر غور کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    سلامتی کونسل کے وفد کا دورہ بنگلہ دیش، روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وفد نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات بھی کی تھی، اس دوران عالمی رہنماؤں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی تھی، تاہم اب تک عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سلامتی کونسل کے وفد کا دورہ بنگلہ دیش، روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات

    سلامتی کونسل کے وفد کا دورہ بنگلہ دیش، روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات

    ڈھاکہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وفد نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا اور کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کی، اس دوران عالمی رہنماؤں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بنگلادیش دورہ کرنے والے وفد نے مہاجرین سے ملاقات کی اور یہ عزم ظاہر کیا کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔

    خیال رہے کہ صورت حال سے متعلق جائزے کے لیے آنے والے وفد میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان چین، فرانس، روس، امریکا اور برطانیہ کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک کے سفرا بھی شامل تھے۔

    اردن کی ملکہ رانیہ نے روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال کو ہولناک قرار دیدیا

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے باعث سینکڑوں مظلوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیاگیا تھا بعد ازاں 7 لاکھ سے زائد افراد بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    برما کی ظالم فوج کو بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار میں کہا گیا تھا کہ تین لاکھ چالیس ہزار روہنگیا بچے اس وقت کیمپوں میں بدترین زندگی گزاررہے ہیں، نہ ہی انہیں مناسب خوراک میسر ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی دیگر سہولتیں انہیں دی جارہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار

    بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار

    ڈھاکا: عالمی دباؤ پر میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری پر آمادہ ہوگئی تھی، البتہ اب بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی حکومت کی جانب سے پچھلے سال نومبر میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ بنگلا دیش میں قیام پذیر تقریباً ایک ملین میں سے ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مہاجرین کو واپس لیا جائے گا، تاہم بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار ہوگئی ہے۔

    روہنگیا مہاجرین کی ایک فہرست میں درج آٹھ ہزار ناموں میں سے میانمار کی حکومت نے اب تک صرف 675 افراد کی واپسی کے لیے تصدیق کی ہے، اس کی وجہ شناخت کے عمل میں متضاد معلومات قرار دی جارہی ہیں۔

    میانمار حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ صرف ان روہنگیا مہاجرین کو جائز اور حقدار سمجھتے ہیں جن کے پاس ماضی میں میانمار میں اپنی رہائش گاہ سے متعلق دستاویزات ہوں۔

    روہنگیا مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے مابین اتفاق رائے ہوئے اب پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک یہ ڈیل عملی شکل اختیار نہیں کرپائی ہے، گزشتہ ہفتے صرف پانچ افراد پر مشتمل ایک روہنگیا خاندان کو واپس میانمار بھیجا گیا تھا۔

    بنگلا دیشی وزیر داخلہ اسد الزمان خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت اب تک ایسی اعتماد سازی نہیں کرسکی ہے جس کی بنیاد پر روہنگیا مہاجرین کی واپسی ممکن ہوسکے۔

    واضح رہے کہ روہنگیا مہاجرین 1978ء سے مختلف ادوار میں پناہ کے لیے پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت کرتے آئے ہیں، 2017 میں میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے سبب تقریباً ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے زیادہ تر بنگلا دیش کے ضلع کوکس بازار میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایک دوسرے پر پانی پھینکنے کی انوکھی مذہبی رسم

    ایک دوسرے پر پانی پھینکنے کی انوکھی مذہبی رسم

    نیپیدوا: میانمار  میں نئے سال  کو خوش آمدید کہنے کے لیے سالانہ واٹر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا جو تین روز تک جاری رہے گا، عوام کی بڑی تعداد نے پہلے روز مذہبی رسم میں حصہ لیا اور پانی کے ہتھیار لئے سڑکوں پر نکل آئے ۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح امسال بھی 13 سے 16 اپریل تک میانمار میں سالانہ واٹر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا، سال نو کے آغاز پر اس فیسٹیول میں ہر عمر کے لوگ شریک ہوئے اور مذہبی رسم کو جوش و جذبے کے ساتھ ادا کیا۔

    بدھ مت مذہب تعلق رکھنے والے بچے، بڑے اور خواتین اہم شاہراؤں، گلیوں، محلوں میں واٹر فائٹ کرتے رہے اور ایک دوسرے کو پانی سے نہلایا، فیسٹیول میں شریک ہونے والا ہر شخص اپنے دوست اور عزیز کو پانی سے نہلانے کی کوشش کرتا رہا۔

    فیسٹیول کے  دوران ہزاروں افراد شہر کے بیچوں بیچ سڑکوں پر نکل کر پانی سے جنگ کرتے دکھائی دیے، اس موقع پر میانمار کا فنکاروں نے ثقافتی رقص بھی پیش کیا جبکہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔

    واضح رہے کہ میانمار میں ہر سال عیسوئی کلینڈر کے حساب سے اپریل کی 13 سے 16 تاریخ تک واٹر فیسٹیول کا انعقاد کیا جاتا ہے، یہ تہوار دراصل بدھ مت مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد مذہبی جوش و خروش سے مناتے ہیں جس کا مقصد نئے سال کو خوش آمدید کہنا ہے۔

    حکومت کی جانب سے مذہبی تہوار کے پیش نظر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا جاتا ہے جس کے تحت تمام نجی و سرکاری اور تعلیمی ادارے بند رہتے ہیں اور ہر شخص بڑھ چڑھ کر فیسٹیول میں حصہ لیتا ہے۔

    مزید تصاویر دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پرمظالم، آکسفورڈکالج نے آنگ سان سوچی کی تصویرہٹادی

    روہنگیا مسلمانوں پرمظالم، آکسفورڈکالج نے آنگ سان سوچی کی تصویرہٹادی

    لندن : روہنگیا مسلمانوں پرمظالم پر خاموشی پر آکسفورڈ کالج نے آنگ سان سوچی کی تصویرہٹا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے کالج نے امن کا نوبل انعام پانے والی آنگ سانگ سوچی کے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف آواز اٹھانے کے بجائے خاموش پر اہم قدم اٹھاتے ہوئے سوچی کی تصویر ہٹادی۔

    کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوچی کی تصویر کالج کے مرکزی گیٹ سے اتاردی گئی، اس جگہ جاپانی آرٹسٹ کی پینٹنگ لگائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ 1999 میں سوچی کی تصویر یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر لگائی گئی تھی۔

    آنگ سان سوچی نےآکسفورڈکالج سے ہی تعلیم حاصل کی تھی اور 1967 میں گریجویٹ کیا جب کہ آکسفورڈکالج نے سوچی کی 67 ویں سالگرہ پر انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔


    مزید پڑھیں : آنگ سانگ سوچی سے نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ


    خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، آن لائن پیٹیشن میں سوچی سے نوبل پرائز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا، سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کی پیٹیشن پراب تک لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیئے۔

    دوسری جانب میانمارکی فوج اور بودھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ تھم نہ سکا، لاکھوں روہنگیا خواتین،بچے اورمردغذائی قلت کا شکار ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا:بنگلہ دیشی ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی الٹ گئی ، جس کے نتیجے میں نو بچوں سمیت 16افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں انسانیت سوز سلوک سے جان بچا کر روہنگیا مہاجرین سمندری راستے سے بنگلا دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ گزینوں کی کشتی بنگلہ دیشی ساحل کے قریب چٹان سے ٹکرا کر الٹ گئی۔

    کشتی الٹنے سے 16افراد جاں بحق ہوگئے ، جن میں نو بچے اورسات خواتین شامل ہیں۔

    زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ ساحل سے کچھ فاصلے پر کشتی کسی ابھری ہوئی شے سے ٹکرا کر الٹ گئی جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔

    کشتی میں سوار چھتیس افراد کو بچالیا گیا جبکہ لاپتہ افراد کی تلاشی کیلئے ریسکیوآپریشن جاری ہے، کشتی میں  130افراد سوار تھے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی متعدد بار بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے کے واقعات پیش آچکے ہیں ، جس میں درجنوں  روہنگیا پناہ گزینوں اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور


    دوسری جانب برما کے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری ہے، بدھ انتہاپسندوں اور برمی فوج کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہونے والوں میں خواتین،بچے مرد،بوڑھے جوان سبھی شامل ہیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے برمی فوج اوربدھ انتہاپسندوں کے خوف سے رات میں سفرکیا، روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کئے جارہے ہیں لیکن امن کانوبل انعام لینے والی آنگ سانگ سوچی کواپنی حکومت اورفوج کے مظالم نظرنہیں آتے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہورہی ہے، روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔