Tag: mysterious

  • پراسرار سمندری مخلوق تعاقب میں! رونگٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو وائرل

    پراسرار سمندری مخلوق تعاقب میں! رونگٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو وائرل

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں نامعلوم ماہی گیرسمندر میں تیزی سے بوٹ چلارہا ہے جب کہ اس کے عقب میں ایک پراسرار مخلوق اس کا تعاقب کرتی نظرآرہی ہے۔

    ہماری زمین پر سمندر کے گہرے پانیوں میں ایسی ایسی مخلوقات موجود ہیں جو اب تک انسانی نظروں سے پوشیدہ ہیں۔

    کبھی کبھی ان ہی گہرے پانیوں میں ایسی مخلوقات ظاہر ہوتی ہیں جنہیں اس سے قبل کسی انسانی آنکھ نے نہیں دیکھا ہوتا اور بعض اوقات یہ دریافت اپنی جسمانی ہئیت سے سائنسدانوں اور محققین کو بھی حیرت سے دوچار کردیتی ہے۔

    ایسا ہی کچھ حیران کن منظر حال ہی میں ایک کیمرے میں قید ہوا، جس کی ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس کو دیکھنے والے حیران ہونے کے ساتھ سنسنی سے دوچار ہورہے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ماہی گیر اپنی بوٹ کو انتہائی تیز رفتاری سے سمندر سے گزار رہا ہے، جب کہ اس کے عقب میں اتنی ہی تیزی سے ایک سیاہ پراسرار مخلوق اس کا پیچھا کرتی نظر آتی ہے جس کی چمکتی آنکھیں اس کو مزید خوفناک بنارہی ہے، ماہی گیر اسی پراسرار مخلوق سے بچنے کے لیے انتہائی رفتار سے بوٹ چلارہا ہے۔

    نامعلوم ماہی گیر کی یہ وائرل ویڈیو برازیل کے ساحلی علاقے ریو گرانڈ ڈوسل کے قریب سمندر میں بنائی گئی ہے، اصل ویڈیو کے آن اسکرین متن میں لکھا ہوا ہے کہ ’’یہ مجھ پر حملہ کرنا چاہتا تھا‘‘۔

     

    یہ نامعلوم پراسرار مخلوق دیکھنے میں لمبی، پتلی اور سیاہ ہے اور بار بار پانی سے چھلانگ لگاتی اور بھاگنے والے ماہی گیر کا پیچھا کرتے نظر آتی ہے۔

    بوٹ کا تعاقب کرتے ہوئے یہ تقریباْ 10 بار پانی سے باہر نکلتی ہے اور اس کی چمکتی آنکھیں اس کو مزید پراسرار اور خوفزدہ بناتی ہیں۔

    بعد ازاں بوٹ کو پکڑنے میں ناکامی کے بعد یہ پراسرار مخلوق اس کا تعاقب کرنا چھوڑ دیتی ہے۔

    47 سیکنڈر پر مشتمل یہ تجسس اور خوف سے بھرپور ویڈیو کلپ کئی سوسشل میڈیا سائٹ پر وائرل ہوچکا ہے اور اب تک ہزاروں صارفین اس کو دیکھ چکے ہیں۔

    کچھ صارفین اسے دیکھ کر خوفزدہ اور حیران ہیں تو کچھ نے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے ہیں۔

    بعض صارفین نے لکھا ہے کہ چمکتی ہوئی آنکھیں دراصل روشنی منعکس ہونے کے باعث چمکتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    کئی صارفین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پراسرار مخلوق نہیں بلکہ سمندر میں رہنے والا ایک جانور ’’سیل‘‘ ہے۔

    لیکن ’’سیل‘‘ سمندر میں 35 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کرسکتی ہے جب کہ اس ویڈیو میں اس جانور کو انتہائی تیزرفتاری سے تعاقب کرتے دکھایا گیا ہے۔

  • کوریا ہنٹنگٹن : لاعلاج بیماری جو مریض کو چلتی پھرتی لاش بنا دیتی ہے

    کوریا ہنٹنگٹن : لاعلاج بیماری جو مریض کو چلتی پھرتی لاش بنا دیتی ہے

    کوریا ہنٹنگٹن ایک ایسی اعصابی بیماری ہے جس میں خاص طور پر جسم کے مختلف حصوں میں ایسی حرکت ہوتی ہے جس پر بے قابو پانا مریض کے بس میں نہیں ہوتا، یہ مرض اکثر30 سے ​​40 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔

    ہنٹنگنگ کا مرض جو پہلے "موروثی سینٹ وٹوس ڈانس” کے نام سے جانا جاتا تھا، اس بیماری کی وجہ جینیاتی مواد کے تغیر میں ہوتا ہے۔ علامات میں چہرے کے بے قابو اظہار نگلنے اور بولنے میں دشواری اور اعضاء کی ضرورت سے زیادہ حرکت شامل ہیں۔

    ہنٹنگنگ کی بیماری پہلی بار انیسویں صدی کے آخری عشروں سامنے آئی تھی آج تک اس کے متعدد علاج کے طریقے موجود ہیں جن کا مقصد صرف علامات کو دور کرنا ہے تاہم آج تک کوئی مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔ ہنٹنگٹن ایک موروثی بیماری ہے جو خودکار اور بااثر طریقے سے والدین کے ذریعے بچے تک پہنچ جاتی ہے۔

    ہے، اس کا مطلب ہے کہ عیب دار جین ایک جنسی کروموسوم ایکس یا وائی پر واقع نہیں ہے اور اس طرح پہلے سے ہی ظاہر ہوسکتا ہے اگر صرف والد یا والدہ میں سے کوئی ایک اس مرض کا شکار ہو تو بچے میں اس مرض کے پیدا ہونے کا 50 فیصد خطرہ ہوتا ہے۔

    شکایات اور علامات
    غیر منطقی اور بے قابو حرکتیں اکثر ہنٹنگٹن کی بیماری کی پہلی علامت ہوتی ہیں، ابتدائی مراحل میں یہ بیماری بمشکل سمجھے جانے والے پٹھوں کے ٹکڑوں کے ذریعے نمایاں ہوتی ہے۔ جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا جاتا ہے مریض کیلئے چلنے پھرنے اور روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دینا نہایت مشکل تر ہوتا جاتا ہے۔

    مرض بڑھ جانے کی صورت میں مریضوں کا جسم پر کنٹرول بالکل ختم ہوجاتا ہے، زبان اور پٹھوں کی حرکت بھی بند ہوجاتی ہے اور کھانا کھانا بھی انتہائی دشوار اور نگلنے میں دم گھٹنے کا سبب بن سکتی ہے۔

    ہنٹنگٹن کی بیماری سے انسان کی نفسیات اور رویہ بھی متاثر ہوتا ہے وہ چہرے کے تاثرات کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے بھی قاصر رہتا ہے۔

  • آسٹریلیا کے ساحل پر موجود ‘ پُر اسرار’ شے کیا ہے؟ حقیقت جانئے

    آسٹریلیا کے ساحل پر موجود ‘ پُر اسرار’ شے کیا ہے؟ حقیقت جانئے

    سمندر بھی ایک حیرت انگیز اور پراسرار دنیا ہے، جو انوکھی مخلوقات سے بھری ہوئی ہے، جو نایاب اور عجیب وغریب مخلوقات کی نمائش بھی کرتی ہے۔

    ایسی ہی ایک پراسرار مخلوق حال ہی میں آسٹریلیا کے ساحل پر دیکھی گئی، جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے،

    میڈیا رپورٹ کے مطابق کوئنزلینڈ کے گریٹ بیریئر ریف ساحل پر براؤن جیلی نما گولے کی مانند ایک عجیب سمندری شے کو دیکھا گیا، ساحل پر موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کیا مخلوق ہے جو ہم نے اس سے قبل کھبی نہیں دیکھی؟۔

    سمندری حیات سے آگاہی دینے والی آسٹریلیا کے فیس بک گروپ نے پراسرار سمندری مخلوق کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا گویا تو انٹرنیٹ میں ایک طوفان آگیا، صارفین ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ یہ کہاں سے آیا؟ یہ اصل میں ہے کیا؟ کسی نے جواب دیا کہ یہ تو ‘ جیلی فش ‘ معلوم ہوتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ہاتھی کے زخمی بچے کی ویڈیو نے سب کو رُلا دیا

    سوشل میڈٰیا پر یہ بھی بازگشت سنائی دی گئی کہ یہ ‘ ٹماٹر جیلی فش ہے’، تاہم سمندری حیات پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر لیزا گیرشون نے عجیب سمندری مخلوق کی پراسراریت سے پردہ اٹھادیا۔

    سمندری ماہر حیاتیات کا کہنا تھا کہ یہ بھی جیلی فش کی اقسام ہے جس کا رنگ چاکلیٹ براؤن ہے اور یہ کوئنز لینڈ میں کثرت سے پائی جاتی ہے،اس کے علاوہ یہ بحر ہند اور بحر الکاہل کے سمندری پانیوں میں بھی پائی جاتی ہے، انسانوں کے لئے خطرناک نہیں ہے، ہاں اگر انہیں تنگ کیا جائے تو یہ ڈنگ بھی مارسکتی ہے۔

    ٹماٹر نما جیلی فش سو سے 2800 میٹر کی گہرائی میں رہنا پسند کرتی ہے۔

  • چٹانوں کے درمیان پراسرار دھات کی پیدائش، ماہرین دنگ رہ گئے

    چٹانوں کے درمیان پراسرار دھات کی پیدائش، ماہرین دنگ رہ گئے

    امریکی ریاست یوٹاہ کے صحرا میں محکمہ وائلڈ لائف حکام کو عجیب و غریب قسم کا سامنا کرنا پڑا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوٹاہ کے محکمہ وائلڈ لائف ریسورسز کا عملہ پبلک سیفٹی ہیلی کاپٹر پر سوار تھا، جب ان کی نظر ایک چٹان پر پڑی، جس کے درمیان میں ایک دھاتی چیز چمک رہی تھی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ بتانے کے لئے کچھ نہیں ہے کہ اس پر اسرار جگہ پر اس دھات کو کس نے اور کیوں نصب کیا، وہ آپس میں سرگوشی کرنےلگے کہ یہ انیس سو اڑسٹھ میں بننے والی فلم "اسپیس اوڈیسی دوہزار ایک” میں نظر آنے والی کالے رنگ کی دھات سے مشابہت رکھتی ہے۔

    انہوں نے اندازہ کیا کہ یہ دس سے بارہ فٹ اونچی ہے جسے کسی نے اوپر سے نصب نہیں کیا تھا، یہ زمین پر مضبوطی کے ساتھ کھڑی تھی، یہ ٹیم دور دراز کے علاقے میں جنگلی بھیڑوں کی گنتی کرنے کی غرض سے گئے تھے جب انہوں نے اس پر اسرار شے کو دیکھا تھا۔

    اس حیرت انگیز دریافت کے دوران ہیلی کا پٹر کا عملہ ایک دوسرے سے مذاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم سوچ رہے تھے ، کیا یہ ناسا وہاں پھنس گیا ہے یا کچھ اور؟ ایک اور کارکن کہتا ہے کہ اسی طرح مذاق کرتے ہوئے اگر ہم غائب ہوگئے تو باقی لوگ یہاں سے دوڑ لگادیں گے، اسی دوران ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے سنجیدہ لہجے میں کہا کہ یہ شاید کسی قسم کا آرٹ ہوسکتا ہے۔پائلٹ بریٹ ہچنگز کا مزید کہنا تھا کہ حیرت انگیز بات ہے کہ میں نے یہاں پورے سال پرواز کی ہے اس سے قبل مجھے ایسا کچھ نظر نہیں آیا۔

    ہیلی کاپٹر کے عملے نے اس دھات کے صحیح مقام کے بارے میں مزید تفصیلات روک رکھی ہیں۔

  • بھارتی بچہ پراسرار بیماری میں‌ مبتلا، ہاتھ 12 انچ لمبے

    بھارتی بچہ پراسرار بیماری میں‌ مبتلا، ہاتھ 12 انچ لمبے

    آگرہ: بھارتی ریاست اترپردیش میں پُراسرار بیماری کی وجہ سے 12 سالہ لڑکے کے ہاتھ 12 انچ لمبے ہوگئے، لوگوں نے اسے شیطان قرار دے دیا اور اسے اسکول میں داخلہ بھی نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے رہائشی 12 سالہ لڑکے طارق کے ہاتھ پیدائش کے وقت سے ہی بڑے ہیں تاہم عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ 12 انچ تک لمبے ہوگئے۔

    گاؤں کے مقامی لوگ طارق کو شیطان کہتے ہیں کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ اس طرح کی بیماری کسی کی بد دعا کے نتیجے میں ہی ہوتی ہے  جبکہ ڈاکٹرز کے مطابق متاثرہ بچے کی یہ کیفیت ہاتھی کی بیماری (ایلیفینٹ فوڈ) کے باعث ہے، بچے کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ مزید بڑے اور عجیب سے دکھائی دیں گے۔

      

    طارق کے ہاتھوں کی وجہ سے مقامی اسکول نے اُسے داخلہ دینے سے منع کردیا جس کی وجہ سے وہ تعلیم حاصل نہ کرسکا اور والد کے انتقال کے بعد چائے کی دکان پر کام کرنے لگا۔

    اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے متاثرہ بچے کو اس لیے داخلہ نہیں دیا کہ بقیہ بچے طارق کو دیکھ کر خوف کا شکار ہوجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: برازیلین شہری انوکھے مچھرکے کاٹنے سے ’ ہاتھی پیر‘ نامی بیماری میں مبتلا

    متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ ’’گھر میں غربت کے باعث اب وہ ڈاکٹرز کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ والد کا انتقال ہوجانے کے بعد گھر کے اخراجات برداشت کرنے والا کوئی نہیں ہے‘‘۔

    طارق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایک دن گھر کے حالات اچھے ہوں گے اور وہ اس صورتحال سے باہر آجائے گا جس کے بعد عام بچوں کی طرح نظر آنے لگے گا اور اپنی تعلیم بھی حاصل کرسکے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔