Tag: NA

  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟ دلچسپ صورت حال

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟ دلچسپ صورت حال

    پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی سے مستعفی ہوچکی، اب ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر کس کا ہوگا؟ فیصلہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لئے ق لیگ نے اسپیکر کو درخواست دے دی ہے اور ق لیگ کی جانب سے حسین الہٰی کو اپوزیشن لیڈر کےلئے نامزد کردیا گیا ہے۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے حسین الہٰی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کیلئے کاغذات ان خبروں کے بعد جمع کرائے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ساز باز سے اپوزیشن لیڈر لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    حسین الہٰی نے کہا کہ وہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی امپورٹڈ اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں مسلم لیگ ق بھی دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔

    چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین حکومتی اتحاد کا حصہ بننے کے بعد وفاقی وزیر بن چکے ہیں جب کہ چوہدی پرویز الہٰی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    گزشتہ روز تحریک انصاف کے جلسے میں پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے بھی خطاب کیا تھا۔

  • متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ماضی میں جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھیلا گیا، متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ ماضی میں اسپیکر کی کرسی کی توہین ہوئی، اس ہاؤس کے ساتھ ایک مذاق کیا گیا، جمہوریت کے ساتھ اور آئین کے ساتھ کھیلا گیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خود کو محب وطن پاکستانی نہیں کہہ سکتے جب تک آئین کا تحفظ نہ کریں، متحد اپوزیشن نے سلیکٹڈ کو ہٹا دیا اب امید کی کرن نظر آرہی ہے، متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ادارے متنازعہ بننے کے بجائے آئینی بنیں تو پاکستان کی ترقی کوئی نہیں روک سکتا، پورا ملک اور ساری جماعتیں وزیر اعظم کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

    بلاول بھٹو نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے بلقیس ایدھی کے لیے تعزیتی قرارداد بھی پیش کی، انہوں نے کہا کہ بلقیس ایدھی کی کاوشوں سے 16 ہزار یتیم محفوظ رہے، ایدھی صاحب کو ہم یاد کرتے ہیں ان کے ساتھ ہم بلقیس ایدھی کو بھی یاد رکھتے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلقیس ایدھی کو خراج عقیدت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی، قراداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بلقیس ایدھی کو قومی اعزاز سے نوازا جائے۔

  • پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے: شاہ محمود قریشی

    پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، آئینی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں، ہم نے آئین شکنی نہ پہلے کبھی کی نہ آئندہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم آئینی اور جمہوری انداز میں تحریک کا دفاع کرنے کا حق رکھتے ہیں، آئین شکنی نہ پہلے کبھی کی نہ آئندہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے کل قوم سے خطاب کر کے کہا کہ مایوس ہیں مگر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہے، آئینی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں، 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی۔ فضل الرحمٰن اور بلاول نے عدالت کے فیصلے سے پہلے بیانات دیے، دونوں نے بیان دیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق گھڑی پیچھے کی گئی، بروز اتوار دفاتر کھولے گئے، عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ عدالت نے فیصلہ دیا اور رولنگ کو مسترد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی تحلیل کر کے گھر جانے کا اعلان کیا جس کا اپوزیشن 4 سال سے مطالبہ کر رہی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ آئیں اسمبلی تحلیل کر کے عوام کے پاس چلتے ہیں، جوائنٹ اپوزیشن کیوں عدالت گئی۔

  • تحریک عدم اعتماد: اسپیکر نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    تحریک عدم اعتماد: اسپیکر نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان زیریں کا اجلاس بلانے کے قواعد کا جائزہ لینے کے لئے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے آج اہم اجلاس طلب کیا ہے، جس میں قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق مشاورت کی جائے گی، یہ اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی رہائش گاہ پر ہو گا۔

    اجلاس میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ حکام شریک ہوں گے جس میں اجلاس 25مارچ کو بلانے کے قواعد کا جائزہ لیاجائےگا۔

    یاد رہے کہ اسپیکر اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد پر منحرف اراکین کی ووٹنگ کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگے تھے، جس پر قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی کا کہنا تھا کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں: ”تحریک عدم اعتماد کا آئینی اور قانونی مقابلہ کریں گے

    اسپیکر نے سوال کیا تھا کہ وزیراعظم یاپارٹی چیف وہپ مشکوک نام بھجوائےتوکیاہوسکتا ہے؟ جس پر ذرائع کا کہنا تھا کہ آپکا کردار پارٹی چیئرمین کے ڈیکلریشن کے بعد شروع ہوگا۔

    اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد ووٹنگ سے قبل ناکام بنانے پر صادق سنجرانی سے مشاورت کی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکرتحریک عدم اعتماد کو رولنگ کے ذریعے ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ پہلے ہی عدم اعتماد کو آئین کےمطابق نمٹانے کی آبزرویشن دےچکی ہے۔

  • حکومت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس فوری طلب کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس فوری طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس فوری طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اجلاس کی سمری وزارت پارلیمانی امور صدر کو ارسال کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس فوری طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی ملاقات ہوئی۔

    اس حوالے سے بابر اعوان کی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی ، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس بلائے جانے سے متعلق مشاورت کی گئی۔

    ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس فوری طلب کر لئے گئے ہیں،ب سینیٹ کا اجلاس پرسوں جمعرات شام 4 بجے اور قومی اسمبلی کا اجلاس بھی جمعرات کی شام 5 بجے طلب کرلیا ہے۔

    مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ملکی امور سے متعلق اہم قانون سازی کو مکمل کیا جائے گا ، اجلاس کی سمری وزارت پارلیمانی امور صدر کو ارسال کردی ہے۔

  • قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے اسمبلی کی کارروائی کی فوٹیجز طلب کر لیں۔

    ہنگامہ آرائی میں ملوث ارکان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپیکر اسد قیصر نے تحقیقات کے لیے 8 فروری کو اجلاس طلب کر لیا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ طلب کر دہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے کی تفتیش کی جائے گی، ایوان کی بے توقیری کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    انھوں نے واضح کیا کہ ایوان میں موجود تمام ارکان قابل عزت ہیں، کسی کی بھی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی، ویڈیو ریکارڈ دیکھنے کے بعد ہنگامہ آرائی کے لیے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    قومی اسمبلی اجلاس، عوامی نمائندے بچوں کی طرح لڑتے رہے

    واضح رہے کہ  اوپن بیلٹ کے لیے جب حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا گیا تھا تو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان اکھاڑہ بن گیا، قانون سازی کا ایوان میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا، ایوان میں خوب نعرے بازی اور شور مچایا گیا اور ہاتھا پائی ہوئی۔

  • اسپیکر کے لیے قومی اسمبلی اجلاس چلانا ناممکن ہو گیا

    اسپیکر کے لیے قومی اسمبلی اجلاس چلانا ناممکن ہو گیا

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناؤ کے باعث قومی اسمبلی کی کارروائی بے معنی ہو کر رہ گئی ہے۔

    آئے روز کے احتجاج، ہنگامہ آرائی اور واک آوٹ کے باٰعث اسپیکر کے لیے اجلاس کی کارروائی چلانا ناممکن ہو گیا، ایوان میں واضح اکثریت کے باوجود حکومت کے لیے کورم پورا کرنا مشکل ہو گیا۔

    آج جمعے کے روز ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کے احتجاج، واک آوٹ اور کورم پورا نہ ہونے کے باعث بغیر کارروائی کے ملتوی کر دیا گیا۔

    اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت آج کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ پارلیمان ٹھیک طرح سے عوام کی نمائندگی نہیں کر رہا، جس طرح ایوان کی کارروائی چلائی جا رہی ہے وہ مناسب نہیں، ہم ایسے ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آوٹ کر لیا۔

    پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جس انداز سے ایوان میں احتجاج کر رہی ہے اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا وہ بھی کوئی پارلیمانی انداز نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسپیکر کی جانب سے جو بھی اجلاس بلایا جاتا ہے اپوزیشن اس میں شرکت نہیں کرتی، قومی سلامتی کمیٹی اور ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا بھی اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی ہے۔

    ن لیگ کے شیخ فیاض الدین نے اس موقع پر کورم کی نشان دہی کی، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • قومی اسمبلی نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    قومی اسمبلی نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی، جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آج اینٹی منی لانڈرنگ بل میں دوسری ترمیم کا بل پیش کیا گیا، یہ بل ڈاکٹر بابر اعوان نے پیش کیا، ایوان میں جمعیت علمائے اسلام، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے اینٹی منی لانڈرنگ بل کی مخالفت کی۔

    معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ بل 2007 میں آیا، جسے ایکٹ بنایا گیا، اس ایکٹ میں تبدیلی لا رہے ہیں تاکہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکے، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ان کا ہر شق سے متعلق مؤقف بھی لیا، قانون کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے اپوزیشن کی بات بھی مانی۔

    پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں کہا کہ حکومت کے سامنے ہم نے بھی کچھ ترامیم رکھی تھیں، بل میں ایک مسئلہ ایکٹ کا سیکشن 10 ہے، جب بھی کوئی قانون بنتا ہے پورے معاشرے کے لیے ہوتا ہے، ہم اس بل میں پاور آف اریسٹ کے خلاف ہیں، پاور آف اریسٹ سے کوئی بھی بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکتا ہے، اینٹی منی لانڈرنگ بل میں گرفتاری کا اختیار کسی تحقیقاتی ادارے کو دے دیتے ہیں تو یہ ظالمانہ قانون بن جائے گا، یہ کالا قانون ہم انسانی حقوق کو نظر انداز کر کے کیوں بنا رہے ہیں، بغیر وارنٹ کے کسی کو گرفتاری کا اختیار دے دینا غلط ہے۔

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو بھی اس قانون کے ذریعے نیب کو بھیجا جا رہا ہے، جب کہ سپریم کورٹ بھی نیب پر نالاں ہے، اس لیے اپوزیشن اینٹی منی لانڈرنگ کے اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔

    ن لیگ کے رکن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ جو ترامیم حکومت اس بل میں پیش کر رہی ہے اکثر وہ ہیں جو اپوزیشن کی پیش کردہ ہیں، ہم قومی سلامتی کی خاطر بلز کو سپورٹ کرتے ہیں تو حکومت این آر او کے الزامات لگا دیتی ہے، تین ترامیم اب بھی ہماری نہیں لی گئیں۔

    شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہمارے تین نکات ہیں، عاملہ میں ثبوت دینے کی ذمہ داری الگ ہے، نیب میں الگ ہے، نیب میں ثبوت دینا ملزم کی ذمہ داری ہے، حکومت اس قانون میں نیب کی طرح بارِ ثبوت ملزم پر ڈالنا چاہتی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی قانون سازی پر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے، قومی سلامتی کا ایک تاریخی حوالہ وہ ہے جب بھارتی قومی سلامتی کا مشیر بغیر ویزہ پاکستان آیا، بھارتی قومی سلامتی مشیر بغیر قومی سلامتی کے اداروں کی کلیئرنس کے پاکستان آیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اگر گرفتاری کرنے والی اتھارٹی کے اختیار کو مزید شفاف بنانا ہے تو بیٹھ کر بنالیں گے۔

  • پی آئی اے میں کل 34 طیارے، 31 کو مرمت کی ضرورت

    پی آئی اے میں کل 34 طیارے، 31 کو مرمت کی ضرورت

    اسلام آباد: وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے میں طیاروں کی تعداد 34 ہے جن میں سے قابل مرمت طیاروں کی تعداد 31 اور 3 ناقابل مرمت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے جہازوں کی تفصیلات سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کروا دیا۔

    اپنے جواب میں وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ پی آئی اے میں طیاروں کی تعداد 34 ہے، اس وقت قابل مرمت طیاروں کی تعداد 31 اور 3 ناقابل مرمت ہیں۔

    وزیر ہوا بازی کے مطابق بی 777 کی تعداد 12 اور اے 320 طیاروں کی تعداد بھی 12 ہے، اے ٹی آر 72 کی تعداد 5 اور اے ٹی آر 42 کی تعداد 5 ہے۔

    ان کے مطابق قابل مرمت طیاروں میں بی 777 کی تعداد 12، اے 320 کی تعداد 12، اے ٹی آر 72 کی تعداد 4، اور اے ٹی آر 42 کی تعداد 3 ہے۔

    اسی طرح ناقابل مرمت طیاروں میں بی 777 اور اے 320 شامل نہیں جبکہ ایک اے ٹی آر 72 اور 2 اے ٹی آر 42 ناقابل مرمت ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اور برطانیہ، یورپی یونین اور امریکا کے لیے آپریشن کی بندش سے قومی ایئر لائن کو رواں سال 100 ارب روپے سے زائد کے نقصان کا اندیشہ ہے۔

    پی آئی اے کو امریکا میں آپریشن کی بندش کی وجہ سے 5 پروازوں پر 28 کروڑ روپے سے زائد کے نقصان کا سامنا ہے۔

    یورپی یونین کی جانب سے پابندی کی وجہ سے پی آئی اے کو برطانیہ اور یورپ سے 33 ارب روپے سے زائد ریونیو کے نقصان کا خدشہ ہے جبکہ حج آپریشن نہ ہونے کے باعث بھی قومی ایئر لائن کو 12 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے 10 سالہ پالیسی دینی ہے: خسرو بختیار

    سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے 10 سالہ پالیسی دینی ہے: خسرو بختیار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو ساڑھے 50 ارب اور ن لیگ کی حکومت گئی تو 13 سو ارب کا خسارہ تھا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے پاکستان کو 10 سالہ پالیسی دینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس وقت ایوان کی طرف ہیں، مسلم لیگ ن آئی ایم ایف کے پاس گئی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.5 ارب تھا۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں جی ڈی پی کی شرح 78 فیصد تھی، جب ڈیفالٹ کی طرف جا رہے ہوں تو روپے کی قدر کیسے بہتر ہو سکتی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو ساڑھے 50 بلین خسارہ تھا۔ جب ن لیگ کی حکومت گئی تو 13 سو بلین کا خسارہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جب حکومت گئی تو ایک ڈالر ایکسپورٹ اور 2.3 ڈالر امپورٹ کر رہے تھے، اس وقت ملک میں کمرشل کنزیومر 31 لاکھ ہیں۔ 50 لاکھ بینک اکاؤنٹس ہیں ان میں سے صرف 5 لاکھ سے ٹیکس جمع ہوئے۔ وفاقی حکومت پہلے ہی خسارے کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ایسے میں ہر گزرتے سال کے ساتھ مشکلات آتی ہیں، ملک میں سرمایہ کار کو عزت دینے کی سوچ پیدا کرنا ہوگی، یہ وقت معیشت پر سیاست کا نہیں نیشنل اکنامک چارٹر لانے کا ہے۔ ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پر فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ٹیکس ہم سب کو مل کر اکٹھا کرنا پڑے گا ورنہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے پاکستان کو 10 سالہ پالیسی دینی ہے، سوشل ویلفیئر کو چلانا ہے تو صوبوں کو بھی ٹیکس جمع کرنا پڑے گا۔ سندھ رواں سال گندم کا ایک دانہ بھی جمع نہ کرسکا۔ سندھ نے کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ بھی 14 لاکھ ٹن گندم خریدے گا۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ قوم کو اب سیاسی تقریروں سے بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا، کوئی ایک ملک بتا دیں جس نے ایکسپورٹ بڑھائے بغیر ترقی کی ہو؟ پرویز مشرف کی جب حکومت آئی تو 7 بلین کی ایکسپورٹس تھیں، بدقسمتی سے پیپلز پارٹی کی حکومت ایکسپورٹس کو زیرو پر لے گئی۔