Tag: NA-120 election

  • این اے 120 کہاں سے ہجرت کرکے پاکستان آیا؟

    این اے 120 کہاں سے ہجرت کرکے پاکستان آیا؟

    لاہور کے حلقہ این اے 120 میں آج ضمنی انتخابات ہورہے ہیں‘ کیا آپ جانتے ہیں کہ لاہور آنے سے پہلے یہ حلقہ کہاں ہوا کرتا تھا اور کس طرح یہ لاہور تک پہنچا۔

    مسلم لیگ ن کے سابق سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاناما کیس میں نااہلی کے سبب خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز‘ تحریک انصاف کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر سمیت کل 29 امیدوار میدان میں ہیں۔

    این اے 120 لاہور کا ایک بڑا اور اہم حلقہ ہے اور اس کے قابلِ ذکر علاقوں میں امین پارک، کریم پارک، گنج کلاں، بلال گنج، انارکلی، گوالمنڈی، قلعہ گوجر سنگھ، مزنگ، جناح ہال، اسلام پورہ، چوہان پارک، ساندہ کلاں، موہنی روڈ، شیش محل روڈ اور بیڈن روڈ شامل ہیں۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ این اے 120 ہمیشہ سے یہاں نہیں تھا بلکہ اس کی ایک تاریخ ہے اور مختلف شہروں سے ہوتا ہوا یہ حلقہ لاہور پہنچا ہے ‘ قیام پاکستان کے بعد حلقہ این اے 120 مشرقی پاکستان کے علاقے ’سلہٹ‘ کے حصے میں آیا تھا ۔سنہ 1970 کے عام انتخابات میں این اے120 سلہٹ ون سے مصطفیٰ علی کامیاب ہوئے تھے۔

    این اے 120 کی مشرقی پاکستان سے ہجرت

    مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے جب ملک کا نقشہ ہی بدل گیا تو حلقہ بندیاں بھی تبدیل کی گئیں۔ ان نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں حلقہ این اے 120 سابقہ مشرقی پاکستان سے ہجرت کرکے موجودہ پاکستان کے شہر ملتان پہنچ گیا۔

    سنہ 1972 سے 1977 تک قومی اسمبلی میں 120 سے پیپلز پارٹی کے مخدوم زمان طالب نمائندگی کرتے رہے۔ سنہ 1977 کے عام انتخابات میں این اے ایک سو بیس ملتان دس سے پیپلز پارٹی کے تاج محمد بطور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

    ضیا الحق کی آمریت کے دوران جب سنہ 1985 میں غیر جماعتی انتخابات کا انعقاد ہوا تو این اے 120 میں رانا شوکت حیات نون فاتح قرار پائے تھے۔

    سنہ 1988 میں ایک بار پھر حلقہ بندی کی گئی جس کے نتیجے میں حلقہ این اے120 میں ملتان اور خانیوال کے کچھ علاقے شامل کیے گئے۔ اسی برس ہونےوالے انتخابات میں این اے 120 ملتان کم خانیوال سے پیپلز پارٹی کے چوہدری عبدالرحمان واہلہ کامیاب ہوئے۔

    این اے 120 کی تاریخ‘ کون کب جیتا؟

    انیس سو نوے کے انتخابات میں این اے 120 کم خانیوال سے آئی جے آئی کے جاوید ہاشمی جبکہ انیس سو ترانوے میں پیپلز پارٹی کےشاہ محمود قریشی منتخب ہوئے۔ انیس سو ستانوے کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے جاوید ہاشمی نے دوبارہ اس نشست پرکامیابی حاصل کی۔

    این اے 120 کی حالیہ شکل


    موجودہ این اے 120 ماضی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 95 کے زیادہ تر اور این اے 96 کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے‘ اسے موجودہ شکل سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کرائے گئے انتخابات سے قبل کی گئی حلقہ بندیو میں دی گئی ۔

    موجودہ این اے 120 کے زیادہ تر علاقے ‘ جنرل ضیا الحق کے گیارہ سالہ آمرانہ دور سے شریف برادران کے زیر اثر ہیں سنہ 1988 کے عام انتخابات سے وہی یہاں فتح یاب ہورہے ہیں ‘ ا س سے قبل یہ دونوں نشستیں پیپلز پارٹی کے امید وار جیتا کرتے تھے اور پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے آخری مرتبہ جہانگیر بدر این اے 96 کے انتخابات میں کامیاب قرار پائے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • این اے 120 ضمنی الیکشن کے لئے انتظامات مکمل، سیکیورٹی سخت

    این اے 120 ضمنی الیکشن کے لئے انتظامات مکمل، سیکیورٹی سخت

    لاہور : این اے ایک سو بیس کے ضمنی الیکشن کے لئے انتظامات مکمل کر لئے گئے، اس موقع پرسیکیورٹی کےلئے فوج بھی خدمات پر مامور رہے گی، فوج کی زیرنگرانی میں آج بیلٹ بکس پولنگ اسٹیشنز پہنچائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے ایک سو بیس کے بڑے معرکہ کیلئے پولنگ کل ہوگی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے اُمیدوار میدان میں ہیں۔

    بڑےمعرکے کیلئے بڑے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، حلقہ میں قائم دو سو بیس پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے جبکہ سیکیورٹی کے لیے فوجی دستے بھی تعینات ہے۔


    مزید پڑھیں :  این اے 120، پاک فوج کے دستے پہنچ گئے، گشت شروع


    پاک فوج اور رینجرز کے جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندراور باہرڈیوٹی دیں گے۔

    صوبائی الیکشن کمیشن کے آفس کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے، الیکشن کمیشن دفتر آنے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں لگادی گئیں۔

    ملکی تاریخ میں پہلی بار عوام بائیو میٹرک مشینوں کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نےاین اے120کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے

    پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نےاین اے120کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے

    لاہور : این اے ایک سو بیس کے ضمنی الیکشن کیلئے تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور پیپلزپارٹی کے میاں زبیرنے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے۔

    نااہل سابق وزیراعظم کی نشست پر ضمنی انتخاب کے معرکے کیلئے پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے کاغذات نامزدگی جمع کردایئے، این اے ایک سو بیس لاہور تھری کی نشست کیلئےڈاکٹر یاسمین راشد میاں محمودالرشید کے ہمراہ الیکشن کمیشن پہنچیں تو کھلاڑیوں نے نعرے لگا کر انتخابی ماحول بنادیا۔

    یاسمین راشد نے کہا ضمنی الیکشن میں ن لیگ کو ٹف ٹائم دیں گے، این اے 120 کا دورہ کرکے ووٹ کی درخواست کی ہے، نوازشریف ایک نہیں دو چار ریلیاں نکالیں، تحریک انصاف این اے 120کے الیکشن میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔

    پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ میراتعلق مڈل کلاس سے ہے ، کام اور محنت کرکے اوپر آئی ہوں، کلثوم نواز کا تعلق حکمران اور شاہی خاندان سے ہے، این اے 120میں حکومتی مشینری استعمال کی جارہی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوام کا ووٹ مقدس امانت ہے ، 8 دن سے حلقے میں موجود ہوں ، ن لیگ کا کوئی امیدوار نظر نہیں آیا، ن لیگ کا دھاندلی کا ہر طریقہ ناکام ہوگا، ن لیگ کا دھاندلی کا پروگرام نہیں چلنے دیں گے۔

    میاں محمود الرشید نے ڈاکٹر یاسمین کو منجھی ہوئی سیاست دان قراردیا اور کہا کہ جی ٹی روڈ پر ہزاررولوگوں کا بھی نہ آنا حکمران خاندان کیلئے لمحہ فکریہ ہے ، ہم اس ملک کے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ جی ٹی روڈ کی پارٹی تھی وہی دفن ہوگئی۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی نے ضمنی معرکے کیلئے زبیر کاردار کو ٹکٹ دیا ہے، میاں زبیر جیالوں کے ہمراہ کاغذات جمع کرانے پہنچے

    خیال رہے کہ2013 کے الیکشن میں یاسمین راشد نے باون ہزارتین سوچون ووٹ لئے تھے جبکہ پی پی کے زبیر کاردار پر حلقے کے دو ہزار چھ سو پانچ ووٹرز نے اعتماد کا اظہار کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔