Tag: myanmar

  • سعودی عرب کا یواین میں روہنگیامسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے قرارداد لانے کا اعلان

    سعودی عرب کا یواین میں روہنگیامسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے قرارداد لانے کا اعلان

    ریاض : سعودی عرب نے اقوام متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے قرارداد لانے کا اعلان کردیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے قرارداد لانے کا اعلان کیا ہے۔

    قرارداد میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی جائے گی اور مطالبہ کیا جائے گا کہ روہنگیا مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کا نوٹس لیا جائے۔

    سعودی عرب نے سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے رابطہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے پر وحشیانہ مظالم کا نوٹس لے ، جس کے بعد اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے روہنگیا حکومت کی مذمت کی ہے۔

    سعودی عرب کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے مسائل کے حل کی خاطر اور بے بسی کے خاتمے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے2600گھرجلادیئے گئے جبکہ 60 ہزار روہنگیا مسلمانوں کی بنگلادیش کی طرف نقل مکانی جاری ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ میانمار کے فوجیوں نے ہمارے گھروں کو جلا دیا ہے، مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    لندن : برما (میانمار) میں حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا، جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم ہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برما (میانمار) کی ریاست رخائن میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے مزاحمتی گروپ کی جانب سے  گزشتہ جمعے کو پولیس اور فوج کی چوکیوں پر حملے کیے گئے جس کے بعد سے حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔

    برمی حکام کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا کے  مزاحمتی گروپ نے گذشتہ جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور اس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں فوج کو بلانا پڑا۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔

    زبردستی نکالا جارہا ہے، نہ جائیں تو مار دیا جاتا ہے، روہنگیا مسلمان

    بنگلہ دیشی سرحد پر پناہ کے لیے آنے والے لٹے پٹےروہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی سرحد کی طرف دھکیلا جارہا ہے، نہ جانے پر مار دیا جاتا ہے ، سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

    اس ضمن میں سی این این نے آج شائع اپنی رپورٹ میں ایک روہنگیا مسلمان شہری کی تصویر ویب سائٹ پر لگائی جس کے مطابق جان بچانے کے لیے ایک شخص اپنی ماں کو اٹھائے برما سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا ہے۔

    بدھوں نے دو بیٹوں کو میرے سامنے قتل کردیا، ہمیں سرحد پر دھکیل دیا، 70 سالہ محمد ظفر

    بی بی سی کے مطابق  70 سالہ محمد ظفر نے بتایا کہ میرے دو بیٹوں کو بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے فائرنگ  کرکے مار دیا،انھوں نے اتنے قریب سے فائرنگ کی کہ اب مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا، وہ سلاخوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے اور ہمیں سرحد کی جانب دھکیل رہے تھے۔

    ایک ہفتے میں 40 ہزار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ چکی جب کہ بی بی سی نے رائٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ 38 ہزار افراد نے سرحد عبور کی۔

    برمی فوج کا ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مزاحمت کار مسلمان مارنے کا دعویٰ

    Image result for myanmar army

    ادھر میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر ‘مزاحمت کار’ تھے۔

    متاثرہ علاقوں میں جانے نہیں دیا جارہا، میڈیا

    میڈیا کے مطابق رخائن ریاست سے مصدقہ اطلاعات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ صرف چند ایک صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    کیمپوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، امدادی کارکن

    امدادی کارکنوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جہاں انھیں پناہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے جبکہ کیمپ میں آنے والے تقریباً ایک درجن کے قریب پناہ گزین گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

    ہزاروں افراد ابھی سرحد پر موجود ہیں، امدادی ادارہ

    ایک امدادی ادارے کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہزاروں افراد سرحد پر موجود ہیں جن تک ہماری رسائی نہیں کوشش ہے کہ ان تک رسائی ہوجائے۔

    لوگ اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ آئے، امدادی ادارہ

    انہوں نے کہا کہ کیمپ میں نئے آنے والے پناہ گزینوں میں سے بعض کے پاس کپڑے تھے جبکہ بعض کے پاس کھانے پینے کے برتن بھی تھے تاہم بڑی تعداد اپنا سب کچھ پیچھے ہی چھوڑ آئی ہے اور انھیں فوری پناہ اور خوراک کی ضرورت ہے۔

    ایک برس میں 1 لاکھ مسلمان گھر چھورنے پر مجبور،کیمپوں میں مقیم

    خیال رہے کہ گذشتہ اکتوبر سے اب تک 1 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔

    Map

    مہاجرین کی کہانیاں دل دہلا دینے والی ہیں، خبر رساں ایجنسی

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔

    رخائن میں 10 لاکھ مسلمان آباد، بدھوں سے تنازع کئی برس سے جاری

    یاد رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن کا بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی برس سے تنازع جاری ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔

  • ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    میانمار: روہنگیا مسلمانوں پر زمین مزید تنگ ہوگئی پرتشدد کارروائیوں کے بعد روہنگیا مسلمان اپنے ہی وطن میں اجنبی بن گئے اور اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

    اپنی جان بچانے اور پناہ کی تلاش میں جب انہوں نے بنگلہ دیش کا رخ کیا تو سرحدوں پر تعینات بنگالی فوج نے بھی دھتکار کر ان کو واپس جانے پر مجبور کردیا۔

    روہنگیا مسلمان زندگی کی تلاش میں دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، تین ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں عالمی ضمیر بھی بے حس ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا شدت پسندوں نے مبینہ طور پر جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور جھڑپیں اگلے دن بھی جاری رہیں۔


    میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، اقوام متحدہ


    اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد شدت پسندوں کی ہے۔


    مزید پڑھیں: میانمار کے روہنگیا مسلمان اورعالمی برادری کی بے حسی


    اس حوالے سے بنگلہ دیش کی پولیس نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پولیس نے ستر سے زائد لوگوں کو واپس بھیج دیا ہے وہ ہم سے فریاد کررہے تھے کہ ہماری جانوں کو خطرہ ہے ہمیں میانمار نہ بھیجا جائے۔


    مزید پڑھیں: ایک اورسال بیت گیا ، شام اور میانمارمیں موت کا رقص جاری


    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تین ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو گئے ہیں اور کیمپوں اور دیہاتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

  • میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم، امریکا نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

    میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم، امریکا نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن : میانمار میں مسلمانوں پر ظلم و ستم پر امریکا نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا، اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری میانمار میں ہونے والے مظالم کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔

    امریکا نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور ظلم وستم کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

    امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری میانمار میں ہونے والے مظالم کو نظرانداز نہیں کرسکتی، روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

    نکی ہیلی نے میانمار کی حکومت سے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو ویزہ جاری کرنے کا مطالبہ کیا تاہم میانمارحکومت نے یو این ایچ آرسی کی تحقیقاتی کمیٹی کو اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں مارچ میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل، آبرو ریزی اور تشدد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک مشن روانہ کیا جائے گا۔

    قبل ازیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے ماہرین کا کہا تھا کہ اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ میانمار کی فورسز انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • میانمار حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا

    میانمار حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا

    رخائن : روہنگیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے ثبوت میانمار کی حکومت کو نظر نہ آئے، کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی نسل کشی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی ریپ کے الزامات سے متعلق فراہم کیے گئے ثبوت مکمل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے ایک کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اپنی عبوری رپورٹ میں کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ریپ کے الزامات کی حمایت کے لیے ناکافی ثبوت تھے۔ کمیشن نے برما کی سکیورٹی افواج کی جانب سے لوگوں کو مارنے کے دعوؤں کا ذکر نہیں کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ میں نسلی کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ‘ناکافی ثبوت’ ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے کسی کو ریپ کیا ہو۔

    میانمار میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جُونا فشر کا کہنا ہے کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سب سے زیادہ اہم بات جس کا کہیں ذکر نہیں کیا کہ برما کی سکیورٹی فورسز عام شہریوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کررہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    رواں ہفتے کے شروع میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر پولیس کے تشدد کی ویڈیو منظرعام آنے کے بعد کئی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    رخائن میں صحافیوں اور تفتیش کاروں کا داخلہ بند ہے جس کی وجہ سے ان الزامات کی آزادانہ تصدیق مشکل ہے۔ رخائن میں میانمار کی مسلمان روہنگیا اقلیت آباد ہے جس کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ ستائی جانے والی اقلیتوں میں ہوتا ہے۔

  • برما مظالم، ملائشین فٹبال ٹیم کا میانمار کے ساتھ میچ نہ کھیلنے کا اعلان

    برما مظالم، ملائشین فٹبال ٹیم کا میانمار کے ساتھ میچ نہ کھیلنے کا اعلان

    کوالالمپور: روہنگیا(برما) میں مسلمانوں پر مظالم اور ریاستی آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملائیشیا کی قومی فٹ بال ٹیم نے میانمار کے ساتھ کھیلے جانے والے دو دوستانہ میچ منسوخ کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روہنگیامیں ہونے والے ریاستی آپریشن اور مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملائشیا کی قومی فٹ بال ٹیم نے میانمار کے ساتھ رواں ماہ کی 9 اور 12 دسمبر کو ہونے والے میچز نہ کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔


    پڑھیں: ’’ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن ‘‘


    ٹیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’شیڈول میچ نہ کھیلنے کی سب سے بڑی وجہ برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی آپریشن اور اُن کی نسل کشی ہے، جب تک برما کے مسلمانوں پر مظالم بند نہیں کیے جائیں گے ملائشیا کی ٹیم کوئی میچ نہیں کھیلے گی‘‘۔

    خیال رہے برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کے خلاف اقوام متحدہ انسانی حقوق کے رضا کار نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ میانمار کی فوج کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    ملائشیا نے بھی روہنگیا میں جاری مظالم پر تشویش کا اظہار کیا تھا، اس ضمن میں ملائشیا کے وزیر کھیل نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے بعد میانمار کی آسیان سے رکنیت ختم اور اس پر نظر ثانی کی جائے۔

  • میانمارفوج نے تیس روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کرکے مارڈالا

    میانمارفوج نے تیس روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کرکے مارڈالا

    رخائن : میانمار فوج کے ہاتھوں 30 روہنگیا مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور فوج نے مسلمانوں کے کئی دیہاتوں کو بھی آگ لگادی۔ میانمار کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس کی فوج نے ریاست رخائن میں ان دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی جہاں روہنگیا مسلم اقلیت آباد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی مغربی ریاست رخائن کے روہنگیا مسلمان ایک بار پھر نشانے پرہیں، میانمار کی فوج نے ریاست رخائن میں 30 روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر جو تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں اُس میں میانمار فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ سیکڑوں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔

    اس سے قبل سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گیے ایک حملے کے بعد ہونے والے تصادم میں دو فوجی اور چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نامہ نگار جونا فشر کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر حملے کرنا فوج کا ایک مقبول کام ہے۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو برمی آبادی کی طرف سے ناپسند تصور کیا جاتا ہے جو انہیں بنگلہ دیش سے آئے ہوئے تارکین وطن سمجھتے ہیں۔

    جھڑپوں کا تازہ ترین سلسلہ تقریباً ایک ماہ پہلے تین پولیس چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہوا تھا۔ حکومت آزاد میڈیا کو رخائن میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی لڑائی کے ان دعوؤں کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔

  • میانمارمیں عام انتخابات کے نتائج کے مطابق انگ سان سوچی فتح یاب

    میانمارمیں عام انتخابات کے نتائج کے مطابق انگ سان سوچی فتح یاب

    یانگون : میانمارمیں فوجی آمریت کی گرفت کمزور پڑ گئی ،پچیس سال بعد ہونے والے عام انتخابات میں انگ سان سوچی کی جماعت کو واضح اکثریت حاصل ہوگئی ۔

    میانمار کے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق نوبل انعام یافتہ انگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    انگ سان سوچی نے چارریاستوں میں تمام نشستوں پر کامیابی کا دعوی کیا ہے تاہم چھ ریاستوں کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    امکان ہے کہ آنگ سان سوچی کی جماعت کو واضح اکثریت حاصل ہوگی تاہم ملک کےآئین کے تحت سوچی کو صدر بننے کے لیے رکاوٹ کا سامنا ہے۔

    میانمار میں کئی دہائیوں تک فوجی حکومت رہی جبکہ اس سے قبل کے تمام انتخابات بھی فوج ہی کی نگرانی میں کرائے گئے۔