Tag: myanmar

  • میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار : روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا ریاست رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ انتہا پسندوں اور میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر اپنے ہی ملک کی زمین تنگ کردی، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا علاقوں کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال پرتشویش کا اظہارکیا تھا اور میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رکھائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے ۔


    مزید پڑھیں :  روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ


    ہیدرنوئیرٹ نے کہا تھا کہ برما میں سیکورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، برمی حکام حالات مزید کشیدہ ہونےسے روکے اور متاثرہونے والی کمیونٹی کی مدد کریں۔

    خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے بے سروسامانی کی حالت میں کٹھن سفرطے کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان کی تعداد 4 لاکھ تک جا پہنچی ہے اور مسلمان کیمپوں میں بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، پناہ گزینوں کا کہنا ہے فوج اوربدھ انتہاپسندقتل عام کررہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    اقوام متحدہ کے مطابق، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ کیا، مظاہرین نے میانمارحکومت سے روہنگیا مسلمانوں پرمظالم فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری

    روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری

    برما : ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری کردیں، جو میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے جلتے گاؤں ظلم ، جبر اور بربریت کی داستان سنا رہی ہیں۔

    اس سے قبل روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کیخلاف انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی روہنگیامسلمانوں کےمعاملے پر خاموشی مجرمانہ ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار حکومت سے مطالبہ کیا کہ روہنگیا کے خلاف گھناؤنے مظالم فوری روکے جائے۔

    ڈائریکٹر ایمنسٹی انٹرنیشنل تیرانہ حسن نے میانمار فوج کی جانب سے بنگلا دیشی سرحد کے ساتھ بارودی سرنگوں بچھانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بارودی سرنگوں سے بچوں سمیت متعدد روہنگیا مسلمان ہلاک اوز زخمی ہوئے ہیں، ریاست رخائن میں بدترین صورتحال ہے۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    دوسری جانب دشوار گزار اور سفر کی سختیاں جھیل کر میانمار پہنچنے والے پناہ گزین واپس اپنے گھروں کو جانے کے خواہشمند ہیں، روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ میانمار کے فوجیوں نے ہمارے گھروں کو جلا دیا ہے، مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نےبرما کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رکھائن میں  روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کردے اور کہا کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔

    انٹونیو گوٹیریس نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ روہنگیا کے مظلم مسلمانوں کو ہرممکنہ مدد فراہم کریں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تعداد 4لاکھ تک پہنچ گئی ہے، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کرمدد کرے، لارڈنزیر

    مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کرمدد کرے، لارڈنزیر

    لندن: برطانوی دارالامراء کے رکن لارڈ نذیز کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم قابل مذمت ہے، مسلم برادری روہنگیا مسلمانوں کی دل کھول کر مدد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالامراء کے رکن لارڈ نذیر احمد روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے وفد کے ہمراہ بنگلہ دیش روانہ ہوگئے ، روانگی سے قبل اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم قابل مذمت ہے۔

    لارڈ نذیز نے مزید کہا کہ مسلم برادری امریکی سیلاب زدگان کی مدد کرسکتی ہے تو  انہیں مشکل کی اس گھڑی میں روہنگیا مسلمانوں کی بھی جی کھول کرامداد کرنی چاہے۔

    دوسری جانب یورپی پارلیمنٹ کے پاکستانی نژادبرطانوی رکن سجادکریم نے روہنگیا مسلمانوں کیخلاف قرارداد پارلیمنٹ میں جمع کرادی، سجادکریم کا کہنا ہے کہ میانمارحکومت فوری طور پر انسانی المیے کو روکے۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    دوسری جانب نگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 4لاکھ سے زائد ہوگئی ہے ، بنگلہ دیش میں سرچھپانے کے لئے کیمپوں میں عارضی رہائش بنانے کے لئے درکار چیزوں کے لئے بھی روہنگیا مسلمانوں سے بھاری قیمت مانگی جاررہی ہے۔

    دشوارسفرطے کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والی پناہ گزین کاکہنا تھا کہ دریا عبورکرانے کے لئے کشتی والے بہت پیسے وصول کررہے ہیں، خستہ حال کیمپوں میں پناہ گزین ابترحالات سے دوچار ہیں، غذا اوردواؤں کی کمی کا سامنا کرتے روہنگیا پناہ گزین گندگی اور ناکافی سہولتوں کے باعث بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیامسلمانوں کے لئے بڑے پیمانے پرامداد کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آنگ سانگ سوچی کا شدید تنقید پر اقوام متحدہ کے اجلاس سے بائیکاٹ کافیصلہ

    آنگ سانگ سوچی کا شدید تنقید پر اقوام متحدہ کے اجلاس سے بائیکاٹ کافیصلہ

    میانمار: روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی نے شدید تنقید پر اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمارکی صورتحال اور روہنگیا مسلمانوں کےبحران پر شدید تنقید کے بعد آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آنگ سان سوچی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔

    خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، آنگ سان سوچی کو اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک جانا تھا۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    دوسری جانب میانمارکی صورتحال اورروہنگیا مسلمانوں کے بحران پر غور کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، اقوام متحدہ کا کہنا ہے گھربارچھوڑکربنگلہ دیش کا رخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔

    میانمارکی فوج اور بودھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ تھم نہ سکا نیٹ لاکھوں روہنگیا خواتین،بچے اورمردغذائی قلت کا شکار ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، شدیدبارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

    ایک اندازے کے مطابق اب تک 4 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔


    مزید پڑھیں : مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی


    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہی

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے کہا ہے کہ دنیا اور خاص طور پر روہنگیا مسلمان آنگ سان سوچی کا انتظار کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یورپین پارلیمنٹ کا  آنگ سان سوچی کو دیا گیا انسانی حقوق کا ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ

    یورپین پارلیمنٹ کا آنگ سان سوچی کو دیا گیا انسانی حقوق کا ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ

    لندن : یورپین پارلیمنٹ میں بھی آنگ سان سوچی کو دیا گیا انسانی حقوق کا ایوارڈ سخار وو واپس لینے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکمراں جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی سے ایوارڈز واپس لینے کا مطالبہ دنیا بھر میں زور پکڑنے لگا، یورپین پارلیمنٹ میں بھی آنگ سان سوچی کو دیا گیا انسانی حقوق کا ایوارڈ سخارو واپس لینے کا مطالبہ کردیا گیا۔

    سجاد کریم نے پارلیمنٹ کے ابتدائی سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں، جس کے باعث تین لاکھ متاثرین بے سر و سامانی کی حالت میں ہجرت کرکے بنگلہ دیش چلے گئے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سوچی نے مظالم رکوانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوچی کی خاموشی اسے دیے گئے انسانی حقوق کے ایوارڈ کی توہین ہے، لہذا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوچی کو دیے گئے ایوارڈ کے معاملے پر نظرثانی کی جائے۔


    مزید پڑھیں : آنگ سانگ سوچی سے نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ، آن لائن پیٹیشن پر3 لاکھ سے زائد افراد کے دستخظ


    یاد رہے کہ اس سے قبل آن لائن پیٹیشن میں سوچی سے نوبل پرائز واپس لینے کا مطالبہ کردیا، سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کی پیٹیشن پراب تک تین لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 0100 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، تین لاکھ سترہزار روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    رنگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر قانون کے تحت اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے‘ مسلمان دو نام رکھنے پر مجبور ہیں‘ حالیہ فسادات میں سوا تین لاکھ افراد ہجرت کرگئے ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن ان دنوں برما میں موجود ہیں اور وہاں کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ یہاں کے قوانین کے تحت مسلمانوں کے اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے ‘ جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    اقرارالحسن کا کہنا ہے کہ یہاں پر بسنےوالے مسلمان مجبور ہیں کہ وہ اپنے دونام رکھیں‘ ایک نام جو ان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرتا ہے اورعموماً ان کے اہلِ خانہ اور ارد گرد کے لوگ اسی نام سے پکارتے ہیں۔ دوسرا نام سرکاری دستاویزات کے لیے رکھا جاتا ہے جس پر ان کا شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بنتے ہیں ۔

    برمی حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم پر ساری دنیا تشویش میں مبتلا ہے ‘ سنہ 2012 سے جاری ان فسادات میں اب تک ہزاروں افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد یہاں سے نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے*

    گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو ایک بار پھر فسادات کا نیا سلسلہ زور پکڑ گیا‘ برمی فوج کا موقف تھا کہ وہ روہنگیا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے تاہم اس کارروائی میں گاؤں کے گاؤں نذر آتش کردیے گئے۔

    اب تک فسادات میں 400 سے زائد افراد قتل کیے جاچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد نے ہجرت کی ہے‘ بنگلہ دیش اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں اب تک ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پہنچ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    گزشتہ روز بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج اگر گوتم بدھ موجود ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    ینگون : بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام چھپانے کیلئے برمی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو ینگون پہنچنے پر ویزے کے باوجود حراست میں لے کر8گھنٹے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویزا لے کر ینگون آنے والے مسلمانوں کو ڈی پورٹ کیا جانے لگا، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو برمی حکومتی عہدیداران نے پاکستانی پاسپورٹ دیکھنے کے باوجود حراست میں لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو8گھنٹے حراستی مرکز میں بھوکا پیاسا رکھا گیا، بعد ازاں ویزے ہونے کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

    اے آر وائی کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن کی قیادت میں اے آر وائی نیوز کی پہلی ٹیم رخائن کے قریب موجود ہے۔ تمام ترنامساعد حالات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم دنیا کے سامنے میانمار حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پرعزم ہے۔


    مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی


    واضح رہے کہ میانمار کی فوج کے ظلم کے بعد بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔


     میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال


    کیمپوں میں کھانے پینے کی قلت ہے کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا پیا۔ میانماری فوج کے ہاتھوں اب تک چار سو سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوچکے ہیں۔

    فوجی کارروائیوں میں سیکڑوں گھرجلائے گئے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے امداد کی مد میں چار ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ملائیشیا کی جانب سے امدادی سامان سے بھرا جہاز میانمار روانہ ہوچکا ہے۔

  • گزشتہ چند ہفتوں میں میانمارمیں ہلاک افراد کی تعداد1000ہوگئی،اقوام متحدہ

    گزشتہ چند ہفتوں میں میانمارمیں ہلاک افراد کی تعداد1000ہوگئی،اقوام متحدہ

    برما : میانمارکی فوج اور بدھ ملییشیا کے بدترین مظالم کا شکار روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش ہجرت کا سلسلہ جاری ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزارسے زائد ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھر بار چھوڑ کر جبری نقل مکانی پر مجبور ہونے والے روہنگیامسلمانوں کی نہ عزت محفوظ اور نہ ہی جان، پناہ کی تلاش میں نکلنے والے متعدد مرد، خواتین اور بچے دریا میں ڈوب گئے تو کچھ کو بارڈز گارڈز نے گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمارکی فوج اوربدھ ملییشیا کے حملوں میں جاں بحق افراد کی تعدادایک ہزارہوگئی ہے جبکہ تقریباً نوے ہزار افراد بنگلہ دیش نقل مکانی کرچکے ہیں۔

    پناہ گزین خاتون کا کہنا ہے واپس گئے تو فوجی قتل کردیں گے۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش میانمارکی سرحد پرپہاڑیوں اوردریامیں پھنسےافراد مدد کے منتظرہیں لیکن انسانی حقوق کےعالمی علم برداروں کی آنکھیں بند ہیں، روہنگیاخواتین اور بچے دردر بھٹکنے پر مجبور ہیں لیکن ان کا پرسان حال کو ئی نہیں۔


    مزید پڑھیں : برما نے اقوام متحدہ کی امدا د روک دی، 30 ہزار بھوکے پیاسے مسلمان پہاڑوں میں‌ پھنس گئے


    عالمی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ برما کی آرمی اور بلوائیوں سے بچ کر فرار ہونے والے 30 ہزار روہنگیا مسلمان پہاڑوں کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں جن کے پاس کھانے پینے کا سامان اور ادویات موجود نہیں، ان تک امداد نہیں پہنچی تو بڑا انسانی المیہ ہوسکتا ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق کہ برما کی آرمی کی جانب سے روہنگیا کی آبادی میں بغیر ادویات اور دوا فراہم کیے آپریشن کیا جارہا ہے جس میں مسلمانوں کو بے گھر کیا جارہا ہے جب کہ بدھسٹ برما کی آرمی کی شہہ پر انہیں قتل کررہے ہیں۔

    بنگلہ دیشی سرحد پر پناہ کے لیے آنے والے لٹے پٹےروہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی سرحد کی طرف دھکیلا جارہا ہے، نہ جانے پر مار دیا جاتا ہے ، سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

    واضح رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن کا بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی برس سے تنازع جاری ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی

    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی

    نیویارک : میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے کہا ہے کہ دنیا اور خاص طور پر روہنگیا مسلمان آنگ سان سوچی کا انتظار کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں’۔

    یانگ ہی لی کا کہنا تھا کہ ملک کی حقیقی سربراہ کو چاہیے کہ ملک کے تمام لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87000روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے۔

    میانمارحکومت نے اقوام متحدہ کی امداد بھی روک لی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد اب تک 87000 روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تعداد اکتوبر 2016میں کی جانے والی نقل مکانی سے زیادہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں‌ مظالم پر احتجاج، سفیر کو ملک بدر، او آئی سی سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    برما میں‌ مظالم پر احتجاج، سفیر کو ملک بدر، او آئی سی سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    کراچی: برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں بے گھر کیے جانے کی پوری دنیا اور ملک بھر میں مذمت کی گئی، شہروں میں جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں، برما کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور مسلم حکمرانوں او آئی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

    بنگلہ دیش کی حکومت مہاجرین کو قبول کرے، مفتی منیب

    مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے، بنگلہ دیش کی حکومت کو مہاجرین کو قبول کرنا چاہیے تھا۔

    او آئی سی سے امید لگانا بے کار ہے، مفتی منیب

    انہوں نے کہا کہ مسلم عوام اپنی اپنی حکومتوں کو اس جانب متوجہ کریں،معاملے پر او آئی سی سے امید لگانا عبث ہے۔

    گوجرانوالہ جماعت اسلامی کی ریلی، برما کے سفیر کو نکالا جائے، شرکا

    برما میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جماعت اسلامی نے گوجرانوالہ میں ریلی نکالی جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    ریلی کے شرکا کے امریکا،بھارت،اسرائیل اور برما کے خلاف نعرے لگائے، شرکا نے برما کے سفیر کو پاکستان سے فوری واپس بھیجنے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ اسلامی برادران ممالک برما حکومت کو دہشت گرد قرار دیں۔

    حیدر آباد پریس کلب پر احتجاج

    برما میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف حیدر آباد پریس کلب پر احتجاج کیا گیا مسلمانوں کے قتل پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا، مظاہرین نے برما میں پرتشدد واقعات کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ابرار الحق کا ریلی نکالنے کا اعلان

    پاکستانی گلوکار ابرار الحق نے مظالم کے خلاف کل احتجاج کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ ہر فورم پر مسلمانوں کے حق میں احتجاج کریں گے۔