Tag: myth

  • ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتہ جسم اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ ساری رات سونے کے بعد صبح اٹھ کر ہمارے سست دماغ اور جسمانی اعضا کو ایک بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں ناشتے کا انتخاب ایسا کیا جانا چاہیئے جو جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرسکتا ہو۔ غیر صحت مند اشیا جیسے مرچ مصالحے دار غذائیں، میٹھی اشیا اور جنک فوڈ فوائد پہنچانے کے بجائے الٹا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    اس سے قبل کئی تحقیقوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی استعداد اور کارکردگی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، اب ایسی ہی کچھ تحقیق آئسکریم کے بارے میں بھی سامنے آئی ہے۔

    ایک جاپانی ویب سائٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں، ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ناشتے میں آئسکریم کھانا آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور دماغ کو فعال اور تازہ دم رکھ سکتا ہے۔

    تحقیق میں ناشتے میں آئسکریم کھانے اور نہ کھانے والے افراد کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ جن افراد نے نیند سے اٹھتے ہی آئسکریم کھائی وہ دن بھر میں دماغی الجھن کا کم شکار ہوئے جبکہ انہوں نے مختلف چیزوں پر فوری ردعمل دیا۔

    یہ تحقیق انگریزی میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، لیکن پھر اچانک ہی یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ جاپانی ویب سائٹ نے ایک آئسکریم برانڈ کی تشہیر کے لیے اس تحقیق کو استعمال کیا۔

    مذکورہ ویب سائٹ نے اصل تحقیق کا لنک بھی نہیں دیا جس کے باعث اس تحقیق کی جانچ کرنا مزید مشکل ہوگیا اور یوں یہ تحقیق متنازعہ بن گئی۔

    آئیں ہم جائزہ لیتے ہیں کہ یہ تحقیق کس حد تک درست ثابت ہوسکتی ہے۔

    آئسکریم میں عمومی طور پر شامل کیے جانے والے اجزا میں انڈے کی زردی، شوگر، دودھ، کریم اور پھل شامل ہیں۔ اگر آئسکریم میں صرف یہی اجزا شامل ہوں تب تو یہ واقعی فائدہ مند ہے۔

    لیکن ہم جانتے ہیں کہ مختلف برانڈز اپنی آئسکریم میں صرف یہی اشیا استعمال نہیں کرتے۔ وہ آئسکریم میں بے تحاشہ چینی، مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی رنگ شامل کرتے ہیں۔ یہ تمام اشیا انسانی صحت کے لیے نہایت مضر ہیں۔

    ماہرین متفق ہیں کہ ان اشیا کا صرف ایک بار بھی استعمال صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے تو ان کا روزانہ استعمال کس قدر نقصان دہ ہوگا۔ بے تحاشہ چینی اور مصنوعی رنگ موٹاپے، ذیابیطس، سر درد حتیٰ کہ امراض قلب اور فالج تک کا سبب بن سکتے ہیں۔

    لہٰذا ایک بات تو طے ہے کہ بازار میں ملنے والی عام آئسکریم کسی بھی طور صحت کے لیے مفید نہیں۔ ہاں البتہ اگر آپ گھر میں صحت بخش اشیا سے آئسکریم تیار کرنا چاہیں تو یہ آئسکریم یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

  • جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کے خطوط کو ایک فرضی داستان قرار دے دیا

    جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کے خطوط کو ایک فرضی داستان قرار دے دیا

    اسلام آباد : پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خطوط کو ایک فرضی داستان قرار دے دیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق کاروبار کی تفصیلات بتانے کیلئے شریف خاندان نے قطری شہزاد ے حماد بن جاثم کے دو خطوط سپریم کورٹ میں جمع کروائے، جے آئی ٹی رپورٹ کیمطابق یہ خطوط لندن فیلٹس سے متعلق منی ٹریل میں گم کڑیوں کو ملانے کی بظاہر ایک ناکام کوشش ہے۔

    خطوط میں بتایا گیا ہے کہ میاں شریف نے انیس سو اسی میں قطری خاندان کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی اور پھر ایک کروڑ بیس لاکھ درہم کا یہ سرمایہ لندن فیلٹس کی خریداری میں استعمال ہوا لیکن اتنی بڑی سرمایہ کاری کی کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔

    رپورٹ میں ان خطوط کو ایک فرضی داستان اور مفروضہ قرار دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق دیگر دستاویزات کی طرح قطری شہزادے کے ان دو خطوط میں بھی تضاد پایا گیا، رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایک کروڑ بیس لاکھ درہم کا سرمایہ کبھی شریف خاندان کو ملا ہی نہیں تو اس کو انویسٹ کیسے کیا گیا؟ شریف خاندان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ کے سوالنامے کا چھٹا اور بہت اہم سوال یہ تھا کہ آیا قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم بن جابرالثانی کا خط حقیقت ہے یا افسانہ ؟جے آئی ٹی کی رپورٹ میں اس سوال کا جواب 24صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دستاویزی ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ قطری شہزادے کا خط مکمل طور پرایک افسانہ ہے۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران شریف خاندان نے قطری شہزادے کے 2 خط5 نومبر2016ء اور 22 دسمبر2016ء کو جمع کرائے تھے، جس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے قطری شاہی خاندان سے مل کر 1980ء میں گلف اسٹیل ملز خریدی گئی، یہی سرمایہ کاری بعد میں لندن میں جائیداد کی خریداری اوردیگر بیرون ملک کارروبار کیلئے استعمال کی گئی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔